"بیت المقدس" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:بیت‌المقدس.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:بیت‌المقدس.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''بیت المقدس'''  یہ شہر عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے یکساں طور پر متبرک ہے۔اس  شہر کا ذرہ ذرہ مقدس ہے۔ اکثر انبیاء کرام علیہم السلام اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی ارض فلسطین کے فلاح آج بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں۔ اہل اسلام کا قبلہ اول اور حرم کعبہ اور حرم نبوی کے بعد تیسرا حرم ہے۔ سرور کا‏ئنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت کےبعد بھی سترہ ماہ تک اسی کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے رہے۔ سفر معراج میں یہی شہر ان کی پہلی منزل تھا۔ اسی جگہ حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا مدفن اور حضرت عیسی علیہ السلام کی مہد اور لحد ہے۔
'''بیت المقدس'''  یہ شہر عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے یکساں متبرک ہے۔اس  شہر کا ذرہ ذرہ مقدس ہے۔ اکثر انبیاء کرام علیہم السلام اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی ارض فلسطین کے فلاح آج بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں۔ یہ اہل اسلام کا قبلہ اول اور حرم کعبہ اور حرم نبوی کے بعد تیسرا حرم ہے۔ سرور کا‏ئنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت کےبعد بھی سترہ مہینے  تک اسی کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے رہے۔ سفر معراج میں یہی شہر ان کی پہلی منزل تھا۔ اسی جگہ حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا مدفن اور حضرت عیسی علیہ السلام کی جائے دلادت ہے۔
== وجہ تسمیہ ==
== وجہ تسمیہ ==
شہر بیت المقدس کا پرانا نام ایلیا ہے جس کے معنی ہے خدا کا شہر۔ مشہور شاعر عرب فرزدق اس سلسلے میں رقمطراز ہے خانۂ خدا جو ایک مکہ ہے جہاں ہم لوگ مقیم ہیں اور دوسرا وہ محل ہے جو ایلیا کی بلندیوں پر واقع ہے(بیت المقدس) ایلیاء نام ہے فرزند آدم اہ جو حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔
شہر بیت المقدس کا پرانا نام ایلیا ہے جس کے معنی ہے خدا کا شہر۔ مشہور عرب  شاعر فرزدق اس سلسلے میں رقمطراز ہے خانۂ خدا جو ایک مکہ ہے جہاں ہم لوگ مقیم ہیں اور دوسرا وہ محل ہے جو ایلیا کی بلندیوں پر واقع ہے(بیت المقدس)۔ ایلیاء روم بن سام بن نوح کے بیٹے کا نام تھا۔
مقدس: لغوی اعتبار سے مقدس کے معنی میں ہیں پاک و پاکیزہ اس طرح بیت المقدس کا مطلب ہوا پاک و پاکیزہ گھر یعنی وہ گھر جہاں گناہ اور ناپاکی کا ہرگز نہیں بلکہ وہاں پہنچ کر تو انسان گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ مقدس کے دوسرے معنی مبارک ہوتے ہیں یعنی مبارک گھر <ref>بیت المقدس تاریخ کے آئینے میں، سازمان تبلیغات اسلامی، 1404ھ، ص4</ref>۔
مقدس: لغوی اعتبار سے مقدس کے معنی ہیں پاک و پاکیزہ اس طرح بیت المقدس کا مطلب ہوا پاک و پاکیزہ گھر یعنی وہ گھر جہاں گناہ اور ناپاکی کا گزر نہیں بلکہ وہاں پہنچ کر تو انسان گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ مقدس کے دوسرے معنی مبارک کے ہیں یعنی مبارک گھر <ref>بیت المقدس تاریخ کے آئینے میں، سازمان تبلیغات اسلامی، 1404ھ، ص4</ref>۔
== بیت المقدس کی فضیلیتیں ==
== بیت المقدس کی فضیلیتیں ==
بیت المقدس کی بے شمار فصیلتیں ہیں خداوند عالم نے [[قرآن|قرآن مجید]] میں اپنے پیغمبروں او اسی سرزمین کا وعدہ کیا جیساکہ مندرجہ ذیل آیات سے  بخوبی واضح ہے: وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ <ref>انبیاء، 71</ref>۔ یعنی ہم نے انہیں اور لوط پیغمبر کو اسی سر زمین میں نجات دی اسی سرزمین کو عالمین کے لیے بابرکت قرار دیا ہے۔
بیت المقدس کی بے شمار فصیلتیں ہیں خداوند عالم نے [[قرآن|قرآن مجید]] میں اپنے پیغمبروں سے اسی سرزمین کا وعدہ کیا جیساکہ مندرجہ ذیل آیت سے  بخوبی واضح ہے: وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ <ref>انبیاء، 71</ref>۔ یعنی ہم نے انہیں اور لوط پیغمبر کو اسی سر زمین میں نجات دی اسی سرزمین کو عالمین کے لیے بابرکت قرار دیا ہے۔
== محل وقوع ==
== محل وقوع ==
یہ شہر دنیا کی تاریخ میں اپنے جائے وقوع کے لحاظ سے عجیب ترین ہے اور ڈھلوان پہاڑی پر واقع ہے انہی میں سے ایک ﻣﯿﮟ ﺳﮯ  پہاڑی کا نام کوہ صیہون ہے جس پر مسجد اقصی اور قبۂ الصخرہ واقع ہیں۔ کوہ صیہون کےنام پر ہی یہودیوں کی عالمی تحریک صیہونیت قائم کی گئی تھی<ref>محمد حسین مشاہد رضوی، بیت المقدس اور مسجدِ اقصیٰ کی تاریخ
یہ شہر دنیا کی تاریخ میں اپنے جائے وقوع کے لحاظ سے عجیب ترین ہے اور ڈھلوان پہاڑیوں  پر واقع ہے اور  انہی میں سے ایک   پہاڑی کا نام کوہ صیہون ہے جس پر مسجد اقصی اور قبۃالصخرہ واقع ہیں۔ کوہ صیہون کےنام پر ہی یہودیوں کی عالمی تحریک صیہونیت قائم کی گئی تھی<ref>محمد حسین مشاہد رضوی، بیت المقدس اور مسجدِ اقصیٰ کی تاریخ
</ref>۔
</ref>۔


== تاریخ ==
== تاریخ ==
دنیا کے جن شہروں کی عزت و تکریم ہے ان میں سے ایک شہر یوروشلم ( بیت المقدس ) ہے جو مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں باعث عزت و احترام ہے ۔ یروشلم بمعنی خدائی حکومت ۔ اس کا نام القدس بھی ہے ۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزار، تخت دا‎ؤد اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تبلیغی کاوشوں کے نشان ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ حضرات انبیاء کرام اور مصلحین کی یادگاروں کے آثار موجود ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کو بھلائی اور نیکی کے راستے دکھائے <ref>محمد اویسی رضوی، بیت المقدس، قطب مدینہ پبلی شرز، 2004ء، ص6</ref>
دنیا کے جن شہروں کو عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ان میں سے ایک شہر یروشلم ( بیت المقدس ) ہے جو مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں طور پر  عزت و احترام کا مرکز ہے ۔ یروشلم کےمعنی ہیں  خدائی حکومت ۔ اس کا نام القدس بھی ہے ۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزار، تخت دا‎ؤد اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تبلیغی کاوشوں کے نشان ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ حضرات انبیاء کرام اور مصلحین کی یادگاروں کے آثار موجود ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کو بھلائی اور نیکی کے راستے دکھائے <ref>محمد اویسی رضوی، بیت المقدس، قطب مدینہ پبلی شرز، 2004ء، ص6</ref>
قدیم تاریخ میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بھتیجے حضرت لوط علیہ السلام نے عراق سے بیت المقدس کی طرف ہجرت کی تھی۔ 620ء میں سرورکائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جبریل امین کی راہنمائی میں مکہ سے بیت المقدس پہنچے اور پھر یہاں سے معراج آسمانی کے لیے تشریف لے گئۓ۔ اس شہر کا ذرہ ذرہ مقدس ہے اکثر انبیاء اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی ارض [[فلسطین]] کے فلاح بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے یکسان متبرک ہے <ref>ممتاز لیاقت، تاریخ بیت المقدس، سنگ میل پبلی کیشنزز لاہور، 1972ء، ص21</ref>۔
قدیم تاریخ میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بھتیجے حضرت لوط علیہ السلام نے عراق سے بیت المقدس کی طرف ہجرت کی تھی۔ 620ء میں سرورکائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جبریل امین کی راہنمائی میں مکہ سے بیت المقدس پہنچے اور پھر یہاں سے معراج آسمانی کے لیے تشریف لے گئۓ۔ اس شہر کا ذرہ ذرہ مقدس ہے ۔اکثر انبیاء اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی ارض [[فلسطین]] کے فلاح آج  بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے یکسان متبرک ہے <ref>ممتاز لیاقت، تاریخ بیت المقدس، سنگ میل پبلی کیشنزز لاہور، 1972ء، ص21</ref>۔


