"حسین بن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:امام حسین(ع).jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں|1]]
[[فائل:امام حسین(ع).jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں|1]]
'''ابو عبداللہ حسین بن علی علیہ السلام''' جن کا لقب سید الشہداء ہے، [[علی ابن ابی طالب|امام علی]] اور حضرت [[فاطمہ سلام اللہ علیہا]] کے دوسرے بیٹے اور شیعوں کے تیسرے امام ہیں۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنے بچپن کے تقریباً سات سال [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] اور آپ کی والدہ محترمہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی مبارک زندگی میں گزارے۔ ان کی پرورش اپنے نانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی الٰہی اور آسمانی پرورش میں ہوئی۔ آپ کی تربیت بہترین طریقوں اور غیر معمولی عزت و محبت کے ساتھ ہوئی ، جس کی بنیاد پر آپ کے اندر خود اعتمادی اور عزت و وقار کا جذبہ پیدا ہوا ۔  اپنے بھائی [[امام حسن علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد 50 ہجری میں امامت پر فائز ہوئے۔ یزید کے برسراقتدار آنے کے بعد وہ لوگوں کی دعوت پر کوفہ گئے اور اہل کوفہ نے اس کا وعدہ پورا نہ کیا اور 61 ہجری میں  اپنے اصحاب  اوررشتہ داروں کے ساتھ آپ کو شہید کر دیا گیا۔
'''ابو عبداللہ حسین بن علی علیہ السلام''' جن کا لقب سید الشہداء ہے، [[علی ابن ابی طالب|امام علی]] اور حضرت [[فاطمہ سلام اللہ علیہا]] کے دوسرے بیٹے اور شیعوں کے تیسرے امام ہیں۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنے بچپن کے تقریباً سات سال [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم]] اور اپنی والدہ محترمہ حضرت فاطمہ زہرا  سلام اللہ علیہا کی مبارک زندگی میں گزارے۔ آپ  کی پرورش نانا نبی کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی الٰہی اور آسمانی تربیت میں ہوئی۔ آپ کی تربیت بہترین طریقوں اور غیر معمولی عزت و محبت کے ساتھ ہوئی ، جس کی بنیاد پر آپ کے اندر خود اعتمادی اور عزت و وقار کا جذبہ پیدا ہوا ۔  آپ اپنے بھائی [[امام حسن علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد 50 ہجری میں منصب امامت پر فائز ہوئے۔ یزید کے برسراقتدار آنے کے بعد وہ لوگوں کی دعوت پر کوفہ گئے   لیکن اہل کوفہ نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا اورآپ  61 ہجری میں  اپنے اصحاب  اوررشتہ داروں کے ساتھ آپ شہید ہو گئے۔
== پیدائش ==
== پیدائش ==
تمام مؤرخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شیعوں کے تیسرے امام مدینہ شہر میں پیدا ہوئے لیکن امام حسین علیہ السلام کی تاریخ ولادت کے بارے میں کچھ اختلاف ہے۔ شیخ طوسی آپ کی ولادت3 شعبان 4 ہجری مانتے ہیں <ref>شیخ طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد و صلاح المتعبد، ج 2، ص 828، بیروت، فقہ الشیعہ فاؤنڈیشن، پہلا ایڈیشن، 1411ھ۔ ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، ص 399، قم، اسلامی پبلی کیشنز آفس، پہلا ایڈیشن، 1419ھ۔ کفامی، ابراہیم بن علی، المصباح (جنۃ الایمان الواقیہ و جنت الایمان البقیع)، ص 543، قم، دار الرازی (زاہدی)، دوسرا ایڈیشن، 1405 ہجری؛ امین آملی، سید محسن، اعیان الشیعہ، جلد 1، ص 578، بیروت، دارالتقین برائے پریس، 1403ھ</ref> لیکن شیخ مفید <ref>شیخ مفید، الارشاد فی معارف حجۃ اللہ علی العباد، ج 2، ص 27، قم، شیخ مفید کانگریس، پہلا ایڈیشن، 1413ھ۔ مناقب آل ابی طالب (ع)، ج4، ص76؛ حموی، محمد بن اسحاق، انیس المومنین، ص 95، تہران، بعث فاؤنڈیشن، 1363۔ حسینی آملی، سید تاج الدین، الطمہ فی تواریخ الامام (ع)، ص 73، قم، بعث انسٹی ٹیوٹ، پہلا ایڈیشن، 1412 ہجری۔</ref> اور بعض سنی مورخین <ref>ابن حجر عسقلانی، احمد ابن علی، الاصابہ فی تمیز الصحابہ، ج2، ص68، بیروت، دار الکتب العلمیہ، پہلا ایڈیشن، 1415ھ؛ ابن عساکر، ابوالقاسم علی ابن حسن، تاریخ مدینہ دمشق، ج14، ص115، بیروت، دار الفکر، 1415ق</ref> ان کی ولادت اسی سال شعبان کی پانچویں رات سمجھتے ہیں۔
تمام مؤرخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شیعوں کے تیسرے امام مدینہ میں پیدا ہوئے لیکن آپ کی تاریخ ولادت کے بارے میں کچھ اختلافات ہیں۔ شیخ طوسی آپ کی ولادت3 شعبان 4 ہجری مانتے ہیں <ref>شیخ طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد و صلاح المتعبد، ج 2، ص 828، بیروت، فقہ الشیعہ فاؤنڈیشن، پہلا ایڈیشن، 1411ھ۔ ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، ص 399، قم، اسلامی پبلی کیشنز آفس، پہلا ایڈیشن، 1419ھ۔ کفامی، ابراہیم بن علی، المصباح (جنۃ الایمان الواقیہ و جنت الایمان البقیع)، ص 543، قم، دار الرازی (زاہدی)، دوسرا ایڈیشن، 1405 ہجری؛ امین آملی، سید محسن، اعیان الشیعہ، جلد 1، ص 578، بیروت، دارالتقین برائے پریس، 1403ھ</ref> لیکن شیخ مفید <ref>شیخ مفید، الارشاد فی معارف حجۃ اللہ علی العباد، ج 2، ص 27، قم، شیخ مفید کانگریس، پہلا ایڈیشن، 1413ھ۔ مناقب آل ابی طالب (ع)، ج4، ص76؛ حموی، محمد بن اسحاق، انیس المومنین، ص 95، تہران، بعث فاؤنڈیشن، 1363۔ حسینی آملی، سید تاج الدین، الطمہ فی تواریخ الامام (ع)، ص 73، قم، بعث انسٹی ٹیوٹ، پہلا ایڈیشن، 1412 ہجری۔</ref> اور بعض سنی مورخین <ref>ابن حجر عسقلانی، احمد ابن علی، الاصابہ فی تمیز الصحابہ، ج2، ص68، بیروت، دار الکتب العلمیہ، پہلا ایڈیشن، 1415ھ؛ ابن عساکر، ابوالقاسم علی ابن حسن، تاریخ مدینہ دمشق، ج14، ص115، بیروت، دار الفکر، 1415ق</ref> آپ کی ولادت 4 ہجری شعبان کی پانچویں رات سمجھتے ہیں۔


