"دار العلوم ندوۃ العلماء" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
'''دار العلوم ندوۃ العلماء''' لکھنؤ، [[:زمرہ:ہندوستان|ہندوستان]] میں واقع ایک اسلامی ادارہ ہے۔ اسے 26 ستمبر 1898ء کو علمائے کرام کی کونسل ندوۃ العلماء نے قائم کیا تھا۔ یہ تعلیمی ادارہ پوری دنیا سے مسلم طلبا کی ایک بڑی تعداد کا مرجع ہے۔ ندوۃ العلماء نے [[حنفی]] غالب جماعت، [[شافعی]] اور [[اہل حدیث]] مسالک کے علما و طلبا کی ایک بڑی تعداد کو تیار کیا ہے۔ مزید برآں یہ کہ یہ ادارہ خطہ کے ان قلیل معہدوں میں سے ایک ہے، جو مکمل طور پر عربی زبان میں اسلامی علوم کی تعلیم دیتا ہے  <ref>شاہد صدیقی (27 مارچ 2017). "Decolonisation and the Nadwatul Ulama". دی نیوز انٹرنیشنل (اخبار). اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2020.</ref>
'''دار العلوم ندوۃ العلماء''' لکھنؤ، [[:زمرہ:ہندوستان|ہندوستان]] میں واقع ایک اسلامی ادارہ ہے۔ اسے 26 ستمبر 1898ء کو علمائے کرام کی کونسل ندوۃ العلماء نے قائم کیا تھا۔ یہ تعلیمی ادارہ پوری دنیا سے مسلم طلبا کی ایک بڑی تعداد کا مرجع ہے۔ ندوۃ العلماء نے [[حنفی]] غالب جماعت، [[شافعی]] اور [[اہل حدیث]] مسالک کے علما و طلبا کی ایک بڑی تعداد کو تیار کیا ہے۔ مزید برآں یہ کہ یہ ادارہ خطہ کے ان قلیل معہدوں میں سے ایک ہے، جو مکمل طور پر عربی زبان میں اسلامی علوم کی تعلیم دیتا ہے  <ref>شاہد صدیقی (27 مارچ 2017). "Decolonisation and the Nadwatul Ulama". دی نیوز انٹرنیشنل (اخبار). اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2020.</ref>
== تاریخ ==
== تاریخ ==
 
ندوۃ العلماء اس مقصد کے ساتھ تشکیل دی گئی تھی کہ اس میں عقائد میں بعض اختلافات سے قطع نظر اسلام کے تمام فرقوں کو اکٹھا کیا جائے۔
ندوۃ کا مطلب اسمبلی اور مجلس ہے، یہ نام اس لیے رکھا گیا؛ کیوں کہ اسے مختلف مذہبی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے بھارتی علما کی ایک جماعت نے تشکیل دیا تھا۔ دار العلوم ندوۃ العلماء؛ ندوۃ العلماء کا تعلیمی ادارہ ہے۔ ندوۃ العلماء 1893 میں تشکیل پایا تھا، 2 ستمبر 1898 کو ندوہ کے دفتر کو لکھنؤ منتقل کردیا گیا تھا اور 26 ستمبر 1898 کو دارالعلوم ندوۃ العلماء شروع کیا گیا تھا۔ اور وہاں جدید علوم ، ریاضی ، پیشہ ورانہ تربیت اور شعبہ انگریزی کے اضافہ کے ساتھ اسلامی نصاب کی تجدید کر دی گئی۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 05:04، 16 اکتوبر 2023ء

دار العلوم ندوۃ العلماء2 .jpg

دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ، ہندوستان میں واقع ایک اسلامی ادارہ ہے۔ اسے 26 ستمبر 1898ء کو علمائے کرام کی کونسل ندوۃ العلماء نے قائم کیا تھا۔ یہ تعلیمی ادارہ پوری دنیا سے مسلم طلبا کی ایک بڑی تعداد کا مرجع ہے۔ ندوۃ العلماء نے حنفی غالب جماعت، شافعی اور اہل حدیث مسالک کے علما و طلبا کی ایک بڑی تعداد کو تیار کیا ہے۔ مزید برآں یہ کہ یہ ادارہ خطہ کے ان قلیل معہدوں میں سے ایک ہے، جو مکمل طور پر عربی زبان میں اسلامی علوم کی تعلیم دیتا ہے [1]

تاریخ

ندوۃ العلماء اس مقصد کے ساتھ تشکیل دی گئی تھی کہ اس میں عقائد میں بعض اختلافات سے قطع نظر اسلام کے تمام فرقوں کو اکٹھا کیا جائے۔ ندوۃ کا مطلب اسمبلی اور مجلس ہے، یہ نام اس لیے رکھا گیا؛ کیوں کہ اسے مختلف مذہبی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے بھارتی علما کی ایک جماعت نے تشکیل دیا تھا۔ دار العلوم ندوۃ العلماء؛ ندوۃ العلماء کا تعلیمی ادارہ ہے۔ ندوۃ العلماء 1893 میں تشکیل پایا تھا، 2 ستمبر 1898 کو ندوہ کے دفتر کو لکھنؤ منتقل کردیا گیا تھا اور 26 ستمبر 1898 کو دارالعلوم ندوۃ العلماء شروع کیا گیا تھا۔ اور وہاں جدید علوم ، ریاضی ، پیشہ ورانہ تربیت اور شعبہ انگریزی کے اضافہ کے ساتھ اسلامی نصاب کی تجدید کر دی گئی۔

حوالہ جات

  1. شاہد صدیقی (27 مارچ 2017). "Decolonisation and the Nadwatul Ulama". دی نیوز انٹرنیشنل (اخبار). اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2020.