"سید جواد نقوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 6 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 201: سطر 201:
01۔ ایرانی انقلاب کے مشرق وسطی اور جنوبی ایشیاء میں [[اسلام]] پسندوں اور بائیں بازو کی تحریکوں میں انقلابی فکر کےعالمی اثرات
01۔ ایرانی انقلاب کے مشرق وسطی اور جنوبی ایشیاء میں [[اسلام]] پسندوں اور بائیں بازو کی تحریکوں میں انقلابی فکر کےعالمی اثرات
02۔ طویل المیعاد پروجیکٹ، 19ویں اور 20ویں صدی کے دوران اہل سنت اسلامی مکتبہ قانون (مدحیب) کی ہٹتی ہوئی تقدیر کا تقابلی مطالعہ
02۔ طویل المیعاد پروجیکٹ، 19ویں اور 20ویں صدی کے دوران اہل سنت اسلامی مکتبہ قانون (مدحیب) کی ہٹتی ہوئی تقدیر کا تقابلی مطالعہ
== جامعہ العروة الوثقیٰ میں سید ابراہیم رئیسی اور ہوائی سانحہ کے دیگر شہداء کیلئے تعزیتی مجلس ==
مقررین کا کہنا تھا کہ [[ ایران|اسلامی جمہوریہ ایران]] اور صدر [[سید ابراہیم رئیسی|ابراہیم رئیسی]] کے [[فلسطین]] کے متعلق دو ٹوک موقف لائق تحسین ہے اور امید ہے کہ شہید رئیسی کے بعد آنی والی قیادت اسی راہ کو جاری رکھیں گے اور دیگر مسلم حکمران بھی اسی راہ کو اپنائیں گے۔


مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے مرحوم صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور ہوائی سانحہ کے دیگر شہداء کیلئے حوزہ علمیہ جامعۃ عروة الوثقیٰ لاہور میں تعزیتی مجلس منعقد ہوئی، جس میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام، دانشور حضرات، مشائخ اور ایرانی قونصل خانہ پاکستان کے وفود نے شرکت کی۔ مقررین میں علامہ سید جواد نقوی، مولانا امیر حمزہ، پیر سید محمد حبیب عرفانی، پیر شمس الرحمان مشہدی، مولانا جاوید احمد قصوری، ڈاکٹر میر آصف اکبر، ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ڈاکٹر رضا مسعودی و دیگر شامل تھے۔
سید جواد نقوی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آیت الله سید ابراہیم رئیسی نے اپنی صدارت کے مختصر عرصے میں نہ صرف ملت ایران کی خدمت کی بلکہ اپنے انقلابی جذبے سے [[اسلام]] ناب محمدی (ص) کے عالمی مشن کو بھی بھر پور طریقے سے آگے بڑھایا۔
سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ و صہیونی دشمن کے مقابلے میں مزاحمت کا محاذ ہو یا [[غزہ]] کے مظلومین کی مدد، آپ ہر محاذ پر صف اول میں نظر آئے اور اپنی دینی، انسانی اور اخلاقی ذمہ داری آخری دم تک ادا کی۔ مجلس ترحیم میں مقررین کا کہنا تھا کہ آیت اللہ سید صدر ابراھیم رئیسی فقط ایران کے صدر نہیں، بلکہ عالم اسلام کے لیڈر اور امت مسلمہ کے قیمتی سرمایہ تھے۔
جن سے امت محروم ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی نے پہلے بھی حق و صداقت کی راہ میں کافی قربانیاں دی ہیں، جن کی بدولت دشمن نظام اسلامی کو کمزور کرنے میں ناکام رہا اور اب بھی وہ اس کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکتا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924290/%D8%AC%D8%A7%D9%85%D8%B9%DB%81-%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B1%D9%88%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%AB%D9%82%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C%D9%85-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%81%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%DB%81-%DA%A9%DB%92 جامعہ العروة الوثقیٰ میں سید ابراہیم رئیسی اور ہوائی سانحہ کے دیگر شہداء کیلئے تعزیتی مجلس]-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 24 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2024ء۔</ref>۔
== حسن نصراللہ کی شہادت کا بدلہ اسرائیل کا صفحۂ ہستی سے محو ہو جانا ہے ==