ابن شہر آشوب نے  اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ سید الشہداء کی ولادت جنگ خندق کے ساتھ ہوئی اور آپ کی ولادت جمعرات یا منگل میں سے کسی ایک دن ہوئی <ref>مناقب آل ابی طالب (ص)، ج4، ص76؛ نوٹ: امام حسن اور امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے درمیان فاصلہ</ref>۔
ابن شہر آشوب نے  اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ سید الشہداء کی ولادت جنگ خندق کے دوران  ہوئی اور آپ کی ولادت جمعرات یا منگل میں سے کسی ایک دن ہوئی <ref>مناقب آل ابی طالب (ص)، ج4، ص76؛ نوٹ: امام حسن اور امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے درمیان فاصلہ</ref>۔
== نسب ==
== نسب ==
امام حسین علیہ السلام ابن علی ، ابن ابی طالب،  ابن  عبدالمطلب، ابن  ہاشم،  ابن  عبد مناف، ابن قصی ۔۔ اور آپ کی والدہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا تھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی تھیں۔ امام حسین علیہ السلام کی کنیت ابو عبداللہ ہے اور ان کا خاص لقب ابو علی ہے۔
حسین  ابن علی ، ابن ابی طالب،  ابن  عبدالمطلب، ابن  ہاشم،  ابن  عبد مناف، ابن قصی ۔ اور آپ کی والدہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا تھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی صاحبزادی تھیں۔ امام حسین علیہ السلام کی کنیت ابو عبداللہ ہے اور آپ  کا خاص لقب ابو علی ہے۔


