"محمد واعظ زاده خراسانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 19: | سطر 19: | ||
'''محمد واعظ زاده خراسانی''' آیت اللہ محمد واعظ زادہ خراسانی عالمی | '''محمد واعظ زاده خراسانی''' آیت اللہ محمد واعظ زادہ خراسانی عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے بانی اور اس کے پہلے سیکرٹری جنرل تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کے اتار چڑھاؤ میں اسلامی امت کے پیروکاروں کے اتحاد و تقریب کے نعرے کو اجاگر کرتے ہوئے مسلمانوں کے دشمنوں کے خلاف امت اسلامیہ کے اتحاد اور اسلامی سرزمین کے دفاع میں بھرپور کوششیں کیں۔ | ||
== سوانح عمری == | |||
آّپ 23 ذی قعدہ 1343ش میں مشہد مقدس میں ایک مذہبی اور روحانی گھرانے میں پیدا ہوئے - جو کئی نسلوں سے خراسان کے مشہور مبلغ رہے ہیں۔ | |||
== تعلیم == | |||
1318ش میں مکتب اور مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ اپنے والد مرحوم حاج شیخ مہدی واعظ خراسانی کے ساتھ نجف اشرف چلے گئے اور 1321ش کے وسط تک آپ نے وہاں ادبیات، مقدمات اور [[فقہ]] و اصول کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس سال وہ مشہد واپس آئے اور 1328 تک مشہد کے حوزہ میں تعلیم حاصل کی، اسلامی علوم کے مختلف شعبوں بشمول نقلی اور تعلیم کے ساتھ ساتھ فقہ و اصول کے علاوہ اعلیٰ درجے اور درس خارج کے کچھ حصے کے اساتذہ کے سے حاطل کیں جیسے: آیت اللہ سید یونس اردبیلی، آیت اللہ کفائی، آیت اللہ مرزا مہدی اصفہانی، آیت اللہ حاج شیخ ہاشم قزوینی، آیت اللہ حاج شیخ مجتبی قزوینی، آیت اللہ حاج شیخ کاظم دامغانی اس حوزہ کے دیگر اساتذہ سے۔ | |||
== قم کی طرف ہجرت == | |||
1328ش میں آپ حوزہ علمیہ قم میں تشریف لائے اور 11 سال کے دوران آپ نے اس کے بزرگ اساتذہ اور وقت کے مراجع تقلید جیسے: آیت اللہ بروجردی، آیت اللہ سید محمد حجت، آیت اللہ سید صدرالدین صدر، آیت اللہ گلپایگانی، [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای]] سے دینی علوم سیکھے اور کئی سال آپ نے [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] سے اصول اور سید محمد حسین طباطبائی سے فلسفہ کی تعلیم حاصل کی | |||
آپ نے امام خمینی سے عقلی و نقلی علوم میں اجتہاد کی اجازت حاصل کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے علامہ شیخ آغا بوزرگ تہرانی، علامہ سمنانی، آیتالله رامهرمزی اور آیت اللہ بروجردی سے زبانی اجازت سمیت عظیم شخصیات سے [[حدیث]] روایت کرنے کی اجازت حاصل کی۔ آپ نے حوزہ علمیہ قم میں آیت اللہ بروجردی کی زیر نظر کتاب «جامع احادیث الشیعه» کے تدوین میں حصہ لیا اس کے علاوہ، وہ ایک پرانے اور نتیجہ خیز رسالہ «درسهایی از مکتب اسلام» کے مؤسیسن اور مقالہ لکھنے والوں میں سے تھے۔ | |||
== مشہد کی جامعات میں تدریس == | |||
ان کی زندگی کا سب سے زیادہ ثمر آور دور وہ ہے جب 1339 میں مشہد کی فردوسی یونیورسٹی میں درس کے لیے مدعو کیا گیا اور آیت اللہ شہید ڈاکٹر بہشتی کی حوصلہ افزائی سے آپ [[قرآن]] کے شعبوں میں تدریس میں مصروف تھے۔ فقہ الحدیث، تاریخ تفسیر، تاریخ حدیث، تاریخ علوم عقلی، تاریخ فقہ، قواعد فقہ، تاریخ علوم اسلامی، تاریخ اسلام اور بعض اوقات فلسفہ اور کلام پڑھاتے تھے اور آپ نے اپنے آپ کو طلبہ کی تعلیم اور رہنمائی کے لیے وقف کر دیا۔ | |||