تحریک بیداری کے سربراہ کا ریلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ دنیا کے تمام باہمت انسان حزب اللہ، حماس اور غزہ کیساتھ کھڑے ہیں اور یہ پیغام جلد ہی عالمی سطح پر پھیل جائے گا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، [[سید حسن نصر اللہ|سید حسن نصراللہ]] کی شہادت پر، امریکہ اور سفاک صیہونی ریاست  کیخلاف پنجاب اسمبلی سے امریکی قونصلیٹ تک "شہید راہ قدس ریلی" نکالی گئی۔
جس کا اہتمام [[تحریک بیداری امت مصطفی]] اور حامیان مظلومین فلسطین نے کیا تھا۔ ریلی میں مرد و زن، بچے بوڑھے اور جوان اپنے خاندان سمیت شریک ہوئے جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور وہ بزدل دشمن سے اپنی بیزاری و نفرت کا اظہار کر رہے تھے۔ تحریک بیدارئ امت مصطفی کے سربراہ سید جواد نقوی نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم شہادت کے صدقے جرثومۂ ظلم و ستم و فساد اسرائیل جلد ہی صفحۂ ہستی سے محو ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ شہادتوں کا بدلہ چند اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت سے نہیں لیا جا سکتا، بلکہ اصل جواب اسرائیل کا مکمل صفحۂ ہستی سے مٹنا ہے، جیسا [[سید علی خامنہ ای|رہبر معظم]] نے فرمایا ہے کہ اس جنگ کا فیصلہ [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] نے کرنا ہے اور وہ روحیہ، حوصلہ اور جذبہ ان مجاہدین کے اندر اب پہلے سے زیادہ قوت و شدت سے موجود ہے۔
سید جواد نقوی نے کہا کہ دنیا کے تمام باہمت انسان حزب اللہ، [[حماس]] اور [[غزہ]] کیساتھ کھڑے ہیں اور یہ پیغام جلد ہی عالمی سطح پر پھیل جائے گا، آنیوالے دنوں میں غیرت مند لوگ اپنی ملتوں کا پیغام اپنے اجتماعات، ریلیوں، اور جلوسوں کے ذریعے اپنے حکمرانوں، امریکہ اور اسکی ناجائز اولاد کو پہنچا کر ثابت کر دینگے کہ امام خمینی کی آرزو کے مطابق اسرائیل کے مٹ جانے کا لمحہ آگیا ہے اور اس کیلئے تمام اسباب مہیا ہو رہے ہیں، یہ شہادت موجب بن رہی ہے کہ لوگ جو پہلے اس عمل کیلئے آمادہ نہیں تھے، اب آمادگی ظاہر کریں گے اور ان کیساتھ ہم بھی اعلان کرتے ہیں کہ ہماری ملت ظلم کیخلاف قیام کیلئے تیار ہے، ہر بچہ، ہر بزرگ، ہر فرد اس فریضے کے تحت آمادہ ہے۔
سید جواد نقوی  نے مزید کہا کہ وہ عظیم دن جس نے مسلمانوں پر جہاد اور شہادتوں کا راستہ کھولا ہے سات اکتوبر ہے۔ اس دن امت کو اپنی غفلت کی تلافی کرنی چاہیے اور امام خمینی کی تاکید کے مطابق فلسطین سمیت اسلامی سرزمینوں کی آزادی کے راستے خیانت کار حکمرانوں سے الگ کر لینے چاہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ امت اسلامیہ اس  دن مذہب، نسل، یا فرقہ کی تفریق سے بالاتر ہو کر ذلت کا طوق گردن سے اتار پھینکے اور حماس کے شروع کردہ "طوفان الاقصی" کو عالمی سطح پر ایک تحریک کی شکل میں ڈھال دیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927026/%D8%AD%D8%B3%D9%86-%D9%86%D8%B5%D8%B1%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%DB%81%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%AF%D9%84%DB%81-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D8%A7-%D8%B5%D9%81%D8%AD%DB%81-%DB%81%D8%B3%D8%AA%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AD%D9%88-%DB%81%D9%88 حسن نصراللہ کی شہادت کا بدلہ اسرائیل کا صفحۂ ہستی سے محو ہو جانا ہے، علامہ جواد نقوی]- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 29 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== پاکستان میں صیہونیت کی بڑھتی مضبوطی، عرب ممالک کے اثر و رسوخ کا نتیجہ ہے ==
تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ پاکستان کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پاکستان کو مشکلات میں ڈال کر غاصب صیہونی لابی اپنے مقاصد پورے کر رہی ہے، کہا کہ پاکستان میں صیہونیت کی بڑھتی مضبوطی، عرب ممالک کے اثر و رسوخ کا نتیجہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا ہے کہ غزہ کی جنگ میں دو اہم پہلو نمایاں ہیں: ایک، اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے ہونے والی جنایت اور دوسری، [[مسلمان]] ممالک کی خیانت، دن دہاڑے اس قدر بڑا ظلم سب کی نظروں کے سامنے ہو رہا ہے اور اسلامی ممالک بے بس و لاچار بنے بیٹھے ہیں۔
ترکی، [[مصر]]، متحدہ عرب امارات، اردن، بحرین، مراکش اور دیگر ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑا، خاص طور پر آل سعود جیسے خیانت کار، جو ابتداء سے مسلمانوں کی طاقت کو تقسیم کرنے اور [[مسجد اقصی|اقصیٰ]] اور فلسطین کے معاملے میں خیانت کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں، مکمل خاموش ہیں۔ ان کی طرف سے نہ کوئی سفارتی کوشش کی جا رہی ہے، نہ مذاکرات، نہ دباؤ، نہ احتجاج، اور نہ ہی اقوام متحدہ میں کوئی مؤثر اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔
یہ جنگی جرائم کا آنکھوں سے مشاہدہ کرنے کے باوجود انتہائی بے شرمی سے اسرائیل کو دو ریاستی حل کی پیشکش کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کھل کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بنا کسی تردید کے سعودی عرب کے ساتھ جلد تعلقات نارملائز کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔
جواد نقوی نے مزید کہا کہ عرب ممالک پر مشتمل صیہونی گروہ، اسلامی مزاحمت کے امریکہ و اسرائیل سے سے بھی بڑے دشمن ہیں جو مزاحمت کی ناکامی تک جنگ کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے، یہی انسانی المیے میں امریکہ و اسرائیل کے سرمایہ کار ہیں، چونکہ ان کے منصوبے اور مفادات ہی خطے میں مزاحمتی تحریکوں کے خاتمے سے وابستہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی بارڈر سے محض 40 میل دور بن سلمان کے افسانوی شہر نیوم کی تعمیر، اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی حسرت اور وژن 2030ء کے تحت سرزمین حجاز کی حرمت پامال کرنے کے منصوبے اسی صورت میں کامیاب ہو سکتے ہیں جب حماس اور [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] ناکام ہوں، چونکہ اگر حماس اور حزب اللہ کو اس جنگ میں کامیابی ملتی ہے تو یہ کھوکھلی حکومتیں ختم ہو جائیں گی اور ان کے عوام خود انہیں عبرت کا نشان بنائیں گے۔
سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان میں صیہونیت کی بڑھتی ہوئی مضبوطی بھی عرب ممالک کے اثر و رسوخ کا نتیجہ ہے۔ فلسطین کی حمایت کا کمزور ہونا، فلسطین کا نام لینے والوں کو ہراساں کرنا اور احتجاج کو جرم سمجھا جانا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان میں یہ تمام اقدامات صیہونی منصوبوں کے نفاذ کا حصہ ہیں، جس کے نتیجے میں، پاکستان تاریخی طور پر فلسطین کے ساتھ کھڑے ہونے کے باوجود آج اس سے بیگانہ ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طاقتور صیہونی لابی پاکستان کو اقتصادی و سیاسی مشکلات میں گھیر کر اپنے مقاصد کو آگے بڑھا رہی ہے <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/403583/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B5%DB%8C%DB%81%D9%88%D9%86%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%DA%91%DA%BE%D8%AA%DB%8C-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AB%D8%B1-%D9%88-%D8%B1%D8%B3%D9%88%D8%AE پاکستان میں صیہونیت کی بڑھتی مضبوطی، عرب ممالک کے اثر و رسوخ کا نتیجہ ہے، علامہ سید جواد نقوی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 21 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== پارا چنار کی شیعہ سنی مذہبی قیادت،طبقات اور عوام یہ جان لیں کہ دہشت گردی کا فتنہ دونوں ہی کے خلاف ہے ==