اگرچہ امام حسین علیہ السلام کا ایک شیر خوار بیٹا تھا جس کا نام عبداللہ تھا جو عاشورہ کے دن شہید ہو گیا تھا، لیکن یہ  اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس بچے کی وجہ سے نبی آپ کی کنیت(ابا عبداللہ) رکھی گئی ہو۔ <ref>مناقب آل ابی طالب (ص)، جلد 4، ص78</ref>
اگرچہ امام حسین علیہ السلام کا ایک شیر خوار بیٹا تھا جس کا نام عبداللہ تھا جو عاشورہ کے دن شہید ہو گیا تھا، لیکن یہ  اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس بچے کی وجہ سے آپ کی کنیت(ابا عبداللہ) رکھی گئی ہو۔ <ref>مناقب آل ابی طالب (ص)، جلد 4، ص78</ref>
== امام حسین علیہ السلام کے القاب ==
== امام حسین علیہ السلام کے القاب ==
آپ  کے بہت سے القاب ہیں۔ جیسے: رشید، طیب، وفی، سید، ذکی، مبارک، مطہر، دلیل علی ذات اللہ، سبط رسول اللہ، شہید، ثار اللہ، اور سید الشہداء۔
آپ  کے بہت سے القاب ہیں۔ جیسے: رشید، طیب، وفی، سید، ذکی، مبارک، مطہر، دلیل علی ذات اللہ، سبط رسول اللہ، شہید، ثار اللہ، اور سید الشہداء۔


البتہ ممکن ہے آپ  کی شہادت کے بعد بعض القابات ان سے منسوب ہوئے ہوں گے۔
البتہ ممکن ہے بعض القاب  آپ  کی شہادت کے بعدآپ  سے منسوب ہوئے ہوں۔
== امام حسین کی ازواج ==
== امام حسین کی ازواج ==
امام حسین علیہ السلام کی پانچ بیویاں تھیں۔ ان  کے نام یہ ہیں:شہربانو، لیلیٰ رباب ، ام اسحاق اور قبیلہ قضاعہ سے ایک خاتون جن کا انتقال آپ کی حیات میں ہوا،۔
امام حسین علیہ السلام کی پانچ بیویاں تھیں۔ ان  کے نام یہ ہیں:شہربانو، لیلیٰ رباب ، ام اسحاق اور قبیلہ قضاعہ سے ایک خاتون جن کا انتقال آپ کی حیات میں ہوا۔


