"علی بن موسی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:ضریح امام رضا.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | [[فائل:ضریح امام رضا.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | ||
'''علی بن موسیٰ بن جعفر علیہ السلام''' جو امام رضا (148-203ھ) کے نام سے مشہور ہیں، 12ویں صدی کے آٹھویں شیعہ امام ہیں۔ امام رضا علیہ السلام کی امامت ہارون الرشید، محمد امین اور مامون کی 20 سالہ مدت خلافت کے ساتھ موافق ہوئی۔ امام جواد علیہ السلام کی ایک روایت میں مذکور ہے کہ خدا نے ان کے والد کو رضا کا لقب دیا تھا۔ انہیں آل محمد عالم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ امام رضا علیہ السلام کو مامون عباسی نے زبردستی خراسان لایا اور ہچکچاتے ہوئے مامون کے ولی عہد بن گئے۔ سونے کی زنجیر کی حدیث جو نیشابور میں ان سے مروی ہے، مشہور ہے۔ مامون اپنے اور دوسرے مذاہب کے عمائدین کے درمیان مباحثے کی نشستیں منعقد کیا کرتا تھا، جس سے وہ سب اس کی برتری اور علم کا اعتراف کرتے تھے۔ انہیں طوس میں مامون نے شہید کیا۔ مشہد میں ان کا مزار مسلمانوں کے لیے زیارت گاہ ہے۔ | '''علی بن موسیٰ بن جعفر علیہ السلام''' جو امام رضا (148-203ھ) کے نام سے مشہور ہیں، 12ویں صدی کے آٹھویں شیعہ امام ہیں۔ امام رضا علیہ السلام کی امامت ہارون الرشید، محمد امین اور مامون کی 20 سالہ مدت خلافت کے ساتھ موافق ہوئی۔ امام جواد علیہ السلام کی ایک روایت میں مذکور ہے کہ خدا نے ان کے والد کو رضا کا لقب دیا تھا۔ انہیں آل محمد عالم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ امام رضا علیہ السلام کو مامون عباسی نے زبردستی خراسان لایا اور ہچکچاتے ہوئے مامون کے ولی عہد بن گئے۔ سونے کی زنجیر کی حدیث جو نیشابور میں ان سے مروی ہے، مشہور ہے۔ مامون اپنے اور دوسرے مذاہب کے عمائدین کے درمیان مباحثے کی نشستیں منعقد کیا کرتا تھا، جس سے وہ سب اس کی برتری اور علم کا اعتراف کرتے تھے۔ انہیں طوس میں مامون نے شہید کیا۔ مشہد میں ان کا مزار مسلمانوں کے لیے زیارت گاہ ہے۔ | ||
== حواله جات == | |||
{{حوالہ جات}} | |||
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]] |
نسخہ بمطابق 06:06، 12 مارچ 2023ء
علی بن موسیٰ بن جعفر علیہ السلام جو امام رضا (148-203ھ) کے نام سے مشہور ہیں، 12ویں صدی کے آٹھویں شیعہ امام ہیں۔ امام رضا علیہ السلام کی امامت ہارون الرشید، محمد امین اور مامون کی 20 سالہ مدت خلافت کے ساتھ موافق ہوئی۔ امام جواد علیہ السلام کی ایک روایت میں مذکور ہے کہ خدا نے ان کے والد کو رضا کا لقب دیا تھا۔ انہیں آل محمد عالم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ امام رضا علیہ السلام کو مامون عباسی نے زبردستی خراسان لایا اور ہچکچاتے ہوئے مامون کے ولی عہد بن گئے۔ سونے کی زنجیر کی حدیث جو نیشابور میں ان سے مروی ہے، مشہور ہے۔ مامون اپنے اور دوسرے مذاہب کے عمائدین کے درمیان مباحثے کی نشستیں منعقد کیا کرتا تھا، جس سے وہ سب اس کی برتری اور علم کا اعتراف کرتے تھے۔ انہیں طوس میں مامون نے شہید کیا۔ مشہد میں ان کا مزار مسلمانوں کے لیے زیارت گاہ ہے۔