"علی بن حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 18 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 47: سطر 47:


عام طور پر انعامات یہ تھے کہ فتح کی صورت میں جماعت کی قیادت اہل بیت علیہ السلام کو سونپ دی جائے اور اس وقت علی بن حسین علیہ السلام  کے علاوہ فاطمہ (س) کی نسل میں سے کوئی نہیں تھا۔ اس کام کے لیے؛ تاہم امام سجاد علیہ السلام اور توابین کے درمیان کوئی خاص سیاسی تعلق نہیں تھا۔
عام طور پر انعامات یہ تھے کہ فتح کی صورت میں جماعت کی قیادت اہل بیت علیہ السلام کو سونپ دی جائے اور اس وقت علی بن حسین علیہ السلام  کے علاوہ فاطمہ (س) کی نسل میں سے کوئی نہیں تھا۔ اس کام کے لیے؛ تاہم امام سجاد علیہ السلام اور توابین کے درمیان کوئی خاص سیاسی تعلق نہیں تھا۔
=== مختار تحریک ===
مختار تحریک واقعہ کربلا کے بعد تیسری تحریک ہے اور اس تحریک سے امام سجاد کے تعلق کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ مختار کوفہ میں شیعوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد اس نے امام سجاد علیہ السلام سے مدد کی درخواست کی لیکن امام نے احسان نہیں کیا۔
== امام سجاد علیہ السلام کے فضائل ==
مالک بن انس کہتے ہیں: علی بن حسین نے دن رات 1000 رکعتیں پڑھی یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اس لیے وہ اسے [[زین العابدین]] کہتے ہیں۔
ابن عبد ربہ بھی لکھتے ہیں: جب علی ابن حسین نماز کی تیاری کرتے تھے تو ان پر ایک عجیب سی لرزہ طاری ہو جاتی تھی۔ آپ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: افسوس! کیا آپ جانتے ہیں کہ میں کس کے سامنے کھڑا ہونا چاہتا ہوں اور کس کے سامنے نماز پڑھنا چاہتا ہوں؟! <ref>ابن عبد ربہ، عقد الفرید، دار الکتاب العلمیہ، ج3، ص114؛ ذہبی، "سیر الرجال النبیلہ" 1414ھ، ج4، ص392</ref>
نیز مالک بن انس سے مروی ہے کہ جب علی بن حسین نے احرام باندھا تو لبیک اللہم لبیک کہا اور اسی وقت بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے۔
=== غریبوں کی مدد کرنا ===
امام سجاد علیہ السلام غریبوں اور مسکینوں کی بہت مدد کرتے تھے اور رات کو چھپ کر کھانا کھلاتے تھے۔ اس حوالے سے مختلف کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ابو حمزہ سمالی سے روایت ہے کہ علی ابن حسین (ع) رات کو اپنے کندھے پر کچھ کھانا ڈالتے تھے اور رات کے اندھیرے میں چپکے سے مسکینوں تک پہنچاتے تھے اور فرماتے تھے: رات کے اندھیرے میں صدقہ۔ خدا کے غضب کو بجھا دے گا۔
کھانے کی تھیلیوں کو ہٹانے سے اس کی کمر پر اثر ہوا اور جب وہ غسل کے وقت رب کے پاس گئے تو انہوں نے اس کی پیٹھ پر یہ نشانات دیکھے۔
محمد بن اسحاق کہتے ہیں: مدینہ میں ایسے لوگ رہتے تھے اور وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کی روزی کہاں سے آئے گی۔ علی بن حسین کی موت کے ساتھ ہی ان کا رات کا کھانا منقطع ہو گیا۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ لوگ اسے کنجوس سمجھتے تھے اور جب وہ دائیں طرف گئے تو انہیں معلوم ہوا کہ سو گھرانوں کا خرچہ اس پر ہے۔
امام سجاد علیہ السلام نے دو مرتبہ اپنا مال غریبوں کے ساتھ بانٹ دیا اور فرمایا: خدا مومن بندے سے توبہ کرنے والے گنہگار سے محبت کرتا ہے <ref>سید الٰہیل، زین العابدین، 1961، صفحہ 47 اور 7</ref>.
