"مجیب الرحمٰن" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 46: سطر 46:
اپنی نامکمل یادداشتوں میں وہ کہتے ہیں: ملک بھر کے لوگوں نے دیکھا کہ ہر طرف اندھیرا اور بدحالی پھیلی ہوئی ہے۔ ان کی ایک ہی امید تھی کہ مسٹر سہروردی وطن واپس آئیں گے اور ملک کو جمہوریت کی طرف لے جائیں گے۔ جیل میں پیش آنے والے واقعات سے ہم بہت غمگین تھے اور تھکن اور بے بسی کا احساس ہم سب میں جڑ پکڑ چکا تھا۔ مجھے بھی مسٹر سہروردی کے وزیر بننے کے فیصلے کی حمایت کرنے کی کوئی وجہ نہیں مل سکی۔ دراصل مجھے بہت غصہ آیا کہ اس نے ایسا فیصلہ کیا۔ بہت سے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میں اسے ٹیلیگرام بھیجوں اور علاج کے بعد وطن واپسی پر ان کا استقبال کروں۔ جواب میں میں نے کہا کہ میں ایسا ہرگز نہیں کروں گا۔ میں اسے ٹیلیگرام نہیں بھیجوں گا اور میرے لیے ایسا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
اپنی نامکمل یادداشتوں میں وہ کہتے ہیں: ملک بھر کے لوگوں نے دیکھا کہ ہر طرف اندھیرا اور بدحالی پھیلی ہوئی ہے۔ ان کی ایک ہی امید تھی کہ مسٹر سہروردی وطن واپس آئیں گے اور ملک کو جمہوریت کی طرف لے جائیں گے۔ جیل میں پیش آنے والے واقعات سے ہم بہت غمگین تھے اور تھکن اور بے بسی کا احساس ہم سب میں جڑ پکڑ چکا تھا۔ مجھے بھی مسٹر سہروردی کے وزیر بننے کے فیصلے کی حمایت کرنے کی کوئی وجہ نہیں مل سکی۔ دراصل مجھے بہت غصہ آیا کہ اس نے ایسا فیصلہ کیا۔ بہت سے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میں اسے ٹیلیگرام بھیجوں اور علاج کے بعد وطن واپسی پر ان کا استقبال کروں۔ جواب میں میں نے کہا کہ میں ایسا ہرگز نہیں کروں گا۔ میں اسے ٹیلیگرام نہیں بھیجوں گا اور میرے لیے ایسا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔


== لاہور نیشنل کانفرنس ==
فروری 1966 میں لاہور میں نیشنل کانفرنس کے اجلاس میں انہوں نے پہلی بار چھ نکات پیش کئے۔


قرارداد لاہور کے مطابق آئین کی بنیاد مقننہ کی بالادستی پر ہونی چاہیے جو بالغ رائے دہی اور پارلیمانی طرز حکومت کی بنیاد پر منتخب ہو اور حقیقی معنوں میں ملک کی ضمانت ہو۔
* وفاقی حکومت صرف دو محکموں کو اپنے پاس رکھے گی، یعنی دفاع اور خارجہ امور، جبکہ دیگر محکموں کو وفاقی حلقہ اکائیوں (خودمختار اور مرکزی حکومتوں) میں تقسیم کیا جائے گا۔
* دو الگ الگ کرنسیوں کی وضاحت کریں جو مشرقی اور مغربی پاکستان دونوں میں باہمی طور پر تبدیل ہو سکتی ہیں۔ یا پورے ملک کے لیے ایک ہی کرنسی متعارف کروائی جائے لیکن اس کے لیے مشرقی پاکستان سے مغربی پاکستان میں رقوم کی منتقلی کو روکنے کے لیے موثر آئینی شقیں وضع کی جائیں۔ جو مشرقی پاکستان کے لیے ایک علیحدہ بینکنگ پالیسی قائم کر سکے اور ایک الگ مانیٹری پالیسی اختیار کر سکے۔
* محصولات اور ٹیکس جمع کرنے کا اختیار وفاقی اکائیوں کے سپرد کیا جائے۔ مرکزی حکومت کے پاس ایسا اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وفاقی اکائیوں کے ٹیکس میں حصہ ڈالے۔ اس طرح کے وفاقی فنڈز پورے ملک سے جمع کیے گئے ٹیکسوں کے ایک مقررہ فیصد پر مشتمل ہوں گے۔
* مشرقی پاکستان کی آمدنی مشرقی پاکستان کے کنٹرول میں ہے اور مغربی پاکستان کی آمدنی مغربی پاکستان کے کنٹرول میں ہے۔ مرکز کے تبادلے کی ضروریات دونوں فریقین یکساں طور پر یا ایک مقررہ تناسب کے مطابق پوری کریں گے۔ دونوں ریاستوں کے درمیان گھریلو مصنوعات کی آزادانہ نقل و حرکت پر کوئی ڈیوٹی عائد نہیں کی جائے گی۔ آئین کے مطابق وفاقی اکائیوں کو بیرون ملک تجارتی ایجنسیاں قائم کرکے تجارتی معاہدے اور تجارتی تعلقات قائم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ آئین کے مطابق وفاقی اکائیوں کو بیرون ملک تجارتی ایجنسیاں قائم کرکے تجارتی معاہدے اور تجارتی تعلقات قائم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
* مشرقی پاکستان کے لیے آزاد فوجی قوت


= حوالہ جات =
= حوالہ جات =
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:بنگلہ دیش]]
[[زمرہ:بنگلہ دیش]]