واقعہ کربلا میں وہ واحد خاتون جو یقینی طور پر موجود تھیں علی اصغر کی والدہ حضرت رباب تھیں جو اسیروں کے ساتھ مدینہ واپس آئیں۔ کربلا میں حضرت شہربانو اور حضرت لیلیٰ کی موجودگی قطعی طور پر ثابت نہیں ہے۔
واقعہ کربلا میں وہ واحد خاتون جو یقینی طور پر موجود تھیں علی اصغر کی والدہ حضرت رباب تھیں جو اسیروں کے ساتھ مدینہ واپس آئیں۔ کربلا میں حضرت شہربانو اور حضرت لیلیٰ کی موجودگی قطعی طور پر ثابت نہیں ہے۔
سطر 31: سطر 31:
* زینب
* زینب
== پیغمبر اسلام کی زندگی میں ==
== پیغمبر اسلام کی زندگی میں ==
امام حسین نے اپنے بچپن کے تقریباً سات سال رسول خدا اور آپ کی والدہ محترمہ حضرت فاطمہ کی مبارک زندگی میں گزارے۔ ان کی پرورش اپنے نانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی الٰہی اور آسمانی پرورش میں ہوئی۔ آپ کی تربیت بہترین طریقوں اور غیر معمولی عزت و محبت کے ساتھ ہوئی ، جس کی بنیاد پر آپ کے اندر خود اعتمادی اور عزت و وقار کا جذبہ پیدا ہوا ۔
امام حسین نے اپنے بچپن کے تقریباً سات سال نانا  رسول خدا اور والدہ محترمہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی مبارک زندگی میں گزارے۔ آپ  کی پرورش اپنے نانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی الٰہی اور آسمانی تربیت میں ہوئی۔ آپ کی تربیت بہترین طریقوں اور غیر معمولی عزت و محبت کے ساتھ ہوئی ، جس کی بنیاد پر آپ کے اندر خود اعتمادی اور عزت و وقار کا جذبہ پیدا ہوا ۔


امام حسین کے بچپن کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص توجہ کا مرکز تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف امام حسین سے محبت کرتے تھے بلکہ ان بچوں سے بھی محبت کرتے تھے جو ان کے ساتھ کھیلتے تھے اور امام حسین سے محبت اور پیار کا اظہار کرتے تھے۔
امام حسین کے بچپن کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی خاص توجہ کا مرکز تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نہ صرف امام حسین سے محبت کرتے تھے بلکہ ان بچوں سے بھی محبت کرتے تھے جو ان کے ساتھ کھیلتے تھے اور امام حسین سے محبت اور پیار کا اظہار کرتے تھے۔


امام حسین علیہ السلام کے بچپن کا سب سے اہم واقعہ مباہلہ میں شرکت کرنا اور انہیں اور امام حسن کو "ابنائنا"  کے مصداق کے طور پر متعارف کرانا ہے۔
امام حسین علیہ السلام کے بچپن کا سب سے اہم واقعہ مباہلہ میں شرکت اور ان کا  اور امام حسن کا "ابنائنا"  کے مصداق کے طور پر تعارف ہے۔
== امام علی علیہ السلام کے دور امامت میں ==
== امام علی علیہ السلام کے دور امامت میں ==
امام حسین کی مبارک زندگی کے تیس سال ان ک والد بزرگ حضرت علی علیہ السلام کی امامت کے دور میں گزرے۔ وہ باپ جس نے  صرف  خداکو نظر میں رکھا ، صرف  خدا کو  تلاش کیا اور صرف خدا کو پایا۔ جس نے پاکیزگی اور بندگی  میں  وقت  گزارا اور جس نے عدل و انصاف کے ساتھ  حکومت  کی، وہ باپ جس نے اپنے دور حکومت میں اسے ایک لمحہ بھی آرام نہ کیا۔ اس تمام عرصے میں اانہوں نے اپنے والد کے حکم کی دل و جان سے تعمیل کی اور یہ چند سال جب حضرت علی علیہ السلام ظاہری خلافت پر فائز  تھے، اسلامی اہداف کو آگے بڑھانے کی راہ میں، ایک بے لوث سپاہی کی طرح ان کی نصرت کی۔
امام حسین کی مبارک زندگی کے تیس سال ان ک والد محترم حضرت علی علیہ السلام کی امامت کے دور میں گزرے۔ وہ باپ جس نے  صرف  خداکو نظر میں رکھا ، صرف  خدا کو  تلاش کیا اور صرف خدا کو پایا۔ جس نے پاکیزگی اور بندگی  میں  وقت  گزارا اور جس نے عدل و انصاف کے ساتھ  حکومت  کی، وہ باپ جس نے اپنے دور حکومت میں ایک لمحہ بھی آرام نہ کیا۔ اس تمام عرصے میں انہوں نے اپنے والد کے حکم کی دل و جان سے تعمیل کی اور ان چند سالوں میں  جب حضرت علی علیہ السلام ظاہری خلافت پر فائز  تھے، اسلامی اہداف کو آگے بڑھانے کی راہ میں، ایک بے لوث سپاہی کی طرح ان کی نصرت کی۔


