3,905
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 30: | سطر 30: | ||
== یہودیوں کا قبضہ == | == یہودیوں کا قبضہ == | ||
جدید تاریخ اور یہودی قبضہ پہلی جنگ عظیم دشمبر 1917ء کے دوران انگریزوں نے بیت المقدس اور فلسطین پر قبضہ کرکے یہودیوں کو آباد ہونے کی عام اجازت دے دی۔ یہود اور نصاری کی سازش کے تحت نومبر 1947ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دھاندلی سے کام لیتے ہوئے فلسطین اور عربوں اور یہودیوں میں تقسیم کر دیا اور جب 14 مئی 1948ء کو یہودیوں نے اسرائیل کے قیام کا اعلان کر دیا تو پہلی عرب اسرائیل جنگ چھڑ گئی۔ اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فلسطین کے 78 فیصد رقبے پر قابض ہو گئے، تاہم مشرقی یروشلم (بیت المقدس) اور غرب اردن کے علاقے اردن کے قبضے میں آگئے۔ تیسری عرب اسرائیل جنگ (جون 1967ء) میں اسرائیلوں نے بقیہ فلسطین اور بیت المقدس پر بھی تسلط جما لیا۔ یوں مسلمانوں کا قبلہ اول ہنوز یہودیوں کے قبضف میں ہے۔ یہودیوں کے بقول 70 ء کی تباہی سے ہیکل سلیمانی کی ایک دیوار کا کچہ حصہ بچا ہوا ہے جہاں دو ہزار سال سے یہودی زائرین آکر رویا کرتے تھے اسی لیے دیوار گریہ کہا جاتا ہے۔ اب یہودی مسجد اقصی کو گرا کر ہیکل تعمیر کرنے کے منصوبے بناتے رہتے ہیں۔ اسرائیل نے بیت المقدس کو اپنا دار الحکومت بھی بنا رکھا ہے۔ | |||
== ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽ == | == ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽ == | ||
ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﺒﻠﮧ ﺍﻭﻝ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﻌﺒﮧ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺠﺪ ﻧﺒﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﻣﻘﺪﺱ ﺗﺮﯾﻦ ﻣﻘﺎﻡ ﮨﮯ۔ ﻣﻘﺎﻣﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﺳﮯ ﺍﻟﻤﺴﺠﺪ ﺍﻻﻗﺼﯽٰ ﯾﺎ ﺍﻟﺤﺮﻡ ﺍﻟﻘﺪﺳﯽ ﺍﻟﺸﺮﯾﻒ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﯾﺮﻭﺷﻠﻢ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﺎ ﻗﺒﻀﮧ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﯾﺮﻭﺷﻠﻢ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻣﺴﺠﺪ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ 5 ﮨﺰﺍﺭ ﻧﻤﺎﺯﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﻨﺠﺎﺋﺶ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﺻﺤﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻧﻤﺎﺯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ 2000 ﺀ ﻣﯿﮟ ﺍﻻﻗﺼﯽٰ ﺍﻧﺘﻔﺎﺿﮧ ﮐﮯ ﺁﻏﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﺍﺧﻠﮧ ﻣﻤﻨﻮﻉ ﮨﮯ – | ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﺒﻠﮧ ﺍﻭﻝ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﻌﺒﮧ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺠﺪ ﻧﺒﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﻣﻘﺪﺱ ﺗﺮﯾﻦ ﻣﻘﺎﻡ ﮨﮯ۔ ﻣﻘﺎﻣﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﺳﮯ ﺍﻟﻤﺴﺠﺪ ﺍﻻﻗﺼﯽٰ ﯾﺎ ﺍﻟﺤﺮﻡ ﺍﻟﻘﺪﺳﯽ ﺍﻟﺸﺮﯾﻒ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﯾﺮﻭﺷﻠﻢ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﺎ ﻗﺒﻀﮧ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﯾﺮﻭﺷﻠﻢ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻣﺴﺠﺪ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ 5 ﮨﺰﺍﺭ ﻧﻤﺎﺯﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﻨﺠﺎﺋﺶ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﺻﺤﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻧﻤﺎﺯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ 2000 ﺀ ﻣﯿﮟ ﺍﻻﻗﺼﯽٰ ﺍﻧﺘﻔﺎﺿﮧ ﮐﮯ ﺁﻏﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﺍﺧﻠﮧ ﻣﻤﻨﻮﻉ ﮨﮯ – |