سید جواد نقوی نے سانحہ پاراچنار پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارا چنار کی [[شیعہ]] اور [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]]  مذہبی قیادت، طبقات اور عوام یہ جان لیں کہ دہشت گردی کا  فتنہ دونوں  ہی کے خلاف ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ سید جواد نقوی نے پاراچنار سانحے پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاراچنار کی صورتحال یہ ہے کہ معمولی حادثہ بھی وہاں بڑا بحران ایجاد کر دیتا ہے۔ اساتذہ کے بہیمانہ و سفاکانہ قتل کے افسوسناک واقعہ میں بھی یہی مدنظر تھا کہ بڑی سطح پر ایک اشتعال آور کارروائی کی جائے جس کے بعد لوگ مشتعل ہو کر جوابی کارروائیاں کریں گے اور اس بدامنی میں دہشت گرد داخل ہو کر اپنی کارروائیاں کریں گے جو پہلے قوم کی قربانیوں اور افواج پاکستان کی محنت سے ملک سے باہر نکالے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض نا عاقبت اندیش، خیانت پیشہ اقتدار پسند مجرمین اور بعض ریاستی اداروں کے اندر موجود ناپاک عناصر کی خیانت سے دوبارہ [[افغانستان]] سے پاکستان میں جدید ترین نیٹو اسلحے سمیت اور باقاعدہ دعوت ناموں کے ذریعے واپس لائے گئے ہیں۔
سید جواد نقوی نے کہا کہ ہر چند بظاہر یہ حوادث اتفاقی نظر آتے ہیں لیکن یہ اتفاقی نہیں ہیں ان کے پیچھے باقاعدہ منصوبہ موجود ہے اور اگر اسے ملکی اور خطے کے حالات کے تناظر میں دیکھیں تو اس طرح کے واقعات پیش بینی شدہ تھے۔
انہون نے کہا کہ اس وقت ملک کے اندر ہمہ گیر اور شدید قسم کا سیاسی، معاشی اور امنیتی بحران ایجاد کر دیا گیا ہے، عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور اس بیچ ملک میں دہشت گردوں کے سلیپنگ سیل افغانستان کے حالات میں تبدیلی کی بنا پر دوبارہ متحرک ہوئے ہیں۔ پاکستان کے اندر ان کے سہولت کار اور ان کے مختلف دھڑے اور جتھے مختلف مسجدوں اور مدرسوں میں اپنی طاقت بحال کرنے میں مصروف ہیں۔
ان دہشت گردوں نے پہلے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ان کے خطرے کو بھانپ کر ان سے معائدے کئے جائیں اور ملک افغانستان کی طرح پرامن طریقے اور مذاکرات کے ذریعے ان کے حوالے کر دیا جائے اور وہی سارے طبقات اور ٹیمیں جنہوں نے افغانستان میں کردار ادا کیا تھا وہ سارے پاکستان میں ابھی فعال ہیں۔
وہ ظلمے خلیل زاد ہو، پاکستان کے اندر ان کے حمایتی و سہولت کار ہوں، عرب دنیا و عالمی سطح پر انکے حمایتی ہوں سب اس وقت پاکستان کے اوپر نظریں جمائے بیٹھے ہیں، اب جبکہ تمام دہشت گرد واپس پاکستان لاکر مختلف ٹھکانوں میں بٹھا دیئے گئے ہیں جن کا گلگت بلتستان، پارا چنار، سوات، وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان سے لیکر پشاور تک اثر رسوخ ہے
جہاں پولیس کو مکمل طور پر بے اثر کر دیا ہے جو اپنی حفاظت تھانوں کے اندر کرنے سے بھی قاصر ہے ایسے میں ایک ایک کر کے ان علاقوں میں یہ اپنا تسلط جمانے میں مصروف ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی کہ یہاں پر ضرورت ہے کہ پاراچنار کے تمام شیعہ سنی عوام مل کر اس فتنے کو بھانپیں اس کی جڑوں کو پہچانیں کہ یہ ایک بڑے بحران کے لیے پیش خیمہ بنایا جا رہا ہے۔ پارا چنار کی شیعہ سنی مذہبی قیادت، طبقات اور عوام یہ جان لیں کہ یہ فتنہ دونوں ہی کے خلاف ہے۔
جواد نقوی  نے کہا کہ دھیان رکھیں کہ ملک کے اندر جو فضاء بنی ہوئی ہے اس فضاء میں خدا ناخواستہ کود نہ جائیں۔ ایسا نہ ہو کہ نقشہ دوسرے بنائیں، میدان دوسرے سجائیں اور ہمیں اشتعال دے کے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں۔