کئی سالوں سے یونیورسٹی کے کل وقتی پروفیسر کی حیثیت سے اس سرحد اور خطے کی نوجوان نسل کو تعلیم دے رہے ہیں اور کچھ عرصہ پہلے تک اس کام میں مصروف ہیں۔ چندی نے مشہد کی رضوی یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کے ساتھ ساتھ تربیت مدرس یونیورسٹی اور تہران یونیورسٹی کی فیکلٹی آف تھیالوجی میں پڑھایا ہے۔ | |||
== ثقافتی سرگرمیاں == | |||
حوزہ اور یونیورسٹی میں تدریس کے ساتھ ساتھ وہ دیگر ثقافتی سرگرمیوں میں بھی مصروف رہے جن کا ذکر ایک فہرست میں کیا گیا ہے: | |||
1350ش میں عالمی سطح پر شیخ طوسی ملینیم کانگریس کا انعقاد جس میں مختلف علما اور رہنماؤں کی شرکت تھی۔ اسلامی فرقوں اور بعض مستشرقین (ان کی پیدائش کے 1000 ویں سال کے موقع پر)، مشہد یونیورسٹی آف تھیالوجی کی ڈائرکٹر شپ، آستان قدس رضوی میگزین کے ساتھ تعاون، اور بعد ازاں ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کا انتظام کرتے ہوئے، اندرون اور باہر ملک میں مختلف کانفرنسوں میں شرکت کی۔ | |||
اسلامی انقلاب سے پہلے اور بعد میں، جو کہ ان میں سے ایک کانگرس میں مجمع تقریب کی تشکیل کا تجویز کیا تھا اور رہبر انقلاب نے آپ کو اسمبلی کا جنرل سیکٹری منتخب کیا اور 1380 تک اس اہم ثقافتی مہم کی سرگرمیوں اور مقاصد کی رہنمائی کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ آپ عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامیکے رکن ہیں۔ انہوں نے بہت سے اسلامی ممالک کا دورہ کیا اور [[اسلام|عالم اسلام]] کے ممتاز مفکرین اور شخصیات سے رابطہ قائم کیا اور کانگریس میں تقریریں کیں۔ | |||
== عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا قیام == | |||
عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی، مذاہب شیعہ اور سنی سمیت مختلف اسلامی فرقوں کے درمیان تقریب اور اتحاد کے لیے سرگرم عمل ہے اور باطل اختلافات اور جھوٹے تعصبات کو ختم کرنے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مجلۂ «رسالة التقریب» عربی میں، جس میں ان کے عربی مقالات اور تقاریر شامل ہیں، اس فورم سے منسلک قم ریسرچ سنٹر میں کئی کتابیں تصنیف کی گئی ہیں اور ان میں سے کچھ ان کے مقدمہ کے ساتھ ہیں۔ | |||
نیز ان کے اقدام اور کوششوں سے تہران میں اسلامی مذاہب کی یونیورسٹی قائم ہوئی۔ واعظ زادہ جامعہ اسلامیہ، شہید مطہری ہائی سکول، رضوی یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کے بورڈ آف ٹرسٹیز اور نیشنل لائبریری کی سپریم کونسل کے رکن ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کچھ عرصہ تک انہوں نے اس سمت فانڈیشن کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ آستان قدس رضوی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن میں قرآن اور اسلامی معاشیات کے دو گروپ ان کے زیر انتظام ہیں۔ | |||
== علمی آثار == | |||
انہوں نے تصنیف کے میدان میں متعدد تصانیف لکھی ہیں جو درج ذیل ہیں۔ | |||
