"حماس" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,507 بائٹ کا اضافہ ،  10 اکتوبر 2023ء
سطر 19: سطر 19:


دسمبر 2014 میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے فیصلے کے مطابق حماس کا نام جو پہلے اس یونین کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل تھا، اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا، تاہم اس پر عائد پابندیاں نہیں ہٹائی گئیں۔ اس عدالت نے قرار دیا کہ حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنا یورپی معیار کے مطابق نہیں تھا اور سابقہ ​​فیصلے میں عدالت کے موافق شواہد پیش نہیں کیے گئے تھے تاہم یہ فیصلہ کمزور ذرائع بشمول معلومات کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔ تاہم، یہ حکم یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے پابند نہیں ہے، اور برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک اس گروپ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نہیں نکال سکتے۔
دسمبر 2014 میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے فیصلے کے مطابق حماس کا نام جو پہلے اس یونین کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل تھا، اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا، تاہم اس پر عائد پابندیاں نہیں ہٹائی گئیں۔ اس عدالت نے قرار دیا کہ حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنا یورپی معیار کے مطابق نہیں تھا اور سابقہ ​​فیصلے میں عدالت کے موافق شواہد پیش نہیں کیے گئے تھے تاہم یہ فیصلہ کمزور ذرائع بشمول معلومات کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔ تاہم، یہ حکم یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے پابند نہیں ہے، اور برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک اس گروپ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نہیں نکال سکتے۔
== سیاسی سرگرمیاں ==
حماس انتظامی طور پر دو بنیادی گروہوں میں منقسم ہے۔
پہلا معاشرتی امور جیسے کہ اسکولوں ہسپتالوں اور مذہبی اداروں کی تعمیر کے لئے مختص ہے اور دوسرا گروہ اسکی عسکری شاخ، شہید عزالدین القسام بریگیڈ ہے جو فلسطین کا دفاع کرتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ حماس کی ایک شاخ اردن میں بھی ہے جہاں اس کے ایک رہنما خالد مشعل کو اسرائیل نے متعدد مرتبہ قتل کرنےکی کوشش کی۔
شاہ حسین نے تو کسی نہ کسی طرح حماس کو برداشت کیے رکھا البتہ ان کے جانشین شاہ عبداللہ دوم ، جس کی والدہ ایک انگریز عورت ہے، نے حماس کا ہیڈ کوارٹر بند کر دیا۔ اس کے بعد تنظیم کے بڑے رہنما قطر جلا وطن کر دیے گئے۔
اس خطے میں امریکی پشت پناہی سے قیام امن کی کوششوں کے سلسلے میں ہونے والے عمل اوسلو معاہدے کی مخالفت میں حماس پیش پیش تھی۔
اس معاہدے میں فلسطین کی جانب سے اسرائیلی ریاست کے تحفظ کی یقین دہانی کے بعد اسرائیل کا مقبوضہ علاقوں سے جزوی اور مرحلہ وار انخلاء شامل تھا۔
انیس سو پچانوے میں حماس نے اپنے ایک بم بنانے والے کارکن یحییٰ عیاش کے اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے کے بعد فروری اور مارچ انیس سو چھیانوے کے دوران بسوں کو خودکش حملوں کا نشانہ بنایا۔یحییٰ عیاش بنیادی طور پر یاک انجینئر اور عز الدین القسام برگیڈ کی کاروائیوں میں جدت لانے والا گوریلا کمانڈر تھا جس کو اسرائیلی مھندس الموت(موت کا انجینئر)کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ان خودکش حملوں کے بعد اسرائیل نے امن کے منصوبے پر عمل درآمد روک دیا اور اس کے بعد اسرائیل کےقدامت پسند رہنما بنیامین نیتن یاہو نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ وہ اوسلو معاہدے کے مخالفوں میں سے ایک ہیں۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}