4,284
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
'''ابو الحسن علی حسنی ندوی''' ایک [[ہندوستان|ہندوستانی]] اسلامی مفکر اور مبلغ ہیں، وہ تکیہ گاؤں ہندوستان میں 1333 / 1914 میں پیدا ہوئے اور 23رمضان المبارک 31 دسمبر 1999 کو وفات پائی۔ | '''ابو الحسن علی حسنی ندوی''' ایک [[ہندوستان|ہندوستانی]] اسلامی مفکر اور مبلغ ہیں، وہ تکیہ گاؤں ہندوستان میں 1333 / 1914 میں پیدا ہوئے اور 23رمضان المبارک 31 دسمبر 1999 کو وفات پائی۔ | ||
== اس کا نام اور نسب == | == اس کا نام اور نسب == | ||
ابو الحسن علی بن عبدالحی بن فخر الدین الحسنی ان کا سلسلہ نسب عبداللہ الاشتر بن محمد ذوالنفس الزکیہ بن عبداللہ المحدث بن الحسن المثنیٰ بن الحسن پر ختم ہوتا | ابو الحسن علی بن عبدالحی بن فخر الدین الحسنی ان کا سلسلہ نسب عبداللہ الاشتر بن محمد ذوالنفس الزکیہ بن عبداللہ المحدث بن الحسن المثنیٰ بن الحسن پر ختم ہوتا ہے اور ان کا خاندانی تعلق سادات کے مشہور حسنی سلسلہ سے ہے جو نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے بن [[علی ابن ابی طالب]] ان کے دادا قطب الدین محمد المدنی ساتویں صدی ہجری کے اوائل میں ہندوستان ہجرت کر گئے <ref>حضرت مولانا ابو الحسن علی ندویؒ، شخصیت اور خدمات، [https://alsharia.org/2000/may/hazrat-abul-hasan-ali-nadvi-shakhsiyyat-khidmat-maulana-isa-mansuri alsharia.org]</ref>۔ | ||
ان کے والد عبد الحی ابن فخر الدین الحسنی ہندوستان کے ممتاز مسلمان، آخر کار ہندوستان کی تاریخ میں قابل ذکر مرد کے نام سے چھاپے گئے، یہاں تک کہ انہیں '''ابن خلیقان الہند''' کا خطاب ملا۔ ان کی والدہ [[قرآن |قرآن مجید]] کی مصنف اور حافظ تھیں، وہ شاعری کرتی تھیں، اور انہوں نے [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی تعریف میں آیات کا ایک گروپ بنایا تھا۔ | ان کے والد عبد الحی ابن فخر الدین الحسنی ہندوستان کے ممتاز مسلمان، آخر کار ہندوستان کی تاریخ میں قابل ذکر مرد کے نام سے چھاپے گئے، یہاں تک کہ انہیں '''ابن خلیقان الہند''' کا خطاب ملا۔ ان کی والدہ [[قرآن |قرآن مجید]] کی مصنف اور حافظ تھیں، وہ شاعری کرتی تھیں، اور انہوں نے [[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی تعریف میں آیات کا ایک گروپ بنایا تھا۔ | ||
== تعلیم == | == تعلیم == | ||
ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔اس کے بعد عربی، فارسی اور اردو میں تعلیم کا آغاز کیا۔ علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ '''دارالعلوم ندوۃ العلماء''' کا رخ کیا۔ اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی۔ وہ بیک وقت مفکر، مدبر، مصلح، قائد، زمانہ شناس ، ادیب اور نباضِ وقت ، خطیب تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں فہم وفراست اور حکمت وبصیرت کے بڑے حصہ سے نوازا تھا۔ | ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔اس کے بعد عربی، فارسی اور اردو میں تعلیم کا آغاز کیا۔ علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ '''دارالعلوم ندوۃ العلماء''' کا رخ کیا۔ اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی۔ وہ بیک وقت مفکر، مدبر، مصلح، قائد، زمانہ شناس ، ادیب اور نباضِ وقت ، خطیب تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں فہم وفراست اور حکمت وبصیرت کے بڑے حصہ سے نوازا تھا۔ |