* نصوص فی علوم القرآن | |||
* نصوص فی علوم القرآن | |||
* شیخ صدوق کی دو کتابوں «المقنع والهدایة» تصحیح کرنا اور تحقیق | |||
* «جامع احادیث الشیعه» کے تدوین میں شرکت | |||
* شیخ طوسی کی کتاب «الجمل والعقود فی العبادات» کا ترجمہ اور تحقیق | |||
* شیخ طوسی کی کانگریس کے مضامین کو تین جلدوں میں جمع کرنا، نیز کتاب رجال اور اس کانگریس سے شیخ طوسی کی فہرست دو جلدوں شائع میں کیا | |||
* مکتب اسلام کے رسالوں، فیکلٹی آف تھیالوجی کے جنرل اور رسالہ مشکوٰۃ فارسی زبان میں مجلة الارشاد، رسالة القرآن، رسالة الثقلین، رسالة التقریب عربی زبان میں | |||
* استاد مطہری کے بارے میں لیکچرز اور تحقیقیں جو ان کی یادداشتوں اور کتاب «سه گفتار دربارهً استاد شهید مطهری» اور اتحاد اور تقریب کے بارے میں لیکچرز اور مضامین جن میں سے کچھ کتاب «ندای وحدت» بہت سے انٹرویوز جن میں سے کچھ کتاب پیام وحدت اور اتحاد کانگریس کے خصوصی اور علامہ جعفری اور فلسفی کے رسالوں میں شائع ہوئے ہیں۔ | |||
* مشہد اور قم میں ان کے اساتذہ کے لیکچر فقہ و اصول میں کئی جلدوں میں۔ | |||
* «امام خمینی و انقلاب اسلامی» کتاب میں کـچھ مقالے۔ | |||
* مشہد مقدس میں واعظ زادہ کی نگرانی میں شائع ہونے والی آیت اللہ بروجردی کی کتابوں کے سلسلے کا تفصیلی تعارف سمیت متعدد کتابوں کا تعارف اور تفسیر۔ اس کے ساتھ ساتھ شیخ طوسی کی «الرسائل العشر»، | |||
* مقدمات «تفسیر هدایت»، | |||
* ترجمۀ «جوامع الجامع فرهنگ لغات قرآن»، | |||
* «فروغ قرآن»، | |||
* «امیرالمؤمنین اسوه وحدت»، | |||
* «کلمات قرآن» | |||
* شیخ ابوزهره کی کتاب رسول الله | |||
* مقدمهً کتاب «قوارع القرآن»، | |||
* «ناصریات»، | |||
* «کنز العرفان»، | |||
* «بدایة المجتهد»، | |||
* «المعجم فی فقه لغة القرآن»، | |||
* «نصوص فی علوم القرآن»، | |||
* «نصوص فی الاقتصاد الاسلامی». | |||
== وفات == | |||
آخرکار آیت اللہ واعظ زادہ خراسانی 28 دسمبر 2015 بروز اتوار صبح 91 سال کی عمر میں مشہد مقدس میں انتقال کر گئے اور [[علی بن موسی|امام رضا علیہ السلام]] کے روضہ مبارک میں دفن ہوئے۔ | |||
== رہبر معظم ایران کا پیغام == | |||
مجھے مرحوم آیت اللہ حاج شیخ محمد واعظ زادہ خراسانی کے انتقال کی خبر انتہائی افسوس اور جذبات کے ساتھ ملی۔ یہ معزز، قابل اور روشن خیال عالم ان سب سے طاقتور اور جامع آدمیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے فقہ، حدیث، رجال اور ترجمہ جیسے اسلامی علوم کی تعلیم دی اور ان تکنیکوں کے بہترین ماہر تھے۔ یعنی مرحوم آیت اللہ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیم حاصل کی اور اپنی بابرکت زندگی میں اس میں اصلی تحقیق کے ساتھ ساتھ قرآنی علوم، تاریخ اور دینیات میں بھی کام کیا۔ ان میں سے کچھ شعبوں میں ان کی تحریری اور تحقیقی کام شیعہ سائنسی شعبوں کے سائنسی اعزازات میں سے ہیں اور ان شاء اللہ عالم اسلام میں ایک طویل عرصے تک استعمال کیا جائے گا۔ میں ان کے پیارے بچوں اور تمام پسماندگان اور ان کے علم و تجربہ سے استفادہ کرنے والوں سے اس ممتاز عالم کے انتقال پر تعزیت پیش کرتا ہوں جنہوں نے بڑھاپے میں بھی اپنے کام اور سائنسی کوششوں سے باز نہیں رکھا اور اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے رحمت اور مغفرت کی دعا کرتا ہوں۔ انہیں |
