"الازہر یونیورسٹی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
| سطر 23: | سطر 23: | ||
ہاں ایک بات اوران سے مختلف ہوتی ہے وہ یہ کہ وافدین کو کلیہ کے مرحلہ میں ہر سال کم از کم ایک پارہ حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا لازمی ہوتا ہے، مگر مصر ی طلبہ کا معاملہ وافدین سے مختلف ہوتا ہے، ان کو ہر سال ساڑھے سات پارے حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا ضروری ہوتا ہے، اس طرح مصری طلبہ کلیہ کے مرحلہ میں ہی حافظ قرآن ہو جاتے ہیں۔ | ہاں ایک بات اوران سے مختلف ہوتی ہے وہ یہ کہ وافدین کو کلیہ کے مرحلہ میں ہر سال کم از کم ایک پارہ حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا لازمی ہوتا ہے، مگر مصر ی طلبہ کا معاملہ وافدین سے مختلف ہوتا ہے، ان کو ہر سال ساڑھے سات پارے حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا ضروری ہوتا ہے، اس طرح مصری طلبہ کلیہ کے مرحلہ میں ہی حافظ قرآن ہو جاتے ہیں۔ | ||
== الازہر یونیورسٹی پاکستان میں اپنا کیمپس کھولے گی == | |||
کاشف عباسی شائع January 11, 2025 | |||
مصر کی الازہر یونیورسٹی پاکستان میں اپنا کیمپس کھولے گی تاکہ پاکستانیوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنے کے لیے عربی زبان سیکھنے میں مدد مل سکے، اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے 2 روزہ کانفرنس ہفتہ (آج) سے شروع ہونے والی ہے۔ | |||
مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر نذیر محمد عیاد نے وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر پاکستان میں الازہر یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کا اعلان کیا۔ | |||
وفاقی وزیر اور ان کی ٹیم نے مصر کے مفتی اعظم کی قیادت میں پاکستان میں مصر کے سفیر ڈاکٹر احاب محمد عبدالحمید حسن پر مشتمل وفد سے ملاقات کی۔ | |||
لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق 2 روزہ کانفرنس میں شرکت کے لیے 40 ممالک کے درجنوں دیگر اسکالرز اور ماہرین تعلیم پاکستان میں موجود ہیں۔ | |||
کانفرنس میں دیگر مسلم رہنماؤں کے علاوہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے عالمی شہرت یافتہ ملالہ یوسف زئی بھی شرکت کریں گی۔ | |||
نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی لڑکیوں کی تعلیم پر کلیدی خطاب کریں گی۔ | |||
مفتی اعظم مصر نے کہا کہ الازہر یونیورسٹی خواتین کی تعلیم کے کٹر حامیوں میں سے ایک ہے، یونیورسٹی پاکستان میں اپنے کیمپس کے ذریعے نہ صرف اسلامی تعلیمات، بلکہ عربی ثقافت کو بھی فروغ دے گی، تاکہ دونوں ممالک کو مزید قریب لایا جا سکے۔ | |||
ڈاکٹر نذیر محمد عیاد نے کہا کہ جامعہ الازہر میں 40 فیصد سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں، پاکستان کو چاہیے کہ وہ اسکالرز کو مصر بھیجے تاکہ وہ دنیا کے قدیم ترین اداروں میں سے ایک کے تجربات اور تعلیمات سے سیکھ سکیں۔ | |||
وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مصر اور پاکستان کے درمیان مضبوط اسلامی اور ثقافتی رشتہ ہے، دونوں ممالک کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شامل ہے، جامعہ الازہر عالم اسلام کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ | |||
انہوں نے کہا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ اسلام خواتین کی تعلیم کی اجازت نہیں دیتا، اسلام تمام مردوں اور عورتوں کی تعلیم پر یقین رکھتا ہے، حکومت پاکستان نے خواتین کو مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنے کو اولین ترجیح دی ہے۔ | |||
وزیر تعلیم نے کہا کہ مصر اور پاکستان کو لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی شراکت داری اور کوششوں کو بڑھانا چاہیے۔ | |||
