"علی الخنیزی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 22: | سطر 22: | ||
* روضة المسائل فی إثبات أُصول الدين بالدلائل، | * روضة المسائل فی إثبات أُصول الدين بالدلائل، | ||
* قبسة العجلان فی معنى الكفر والإيمان، | * قبسة العجلان فی معنى الكفر والإيمان، | ||
* | * مقدمة فی أُصول الدين، | ||
* دلائل الأحكام | * دلائل الأحكام فی شرح شرائع [[اسلام|الإسلام،]] | ||
* المناظرات الكمالية، | * المناظرات الكمالية، | ||
* صراع الحقّ، | * صراع الحقّ، | ||
* الخلسة من الزمن في التسامح في أدلّة السنن، | * الخلسة من الزمن في التسامح في أدلّة السنن، | ||
* المنهج | * المنهج فی الحجّ والعمرة، | ||
* طريق النجاة، | * طريق النجاة، | ||
* الرسالة الشكّية، | * الرسالة الشكّية، | ||
* لسان الصدق، | * لسان الصدق، | ||
* الرضاعية، | * الرضاعية، | ||
* رسالة | * رسالة فی عدّة الحامل المتوفّى عنها زوجها. | ||
* الدعوة الإسلامية إلى وحدة أهل السنّة والإمامية | * الدعوة الإسلامية إلى وحدة أهل السنّة والإمامية | ||
{{اختتام}} | {{اختتام}} | ||
== وحدت اسلامی کے حوالے سے ان کا نظریہ == | |||
اسلامی اتحاد کے بارے میں شیخ الخنازی کا طریقہ کار درج ذیل نکات میں بیان کیا گیا ہے: | |||
* دوسروں کے ساتھ رواداری، خواہ آپ ان سے متفق نہ ہوں۔ | |||
* مکالمہ اور گفتگو، مسائل کو حل کرنے کا صحیح طریقہ ہے، اور یہ دوسرے کو پہچاننے اور ساتھ رہنے کا طریقہ ہے۔ | |||
* جہاں بھی جائے دلیل کے ساتھ جانا، جہاں ٹھہر جائے دلیل اور برہان پر قائم رہنا، مضبوط دلیل پر قائم رہنا، اور مصلحت، جذبات یا عصبیت پر بھروسہ نہ کرنا۔ | |||
* اتحاد کے حصول کے لیے فرقہ وارانہ تفریق کو ختم کرنا ہوگا اور متحد کرنے والا مذہب ہی حقیقی اسلام ہے، کیونکہ اسی کے ذریعے تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی قوت حاصل ہوتی ہے۔ | |||
* کسی بھی تاریخی، نظریاتی یا سماجی جنون سے آزادی اور اسلامی رہنمائی کی روشنی میں انصاف اور معیشت کا راستہ اختیار کرنا۔ | |||
نسخہ بمطابق 18:36، 30 اپريل 2024ء
علی الخنیزیاسلامی مصلح اور تفریب بین المذاہب الاسلامی کے حامی اور داعی تھے۔
پیدائش
شیخ علی ابو الحسن بن حسن بن مہدی بن کاظم بن علی الخنیزی سنہ 1291 ہجری میں قطیف میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
انہوں نے مقدماتی تعلیم محمد علي النهّاش، عبد اللہ آل نصر اللَّه،منصور الجشّي اور محمّد علي آل عبد الجبّار سے حاصل کیا۔ 1314 ہجری میں حوزہ علمیہ نجف الاشرف عراق کا رخ کیا اور اس حوزہ ڈگری حاصل کی۔ آپ نے درس خارج کے مختلف کلاسوں میں شرکت کی اور نجف اشرف کےا نامور مجتہدین اور اساتذہ سے کسب فیض کیا اور اجتہاد کے درجہ پر پنہچ گئے۔ اس حوزہ سے مختلف دینی علوم حاصل کرنے کے بعد 1329 ہجری میں وطن واپس آئے اور درس و تدریس، قضاوت اور تبلیغ دین میں مشغول ہوگئے۔
اساتذہ
- شيخ هادی ہمداني،
- شيخ محمّد طه نجف،
- سيّد أبو تراب عبد العلي خوانساری،
- شيخ فتح اللَّه اصفهانی،
- شيخ الشريعة،
- شيخ محمّد كاظم خراساني.
شاگرد
- شيخ علي الجشّي،
- شيخ محمّد علي الجشّي،
- لشيخ منصور آل سيف.
وفات
سنہ 1363 ہجری میں قطیف میں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پائی۔
علمی آثار
- روضة المسائل فی إثبات أُصول الدين بالدلائل،
- قبسة العجلان فی معنى الكفر والإيمان،
- مقدمة فی أُصول الدين،
- دلائل الأحكام فی شرح شرائع الإسلام،
- المناظرات الكمالية،
- صراع الحقّ،
- الخلسة من الزمن في التسامح في أدلّة السنن،
- المنهج فی الحجّ والعمرة،
- طريق النجاة،
- الرسالة الشكّية،
- لسان الصدق،
- الرضاعية،
- رسالة فی عدّة الحامل المتوفّى عنها زوجها.
- الدعوة الإسلامية إلى وحدة أهل السنّة والإمامية
وحدت اسلامی کے حوالے سے ان کا نظریہ
اسلامی اتحاد کے بارے میں شیخ الخنازی کا طریقہ کار درج ذیل نکات میں بیان کیا گیا ہے:
- دوسروں کے ساتھ رواداری، خواہ آپ ان سے متفق نہ ہوں۔
- مکالمہ اور گفتگو، مسائل کو حل کرنے کا صحیح طریقہ ہے، اور یہ دوسرے کو پہچاننے اور ساتھ رہنے کا طریقہ ہے۔
- جہاں بھی جائے دلیل کے ساتھ جانا، جہاں ٹھہر جائے دلیل اور برہان پر قائم رہنا، مضبوط دلیل پر قائم رہنا، اور مصلحت، جذبات یا عصبیت پر بھروسہ نہ کرنا۔
- اتحاد کے حصول کے لیے فرقہ وارانہ تفریق کو ختم کرنا ہوگا اور متحد کرنے والا مذہب ہی حقیقی اسلام ہے، کیونکہ اسی کے ذریعے تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی قوت حاصل ہوتی ہے۔
- کسی بھی تاریخی، نظریاتی یا سماجی جنون سے آزادی اور اسلامی رہنمائی کی روشنی میں انصاف اور معیشت کا راستہ اختیار کرنا۔