نسخہ بمطابق 23:11، 11 نومبر 2024ء
محمد واعظ زاده خراسانی | |
---|---|
دوسرے نام | آیتالله واعظ زاده |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1304 ش، 1926 ء، 1343 ق |
پیدائش کی جگہ | مشہید ایران |
یوم وفات | 28 |
وفات کی جگہ | ایران |
اساتذہ |
|
مذہب | اسلام، شیعہ |
اثرات |
|
مناصب |
|
محمد واعظ زاده خراسانی آیت اللہ محمد واعظ زادہ خراسانی عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے بانی اور اس کے پہلے سیکرٹری جنرل تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کے اتار چڑھاؤ میں اسلامی امت کے پیروکاروں کے اتحاد و تقریب کے نعرے کو اجاگر کرتے ہوئے مسلمانوں کے دشمنوں کے خلاف امت اسلامیہ کے اتحاد اور اسلامی سرزمین کے دفاع میں بھرپور کوششیں کیں۔
سوانح عمری
آّپ 23 ذی قعدہ 1343ش میں مشہد مقدس میں ایک مذہبی اور روحانی گھرانے میں پیدا ہوئے - جو کئی نسلوں سے خراسان کے مشہور مبلغ رہے ہیں۔
تعلیم
1318ش میں مکتب اور مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ اپنے والد مرحوم حاج شیخ مہدی واعظ خراسانی کے ساتھ نجف اشرف چلے گئے اور 1321ش کے وسط تک آپ نے وہاں ادبیات، مقدمات اور فقہ و اصول کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس سال وہ مشہد واپس آئے اور 1328 تک مشہد کے حوزہ میں تعلیم حاصل کی، اسلامی علوم کے مختلف شعبوں بشمول نقلی اور تعلیم کے ساتھ ساتھ فقہ و اصول کے علاوہ اعلیٰ درجے اور درس خارج کے کچھ حصے کے اساتذہ کے سے حاطل کیں جیسے: آیت اللہ سید یونس اردبیلی، آیت اللہ کفائی، آیت اللہ مرزا مہدی اصفہانی، آیت اللہ حاج شیخ ہاشم قزوینی، آیت اللہ حاج شیخ مجتبی قزوینی، آیت اللہ حاج شیخ کاظم دامغانی اس حوزہ کے دیگر اساتذہ سے۔
قم کی طرف ہجرت
1328ش میں آپ حوزہ علمیہ قم میں تشریف لائے اور 11 سال کے دوران آپ نے اس کے بزرگ اساتذہ اور وقت کے مراجع تقلید جیسے: آیت اللہ بروجردی، آیت اللہ سید محمد حجت، آیت اللہ سید صدرالدین صدر، آیت اللہ گلپایگانی، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے دینی علوم سیکھے اور کئی سال آپ نے امام خمینی سے اصول اور سید محمد حسین طباطبائی سے فلسفہ کی تعلیم حاصل کی
آپ نے امام خمینی سے عقلی و نقلی علوم میں اجتہاد کی اجازت حاصل کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے علامہ شیخ آغا بوزرگ تہرانی، علامہ سمنانی، آیتالله رامهرمزی اور آیت اللہ بروجردی سے زبانی اجازت سمیت عظیم شخصیات سے حدیث روایت کرنے کی اجازت حاصل کی۔ آپ نے حوزہ علمیہ قم میں آیت اللہ بروجردی کی زیر نظر کتاب «جامع احادیث الشیعه» کے تدوین میں حصہ لیا اس کے علاوہ، وہ ایک پرانے اور نتیجہ خیز رسالہ «درسهایی از مکتب اسلام» کے مؤسیسن اور مقالہ لکھنے والوں میں سے تھے۔
مشہد کی جامعات میں تدریس
