3,973
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
بیت المقدس کی بے شمار فصیلتیں ہیں خداوند عالم نے [[قرآن|قرآن مجید]] میں اپنے پیغمبروں او اسی سرزمین کا وعدہ کیا جیساکہ مندرجہ ذیل آیات سے بخوبی واضح ہے: وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ <ref>انبیاء، 71</ref>۔ یعنی ہم نے انہیں اور لوط پیغمبر کو اسی سر زمین میں نجات دی اسی سرزمین کو عالمین کے لیے بابرکت قرار دیا ہے۔ | بیت المقدس کی بے شمار فصیلتیں ہیں خداوند عالم نے [[قرآن|قرآن مجید]] میں اپنے پیغمبروں او اسی سرزمین کا وعدہ کیا جیساکہ مندرجہ ذیل آیات سے بخوبی واضح ہے: وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ <ref>انبیاء، 71</ref>۔ یعنی ہم نے انہیں اور لوط پیغمبر کو اسی سر زمین میں نجات دی اسی سرزمین کو عالمین کے لیے بابرکت قرار دیا ہے۔ | ||
== محل وقوع == | == محل وقوع == | ||
بیت ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﭘﮩﺎﮌﯾﻮﮞ ﭘﺮ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﮩﺎﮌﯼ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮐﻮﮦ ﺻﯿﮩﻮﻥ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼٰﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺒۃ ﺍﻟﺼﺨﺮﮦ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﻮﮦ ﺻﯿﮩﻮﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﮨﯽ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﺻﯿﮩﻮﻧﯿﺖ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ <ref>محمد حسین مشاہد رضوی، بیت المقدس اور مسجدِ اقصیٰ کی تاریخ | بیت ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﭘﮩﺎﮌﯾﻮﮞ ﭘﺮ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﮩﺎﮌﯼ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮐﻮﮦ ﺻﯿﮩﻮﻥ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼٰﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺒۃ ﺍﻟﺼﺨﺮﮦ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﻮﮦ ﺻﯿﮩﻮﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﮨﯽ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﺻﯿﮩﻮﻧﯿﺖ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ <ref>محمد حسین مشاہد رضوی، بیت المقدس اور مسجدِ اقصیٰ کی تاریخ | ||
</ref>۔ | </ref>۔ | ||
== تاریخ == | == تاریخ == | ||
دنیا کے جن شہروں کی عزت و تکریم ہے ان میں سے ایک شہر یوروشلم ( بیت المقدس ) ہے جو مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں باعث عزت و احترام ہے ۔ یروشلم بمعنی خدائی حکومت ۔ اس کا نام القدس بھی ہے ۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزار، تخت داؤد اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تبلیغی کاوشوں کے نشان ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ حضرات انبیاء کرام اور مصلحین کی یادگاروں کے آثار موجود ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کو بھلائی اور نیکی کے راستے دکھائے <ref>محمد اویسی رضوی، بیت المقدس، قطب مدینہ پبلی شرز، 2004ء، ص6</ref> | دنیا کے جن شہروں کی عزت و تکریم ہے ان میں سے ایک شہر یوروشلم ( بیت المقدس ) ہے جو مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں باعث عزت و احترام ہے ۔ یروشلم بمعنی خدائی حکومت ۔ اس کا نام القدس بھی ہے ۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزار، تخت داؤد اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تبلیغی کاوشوں کے نشان ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ حضرات انبیاء کرام اور مصلحین کی یادگاروں کے آثار موجود ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کو بھلائی اور نیکی کے راستے دکھائے <ref>محمد اویسی رضوی، بیت المقدس، قطب مدینہ پبلی شرز، 2004ء، ص6</ref> |