"جمعیۃ علماء ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:جمعیت علمای هند.jpg|تصغیر|بائیں]] | [[فائل:جمعیت علمای هند.jpg|تصغیر|بائیں]] | ||
'''جمعیۃ علماء ہند''' بھارتی مسلمانوں کی ایک متحرک و فعال تنظیم ہے، جس میں دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے علماء عمومی طور پر زیادہ فعال ہیں۔ نومبر 1919ء میں اس کی بنیاد عبد الباری فرنگی محلی، ابو المحاسن محمد سجاد کفایت اللہ دہلوی، عبد القادر بدایونی، سلامت اللہ فرنگی محل، انیس نگرامی، [[احمد سعید دہلوی]]، ابراہیم دربھنگوی، محمد اکرام خان کلکتوی، [[محمد ابراہیم میر سیالکوٹی]] اور ثناء اللہ امرتسری سمیت علمائے کرام کی ایک جماعت نے رکھی تھی۔ جمعیۃ نے انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ مل کر تحریک خلافت میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ اس نے متحدہ قومیت کا موقف اختیار کرتے ہوئے تقسیم ہند کی مخالفت کی کہ [[مسلمان]] اور غیر مسلم ایک ہی قوم کی تشکیل کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اس تنظیم کا ایک مختصر حصہ جمعیۃ علماء اسلام کے نام سے علاحدہ ہو گیا، جس نے [[تحریک پاکستان]] کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔ جمعیۃ کے آئین کا مسودہ کفایت اللہ دہلوی نے تیار کیا تھا۔ 2021ء تک یہ بھارت کی متعدد ریاستوں میں پھیل چکی ہے اور اس نے ادارہ مباحث فقہیہ، جمعیۃ علما لیگل سیل، جمعیۃ نیشنل اوپن اسکول، جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ اور جمعیۃ یوتھ کلب جیسے ادارے اور وِنگ قائم کیے۔ سید ارشد مدنی اپنے بھائی [[سید اسعد مدنی]] کے بعد فروری 2006ء میں صدر منتخب کیے گئے، تاہم یہ تنظیم مارچ 2008ء میں حلقۂ ارشد اور حلقۂ محمود میں تقسیم ہوگئی۔ عثمان منصورپوری حلقۂ میم کے صدر بنائے گئے اور تا وفات یعنی مئی 2021ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کے بعد [[محمود مدنی]] عبوری صدر، پھر مستقل صدر بنائے گئے۔ [[سید ارشد مدنی]] حلقۂ الف کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ | '''جمعیۃ علماء ہند''' بھارتی مسلمانوں کی ایک متحرک و فعال تنظیم ہے، جس میں دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے علماء عمومی طور پر زیادہ فعال ہیں۔ نومبر 1919ء میں اس کی بنیاد عبد الباری فرنگی محلی، ابو المحاسن محمد سجاد کفایت اللہ دہلوی، عبد القادر بدایونی، سلامت اللہ فرنگی محل، انیس نگرامی، [[احمد سعید دہلوی]]، ابراہیم دربھنگوی، محمد اکرام خان کلکتوی، [[محمد ابراہیم میر سیالکوٹی]] اور ثناء اللہ امرتسری سمیت علمائے کرام کی ایک جماعت نے رکھی تھی۔ جمعیۃ نے انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ مل کر تحریک خلافت میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ اس نے متحدہ قومیت کا موقف اختیار کرتے ہوئے تقسیم ہند کی مخالفت کی کہ [[مسلمان]] اور غیر مسلم ایک ہی قوم کی تشکیل کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اس تنظیم کا ایک مختصر حصہ جمعیۃ علماء اسلام کے نام سے علاحدہ ہو گیا، جس نے [[تحریک پاکستان]] کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔ جمعیۃ کے آئین کا مسودہ کفایت اللہ دہلوی نے تیار کیا تھا۔ 2021ء تک یہ بھارت کی متعدد ریاستوں میں پھیل چکی ہے اور اس نے ادارہ مباحث فقہیہ، جمعیۃ علما لیگل سیل، جمعیۃ نیشنل اوپن اسکول، جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ اور جمعیۃ یوتھ کلب جیسے ادارے اور وِنگ قائم کیے۔ سید ارشد مدنی اپنے بھائی [[سید اسعد مدنی]] کے بعد فروری 2006ء میں صدر منتخب کیے گئے، تاہم یہ تنظیم مارچ 2008ء میں حلقۂ ارشد اور حلقۂ محمود میں تقسیم ہوگئی۔ عثمان منصورپوری حلقۂ میم کے صدر بنائے گئے اور تا وفات یعنی مئی 2021ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کے بعد [[محمود مدنی]] عبوری صدر، پھر مستقل صدر بنائے گئے۔ [[سید ارشد مدنی]] حلقۂ الف کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ | ||
== آغاز اور ترقی == |
نسخہ بمطابق 05:18، 9 اگست 2023ء
جمعیۃ علماء ہند بھارتی مسلمانوں کی ایک متحرک و فعال تنظیم ہے، جس میں دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے علماء عمومی طور پر زیادہ فعال ہیں۔ نومبر 1919ء میں اس کی بنیاد عبد الباری فرنگی محلی، ابو المحاسن محمد سجاد کفایت اللہ دہلوی، عبد القادر بدایونی، سلامت اللہ فرنگی محل، انیس نگرامی، احمد سعید دہلوی، ابراہیم دربھنگوی، محمد اکرام خان کلکتوی، محمد ابراہیم میر سیالکوٹی اور ثناء اللہ امرتسری سمیت علمائے کرام کی ایک جماعت نے رکھی تھی۔ جمعیۃ نے انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ مل کر تحریک خلافت میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ اس نے متحدہ قومیت کا موقف اختیار کرتے ہوئے تقسیم ہند کی مخالفت کی کہ مسلمان اور غیر مسلم ایک ہی قوم کی تشکیل کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اس تنظیم کا ایک مختصر حصہ جمعیۃ علماء اسلام کے نام سے علاحدہ ہو گیا، جس نے تحریک پاکستان کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔ جمعیۃ کے آئین کا مسودہ کفایت اللہ دہلوی نے تیار کیا تھا۔ 2021ء تک یہ بھارت کی متعدد ریاستوں میں پھیل چکی ہے اور اس نے ادارہ مباحث فقہیہ، جمعیۃ علما لیگل سیل، جمعیۃ نیشنل اوپن اسکول، جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ اور جمعیۃ یوتھ کلب جیسے ادارے اور وِنگ قائم کیے۔ سید ارشد مدنی اپنے بھائی سید اسعد مدنی کے بعد فروری 2006ء میں صدر منتخب کیے گئے، تاہم یہ تنظیم مارچ 2008ء میں حلقۂ ارشد اور حلقۂ محمود میں تقسیم ہوگئی۔ عثمان منصورپوری حلقۂ میم کے صدر بنائے گئے اور تا وفات یعنی مئی 2021ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کے بعد محمود مدنی عبوری صدر، پھر مستقل صدر بنائے گئے۔ سید ارشد مدنی حلقۂ الف کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