ان کی زندگی کا سب سے زیادہ ثمر آور دور وہ ہے جب 1339 میں مشہد کی فردوسی یونیورسٹی میں درس کے لیے مدعو کیا گیا اور آیت اللہ شہید ڈاکٹر بہشتی کی حوصلہ افزائی سے آپ قرآن کے شعبوں میں تدریس میں مصروف تھے۔ فقہ الحدیث، تاریخ تفسیر، تاریخ حدیث، تاریخ علوم عقلی، تاریخ فقہ، قواعد فقہ، تاریخ علوم اسلامی، تاریخ اسلام اور بعض اوقات فلسفہ اور کلام پڑھاتے تھے اور آپ نے اپنے آپ کو طلبہ کی تعلیم اور رہنمائی کے لیے وقف کر دیا۔
کئی سالوں سے یونیورسٹی کے کل وقتی پروفیسر کی حیثیت سے اس سرحد اور خطے کی نوجوان نسل کو تعلیم دے رہے ہیں اور کچھ عرصہ پہلے تک اس کام میں مصروف ہیں۔ چندی نے مشہد کی رضوی یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کے ساتھ ساتھ تربیت مدرس یونیورسٹی اور تہران یونیورسٹی کی فیکلٹی آف تھیالوجی میں پڑھایا ہے۔
ثقافتی سرگرمیاں
حوزہ اور یونیورسٹی میں تدریس کے ساتھ ساتھ وہ دیگر ثقافتی سرگرمیوں میں بھی مصروف رہے جن کا ذکر ایک فہرست میں کیا گیا ہے: 1350ش میں عالمی سطح پر شیخ طوسی ملینیم کانگریس کا انعقاد جس میں مختلف علما اور رہنماؤں کی شرکت تھی۔ اسلامی فرقوں اور بعض مستشرقین (ان کی پیدائش کے 1000 ویں سال کے موقع پر)، مشہد یونیورسٹی آف تھیالوجی کی ڈائرکٹر شپ، آستان قدس رضوی میگزین کے ساتھ تعاون، اور بعد ازاں ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کا انتظام کرتے ہوئے، اندرون اور باہر ملک میں مختلف کانفرنسوں میں شرکت کی۔
اسلامی انقلاب سے پہلے اور بعد میں، جو کہ ان میں سے ایک کانگرس میں مجمع تقریب کی تشکیل کا تجویز کیا تھا اور رہبر انقلاب نے آپ کو اسمبلی کا جنرل سیکٹری منتخب کیا اور 1380 تک اس اہم ثقافتی مہم کی سرگرمیوں اور مقاصد کی رہنمائی کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ آپ عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامیکے رکن ہیں۔ انہوں نے بہت سے اسلامی ممالک کا دورہ کیا اور عالم اسلام کے ممتاز مفکرین اور شخصیات سے رابطہ قائم کیا اور کانگریس میں تقریریں کیں۔
عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا قیام
عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی، مذاہب شیعہ اور سنی سمیت مختلف اسلامی فرقوں کے درمیان تقریب اور اتحاد کے لیے سرگرم عمل ہے اور باطل اختلافات اور جھوٹے تعصبات کو ختم کرنے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مجلۂ «رسالة التقریب» عربی میں، جس میں ان کے عربی مقالات اور تقاریر شامل ہیں، اس فورم سے منسلک قم ریسرچ سنٹر میں کئی کتابیں تصنیف کی گئی ہیں اور ان میں سے کچھ ان کے مقدمہ کے ساتھ ہیں۔
نیز ان کے اقدام اور کوششوں سے تہران میں اسلامی مذاہب کی یونیورسٹی قائم ہوئی۔ واعظ زادہ جامعہ اسلامیہ، شہید مطہری ہائی سکول، رضوی یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کے بورڈ آف ٹرسٹیز اور نیشنل لائبریری کی سپریم کونسل کے رکن ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کچھ عرصہ تک انہوں نے اس سمت فانڈیشن کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ آستان قدس رضوی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن میں قرآن اور اسلامی معاشیات کے دو گروپ ان کے زیر انتظام ہیں۔
علمی آثار
انہوں نے تصنیف کے میدان میں متعدد تصانیف لکھی ہیں جو درج ذیل ہیں۔
