9,666
ترامیم
سطر 37: | سطر 37: | ||
ہماری رائے میں آج کے انسان کی بنیادی مشکل۔۔۔اللہ تعالیٰ اور جہان ماورائے مادہ سے اس کا عدم تعلق یا تعلق کی کمزوری ہے۔ ضرورت ہے کہ اس تعلق کو قائم کیا جائے اور اس کی تقویت کی جائے۔ وہ عناصر جو اس تعلق میں حائل ہیں وہ اسے کمزور کرنے کا باعث بنتے ہیں ان کے خلاف جہاد آج کا کارپیغمبری ہے۔ مذہبی۔۔۔فرقہ وارانہ۔۔۔ لسانی، نسلی اور علاقائی تعصب ہماری رائے میں ارتباط باخدا میں حائل عناصر میں سے ہیں۔ نبیا کے نام لیواؤں نے ان کی تعلیمات کی بنیادوں اور مقاصد کو نظر انداز کر دیا ہے اور ان توحید کے عظیم علمبرداروں کو بت بنا لیا ہے۔ | ہماری رائے میں آج کے انسان کی بنیادی مشکل۔۔۔اللہ تعالیٰ اور جہان ماورائے مادہ سے اس کا عدم تعلق یا تعلق کی کمزوری ہے۔ ضرورت ہے کہ اس تعلق کو قائم کیا جائے اور اس کی تقویت کی جائے۔ وہ عناصر جو اس تعلق میں حائل ہیں وہ اسے کمزور کرنے کا باعث بنتے ہیں ان کے خلاف جہاد آج کا کارپیغمبری ہے۔ مذہبی۔۔۔فرقہ وارانہ۔۔۔ لسانی، نسلی اور علاقائی تعصب ہماری رائے میں ارتباط باخدا میں حائل عناصر میں سے ہیں۔ نبیا کے نام لیواؤں نے ان کی تعلیمات کی بنیادوں اور مقاصد کو نظر انداز کر دیا ہے اور ان توحید کے عظیم علمبرداروں کو بت بنا لیا ہے۔ | ||
مذہب زیادہ تر ذاتی، شخصی اور انفرادی مسئلہ بن گیا ہے اور اجتماعی زندگی سے نکل گیا ہے۔ اس امر کا حقیقی شعور مذہب کے علمبرداروں کو بھی کم ہے۔ دین کی آفاقی قدروں کو اجتماع پر شعوری طریقے سے حاکم کرنے کی اجتماعی جدوجہد کی شدت سے ضرورت ہے۔ قومی ریاستوں کا موجودہ عالمی نظام مغربی استعماری طاقتوں نے اپنے شیطانی مفادات کے لیے قائم کیا ہے۔ اس طرح سے انھوں نے اللہ کے بندوں کو تقسیم کر کے رکھ دیا ہے۔ خصوصاً مسلمانوں کی سرزمینوںکو چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بانٹ دیا گیا ہے۔ انھوں نے ان پر اپنے مفادات کے محافظ حکمران مسلط کیے ہیں اورخود پھر اجتماعی تشکل اختیار کرنے کی طرف گامزن ہیں تاکہ اپنی اجتماعی قوت سے چھوٹی اور کمزور قومی ریاستوں کے وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ ہندوستان کی تقسیم انگریزوں نے اس طرح سے کی ہے کہ اس خطے کے انسان مسلسل اس کے منفی اثرات کا شکارہیں۔ | مذہب زیادہ تر ذاتی، شخصی اور انفرادی مسئلہ بن گیا ہے اور اجتماعی زندگی سے نکل گیا ہے۔ اس امر کا حقیقی شعور مذہب کے علمبرداروں کو بھی کم ہے۔ دین کی آفاقی قدروں کو اجتماع پر شعوری طریقے سے حاکم کرنے کی اجتماعی جدوجہد کی شدت سے ضرورت ہے۔ قومی ریاستوں کا موجودہ عالمی نظام مغربی استعماری طاقتوں نے اپنے شیطانی مفادات کے لیے قائم کیا ہے۔ اس طرح سے انھوں نے اللہ کے بندوں کو تقسیم کر کے رکھ دیا ہے۔ خصوصاً مسلمانوں کی سرزمینوںکو چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بانٹ دیا گیا ہے۔ انھوں نے ان پر اپنے مفادات کے محافظ حکمران مسلط کیے ہیں اورخود پھر اجتماعی تشکل اختیار کرنے کی طرف گامزن ہیں تاکہ اپنی اجتماعی قوت سے چھوٹی اور کمزور قومی ریاستوں کے وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ ہندوستان کی تقسیم انگریزوں نے اس طرح سے کی ہے کہ اس خطے کے انسان مسلسل اس کے منفی اثرات کا شکارہیں۔ ہماری رائے میں آج کے انسان کی بنیادی مشکل۔۔۔اللہ تعالیٰ اور جہان ماورائے مادہ سے اس کا عدم تعلق یا تعلق کی کمزوری ہے۔ ضرورت ہے کہ اس تعلق کو قائم کیا جائے اور اس کی تقویت کی جائے۔ وہ عناصر جو اس تعلق میں حائل ہیں وہ اسے کمزور کرنے کا باعث بنتے ہیں ان کے خلاف جہاد آج کا کارپیغمبری ہے. |