انہوں نے تاکید کی کہ بحرانوں کی اس طرح مدیریت کریں کہ وہ اس طرف نہ جائے جدھر دشمن چاہ رہے ہیں یا جدھر یہ فتنہ گر چاہتے ہیں۔
سید جواد  نے کہا کہ یہ تجزیہ ہماری مذہبی قیادت کے پاس علاقائی طور پر بھی ہونا چاہیئے ان کی نگاہ ملکی حالات پر ہونی چاہیئے یہ نہ ہو کہ فقط لوکل مسائل میں الجھے رہیں اور جو دشمن نے جال بنایا ہے اس میں اتنے کھو جائیں کہ احساس نہ رہے کہ باقی ملک میں اور عالمی سطح پر پاکستان کے لیے کیا تیاریاں ہو رہی ہیں اسلئے ہوشیاری و بیداری کے ساتھ ان کے فتنے کو اسی نطفے میں ناکام بنا دیں
بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس موقع پر شیعہ سنی دونوں مل کر اس فتنے کا مقابلہ کریں دہشت گردوں کو علاقے میں داخل نہ ہونے دیں اور اس قسم کی جنایت کرنے والوں کو اتنی سخت سزا دیں کہ پھر تکرار نہ کریں، لیکن یہ مذہبی جھگڑا اور فرقہ واریت نہ بنے اور مسئلے کی نوعیت بھی مذہبی بنیاد پر نہیں ہے۔ در عین حال جو جنایت ہوئی ہے۔
اس کے عاملوں کو اتنی سخت سزا دیں کہ پھر یہ تکرار نہ ہونے پائے چونکہ بالواسطہ یا بلاواسطہ باقی ملک کے اندر جو ماحول ہے وہ پاراچنار کے حالات کے اوپر اثر انداز ہو سکتا ہے اور اس وقت ملک جس سطح پہ چلا گیا ہے وہاں اس طرح کے فتنے بڑا بحران کھڑا کر سکتے ہیں۔ ان گندے اور ننگے سیاستدانوں نے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ملک کو جس حالت میں پہچا دیا ہے وہ صورتحال سب کے مد نظر رہے <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/390297/%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D8%A7-%DA%86%D9%86%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%81-%D8%B3%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B0%DB%81%D8%A8%DB%8C-%D9%82%DB%8C%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%D8%B7 پارا چنار کی شیعہ سنی مذہبی قیادت،طبقات اور عوام یہ جان لیں کہ دہشت گردی کا فتنہ دونوں ہی کے خلاف ہے، علامہ سید جواد نقوی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 6 مئی 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 نومبر 2024ء۔</ref>۔
== ملتان میں تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے زیراہتمام ''وحدت اُمت کانفرنس'' کا انعقاد ==
فلسطین میں [[حسین بن علی|حسینی]] کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،ظالم کے خلاف خاموشی بھی ظلم ہے، علامہ جواد نقوی
وحدت امت کانفرنس۔ کانفرنس سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے سید جواد نقوی نے کہا کہ آج کربلائے فلسطین میں حسینی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنا ہمارا فرض ہے کیونکہ ظالم کے ظلم پر خاموش رہنا ظلم کے برابر ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ملتان/ تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے زیراہتمام ملتان کے مقامی ہال میں ''وحدت اُمت'' کانفرنس بعنوان [[غزہ|لبیک یا غزہ،]]، [[مسجد اقصی|لبیک یا اقصیٰ]] منعقد ہوئی۔ کانفرنس کی صدارت سربراہ تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ سید جواد نقوی نے کی۔
کانفرنس میں سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق، نائب امیر جماعت اسلامی و جنرل سیکرٹری ملی یکجہتی کونسل پاکستان [[لیاقت بلوچ]]، پیر معین الدین کوریجہ، حافظ محمد اسلم، صہیب عمار صدیقی، حافظ اللہ دتہ کاشف، علامہ ظفر حسین حقانی، علامہ عظیم حر نجفی، ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد شریک ہوئی، اور ہال لبیک یا اقصیٰ، لبیک یا غزہ کے نعروں سے گونج اُٹھا۔ اس اجتماع میں ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں سے عوام کی بڑی تعداد نے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے شرکت کی۔