اس دور میں امام حسین ہمیشہ اپنے والد کے ساتھ رہے اور جنگوں میں حصہ لیا۔ جنگ نہروان اور جنگ صفین اور بعد کے دیگر واقعات میں آپ ہمیشہ اپنے والد کے نقش قدم پر رہے اور آپ نے اپنے والد محترم کے تئیں لوگوں کی تمام بے وفائیوں اور نافرمانیوں کو قریب سے دیکھا اور نہایت تلخ کامی کے ساتھ ان مصیبتوں  کو برداشت کیا۔ . ہر کوئی انہیں عظمت کے ساتھ یاد کرتا تھا۔ ان کی بہادری مشہور تھی۔ سب ان کی عزت کرتے تھے اور ان کی تعظیم و تجلیل کرتے تھے <ref>اربلی، کشف الغمہ، 1421ھ، ج1، ص569۔ نہج البلاغہ، تحقیق سوبی صالح، خطبہ 207، ص 323</ref>۔
اس دور میں امام حسین ہمیشہ اپنے والد کے ساتھ رہے اور جنگوں میں حصہ لیا۔ جنگ نہروان اور جنگ صفین اور بعد کے دیگر واقعات میں آپ ہمیشہ اپنے والد کے ساتھ  رہے اور آپ نے اپنے والد محترم کے تئیں لوگوں کی تمام بے وفائیوں اور نافرمانیوں کو قریب سے دیکھا اور نہایت تلخ کامی کے ساتھ ان مصیبتوں  کو برداشت کیا۔ ہر کوئی انہیں عظمت کے ساتھ یاد کرتا تھا۔ ان کی بہادری مشہور تھی۔ سب ان کی عزت کرتے تھے اور ان کی تعظیم و تجلیل کرتے تھے <ref>اربلی، کشف الغمہ، 1421ھ، ج1، ص569۔ نہج البلاغہ، تحقیق سوبی صالح، خطبہ 207، ص 323</ref>۔
== امام حسن علیہ السلام کے دور امامت میں ==
== امام حسن علیہ السلام کے دور امامت میں ==
امیر المومنین علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد امام حسن علیہ السلام مسلمانوں کے رہنما بنے اور امام حسین علیہ السلام نے ان کی بیعت کی۔ امام حسین علیہ السلام خلافت اور امامت کے معاملات میں ہمیشہ ان کے ساتھی اور مددگار تھے۔ اس کے علاوہ امام حسین علیہ السلام اپنے بھائی اور امام کے لیے خاص احترام رکھتے تھے، اس لیے ایک مختصر  یہ کہا جا سکتا ہے کہ انھوں نےہمیشہ  امام حسن علیہ السلام کی پیروی اور تعظیم  کی۔
امیر المومنین علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد امام حسن علیہ السلام مسلمانوں کے رہنما بنے اور امام حسین علیہ السلام نے ان کی بیعت کی۔ امام حسین علیہ السلام خلافت اور امامت کے معاملات میں ہمیشہ ان کے ساتھی اور مددگار تھے۔ اس کے علاوہ امام حسین علیہ السلام اپنے بھائی اور امام کا خاص احترام رکھتے تھے، مختصر  یہ کہ انھوں نےہمیشہ  امام حسن علیہ السلام کی پیروی اور تعظیم  کی۔


