"سید محمد باقر رضوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 57: سطر 57:
مذکورہ اسمائے گرامی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب شاگردان ایسے جید علماء تھے تو استاد کس منزل پر ہوں گے۔ خدا رحمت نازل فرماے <ref>علمای ہند، آیت  اللہ محمد باقر رضوی، [https://ulamaehind.in/scholar/syed-mohammad-baqir-rizvi ulamaehind.in]</ref>۔
مذکورہ اسمائے گرامی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب شاگردان ایسے جید علماء تھے تو استاد کس منزل پر ہوں گے۔ خدا رحمت نازل فرماے <ref>علمای ہند، آیت  اللہ محمد باقر رضوی، [https://ulamaehind.in/scholar/syed-mohammad-baqir-rizvi ulamaehind.in]</ref>۔
== ہندوستان میں خدمات ==
== ہندوستان میں خدمات ==
آیۃ اللہ باقر العلوم جب لکھنؤ آئے تو آپ کے والد کے مقلدین نے آپ کی جانب رجوع کیا، بر صغیر کے علاوہ افریقہ اور یوروپ تک آپ کے مقلدین پھیلے ہوۓ تھے ،1313ھ میں آپ کے والد علام "آیت اللہ ابو الحسن ابو "نے رحلت فرمائی ، انکے انتقال کے بعد آپ انکے وصی اور جانشین مقرر ہوئےآپ ہندوستان کی مشہور و معروف درس گاہ مدرسہ سلطان المدارس میں مدرس اعلیٰ مقرر ہوئے۔ آپ کے علم اور زہد و تقویٰ کی شہرت ہوئی تو پورے برصغیر سے علوم آل محمد علیہم السلام کے مشتاق افراد کا لکھنو آنے کا سلسلہ جاری ہو گیا۔
آیۃ اللہ باقر العلوم جب لکھنؤ آئے تو آپ کے والد کے مقلدین نے آپ کی جانب رجوع کیا، بر صغیر کے علاوہ افریقہ اور یوروپ تک آپ کے مقلدین پھیلے ہوۓ تھے ،1313ھ میں آپ کے والد علام "آیت اللہ ابو الحسن ابو "نے رحلت فرمائی ، انکے انتقال کے بعد آپ انکے وصی اور جانشین مقرر ہوئےآپ ہندوستان کی مشہور و معروف درس گاہ مدرسہ سلطان المدارس میں مدرس اعلیٰ مقرر ہوئے۔ آپ کے علم اور زہد و تقویٰ کی شہرت ہوئی تو پورے برصغیر سے علوم آل محمد علیہم السلام کے مشتاق افراد کا لکھنو آنے کا سلسلہ جاری ہو گیا <ref>دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی 2019ء۔</ref>۔
 
== سلطان المدارس ==
== سلطان المدارس ==
ملت جعفریہ کا عظیم سرمایہ سلطان المدارس ہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابو رحمۃ اللہ علیہ نے 1892 عیسوی میں اس مدرسہ کی بنیاد رکھی اور تا حیات اس کی بقاء اور ارتقاء کے لئے کوشاں رہے۔ بانی مدرسہ کی رحلت کے بعد آپ کے فرزند باقر العلوم رحمۃ اللہ علیہ اس کے مدرس اعلیٰ مقرر ہوئے۔انہوں نے بھی اپنے والد مرحوم کی طرح طلاب کی تعلیم و تربیت کے علاوہ مدرسہ کو نمایاں ترقی دی۔1892 عیسوی سے 1911 عیسوی تک تقریبا بیس برس مدرسہ سلطان المدارس کی اپنی کوئی عمارت نہیں تھی۔ ابتداء میں گول دروازہ چوک کے قریب کرائے کے مکانات میں، اس کے بعد آصفی مسجد کے حجروں میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری تھا۔  باقر العلوم رحمۃ اللہ علیہ کے نمایاں کارناموں میں سے ایک میڈکل کالج کے سامنے مدرسہ سلطان المدارس کی ذاتی عمارت ہے جسمیں آج بھی مدرسہ قائم ہے۔
ملت جعفریہ کا عظیم سرمایہ سلطان المدارس ہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابو رحمۃ اللہ علیہ نے 1892 عیسوی میں اس مدرسہ کی بنیاد رکھی اور تا حیات اس کی بقاء اور ارتقاء کے لئے کوشاں رہے۔ بانی مدرسہ کی رحلت کے بعد آپ کے فرزند باقر العلوم رحمۃ اللہ علیہ اس کے مدرس اعلیٰ مقرر ہوئے۔انہوں نے بھی اپنے والد مرحوم کی طرح طلاب کی تعلیم و تربیت کے علاوہ مدرسہ کو نمایاں ترقی دی۔1892 عیسوی سے 1911 عیسوی تک تقریبا بیس برس مدرسہ سلطان المدارس کی اپنی کوئی عمارت نہیں تھی۔ ابتداء میں گول دروازہ چوک کے قریب کرائے کے مکانات میں، اس کے بعد آصفی مسجد کے حجروں میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری تھا۔  باقر العلوم رحمۃ اللہ علیہ کے نمایاں کارناموں میں سے ایک میڈکل کالج کے سامنے مدرسہ سلطان المدارس کی ذاتی عمارت ہے جسمیں آج بھی مدرسہ قائم ہے۔