"جمعیۃ علماء ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 18: سطر 18:
دار العلوم دیوبند کے صدر المدرسین (1927ء - 1957ء) اور اس وقت کے معروف دیوبندی عالم [[حسین احمد مدنی]] نے کہا کہ مسلمان بلا شبہ ایک متحدہ ہندوستان کا حصہ ہیں اور ہندو مسلم اتحاد ملک کی آزادی کے لیے ضروری تھا۔ انھوں نے انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ مل کر کام کیا یہاں تک کہ تقسیم ہند ہو گئی۔ 1945ء میں جمعیۃ علماء ہند کے اندر ایک جماعت کھڑی ہوئی، جس نے تحریک پاکستان اور [[آل انڈیا مسلم لیگ]] کی حمایت کی۔ اس جماعت کی قیادت جمعیۃ کے ایک بانی رکن شبیر احمد عثمانی نے کی۔  جمعیۃ علماء ہند آل انڈیا آزاد مسلم کانفرنس کا رکن تھا، جس میں کئی اسلامی تنظیمیں شامل تھیں، جو متحدہ ہندوستان کے لیے کھڑی تھیں <ref>قاسمی، علی عثمان؛ روب، میگن ایٹن، ویکی نویس (2017). Muslims against the Muslim League: Critiques of the Idea of Pakistan (بزبان انگریزی). کیمبرج یونیورسٹی پریس. صفحہ 2</ref>.
دار العلوم دیوبند کے صدر المدرسین (1927ء - 1957ء) اور اس وقت کے معروف دیوبندی عالم [[حسین احمد مدنی]] نے کہا کہ مسلمان بلا شبہ ایک متحدہ ہندوستان کا حصہ ہیں اور ہندو مسلم اتحاد ملک کی آزادی کے لیے ضروری تھا۔ انھوں نے انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ مل کر کام کیا یہاں تک کہ تقسیم ہند ہو گئی۔ 1945ء میں جمعیۃ علماء ہند کے اندر ایک جماعت کھڑی ہوئی، جس نے تحریک پاکستان اور [[آل انڈیا مسلم لیگ]] کی حمایت کی۔ اس جماعت کی قیادت جمعیۃ کے ایک بانی رکن شبیر احمد عثمانی نے کی۔  جمعیۃ علماء ہند آل انڈیا آزاد مسلم کانفرنس کا رکن تھا، جس میں کئی اسلامی تنظیمیں شامل تھیں، جو متحدہ ہندوستان کے لیے کھڑی تھیں <ref>قاسمی، علی عثمان؛ روب، میگن ایٹن، ویکی نویس (2017). Muslims against the Muslim League: Critiques of the Idea of Pakistan (بزبان انگریزی). کیمبرج یونیورسٹی پریس. صفحہ 2</ref>.


اشتیاق احمد بیان کرتے ہیں کہ ان کی حمایت کے بدلہ میں جمعیۃ علماء ہند نے بھارتی قیادت سے یہ عہد لیا کہ ریاست مسلم پرسنل لا میں مداخلت نہیں کرے گی۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم [[جواہر لال نہرو]] نے اس عہد سے اتفاق کیا، تاہم ان کا خیال تھا کہ مسلمانوں کو پہلے ان قوانین میں اصلاح کرنی چاہیے۔ ان مراعات کے باوجود؛ تقسیم ہند کے دوران میں ملک میں فسادات پھوٹ پڑے اور کشت و خون کا بازار گرم ہوگیا، جس کے نتیجہ میں فسادات بپا ہوئے اور بے شمار مسلمان شہید کر دیے گئے۔ جمعیۃ علماء ہند نے مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اشتیاق احمد بیان کرتے ہیں کہ ان کی حمایت کے بدلہ میں جمعیۃ علماء ہند نے بھارتی قیادت سے یہ عہد لیا کہ ریاست مسلم پرسنل لا میں مداخلت نہیں کرے گی۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم [[جواہر لال نہرو]] نے اس عہد سے اتفاق کیا، تاہم ان کا خیال تھا کہ مسلمانوں کو پہلے ان قوانین میں اصلاح کرنی چاہیے۔ ان مراعات کے باوجود؛ تقسیم ہند کے دوران میں ملک میں فسادات پھوٹ پڑے اور کشت و خون کا بازار گرم ہوگیا، جس کے نتیجہ میں فسادات بپا ہوئے اور بے شمار مسلمان شہید کر دیے گئے۔ جمعیۃ علماء ہند نے مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ <ref>[https://www.thefridaytimes.com/tft/the-pathology-of-partition/ اشتیاق احمد، The Pathology of Partition آرکائیو شدہ 14 جولا‎ئی 2021 بذریعہ وے بیک مشین دی فرائڈے ٹائمز (اخبار)، شائع کردہ: 6 نومبر 2015، بازیافت 22 اگست 2019]</ref>
 
== جمعیۃ علمائے ہند الف اور جمعیۃ علمائے ہند میم ==
== جمعیۃ علمائے ہند الف اور جمعیۃ علمائے ہند میم ==