"حسن بن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:حسن بن علی.png|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں|امام_حسن]]
[[فائل:حسن بن علی.png|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں|امام_حسن]]
'''حسن بن علی علیہ السلام'''، [[علی ابن ابی طالب|امام علی علیہ السلام]] اور حضرت [[فاطمہ سلام اللہ علیہا]] کے سب سے بڑے بیٹے اور شیعوں کے دوسرے امام ہیں۔ کہ حضرت نے سات سال تک پیغمبر اسلام کو سمجھا اور [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی وفات کے بعد تقریباً تیس سال تک اپنے والد امام علی علیہ السلام کے ساتھ رہے۔  
'''حسن بن علی علیہ السلام'''، [[علی ابن ابی طالب|امام علی علیہ السلام]] اور حضرت [[فاطمہ سلام اللہ علیہا]] کے سب سے بڑے بیٹے اور شیعوں کے دوسرے امام ہیں۔آپ نے سات سال تک پیغمبر اسلام کا دور دیکھا اور [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی وفات کے بعد تقریباً تیس سال تک اپنے والد امام علی علیہ السلام کے ساتھ رہے۔  
اپنے والد کی شہادت کے بعد (40 ہجری میں) لوگوں نے امام علی علیہ السلام کے جانشین کے طور پر ان سے بیعت کی۔ تاہم معاویہ کے ساتھ جنگ ​​کے لیے اس امام کی حمایت نہ ہونے کی وجہ سے وہ 41 ہجری میں معاویہ کے ساتھ صلح کرنے پر مجبور ہوئے۔ ان کی امامت کی مدت 10 سال تھی اور 48 سال کی عمر میں 50 ہجری میں آپ کو زہر دے کر شہید کر دیا گیا۔
والد کی شہادت کے بعد (40 ہجری میں) لوگوں نے امام علی علیہ السلام کے جانشین کے طور پر آپ کی  بیعت کی۔ تاہم معاویہ کے ساتھ جنگ ​​کے لیے ضروری حمایت نہ ملنے کی وجہ سے آپ  سن 41 ہجری میں معاویہ کے ساتھ صلح کرنے پر مجبور ہوئے۔ آپ کی امامت کی مدت 10 سال تھی اور سن  50 ہجری میں 48 سال کی عمر میں آپ کو زہر دے کر شہید کر دیا گیا۔
== امام حسن علیہ السلام کا نسب اور ولادت ==
== امام حسن علیہ السلام کا نسب اور ولادت ==
حسن بن علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم ہاشمی اور قریش ہیں۔ وہ اپنی والدہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا  کی طرف سے پیغمبر اسلام کے سب سے بڑے نواسے بھی ہیں۔
حسن بن علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم ہاشمی اور قرشی ہیں۔ آپ اپنی والدہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا  کی طرف سے پیغمبر اسلام کے سب سے بڑے نواسے بھی ہیں۔
وہ مدینہ میں پیدا ہوئے۔ عام عقیدہ کے مطابق آپ کی تاریخ پیدائش 15 رمضان ہجری تیسرے سال ہے۔ البتہ بعض روایات اور تاریخی منابع ان کی ولادت کو دوسرے سال ہجری مانتے ہیں۔
آپ  مدینہ میں پیدا ہوئے۔ عام عقیدہ کے مطابق آپ کی تاریخ پیدائش 15 رمضان سن 3 ہجری ہے۔ البتہ بعض روایات اور تاریخی منابع میں آپ کی ولادت سن 2  ہجری وارد ہوئی ہے۔
آپ کی ولادت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کان میں اذان دی اور آپ کی پیدائش کے ساتویں دن آپ نے ایک بکری ذبح کی۔ <ref>المفید، الارشاد، 1380، ج2، ص3</ref>
آپ کی ولادت کے بعد نبی کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم نے آ کے  کان میں اذان دی اور آپ کی پیدائش کے ساتویں دن ایک بکری ذبح کی۔ <ref>المفید، الارشاد، 1380، ج2، ص3</ref>
== ان کے نام کا انتخاب کریں ==
== نام کا انتخاب ==
لفظ حسن کے معنی خیر کے ہیں۔ نبیﷺ نے اس نام کا انتخاب کیا۔ بعض احادیث میں اس نام کو الہام الٰہی سے منسوب کیا گیا ہے۔ بعض اقوال کے مطابق حسن اور حسین کے نام شبر اور شبیر کے برابر ہیں، ہارون کے بیٹوں کے نام <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ الدمشق، ج13، ص171</ref>۔
لفظ حسن کے معنی خیر کے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس نام کا انتخاب کیا۔ بعض احادیث میں اس نام کو الہام الٰہی سے منسوب کیا گیا ہے۔ بعض اقوال کے مطابق حسن اور حسین کے نام ہارون کے بیٹوں کے نام  شبر اور شبیر کے برابر ہیں، <ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ الدمشق، ج13، ص171</ref>۔


