"عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 4: سطر 4:
2004 میں چند اصحاب علم و دانش حضرات کے ذریعہ ہوئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے تھوڑے ہی عرصہ میں یہ تنظیم، عالم عربی اور عالم اسلامی کا سب سے بڑا اتحاد اور یونین بن گئی۔ پھر اس تنظیم میں مسلمانوں کے تمام فرقے اہل سنت والجماعت، [[شیعہ|اہل تشیع]] اور [[اباضیہ]] میں سے 90 ہزار سے زائد علما شامل ہو گئے۔ اسلام پیڈیا ویب سائٹ کے مطابق، اس تنظیم کی رکنیت ان تمام علما کے لیے عام اور کھلی ہے جو اسلامی اور شرعی علوم میں دینی جامعات اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوں، اسی طرح اتحاد ان لوگوں کی بھی رکنیت قبول کرتا ہے جو اسلامی علوم وفنون اور تہذیب وثقافت میں کوئی کردار رکھتے ہوں۔
2004 میں چند اصحاب علم و دانش حضرات کے ذریعہ ہوئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے تھوڑے ہی عرصہ میں یہ تنظیم، عالم عربی اور عالم اسلامی کا سب سے بڑا اتحاد اور یونین بن گئی۔ پھر اس تنظیم میں مسلمانوں کے تمام فرقے اہل سنت والجماعت، [[شیعہ|اہل تشیع]] اور [[اباضیہ]] میں سے 90 ہزار سے زائد علما شامل ہو گئے۔ اسلام پیڈیا ویب سائٹ کے مطابق، اس تنظیم کی رکنیت ان تمام علما کے لیے عام اور کھلی ہے جو اسلامی اور شرعی علوم میں دینی جامعات اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوں، اسی طرح اتحاد ان لوگوں کی بھی رکنیت قبول کرتا ہے جو اسلامی علوم وفنون اور تہذیب وثقافت میں کوئی کردار رکھتے ہوں۔


اتحاد کی ویب سائٹ کے مطابق اتحاد کا تعلق کسی ملک، فرقہ یا جماعت سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ملک یا حکومت کی مخالفت کرتا ہے، بلکہ اتحاد تمام مسلمانوں اور اسلام کی بھلائی کے لیے ہر ممکن تعاون کی کوشش کرتا ہے۔  یوسف القرضاوی اس اتحاد کے پہلے صدر اور سب سے نمایاں اور اہم شخصیت ہیں۔  قرضاوی کے مطابق اتحاد، عرب ممالک کے درمیان مصالحت اور ثالثی کی کوششوں کے ذریعہ سیاسی کردار بھی ادا کرتا ہے، البتہ اس کا اولین ہدف اور بنیادی مقصد اسلامی امور ومسائل ہوتے ہیں IRELAND: ISLAM IN EUROPE (C-DI5-01478)<ref>20 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ.</ref>
اتحاد کی ویب سائٹ کے مطابق اتحاد کا تعلق کسی ملک، فرقہ یا جماعت سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ملک یا حکومت کی مخالفت کرتا ہے، بلکہ اتحاد تمام مسلمانوں اور اسلام کی بھلائی کے لیے ہر ممکن تعاون کی کوشش کرتا ہے۔  یوسف القرضاوی اس اتحاد کے پہلے صدر اور سب سے نمایاں اور اہم شخصیت ہیں۔  قرضاوی کے مطابق اتحاد، عرب ممالک کے درمیان مصالحت اور ثالثی کی کوششوں کے ذریعہ سیاسی کردار بھی ادا کرتا ہے، البتہ اس کا اولین ہدف اور بنیادی مقصد اسلامی امور ومسائل ہوتے ہیں   <ref>IRELAND: ISLAM IN EUROPE (C-DI5-01478) 20 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ.</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 05:59، 11 ستمبر 2023ء

اتحادیه جهانی علمای مسلمان 2.jpg

عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام ایک اسلامی تنظیم ہے جس میں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے مسلم علما شریک ہیں۔ اس تنظیم کو سنہ 2004 میں مشہور عالمی اسکالر علامہ یوسف القرضاوی کی دعوت اور سربراہی میں قائم کیا گیا تھا۔ اور 7 نومبر 2018 کے بعد سے اس کی سربراہی یوسف القرضاوی کے بعد احمد ریسونی کر رہے ہیں۔ [1]. اس تنظیم میں اہل تشیع میں سے نائب محمد واعظ زادہ خراسانی اور اباضیہ میں سے نائب عمان کے مفتی عام احمد خلیلی ہیں۔ اس تنظیم کی پہلی تاسیسی کانفرنس لندن میں ہوئی تھی۔

پس منظر

2004 میں چند اصحاب علم و دانش حضرات کے ذریعہ ہوئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے تھوڑے ہی عرصہ میں یہ تنظیم، عالم عربی اور عالم اسلامی کا سب سے بڑا اتحاد اور یونین بن گئی۔ پھر اس تنظیم میں مسلمانوں کے تمام فرقے اہل سنت والجماعت، اہل تشیع اور اباضیہ میں سے 90 ہزار سے زائد علما شامل ہو گئے۔ اسلام پیڈیا ویب سائٹ کے مطابق، اس تنظیم کی رکنیت ان تمام علما کے لیے عام اور کھلی ہے جو اسلامی اور شرعی علوم میں دینی جامعات اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوں، اسی طرح اتحاد ان لوگوں کی بھی رکنیت قبول کرتا ہے جو اسلامی علوم وفنون اور تہذیب وثقافت میں کوئی کردار رکھتے ہوں۔

اتحاد کی ویب سائٹ کے مطابق اتحاد کا تعلق کسی ملک، فرقہ یا جماعت سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ملک یا حکومت کی مخالفت کرتا ہے، بلکہ اتحاد تمام مسلمانوں اور اسلام کی بھلائی کے لیے ہر ممکن تعاون کی کوشش کرتا ہے۔ یوسف القرضاوی اس اتحاد کے پہلے صدر اور سب سے نمایاں اور اہم شخصیت ہیں۔ قرضاوی کے مطابق اتحاد، عرب ممالک کے درمیان مصالحت اور ثالثی کی کوششوں کے ذریعہ سیاسی کردار بھی ادا کرتا ہے، البتہ اس کا اولین ہدف اور بنیادی مقصد اسلامی امور ومسائل ہوتے ہیں [2]

حوالہ جات

  1. انتخاب الريسوني رئيسا للاتحاد العالمي لعلماء المسلمين". وكالــة معــا الاخبارية. 7 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 8 نومبر 2018
  2. IRELAND: ISLAM IN EUROPE (C-DI5-01478) 20 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ.