"عبدالرحمن خدایی" کے نسخوں کے درمیان فرق
(←تعلیم) ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
انہوں نے شہر سنندج کے لوگوں کی 2014 سے امام جمعہ کی حیثیت سے خدمت کی اور اب وہ 2019 سے [[کردستان]] میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ | انہوں نے شہر سنندج کے لوگوں کی 2014 سے امام جمعہ کی حیثیت سے خدمت کی اور اب وہ 2019 سے [[کردستان]] میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ | ||
== نقطہ نظر == | == نقطہ نظر == | ||
اس وقت ہم اکثر اسلامی ممالک میں اندرونی کشمکش کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جس کے پیچھے استکباری اور مغربی ممالک کا ہاتھ | اس وقت ہم اکثر اسلامی ممالک میں اندرونی کشمکش کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جس کے پیچھے استکباری اور مغربی ممالک کا ہاتھ ہے۔اس کے ذریعے دشمن امت مسلمہ کی خداداد دولت کو زیادہ سے زیادہ لوٹنے کے درپے ہے۔ | ||
تفرقہ اور انتشار بوڑھے سامراج یعنی برطانیہ کی سیاست اور طویل مدتی منصوبہ ہے۔ جب تک مسلمان بھائیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق موجود ہے، انہیں لوٹنا ناممکن ہے، لیکن اب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ بعض ممالک جو | تفرقہ اور انتشار بوڑھے سامراج یعنی برطانیہ کی سیاست اور طویل مدتی منصوبہ ہے۔ جب تک مسلمان بھائیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق موجود ہے، انہیں لوٹنا ناممکن ہے، لیکن اب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ بعض ممالک جو خود کو اسلامی سمجھتے ہیں، دین خدا کے دشمنوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔ | ||
اگر مسلمانوں کا اتحاد عملی معنی نہیں رکھتا تو عالم اسلام کا وہی حال ہے جو ہم دیکھ رہے ہیں، دشمن بخوبی جانتا ہے کہ عالم اسلام کا اتحاد اس کی لوٹ مار میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ | اگر مسلمانوں کا اتحاد عملی معنی نہیں رکھتا تو عالم اسلام کا وہی حال ہے جو ہم دیکھ رہے ہیں، دشمن بخوبی جانتا ہے کہ عالم اسلام کا اتحاد اس کی لوٹ مار میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ | ||
سطر 42: | سطر 42: | ||
</ref> | </ref> | ||
== حواله جات == | ==حواله جات== | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
[[fa:عبدالرحمن خدایی]] | [[fa:عبدالرحمن خدایی]] | ||
[[زمرہ:شخصیات ]] | [[زمرہ:شخصیات ]] | ||
[[زمرہ: عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے اراکین تقریب مذاهب اسلامی]] | [[زمرہ: عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے اراکین تقریب مذاهب اسلامی]] |
نسخہ بمطابق 00:26، 15 ستمبر 2023ء
عبدالرحمن خدائی | |
---|---|
پورا نام | عبدالرحمن خدایی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | بانہ |
اساتذہ |
|
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب |
|
ماموستا ملا عبدالرحمن خدائی ایک سنی مجتہد اورعالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن ہیں۔ وہ 2001 سے کلرجی کونسل کے سکریٹری اور بانہ شہر کے امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔وہ دو میعادوں تک اسمبلی خبرگان رهبری کے رکن بھی رہے ہیں۔ جون 2014 میں ماموستا مجتہدی کی وفات کے بعد، وہ شہر سنندج کے امام جمعہ مقرر ہوئے [1]۔
تعلیم
انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز اپنے آبائی شہر سے کیا اور ابتدائی اسکول کے اختتام تک اسے جاری رکھا۔اس کے بعد وہ دینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے اور ملا باقر مدرس، ملا سید علی خالدی، ملا عبداللہ حیدری، ملا عبداللہ محمدی، محمود محمدی اور ملا محمد صدیق مجتہد جیسے سنی علما سے استفادہ کیا اور اجتہاد کے درجے پر فائز ہوئے ۔
سرگرمیاں
1371 سے، وہ مسلسل کلیرجی کونسل کے سیکرٹری اور دو مرتبہ اسمبلی خبرگان رہبری میں کردستان کے عوام کے نمائندے رہےہیں۔
انہوں نے شہر سنندج کے لوگوں کی 2014 سے امام جمعہ کی حیثیت سے خدمت کی اور اب وہ 2019 سے کردستان میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
نقطہ نظر
اس وقت ہم اکثر اسلامی ممالک میں اندرونی کشمکش کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جس کے پیچھے استکباری اور مغربی ممالک کا ہاتھ ہے۔اس کے ذریعے دشمن امت مسلمہ کی خداداد دولت کو زیادہ سے زیادہ لوٹنے کے درپے ہے۔
تفرقہ اور انتشار بوڑھے سامراج یعنی برطانیہ کی سیاست اور طویل مدتی منصوبہ ہے۔ جب تک مسلمان بھائیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق موجود ہے، انہیں لوٹنا ناممکن ہے، لیکن اب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ بعض ممالک جو خود کو اسلامی سمجھتے ہیں، دین خدا کے دشمنوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔
اگر مسلمانوں کا اتحاد عملی معنی نہیں رکھتا تو عالم اسلام کا وہی حال ہے جو ہم دیکھ رہے ہیں، دشمن بخوبی جانتا ہے کہ عالم اسلام کا اتحاد اس کی لوٹ مار میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
اس لیے وہ کوئی بھی سازش شروع کرتا ہے تاکہ سنی اور شیعہ ایک ساتھ نہ ہوں اور اس کی ٹھوس مثالیں اب پورے خطے اور اسلامی ممالک میں نظر آتی ہیں۔
بلاشبہ جو لوگ مجلسوں اور مجالس میں ہمیشہ شیعہ یا سنی کی بات کرتے ہیں وہ اپنی مرضی سے یا نادانستہ دشمنوں اور استعمار کی پشت پناہی کرتے ہیں، اس لیے ہمیں ان لوگوں اور منافقانہ دھاروں سے دور رہنا چاہیے۔
اگر دنیا کے ایک ارب 600 ملین مسلمان اسی سمت چلتے ہیں۔ بلاشبہ کوئی طاقت ان پر غلبہ حاصل نہیں کر سکتی لیکن اب ہم دیکھتے ہیں کہ بین الاقوامی فیصلوں میں مسلمانوں کا وہ مقام نہیں ہے جو عالم اسلام جیسا نہیں ہے [2]