واضح رہے کہ یہ دونوں نام ایسے آسمانی نام ہیں جن کی اسلام سے پہلے اہل عرب میں کوئی تاریخ نہیں تھی۔ [[سنی]] ذرائع کی بعض رپورٹوں کے مطابق، پیغمبر نے اپنے بیٹے کا نام حسن رکھنے سے پہلے، امام علی علیہ السلام نے ان کے لئے '''حمزہ یا حرب''' نام کا انتخاب کیا۔ لیکن اس نے اعلان کیا کہ وہ اپنے بچے کا نام رکھنے میں رسول اللہ سے آگے نہیں بڑھے گا <ref>حاکم نیشاابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص165</ref>۔
واضح رہے کہ یہ دونوں نام ایسے آسمانی نام ہیں جن کی اسلام سے پہلے اہل عرب میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ [[سنی]] طرق سے وارد شدہ بعض روایات  کے مطابق، پیغمبر اسلام کے ذریعہ آپ  کا نام حسن رکھنے سے پہلے، امام علی علیہ السلام نے ان کے لئے '''حمزہ یا حرب''' نام کا انتخاب کیا تھا  لیکن انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنے بچے کا نام رکھنے میں رسول اللہ سے آگے نہیں بڑھیں گے <ref>حاکم نیشاابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص165</ref>۔
== اس کے لقب اور لقب ==
== آپ کی کنیت اور القاب ==
تقریباً تمام مآخذ میں لقب، عرفی نام امام حسن ابو محمد ہے۔ ابو محمد کے علاوہ خصیبی نے ابو القاسم کو بھی امام حسن کے لقب کے طور پر لایا۔
تقریباً تمام مآخذ میں امام حسن کی کنیت  ابو محمد ہے۔خصیبی نے  ابو محمد کے علاوہ ابو القاسم کو بھی امام حسن کی کنیت کے طور پر ذکر کیا ہے۔


حسنین نے کتاب کے عنوانات اور عترت کے مطابق جن عنوانات کا اشتراک کیا ہے وہ یہ ہیں: سبت رسول اللہ، ریحانہ نبی اللہ، سید شباب اہل الجنۃ، قرۃ العین البطول، عالم، معلم الحق، اور قائدالحق۔ -خلق ابن ابی العجاز نے امیر، حجّہ، کافی، سبط اور ولی کے القابات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص القابات مانے۔ ، بعض نے دوسرے القاب بھی دیئے ہیں، جیسے ابن شہر اشوب: پہلا سبت، دوسرا امام، تیسرا مقتدا، چوتھا ذکر، اور پانچواں مباہل۔ ان کے علاوہ [[شیعہ]] منابع میں بہت سے نام اور القاب ملتے ہیں۔ اہل بیت کے مجتبی، ذکی، تقی اور کریم شیعوں میں ان کے مشہور القاب میں سے ہیں۔ ابن طلحہ شافعی نے امام کا سب سے مشہور لقب تقی اور ان کا سب سے بڑا لقب سید کا ذکر کیا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انَّ ابنی هذا سیدٌ <ref>ابن طلحہ شافعی، معاد الصول فی مناقب الرسول، ج 2، ص 9</ref>.
آپ کے بہت سے القاب  ہیں جیسے  سبط رسول اللہ، ریحانۃ  نبی اللہ، سید شباب اہل الجنۃ، امیر، حجّۃ، ، اور ولی ۔ ان کے علاوہ بھی  [[شیعہ]] منابع میں بہت سے نام اور القاب ملتے ہیں۔ مجتبی، ذکی، تقی اور کریم شیعوں میں ان کے مشہور القاب میں سے ہیں۔ ابن طلحہ شافعی نے امام کا سب سے مشہور لقب تقی اور ان کا سب سے بڑا لقب سید کا ذکر کیا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم نے فرمایا: انَّ ابنی هذا سیدٌ <ref>ابن طلحہ شافعی، معاد الصول فی مناقب الرسول، ج 2، ص 9</ref>.
== نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی صفات سے مشابہت ==
== نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے صفات سے مشابہت ==
رسول خدا (ص) کے نسب کے چہرے اور جسم کی خوبصورتی عام اور خاص تھی، جس نے بھی ان کی طرف دیکھا اس میں محمد اور علی (ع) کا چہرہ نظر آیا اور ان کے حسن میں کھو گیا۔ ابن سباغ مالکی حسن ابن علی (ع) کے چہرے اور اعضاء کی خوبصورتی میں لکھتے ہیں: حسن ابن علی (ع) کے چہرے کا رنگ سرخ سے سفید ملا ہوا تھا، ان کی آنکھیں کالی، بڑی اور چوڑی تھیں، ان کے گال ہموار تھے، اس کے سینے کے درمیان کے بال نرم تھے، اور اس کی داڑھی پوری اور گھنی تھی، اس کی کمر بالوں والی، گردن لمبی، چاندی کی تلوار کی طرح چمکدار، اس کے جوڑ بڑے اور اس کے دونوں کندھے چوڑے اور ایک دوسرے سے دور تھے۔
رسول خدا (ص) کے نسب کے چہرے اور جسم کی خوبصورتی عام اور خاص تھی، جس نے بھی ان کی طرف دیکھا اس میں محمد اور علی (ع) کا چہرہ نظر آیا اور ان کے حسن میں کھو گیا۔ ابن سباغ مالکی حسن ابن علی (ع) کے چہرے اور اعضاء کی خوبصورتی میں لکھتے ہیں: حسن ابن علی (ع) کے چہرے کا رنگ سرخ سے سفید ملا ہوا تھا، ان کی آنکھیں کالی، بڑی اور چوڑی تھیں، ان کے گال ہموار تھے، اس کے سینے کے درمیان کے بال نرم تھے، اور اس کی داڑھی پوری اور گھنی تھی، اس کی کمر بالوں والی، گردن لمبی، چاندی کی تلوار کی طرح چمکدار، اس کے جوڑ بڑے اور اس کے دونوں کندھے چوڑے اور ایک دوسرے سے دور تھے۔