سیکریٹری تعلیم محی الدین احمد وانی نے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم الازہر کیمپس کے قیام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، لڑکیوں کی کانفرنس میں پاکستان بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کی 2 ہزار سے زائد طالبات کو مدعو کیا گیا ہے۔ | |||
دریں اثنا کانفرنس کے آغاز سے ایک روز قبل پاکستان کے سرکردہ مذہبی اسکالرز، اسلامی نظریات برائے تعلیم پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمعہ کو جناح کنونشن سینٹر میں جمع ہوئے، اور ان سب نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت کی۔ | |||
وزارت تعلیم کے مطابق اجلاس میں دیگر کے علاوہ مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے بھی شرکت کی۔ | |||
اس سیشن میں علم، مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کی اقدار کا جائزہ لیا گیا، جن کی جڑیں اسلامی روایات پر مبنی ہیں، اور یہ وہ اہم اصول ہیں جو سب کے لیے جامع تعلیم کو فروغ دیتے ہیں۔ | |||
اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین، مفتی تقی عثمانی، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالخبیر آزاد، ڈاکٹر نور الحق قادری اور مولانا طاہر اشرفی نے شرکت کی<ref>[https://www.dawnnews.tv/news/1250515 الازہر یونیورسٹی پاکستان میں اپنا کیمپس کھولے گی، مفتی اعظم مصر ڈاکٹر نذیر محمد عیاد]-شائع شدہ از: 11 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 مئی 2025ء</ref>۔ | |||
</ref> | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
[[زمرہ:مصر]] | [[زمرہ:مصر]] | ||
نسخہ بمطابق 15:16، 26 مئی 2025ء

الازہر یونیورسٹی جامعۂ الازہر عربی: (جامعة الأزهر الشريف) قاہر ، مصر میں ایک عوامی یونیورسٹی ہے۔ قاہرہ المعز میں الازہر مسجد کے ساتھ وابستہ یہ مصر کی سب سے قدیم ترین سند دینے والی یونیورسٹی ہے اور اسلامیات سیکھنے کے لیے سب سے مشہور یونیورسٹی کے طور پر مشہور ہے۔ اس میں اعلی تعلیم کے علاوہ الازہر تقریباً 20 لاکھ طلبہ والے اسکولوں کے قومی نیٹ ورک کی نگرانی کرتا ہے۔ 1996ء تک مصر میں 4،000 سے زیادہ تدریسی ادارے اس یونیورسٹی سے وابستہ تھے۔ دولت فاطمیہ کے ذریعہ 970ء یا 972ء میں اسلامی تعلیم کے ایک مرکز کی حیثیت سے قائم کیا گیا تھا۔ یہاں قرآن و شریعت کے ساتھ ساتھ منطق ، نحو و صرف ، بلاغت اور اسلامیات کی تعلیم دی جاتی ہے۔ آج یہ دنیا بھر میں عربی ادب اور اسلامیات کا مرکزی ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔
تعارف
فاطمی حکومت کے چوتھے خلیفہ"المعز الدین اللہ" شمالی افریقہ سے بحر اوقیانوس تک کی ریاست کو دولت فاطمیہ کے تحت لانے کے بعد مصر کی طرف متوجہ ہوئے، چنانچہ انھوں نے مصر کو اپنی حکومت کے تحت لانے کے لیے "جوہر صقلی" کو ایک ہزار فوج کا رئیس بناکر اس کی طرف روانہ کر دیا، اس کے ہاتھوں فاطمی حکومت کو 17؍ شعبان 358ھ مطابق 969ء میں مصر پر فتح حاصل ہوئی۔
مصر کی نئی راجدھانی کے لیے جوہر صقلی ہی نے ایک مسجد قائم کی اور اس کا نام "جامع القاہرۃ" رکھا، کچھ صدی کے بعد یہ مسجد جامع القاہرۃ کی بجائے "الجامع الازہر" کے نام سے مشہور و معروف ہوئی، اس مسجد کی بنیاد 24 جمادی الاولی 359ھ مطابق اپریل 970ء میں رکھی گئی اور 7 رمضان 361ھ مطابق 23 جون 972ء میں پایہ تکمیل کو پہنچی،
فاطمی حکومت کے دور 969ء سے 1170ء تک تشیع افکار و تعلیمات غالب رہیں، مگر جب 1171ء میں مصر کی باگ و دوڑ سلطان صلاح الدین ایوبی کے ہاتھ میں آئی، تواہل سنت و جماعت کے افکار و عقائد غالب ہوئے۔
عالم اسلام اس یونیورسٹی کا مقام
یہ مسجد اپنی گونا گوں دینی و ملی خدمات کی بدولت جامعہ کی شکل اختیار کر گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ جامعہ "جامعہ ازہر شریف" کے نام سے پوری دنیا میں مشہور و معروف ہو گیا، آج یہ جامعہ عالم اسلام کی وہ عظیم درس گاہ ہے جس میں دینی اور دنیوی تمام علوم کی تعلیم دی جاتی ہے، دینی تعلیم کے لیے جامعہ ازہر شریف کو عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کا مرجع مانا جاتا ہے۔
