"علی ابن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 21: سطر 21:
نیز مآخذ میں ان کے لیے بہت سے القاب اور صفات درج کیے گئے ہیں، جیسے: امیر المومنین، یعسوب الدین المسلمین، حیدر، مرتضیٰ، قاسم الانار وجنۃ، صاحب اللواء۔ ، صادق اکبر، فاروق، مبیر الشرق المشرکین، قتیل النقطین القاسطین المرقین، مولی المومنین، مشابہ ہارون، نفس الرسول، اخوۃ الرسول، زوج الباطل۔ , سیف اللہ المصلول، امیر البراء، قاتل الفجر، ذوالقرنین، ہادی، سید العرب، کشف الکراب، داعی، شاہد، باب المدینہ، گورنر، عملدار، جج اللہ کے رسول کے دین کا، وعدہ پورا کرنے والا، النباء العظیم، الصراط المستقیم اور الانزا الباطن۔
نیز مآخذ میں ان کے لیے بہت سے القاب اور صفات درج کیے گئے ہیں، جیسے: امیر المومنین، یعسوب الدین المسلمین، حیدر، مرتضیٰ، قاسم الانار وجنۃ، صاحب اللواء۔ ، صادق اکبر، فاروق، مبیر الشرق المشرکین، قتیل النقطین القاسطین المرقین، مولی المومنین، مشابہ ہارون، نفس الرسول، اخوۃ الرسول، زوج الباطل۔ , سیف اللہ المصلول، امیر البراء، قاتل الفجر، ذوالقرنین، ہادی، سید العرب، کشف الکراب، داعی، شاہد، باب المدینہ، گورنر، عملدار، جج اللہ کے رسول کے دین کا، وعدہ پورا کرنے والا، النباء العظیم، الصراط المستقیم اور الانزا الباطن۔


امیر المومنین کا لقب شیعوں کے نزدیک امیر المومنین کا لقب، جس کے معنی امیر، کمانڈر اور مسلمانوں کے رہنما ہیں، حضرت علی (ع) کے لیے مخصوص ہیں۔ روایات کے مطابق شیعوں کا عقیدہ ہے کہ یہ لقب پیغمبر اسلام کے زمانے میں علی بن ابی طالب کے لیے استعمال ہوا تھا اور یہ صرف انہی کے لیے ہے اور نہ صرف یہ کہ وہ صالحین اور غیر صالحین کے لیے اس لقب کے استعمال کی اجازت نہیں دیتے۔ خلیفہ بلکہ وہ اپنے دوسرے ائمہ کے لیے بھی اس لقب کو استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں۔ وہ بھی صحیح نہیں جانتے
'''امیر المومنین''' کا لقب شیعوں کے نزدیک امیر المومنین کا لقب، جس کے معنی امیر، کمانڈر اور مسلمانوں کے رہنما ہیں، حضرت علی (ع) کے لیے مخصوص ہیں۔ روایات کے مطابق شیعوں کا عقیدہ ہے کہ یہ لقب پیغمبر اسلام کے زمانے میں علی بن ابی طالب کے لیے استعمال ہوا تھا اور یہ صرف انہی کے لیے ہے اور نہ صرف یہ کہ وہ صالحین اور غیر صالحین کے لیے اس لقب کے استعمال کی اجازت نہیں دیتے۔ خلیفہ بلکہ وہ اپنے دوسرے ائمہ کے لیے بھی اس لقب کو استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں۔ وہ بھی صحیح نہیں جانتے