"جمعیۃ علماء ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 9: سطر 9:
=== نظم و نسق ===
=== نظم و نسق ===
جمعیۃ کے ابتدائی اصول اور آئین کفایت اللہ دہلوی نے لکھے تھے۔ جمعیۃ کے امرتسر میں منعقدہ اجلاسِ عام میں یہ طے پایا تھا کہ ان کو شائع کرکے علماء کی ایک جماعت کی آراء جمع کی جائے اور پھر اس پر اگلے اجلاس میں دوبارہ بحث کی جائے۔ محمود حسن دیوبندی کے زیر صدارت دہلی میں منعقد جمعیت کے دوسرے اجلاس میں اصول و قوانین کی توثیق کی گئی۔ وہاں یہ طے پایا کہ اس تنظیم کو "جمعیۃ علمائے ہند" کہا جائے گا، اس کا صدر دفتر دہلی میں ہوگا اور اس کی مہر پر "الجماعۃ المرکزیۃ لعلماء الھند" ("علمائے ہند کی مرکزی کونسل") لکھا ہوا ہوگا۔ اس کا مقصد کسی بھی بیرونی یا اجنبی خطرے سے دفاع اسلام کرنا؛ سیاست میں اسلامی اصولوں کے ذریعہ عام لوگوں کی رہنمائی کرنا اور ایک اسلامی عدالت: دار القضا قائم کرنا تھا  <ref>واصف دہلوی 1970، ص: 56</ref>۔
جمعیۃ کے ابتدائی اصول اور آئین کفایت اللہ دہلوی نے لکھے تھے۔ جمعیۃ کے امرتسر میں منعقدہ اجلاسِ عام میں یہ طے پایا تھا کہ ان کو شائع کرکے علماء کی ایک جماعت کی آراء جمع کی جائے اور پھر اس پر اگلے اجلاس میں دوبارہ بحث کی جائے۔ محمود حسن دیوبندی کے زیر صدارت دہلی میں منعقد جمعیت کے دوسرے اجلاس میں اصول و قوانین کی توثیق کی گئی۔ وہاں یہ طے پایا کہ اس تنظیم کو "جمعیۃ علمائے ہند" کہا جائے گا، اس کا صدر دفتر دہلی میں ہوگا اور اس کی مہر پر "الجماعۃ المرکزیۃ لعلماء الھند" ("علمائے ہند کی مرکزی کونسل") لکھا ہوا ہوگا۔ اس کا مقصد کسی بھی بیرونی یا اجنبی خطرے سے دفاع اسلام کرنا؛ سیاست میں اسلامی اصولوں کے ذریعہ عام لوگوں کی رہنمائی کرنا اور ایک اسلامی عدالت: دار القضا قائم کرنا تھا  <ref>واصف دہلوی 1970، ص: 56</ref>۔
پہلی ورکنگ کمیٹی  9 اور 10 فروری 1922ء کو دہلی میں تشکیل دی گئی۔ جو نو افراد پر مشتمل تھی: عبد الحلیم صدیقی، عبد المجید قادری بدایونی، عبد القادر قصوری، احمد اللہ پانی پتی، حکیم اجمل خان، حسرت موہانی، کفایت اللہ دہلوی، مظہر الدین اور شبیر احمد عثمانی۔ مارچ 1922ء میں یہ تعداد بڑھا کر بارہ کردی گئی اور عبدالقدیر بدایونی، آزاد سبحانی اور ابراہیم سیالکوٹی کو ورکنگ کمیٹی ممبران میں شامل کیا گیا۔ مرتضی حسن چاند پوری اور نثار احمد کانپوری 15 جنوری 1925ء کو جمعیۃ کے نائب صدور منتخب کیے گئے۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==