اس وقت ازہر کے طلبہ کی ٹوٹل تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہے جس میں تقریباً 50 ہزار غیر ملکی طلبہ ہیں۔ جن کا تعلق 100 سے زائد ممالک سے ہے ،ان طلبہ کی تعلیم و تربیت کے لیے 6 ہزار سے زائد فقط مصر میں ازہر کے معاہد(انسٹیٹیوٹس) اور اسکولز عالم وجود میں آئے۔
مسلک اعتدال کے فروغ کے لیے امت اسلامیہ میں اہم کردار
مصر کی عظیم تاریخی یونیورسٹی الجامعة الازہر عالم اسلام کی واحد جامعہ ہے جسے پوری دنیائے اسلام میں بہت عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پوری امت کے ہونہار اس عظیم تاریخی درسگاہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اسکی نسبت ”الازہری“ اپنے نام کے ساتھ بڑے فخر سے لاحق کرتے ہیں۔ اس درسگاہ کا ہمیشہ امتیاز رہا ہے کہ اس نے مسلک اعتدال کے فروغ کے لیے امت اسلامیہ میں اہم کردار ادا کیا ہے مختلف مذاہب کو باہم جوڑنے میں اس جامعہ کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ اس نے شدت پسندی، تکفیریت اور دہشت گردی کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی ہے[1]۔
شعبہ جات
اس یونیورسٹی میں تعلیم سے متعلق تمام شعبہ جات کی تعداد تقریباً 70 ہیں۔ یہاں پر عصر حاضر کی عالمی جامعات میں اعلیٰ تعلیم کے جتنے شعبے ہیں وہ سب جامعہ ازہر میں بوجہ اکمل موجود ہیں ، یعنی میڈیکل، انجنیرنگ، ںسائنس اور دینی تمام قسم کے شعبے اور تخصصات مثلا تفسیر اور علوم قرآن ،حدیث اور علوم حدیث،، فقہ اور اصول فقہ ،کلام اور عقیدہ، دعوہ ، اسلامی معاشیات ،بینکاری،تجارت،عربی زبان و ادب ،تصوف ،تربیت،سیرت، قراءت و تجوید، افتاء ، فکر جدید اور مطالعہ غرب ،استشراق و تبشیر ،تقابل ادیان اور اسلامی ثقافت و حضارت وغیرہ سب کے سب تخصصات جامعہ ازہر میں موجود ہیں۔
مصری طلبہ کے لیے حضانہ یعنی نرسری 2 سال، پرائمری 6 سال اور ثانویہ یعنی ہائی اسکول 3 سال، اس کے بعد کلیہ یعنی بی اے 4 سال (بی اے کچھ کلیات میں 5 سال کا بھی ہے) پھر ماجستر یعنی ایم اے 4 سال جس کے اخیر کے 2 سال میں 400 ؍500 صفحہ کا رسالہ لکھوایا جاتا ہے، اس کے بعد پی ایچ ڈی کم از کم 3 سال کی ہوتی ہے اس میں بھی کسی موضوع پر رسالہ لکھوایا جاتا ہے۔
غیر ملکی طلبہ کے لیے نرسری اور پرائمری تو نہیں ہے، البتہ ان کے لیے ایک اضافی شعبہ "معھد الدراسات الخاصۃ للغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بہا" اور"مرکز تعلیم اللغۃ العربیۃ للوافدین" ہے، جس میں غیر ملکی طلبہ(جو مصر میں بغیر کسی معادلہ کے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں) شروع میں عربی زبان سیکھنے کے لیے داخل ہوتے ہیں، باقی ان کے دوسرے مراحل بھی مصری طلبہ ہی کی طرح ہوتے ہیں۔
ہاں ایک بات اوران سے مختلف ہوتی ہے وہ یہ کہ وافدین کو کلیہ کے مرحلہ میں ہر سال کم از کم ایک پارہ حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا لازمی ہوتا ہے، مگر مصر ی طلبہ کا معاملہ وافدین سے مختلف ہوتا ہے، ان کو ہر سال ساڑھے سات پارے حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا ضروری ہوتا ہے، اس طرح مصری طلبہ کلیہ کے مرحلہ میں ہی حافظ قرآن ہو جاتے ہیں۔
الازہر یونیورسٹی پاکستان میں اپنا کیمپس کھولے گی
کاشف عباسی شائع January 11, 2025 مصر کی الازہر یونیورسٹی پاکستان میں اپنا کیمپس کھولے گی تاکہ پاکستانیوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنے کے لیے عربی زبان سیکھنے میں مدد مل سکے، اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے 2 روزہ کانفرنس ہفتہ (آج) سے شروع ہونے والی ہے۔ مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر نذیر محمد عیاد نے وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر پاکستان میں الازہر یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کا اعلان کیا۔
