3,958
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 15: | سطر 15: | ||
== جغرافیا == | == جغرافیا == | ||
یمن، جزیرۃ العرب کا جنوبی وشرقی حصہ ہے اور عربستان میں اس سے زیادہ زرخیز، شاداب اور آباد کوئی خطہ نہیں تھا <ref>ڈاکٹر گستاؤلی بان، تمدن عرب (مترجم: سید علی بلگرامی)، مطبوعہ: الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور، پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص11</ref>۔ | یمن، جزیرۃ العرب کا جنوبی وشرقی حصہ ہے اور عربستان میں اس سے زیادہ زرخیز، شاداب اور آباد کوئی خطہ نہیں تھا <ref>ڈاکٹر گستاؤلی بان، تمدن عرب (مترجم: سید علی بلگرامی)، مطبوعہ: الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور، پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص11</ref>۔ | ||
یہ عرب کا ایک قدیم اور اہم خطہ ہے اور یہ سرزمین عرب میں شروع سےہی ایک خاص مقام کا حامل رہا ہے۔ قبل از مسیح دور میں اس کا نام سبا اور اس کا دار الحکومت " مآرب " تھا۔ یہ نام کئی صدیوں تک رائج رہا لیکن پھر اس کا نام " یمن " پڑگیا۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|عہدِنبوی | یہ عرب کا ایک قدیم اور اہم خطہ ہے اور یہ سرزمین عرب میں شروع سےہی ایک خاص مقام کا حامل رہا ہے۔ قبل از مسیح دور میں اس کا نام سبا اور اس کا دار الحکومت " مآرب " تھا۔ یہ نام کئی صدیوں تک رائج رہا لیکن پھر اس کا نام " یمن " پڑگیا۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|عہدِنبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]] اور اس کے بعد سے آج تک اس کا نام یمن ہی ہے <ref>ڈاکٹر شوقی خلیل، اٹلس سیرت نبوی ﷺ، مطبوعہ: دار السلام، لاہور، پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص31</ref>۔ | ||
یہ نجد سے شروع ہو کر جنوب کی طرف بحر ہند اور مغرب میں بحر احمر (Red Sea) کی طرف پھیلا ہواہے۔ مشرق کی طرف اس کی سرحد حضرموت، الشحر (Al-Shahr)اور عمان سے ملتی ہے جبکہ یاقوت حموی نے اصمعی کے حوالہ سے جزیرہ نما عرب کو چار(4) حصوں میں تقسیم کیا <ref>پیر محمد کرم شاہ الازہری، ضیاء | یہ نجد سے شروع ہو کر جنوب کی طرف بحر ہند اور مغرب میں بحر احمر (Red Sea) کی طرف پھیلا ہواہے۔ مشرق کی طرف اس کی سرحد حضرموت، الشحر (Al-Shahr)اور عمان سے ملتی ہے جبکہ یاقوت حموی نے اصمعی کے حوالہ سے جزیرہ نما عرب کو چار(4) حصوں میں تقسیم کیا <ref>پیر محمد کرم شاہ الازہری، ضیاء النبی، ج-1، مطبوعہ:ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور، پاکستان، 1415ھ، ص: 246-248</ref>۔ | ||
چنانچہ وہ لکھتے ہیں: | چنانچہ وہ لکھتے ہیں: | ||
اصمعی نے کہا: جزیرہ عرب چار اقسام پر ہے یعنی یمن، نجد، حجاز اور غور نیز یہی تہامہ ہے۔ | اصمعی نے کہا: جزیرہ عرب چار اقسام پر ہے یعنی یمن، نجد، حجاز اور غور نیز یہی تہامہ ہے۔ | ||
اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک ان میں عمان اور بحرین پہلے جزیرہ عرب سے علیحدہ تھے اور اسی وجہ سے یاقوت حموی کی طرح سمہودی بھی جزیرۃ العرب کے ذکر میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ سمہودی لکھتے ہی اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک ان میں عمان اور بحرین پہلے جزیرہ عرب سے علیحدہ تھے اور اسی وجہ سے یاقوت حموی کی طرح سمہودی بھی جزیرۃ العرب کے ذکر میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ سمہودی لکھتے ہیں: | اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک ان میں عمان اور بحرین پہلے جزیرہ عرب سے علیحدہ تھے اور اسی وجہ سے یاقوت حموی کی طرح سمہودی بھی جزیرۃ العرب کے ذکر میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ سمہودی لکھتے ہی اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک ان میں عمان اور بحرین پہلے جزیرہ عرب سے علیحدہ تھے اور اسی وجہ سے یاقوت حموی کی طرح سمہودی بھی جزیرۃ العرب کے ذکر میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ سمہودی لکھتے ہیں: | ||
اس جزیرہ (عرب) میں چار مقام شامل ہیں، یمن، نجد، حجاز اور غور جسے تہامہ کہتے ہیں <ref>ابو الحسن علی بن عبداﷲ السمہودی، وفاء الوفاء باخبار دار | اس جزیرہ (عرب) میں چار مقام شامل ہیں، یمن، نجد، حجاز اور غور جسے تہامہ کہتے ہیں <ref>ابو الحسن علی بن عبداﷲ السمہودی، وفاء الوفاء باخبار دار المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ج- 4، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1419ھ، ص: 49</ref>۔ | ||
عرب مؤرخین اور تاریخ دانوں کے مطابق پورے جزیرہ نمائے عرب میں تہذیب وتمدن اور علوم وفنون میں کوئی خطہ اس کا مقابل نہیں تھا۔ قدیم تاریخوں میں اسے الیمن السعیدۃ یعنی خوش وخرم یمن یا زرخیز عرب بھی کہا جاتا رہا ہے <ref>ول دیورانت، قصۃ الحضارۃ، ج-11، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1988م، ص116</ref>۔ | عرب مؤرخین اور تاریخ دانوں کے مطابق پورے جزیرہ نمائے عرب میں تہذیب وتمدن اور علوم وفنون میں کوئی خطہ اس کا مقابل نہیں تھا۔ قدیم تاریخوں میں اسے الیمن السعیدۃ یعنی خوش وخرم یمن یا زرخیز عرب بھی کہا جاتا رہا ہے <ref>ول دیورانت، قصۃ الحضارۃ، ج-11، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1988م، ص116</ref>۔ | ||