"اشرف علی تھانوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 35: سطر 35:
یہ سن کر مولانا کو جوش آگیا اور فرمایا تمہارا یہ خیال بالکل غلط ہے یہاں چونکہ تمہارے اساتذہ موجود ہیں انکے سامنے تمہیں اپنی ہستی کچھ نظر نہیں آتی اور ایسا ہی ہونا چاہئے ۔ باہر جاؤ گے تب تمہیں اپنی قدر معلوم ہوگی۔
یہ سن کر مولانا کو جوش آگیا اور فرمایا تمہارا یہ خیال بالکل غلط ہے یہاں چونکہ تمہارے اساتذہ موجود ہیں انکے سامنے تمہیں اپنی ہستی کچھ نظر نہیں آتی اور ایسا ہی ہونا چاہئے ۔ باہر جاؤ گے تب تمہیں اپنی قدر معلوم ہوگی۔
خدا کی قسم جہاں جاؤ گے تم ہی تم ہوگے ۔ باقی سارا میدان صاف ہے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
خدا کی قسم جہاں جاؤ گے تم ہی تم ہوگے ۔ باقی سارا میدان صاف ہے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
== تحریک آزادی ==
مولانا اشرف علی تھانوی کا شمار ان ممتاز ہستیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے تحریک پاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا اور ان کی تصنیفات کی تعداد1400 سے زائد ہے۔ان ہی کے بارے میں قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ میرے پاس ایک ایسا عالم دین ہے کہ اگر اس کا علم ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور پورے ہندوستان کے بقیہ علماء کا علم دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو ان کا پلڑا بھاری ہو گا اور وہ ہیں مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ۔آج ملک بھر کی امن کمیٹیاں اور علماء کرام حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھا نوی ؒ کے اس سنہرے اصول اورخوبصورت امن فارمولے "اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں اور دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں "  پر عمل پیر ا ہیں۔
تھانوی تو قیام پاکستان سے بھی پہلے اس ضرورت کی طرف علماء کو متوجہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:”ہوا کا رخ بتا رہا ہے کہ [[پاکستان مسلم لیگ|مسلم لیگ]] والے کامیاب ہو جائیں گے اور بھائی جو سلطنت ملے گی وہ انہی لوگوں کو ملے گی۔ لہٰذا ہم کو یہ کوشش کرنا چاہیے کہ یہی لوگ دیندار ہو جائیں۔“قیامِ پاکستان میں مولانا اشرف علی تھانوی کی دعائیں کوششیں اور ان کے خلفاء و رفقاء کا بنیادی کردار ہے اسی وجہ سے مولانا اشرف علی تھانوی کے حکم پر بانی جامعہ اشرفیہ لاہور مفتی محمد حسن نے شبیر احمد عثمانی، مولانا ظفر احمد عثمانی،مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع اور دیگر علمائے دیوبند کے ہمراہ تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیا اور کئی جگہ مسلم لیگ کے امیدواروں کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کیا جس کے نتیجہ میں پاکستان بننے کے بعد مشرقی و مغربی پاکستان پر آزادی کا پرچم لہرانے کی سعادت ”بزم اشرف“ کے روشن چراغ اور دارالعلوم دیوبند کے قابل فخر سپوت حضرت مولانا علامہ شبیر احمد عثمانیؒ اور مولانا ظفر احمد عثمانیؒ کو حاصل ہوئی <ref>مولانا مجیب الرحمن انقلابی، مولانا اشرف علی تھانوی ؒایک ہمہ جہت شخصیت، [https://dailypakistan.com.pk/16-Jul-2021/1316544 dailypakistan.com.pk]</ref>۔
== تحریک خلافت اور مولانا اشرف علی تھانوی ==
== تحریک خلافت اور مولانا اشرف علی تھانوی ==
مسلمانان برصغیر نے اپنی تاریخ میں کبھی بین المللی رشتۂ اخوت کی عالمگیر حقیقت کو اتنی اہمیت دی ہو جتنی تحریک خلافت کے دوران دی۔ جنگ عظیم اول کے بعد ہندوستانی سیاست میں شدید طوفان آیا جس میں بیرونی سیاست کی موجیں بھی مل گ‏ئیں۔ خلافت کے مس‏ئلے نے ہر ہندوستانی مسلمان کو اپنی طرف متوجہ کر لیا تھا۔ تحریک خلافت کے دوران میں تحریک کے مقاصد کے حصول کے لیے جو طریق کار اختیار کیے گئے اور اس تحریک پر گاندھی کے چھا جانے کے سبب مولانا اشرف علی تھانوی نے قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کی مانند تحریک سے علیحدگی اختیار کی۔ مولانا تھانوی کو تحریک کے اغراض و مقاصد سے قطعا کوئی اختلاف نہیں تھا۔ آپ نے خلافت کو اجتماعی مسئلہ بتلایا جس سے اختلاف ممکن نہیں۔ مولانا تھانوی کو تحریک خلافت، ملت اسلامیہ کے تحفظ مقامات مقدسہ کے تحفظ اور امداد سے کوئی اختلاف نہ تھا۔ اختلاف صرف طریق کار سے تھا چنانچہ اسی بنا پر آپ نے تحریک خلافت میں شرکت نہیں کی <ref>پروفیسر احمد سعید، مولانا اشرف علی تھانوی اور تحریک آزادی، ص22-25</ref>۔
مسلمانان برصغیر نے اپنی تاریخ میں کبھی بین المللی رشتۂ اخوت کی عالمگیر حقیقت کو اتنی اہمیت دی ہو جتنی تحریک خلافت کے دوران دی۔ جنگ عظیم اول کے بعد ہندوستانی سیاست میں شدید طوفان آیا جس میں بیرونی سیاست کی موجیں بھی مل گ‏ئیں۔ خلافت کے مس‏ئلے نے ہر ہندوستانی مسلمان کو اپنی طرف متوجہ کر لیا تھا۔ تحریک خلافت کے دوران میں تحریک کے مقاصد کے حصول کے لیے جو طریق کار اختیار کیے گئے اور اس تحریک پر گاندھی کے چھا جانے کے سبب مولانا اشرف علی تھانوی نے قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کی مانند تحریک سے علیحدگی اختیار کی۔ مولانا تھانوی کو تحریک کے اغراض و مقاصد سے قطعا کوئی اختلاف نہیں تھا۔ آپ نے خلافت کو اجتماعی مسئلہ بتلایا جس سے اختلاف ممکن نہیں۔ مولانا تھانوی کو تحریک خلافت، ملت اسلامیہ کے تحفظ مقامات مقدسہ کے تحفظ اور امداد سے کوئی اختلاف نہ تھا۔ اختلاف صرف طریق کار سے تھا چنانچہ اسی بنا پر آپ نے تحریک خلافت میں شرکت نہیں کی <ref>پروفیسر احمد سعید، مولانا اشرف علی تھانوی اور تحریک آزادی، ص22-25</ref>۔
confirmed
2,800

ترامیم