امام حسین علیہ السلام ہمیشہ اپنے بھائی کا احترام کرتے تھے اور اپنے آپ کو ان  کے فرامین  اور احکامات کا پابند سمجھتے تھے۔ جب شام کے دشمنوں سے لڑائی اور مقابلہ ہوا تو انہوں نے فوج کو متحرک کرنے اور نوخیلہ کے کیمپ میں بھیجنے میں فعال کردار ادا کیا اور وہ اپنے بھائی کے ساتھ مدین اور سبط کی طرف فوج کو جمع کرنے کے لیے روانہ ہوئے۔
امام حسین علیہ السلام ہمیشہ اپنے بھائی کا احترام کرتے تھے اور اپنے آپ کو ان  کے فرامین  اور احکامات کا پابند سمجھتے تھے۔ جب شام کے دشمنوں سے لڑائی اور مقابلہ ہوا تو انہوں نے فوج کو متحرک کرنے اور نخیلہ کے کیمپ میں بھیجنے میں فعال کردار ادا کیا اور وہ اپنے بھائی کے ساتھ مدین اور سبط کی طرف فوج کو جمع کرنے کے لیے روانہ ہوئے۔


جب امام حسن علیہ السلام کو عراقی افواج کی پے درپے ناکامیوں اور خیانتوں کے بعد معاویہ کی طرف سے صلح کی تجویز کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اسلام اور اسلامی معاشرے کے مفاد میں معاویہ کے ساتھ صلح کرنے پر مجبور ہوئے تو امام حسین  بھائی کے دکھوں میں شریک ہوئے۔ . کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ امن اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کے لیے ہے، اس لیے انہوں نے کبھی امام حسن پر اعتراض نہیں کیا۔
جب امام حسن علیہ السلام کو عراقی افواج کی پے درپے ناکامیوں اور خیانتوں کے بعد معاویہ کی طرف سے صلح کی تجویز کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اسلام اور اسلامی معاشرے کے مفاد میں معاویہ کے ساتھ صلح کرنے پر مجبور ہوئے تو امام حسین  بھائی کے دکھوں میں شریک ہوئے۔ . کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ صلح  اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کے لیے ہے، اس لیے انہوں نے کبھی امام حسن پر اعتراض نہیں کیا۔


صلح کے بعد امام حسین علیہ السلام اپنے بھائی کے ساتھ مدینہ واپس آئے اور وہیں سکونت اختیار کی۔ آپ نے اپنی باعزت زندگی کے دس سال امام حسن علیہ السلام کی امامت میں گزارے، ہمیشہ اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے رہے اور ہر حال میں آپ کی اطاعت و فرماں برداری کی، اور آپ کی شہادت کے بعد جب تک معاویہ زندہ رہا،  صلح کے تئیں  وفادار رہے۔
صلح کے بعد امام حسین علیہ السلام اپنے بھائی کے ساتھ مدینہ واپس آئے اور وہیں سکونت اختیار کی۔ آپ نے اپنی باعزت زندگی کے دس سال امام حسن علیہ السلام کی امامت میں گزارے، ہمیشہ اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے رہے اور ہر حال میں آپ کی اطاعت و فرماں برداری کی، اور آپ کی شہادت کے بعد جب تک معاویہ زندہ رہا،  صلح کے تئیں  وفادار رہے۔
== آپ کا دورامامت ==
== آپ کا دورامامت ==
'''حسین بن علی علیہ السلام''' کی امامت کا آغاز معاویہ کی حکومت کے دسویں سال میں ہوا۔ معاویہ نے امام حسن سے صلح کرنے کے بعد 41 ہجری میں حکومت سنبھالی اور اموی خلافت کی بنیاد رکھی۔ سنی ذرائع نے انہیں ایک ہوشیار اور بردبار شخص قرار دیا ہے۔
'''حسین بن علی علیہ السلام''' کی امامت کا آغاز معاویہ کی حکومت کے دسویں سال میں ہوا۔ معاویہ نے امام حسن سے صلح کے بعد 41 ہجری میں حکومت سنبھالی اور اموی خلافت کی بنیاد رکھی۔ سنی ذرائع نے انہیں ایک ہوشیار اور بردبار شخص قرار دیا ہے۔