کانفرنس سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے سید جواد نقوی نے کہا کہ آج کربلائے فلسطین میں حسینی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنا ہمارا فرض ہے کیونکہ ظالم کے ظلم پر خاموش رہنا ظلم کے برابر ہے۔
کانفرنس کے دوران فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور وحدت اُمت کے فروغ پر زور دیا گی<ref>ا[https://ur.hawzahnews.com/news/405317/%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86%DB%8C-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D8%AF%D8%A7-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%B6%D8%B1%D9%88%D8%B1%D8%AA-%DB%81%DB%92-%D8%B8%D8%A7%D9%84%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%AE%D8%A7%D9%85%D9%88%D8%B4%DB%8C فلسطین میں حسینی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،ظالم کے خلاف خاموشی بھی ظلم ہے، علامہ جواد نقوی]-شائع شدہ از: 12 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 13 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== قانون سازی سے نہیں، بلکہ فکری، اخلاقی، انقلابی اور تعلیمی اصلاح و قیام سے جھوٹ کا خاتمہ ممکن ہے ==
تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ اور حوزہ علمیہ جامعہ عروۃ الوثقی کے سربراہ نے پیکا ایکٹ پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سازی سے جھوٹ کا خاتمہ نہیں ہوگا، بلکہ اس کے لیے فکری، اخلاقی، انقلابی اور تعلیمی اصلاح و قیام کی ضرورت ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ اور حوزہ علمیہ جامعہ عروۃ الوثقی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستانی میڈیا اور معاشرے میں جھوٹ گہرائی تک سرایت کر چکا ہے، جسے صرف قانون سازی سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
اس کے لیے فکری، اخلاقی اور تعلیمی اصلاح ضروری ہے، عوام کو سچ اور جھوٹ میں فرق سکھانا ہوگا، میڈیا کی چالوں کو سمجھنا ہوگا اور تعصبات کی بنیاد پر جھوٹ پھیلانے سے باز آنا ہوگا، ورنہ معاشرہ مزید کھوکھلا ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹی خبریں پاکستانی میڈیا کی اصل خوراک بن چکی ہیں، سیاست، مذہب اور سماجی مسائل سبھی جھوٹ کی لپیٹ میں ہیں، حکومت صرف وہ جھوٹ برا سمجھتی ہے جو اسے نقصان پہنچائے، مگر مذہبی انتشار، سماجی بدامنی اور کردار کشی پر خاموش رہتی ہے، نتیجتاً بل پاس ہونے کے باوجود جھوٹ کا کاروبار بدستور جاری رہتا ہے۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ہمیشہ سے سیاسی چپقلش اور بے ہودگی کو ترجیح دیتا رہا ہے، جبکہ تعلیمی، علمی اور مثبت سرگرمیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے، میڈیا اور سیاست ایک دوسرے کے معاون ہیں، میڈیا سیاسی انتشار سے ریٹنگ اور پیسہ کماتا ہے، جبکہ سیاستدان اسے اپنی سازشوں کے فروغ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے پیکا ایکٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت نے حال ہی میں "پیکا ایکٹ" کو قانونی شکل دی ہے۔