وفاقی وزیر اور ان کی ٹیم نے مصر کے مفتی اعظم کی قیادت میں پاکستان میں مصر کے سفیر ڈاکٹر احاب محمد عبدالحمید حسن پر مشتمل وفد سے ملاقات کی۔ لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق 2 روزہ کانفرنس میں شرکت کے لیے 40 ممالک کے درجنوں دیگر اسکالرز اور ماہرین تعلیم پاکستان میں موجود ہیں۔
کانفرنس میں دیگر مسلم رہنماؤں کے علاوہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے عالمی شہرت یافتہ ملالہ یوسف زئی بھی شرکت کریں گی۔ نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی لڑکیوں کی تعلیم پر کلیدی خطاب کریں گی۔
مفتی اعظم مصر نے کہا کہ الازہر یونیورسٹی خواتین کی تعلیم کے کٹر حامیوں میں سے ایک ہے، یونیورسٹی پاکستان میں اپنے کیمپس کے ذریعے نہ صرف اسلامی تعلیمات، بلکہ عربی ثقافت کو بھی فروغ دے گی، تاکہ دونوں ممالک کو مزید قریب لایا جا سکے۔
ڈاکٹر نذیر محمد عیاد نے کہا کہ جامعہ الازہر میں 40 فیصد سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں، پاکستان کو چاہیے کہ وہ اسکالرز کو مصر بھیجے تاکہ وہ دنیا کے قدیم ترین اداروں میں سے ایک کے تجربات اور تعلیمات سے سیکھ سکیں۔
وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مصر اور پاکستان کے درمیان مضبوط اسلامی اور ثقافتی رشتہ ہے، دونوں ممالک کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شامل ہے، جامعہ الازہر عالم اسلام کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ اسلام خواتین کی تعلیم کی اجازت نہیں دیتا، اسلام تمام مردوں اور عورتوں کی تعلیم پر یقین رکھتا ہے، حکومت پاکستان نے خواتین کو مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنے کو اولین ترجیح دی ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ مصر اور پاکستان کو لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی شراکت داری اور کوششوں کو بڑھانا چاہیے۔ سیکریٹری تعلیم محی الدین احمد وانی نے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم الازہر کیمپس کے قیام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، لڑکیوں کی کانفرنس میں پاکستان بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کی 2 ہزار سے زائد طالبات کو مدعو کیا گیا ہے۔
دریں اثنا کانفرنس کے آغاز سے ایک روز قبل پاکستان کے سرکردہ مذہبی اسکالرز، اسلامی نظریات برائے تعلیم پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمعہ کو جناح کنونشن سینٹر میں جمع ہوئے، اور ان سب نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت کی۔
وزارت تعلیم کے مطابق اجلاس میں دیگر کے علاوہ مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے بھی شرکت کی۔
اس سیشن میں علم، مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کی اقدار کا جائزہ لیا گیا، جن کی جڑیں اسلامی روایات پر مبنی ہیں، اور یہ وہ اہم اصول ہیں جو سب کے لیے جامع تعلیم کو فروغ دیتے ہیں۔
اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین، مفتی تقی عثمانی، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالخبیر آزاد، ڈاکٹر نور الحق قادری اور مولانا طاہر اشرفی نے شرکت کی[2]۔ </ref>
حوالہ جات
- ↑ مفتی گلزار نعیمی، شیخ الازہر ڈاکٹر احمد طیب اور مسلک تشیع- شائع شدہ از: 15 اگسست 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 مئی 2025ء
- ↑ الازہر یونیورسٹی پاکستان میں اپنا کیمپس کھولے گی، مفتی اعظم مصر ڈاکٹر نذیر محمد عیاد-شائع شدہ از: 11 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 مئی 2025ء