- نصوص فی علوم القرآن
- نصوص فی علوم القرآن
- شیخ صدوق کی دو کتابوں «المقنع والهدایة» تصحیح کرنا اور تحقیق
- «جامع احادیث الشیعه» کے تدوین میں شرکت
- شیخ طوسی کی کتاب «الجمل والعقود فی العبادات» کا ترجمہ اور تحقیق
- شیخ طوسی کی کانگریس کے مضامین کو تین جلدوں میں جمع کرنا، نیز کتاب رجال اور اس کانگریس سے شیخ طوسی کی فہرست دو جلدوں شائع میں کیا
- مکتب اسلام کے رسالوں، فیکلٹی آف تھیالوجی کے جنرل اور رسالہ مشکوٰۃ فارسی زبان میں مجلة الارشاد، رسالة القرآن، رسالة الثقلین، رسالة التقریب عربی زبان میں
- استاد مطہری کے بارے میں لیکچرز اور تحقیقیں جو ان کی یادداشتوں اور کتاب «سه گفتار دربارهً استاد شهید مطهری» اور اتحاد اور تقریب کے بارے میں لیکچرز اور مضامین جن میں سے کچھ کتاب «ندای وحدت» بہت سے انٹرویوز جن میں سے کچھ کتاب پیام وحدت اور اتحاد کانگریس کے خصوصی اور علامہ جعفری اور فلسفی کے رسالوں میں شائع ہوئے ہیں۔
- مشہد اور قم میں ان کے اساتذہ کے لیکچر فقہ و اصول میں کئی جلدوں میں۔
- «امام خمینی و انقلاب اسلامی» کتاب میں کـچھ مقالے۔
- مشہد مقدس میں واعظ زادہ کی نگرانی میں شائع ہونے والی آیت اللہ بروجردی کی کتابوں کے سلسلے کا تفصیلی تعارف سمیت متعدد کتابوں کا تعارف اور تفسیر۔ اس کے ساتھ ساتھ شیخ طوسی کی «الرسائل العشر»،
- مقدمات «تفسیر هدایت»،
- ترجمۀ «جوامع الجامع فرهنگ لغات قرآن»،
- «فروغ قرآن»،
- «امیرالمؤمنین اسوه وحدت»،
- «کلمات قرآن»
- شیخ ابوزهره کی کتاب رسول الله
- مقدمهً کتاب «قوارع القرآن»،
- «ناصریات»،
- «کنز العرفان»،
- «بدایة المجتهد»،
- «المعجم فی فقه لغة القرآن»،
- «نصوص فی علوم القرآن»،
- «نصوص فی الاقتصاد الاسلامی».
وفات
آخرکار آیت اللہ واعظ زادہ خراسانی 28 دسمبر 2015 بروز اتوار صبح 91 سال کی عمر میں مشہد مقدس میں انتقال کر گئے اور امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں دفن ہوئے۔
رہبر معظم ایران کا پیغام
مجھے مرحوم آیت اللہ حاج شیخ محمد واعظ زادہ خراسانی کے انتقال کی خبر انتہائی افسوس اور جذبات کے ساتھ ملی۔ یہ معزز، قابل اور روشن خیال عالم ان سب سے طاقتور اور جامع آدمیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے فقہ، حدیث، رجال اور ترجمہ جیسے اسلامی علوم کی تعلیم دی اور ان تکنیکوں کے بہترین ماہر تھے۔ یعنی مرحوم آیت اللہ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیم حاصل کی اور اپنی بابرکت زندگی میں اس میں اصلی تحقیق کے ساتھ ساتھ قرآنی علوم، تاریخ اور دینیات میں بھی کام کیا۔ ان میں سے کچھ شعبوں میں ان کی تحریری اور تحقیقی کام شیعہ سائنسی شعبوں کے سائنسی اعزازات میں سے ہیں اور ان شاء اللہ عالم اسلام میں ایک طویل عرصے تک استعمال کیا جائے گا۔ میں ان کے پیارے بچوں اور تمام پسماندگان اور ان کے علم و تجربہ سے استفادہ کرنے والوں سے اس ممتاز عالم کے انتقال پر تعزیت پیش کرتا ہوں جنہوں نے بڑھاپے میں بھی اپنے کام اور سائنسی کوششوں سے باز نہیں رکھا اور اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے رحمت اور مغفرت کی دعا کرتا ہوں۔ انہیں