روایت میں آیا ہے کہ امام سجاد علیہ السلام غلاموں کو آزاد کرنے کے لیے خریدتے تھے، حالانکہ انہیں ان کی ضرورت نہیں تھی۔ جن غلاموں نے امام کا ایسا ارادہ دیکھا، اپنے آپ کو ان کے سامنے پیش کر دیا تاکہ امام انہیں خرید لیں۔ امام سجاد علیہ السلام نے کسی بھی وقت اور کسی بھی حالت میں اپنی آزادی کی قیمت ادا کی، تاکہ شہر مدینہ میں بہت سے لوگ، آزاد پیروکاروں کے ایک لشکر کی طرح، مرد اور عورتیں، جو سب کے سب امام کے پیروکار تھے۔ دیکھا
== دعائیں اور کتابیں ==
شیخ مفید کے مطابق، سنی علماء نے امام سجاد علیہ السلام سے بہت سے علوم نقل کیے ہیں اور آپ نے قرآن کے فضائل، حلال و حرام، جنگوں اور ایام (تاریخ) پر نصیحتیں، دعائیں، احادیث چھوڑی ہیں، جو کہ مشہور ہیں۔ علماء واضح رہے کہ اربع شیعہ کی کتابوں میں امام سجاد کی تقریباً تین سو احادیث ہیں۔
صحیفہ سجادیہ امام سجاد علیہ السلام کی دعاؤں کا مجموعہ ہے اور ایک ایسا آئینہ ہے جس میں اس دن کی برادری خصوصاً مدینہ منورہ کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے: اس دن کے لوگوں کے بدصورت اعمال اور باتوں سے نفرت اور اس کی تلاش۔ جو کچھ وہ دیکھتا اور سنتا ہے اس سے خدا کی پناہ، اور دین اور قرآنی تعلیم کی روشنی میں صحیح راستہ واضح کرنا اور روحوں کو آلودگی سے پاک کرنا؛ یہ ایسا ہی ہے جیسے امام لوگوں کو شیطان سے دور لے جانا چاہتا ہے اور زیادہ سے زیادہ دعا کے ذریعے انہیں خدا سے جوڑنا چاہتا ہے۔
صحیفہ سجادیہ کے متعدد تراجم فارسی، انگریزی، فرانسیسی اور دیگر زبانوں میں شائع ہو چکے ہیں۔
قانون پر کتاب امام سجاد کی تصانیف میں سے ایک ہے۔ اس مقالے میں 51 حقوق (یا بعض نسخوں کے مطابق 50 حقوق) شمار کیے گئے ہیں۔ اس کام کا فارسی میں ترجمہ مختلف لوگوں نے کیا ہے اور کئی بار شائع ہوا ہے۔
== ان کے بارے میں سنی بزرگوں کے الفاظ ==
اہل سنت کے علمائے کرام نے امام سجاد علیہ السلام کو علم اور بلند مرتبے کا حامل سمجھا اور ان کی تعریف کی۔ مثال کے طور پر: محمد بن مسلم زہری، جو پہلی اور دوسری صدی ہجری کے اہل سنت کے پیروکار، فقیہ اور محدث ہیں، ان کے بارے میں کہتے ہیں: "میں نے ان سے زیادہ کسی ہاشمی کو نہیں دیکھا اور نہ ہی ان سے زیادہ فقیہ کسی کو دیکھا۔ " ابو حاتم العرج نے یہ بھی روایت کیا ہے کہ میں نے علی بن حسین (ع) سے بہتر کسی ہاشمی کو نہیں دیکھا۔
شافعی مذہب کے بانی شافعی انہیں اہل مدینہ میں سب سے زیادہ فقیہ سمجھتے تھے۔ جہیز، جو کہ قمری تقویم کی دوسری اور تیسری صدی میں ایک معتزلی الہیات اور مصنف ہیں، نے بھی امام کے بارے میں کہا: "میں نے کسی کو ان کی فضیلت میں شک یا ان کی فضیلت کے بارے میں بات کرنے والے کو نہیں دیکھا۔"
سعید بن مسیب جو تابعین میں سے ایک اور مدینہ کے سات فقہاء میں سے ایک ہیں، نے ان کے بارے میں کہا: "میں نے ان سے زیادہ وفادار کسی کو نہیں دیکھا۔"
== امام کی شہادت ==
امام سجاد کی شہادت کی صحیح تاریخ واضح نہیں ہے۔ بعض نے اسے 95 ہجری اور بعض نے 94 ہجری قرار دیا ہے۔ امام سجاد علیہ السلام کے یوم وفات کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔ بشمول 12 محرم الحرام اور 25 محرم الحرام ہفتہ۔
ولید بن عبد الملک کے حکم سے امام سجاد علیہ السلام کی شہادت کی خبر دی گئی اور انہیں زہر دیا گیا۔ ان کی قبر بقیع قبرستان میں [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]]، [[امام محمد باقر علیہ السلام]] اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کی قبروں کے پاس ہے۔ شہادت کے وقت امام کی عمر 57 سال بتائی جاتی ہے <ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص466۔ شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص137؛ اربلی، کشف الغمہ، 1381ھ، ج2، ص82</ref>۔


== حواله جات ==
== حواله جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]]
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[fa:امام سجاد]]
[[fa:امام سجاد]]
[[زمرہ:اہل بیت ]]