== تعمیر ==
== تعمیر ==
سطر 18: سطر 18:


== ہیکل سلیمانی اور بیت المقدس ==
== ہیکل سلیمانی اور بیت المقدس ==
ہیکل سلیمانی اور بیت المقدس کو 586ق م میں شاہ بابل (عراق) بخت نصر نے مسمار کردیا تھا اور ایک لاکھ یہودیوں کو غلام بنا کر اپنے ساتھ عراق لے گیا۔ بیت المقدس کے اس دور بربادی میں حضرت عزيز علیہ السلام کا وہاں سے گذر ہوا، انہوں نے اس شہر کو ویران پایا تو تعجب ظاہر کیا کہ کیا یہ شہر پھر کبھی آباد ہوگا؟ اس پر اللہ نے انہیں موت دے دی اور جب وہ سو سال بعد اٹھائے گئۓ تو یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ بیت المقدس پھر آباد اور پر رونق شہر بن چکا تھا۔  
ہیکل سلیمانی اور بیت المقدس کو 586ق م میں شاہ بابل (عراق) بخت نصر نے مسمار کردیا تھا اور ایک لاکھ یہودیوں کو غلام بنا کر اپنے ساتھ عراق لے گیا۔ بیت المقدس کے اس دور بربادی میں حضرت عزير علیہ السلام کا وہاں سے گذر ہوا، انہوں نے اس شہر کو ویران پایا تو تعجب ظاہر کیا کہ کیا یہ شہر پھر کبھی آباد ہوگا؟ اس پر اللہ نے انہیں موت دے دی اور جب وہ سو سال بعد اٹھائے گئۓ تو یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ بیت المقدس پھر آباد اور پر رونق شہر بن چکا تھا۔  
بخت نصر کے بعد 539ء ق م میں شہنشاہ فارس کورش کبیر نے بابل فتح کرکے بنی اسرائیل کو فلسطین واپس جانے کی اجازت دے دی۔ یہودی حکمران ہیرود اعظم کے زمانے میں یہودیوں نے بیت المقدس شہر اور ہیکل سلیمانی پھر تعمیر کرلیے۔ یروشلم پر دوسری تباہی رومیوں کے دور میں نازل ہوئی۔ رومی جرنیل ٹائٹس نے 70ء میں یروشلم اور ہیکل سلیمانی دونوں کو مسمار کردیے۔
بخت نصر کے بعد 539ء ق م میں شہنشاہ فارس کورش کبیر نے بابل فتح کرکے بنی اسرائیل کو فلسطین واپس جانے کی اجازت دے دی۔ یہودی حکمران ہیرود اعظم کے زمانے میں یہودیوں نے بیت المقدس شہر اور ہیکل سلیمانی پھر تعمیر کرلیے۔ یروشلم پر دوسری تباہی رومیوں کے دور میں نازل ہوئی۔ رومی جرنیل ٹائٹس نے 70ء میں یروشلم اور ہیکل سلیمانی دونوں کو مسمار کردیے۔


confirmed
821

ترامیم