معاویہ نے اپنی خلافت قائم کرنے کے لیے مذہب کا ظاہری لبادہ اوڑھا اور کچھ مذہبی اصولوں کی بھی رعایت کی۔  اس نے طاقت اور سیاسی چالوں سے اقتدار حاصل کیا۔
معاویہ نے اپنی خلافت قائم کرنے کے لیے مذہب کا ظاہری لبادہ اوڑھا اور کچھ مذہبی اصولوں کی بھی رعایت کی۔  اس نے طاقت اور سیاسی چالوں سے اقتدار حاصل کیا۔
سطر 56: سطر 56:
معاویہ نے خلافت کو بادشاہت میں بدل دیا اور اس نے کھلے عام کہا کہ اس کا لوگوں کی مذہبیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
معاویہ نے خلافت کو بادشاہت میں بدل دیا اور اس نے کھلے عام کہا کہ اس کا لوگوں کی مذہبیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


معاویہ کے دور حکومت میں ایک مسئلہ  یہ تھا کہ عوام کے ایک حصے میں،  خاص طور پر [[عراق]] میں شیعہ عقائد رائج تھے۔ اس لیے معاویہ اور اس کے کارندوں نے [[شیعہ]] تحریک کے ساتھ یا تو سمجھوتہ کے طریقے سے یا انتہائی سختی سے نمٹا۔
معاویہ کے دور حکومت میں ایک مسئلہ  یہ تھا کہ عوام کے ایک حصے میں،  خاص طور پر [[عراق]] میں شیعہ عقائد رائج تھے۔ اس لیے معاویہ اور اس کے کارندیں  [[شیعہ]] تحریک کے ساتھ یا تو سمجھوتہ کے طریقے سے یا انتہائی سختی سے نمٹے۔


معاویہ کا ایک کام یہ تھا کہ لوگوں میں امام علی علیہ السلام کی شخصیت کو منفور بنا دیا جائے۔ اسی لئے معاویہ اور پھر بنی امیہ کے دور میں بھی علی علیہ السلام کو گالی دینا جاری رہا۔
معاویہ کا ایک مقصد یہ تھا کہ   لوگوں میں امام علی علیہ السلام کی شخصیت کو منفور بنا دیا جائے۔ اسی لئے معاویہ اور پھر دوسرے اموی  حکام  کے دور میں امام  علی علیہ السلام پر سب و شتم کا سلسلہ  جاری رہا۔


معاویہ نے اپنی طاقت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے بعد شیعوں پر جبر اور دباؤ کی پالیسی شروع کی اور اپنے گورنرعں کو لکھا کہ دیوان سے علی علیہ السلام کے چاہنے والوں کا نام نکال دیں اور بیت المال  سے ان کا وظیفہ منقطع کر دیں۔
معاویہ نے اپنی طاقت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے بعد شیعوں پر جبر اور دباؤ کی پالیسی شروع کی اور اپنے گورنر کو لکھا کہ دیوان سے علی علیہ السلام کے چاہنے والوں کا نام نکال دیں اور بیت المال  سے ان کا وظیفہ منقطع کر دیں۔


== معاویہ کے اقدامات کے خلاف موقف اختیار کرنا ==
== معاویہ کے اقدامات کے خلاف موقف اختیار کرنا ==