جس کا مقصد میڈیا میں جھوٹی خبروں کا سدباب کرنا ہے؛ یہ قانون، جسے سابقہ حکومت نے تیار کیا تھا، اب پارلیمان اور سینیٹ سے منظور ہو کر صدرِ مملکت کے دستخطوں کے بعد نافذ ہو چکا ہے، اس کے تحت جھوٹی خبر نشر کرنیوالے کو تین سال قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے، جو ضرورت پڑنے پر مزید بڑھائی جا سکتی ہے، مگر صرف قانون سازی سے جھوٹ ختم نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس کے لیے فکری، اخلاقی، انقلابی اور تعلیمی اصلاح و قیام کی ضرورت ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/406838/%D9%82%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86-%D8%B3%D8%A7%D8%B2%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D9%84%DA%A9%DB%81-%D9%81%DA%A9%D8%B1%DB%8C-%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%B9%D9%84%DB%8C%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%AD قانون سازی سے نہیں، بلکہ فکری، اخلاقی، انقلابی اور تعلیمی اصلاح و قیام سے جھوٹ کا خاتمہ ممکن ہے]- شائع شدہ از: 8فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 فروری 2025ء۔</ref>۔
== عرب حکمرانوں کی خیانت اور ترکی کی سازش سے اسرائیل کو تقویت ملی ==
تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کو [[شام]] کی موجودہ حکومت سے تعلقات قائم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں، تاہم، پاکستان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ ان عالمی سازشوں کا ساتھ نہ دے، تو اس کیلئے معاشی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ پاکستان کو ہمیشہ امریکہ، سعودی عرب اور دیگر خائن قوتوں کے سامنے اپنی آمادگی ظاہر کرنا پڑتی ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں جولانی کے سعودی عرب، [[مصر]] اور ترکیہ کے حالیہ دوروں اور سفارتی سرگرمیوں کو ایک منظم و خفیہ سازش قرار دیا، جو [[فلسطین]] کے خلاف ایک بڑی خیانت کو مکمل کرنے کیلئے تیار کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ خیانت ہے جس کے باعث آج [[اسرائیل]] مزید دلیر اور ضدی ہو چکا ہے، اور اپنے خطرناک عزائم کو کھل کر ظاہر کر رہا ہے۔ ٹرمپ اور اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت درحقیقت اسی گھناؤنے کھیل کا نتیجہ ہے جو شام کی سرزمین پر کھیلا گیا۔
سید جواد نقوی نے کہا کہ ایک خطرناک سازش کے تحت بنو امیہ کی باقیات کو شام میں مسلط کیا گیا تاکہ اسرائیل کے مفادات کو تحفظ دیا جا سکے، اب اگر کوئی اسرائیل کی مدد کیلئے اقدام کرے گا، تو وہ شام کے راستے سے ہی ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشترکہ خیانت کا مقصد نہ صرف [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کو کمزور کرنا تھا بلکہ فلسطین کو بھی بے یار و مددگار کرنا تھا تاکہ اسرائیل کیلئے خطے میں راہ ہموار کی جا سکے۔ اس گٹھ جوڑ کا نتیجہ اب ایک نئی حکومت کی تشکیل کی صورت میں سامنے آرہا ہے، جسے تقریباً تمام ممالک تسلیم کرنے کو تیار ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کو شام کی موجودہ حکومت سے تعلقات قائم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں، تاہم، پاکستان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ ان عالمی سازشوں کا ساتھ نہ دے، تو اس کیلئے معاشی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ پاکستان کو ہمیشہ امریکہ، سعودی عرب اور دیگر خائن قوتوں کے سامنے اپنی آمادگی ظاہر کرنا پڑتی ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/407023/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AD%DA%A9%D9%85%D8%B1%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%DB%8C%D8%A7%D9%86%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D8%A7%D8%B2%D8%B4-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D9%82%D9%88%DB%8C%D8%AA-%D9%85%D9%84%DB%8C عرب حکمرانوں کی خیانت اور ترکی کی سازش سے اسرائیل کو تقویت ملی، علامہ جواد نقوی]- شائع شدہ از: 15 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 فروری 2025ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}