"رجب" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
(ایک ہی صارف کا 4 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 30: | سطر 30: | ||
[[امام رضا علیہ السلام]] فرماتے ہیں: جو شخص ماہ رجب کی آخری تاریخ کا روزہ رکھتا ہے خدا اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے <ref>وسائل الشیعة، ج ۱۰، ص ۴۸۳</ref>۔ | [[امام رضا علیہ السلام]] فرماتے ہیں: جو شخص ماہ رجب کی آخری تاریخ کا روزہ رکھتا ہے خدا اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے <ref>وسائل الشیعة، ج ۱۰، ص ۴۸۳</ref>۔ | ||
== ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال == | == ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال == | ||
رجب | [[فائل: رجب.jpg|تصغیر|بائیں|]] | ||
رجب کا مہینہ اللہ کا مہینہ ہے اور دعا، استغفار اور رحمت الہی کے نزول کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی رحمت کی بارش مسلسل جاری رہتی ہے۔ اسی وجہ سےس اس مہینے کو رجب الاصب بھی کہتے ہیں کیونکہ "صب" سے مراد گرنے اور برسنے کی ہیں۔ روایات میں اس کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔ | |||
=== فضیلت ماہِ رجب === | === فضیلت ماہِ رجب === | ||
امام کاظمؑ فرماتے ہیں: | [[موسی بن جعفر|امام کاظمؑ]] فرماتے ہیں: | ||
"رجب کا مہینہ، ایک عظیم مہینہ ہے، اس میں (اجروثواب) حسنات کئی گنا ہوتے ہیں اور گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے، جہنم کی آگ ایک سو سال تک دور ہوتی ہے اور جو تین دن روزہ رکھے، اس کے لیے بہشت واجب ہوتی ہے." | "رجب کا مہینہ، ایک عظیم مہینہ ہے، اس میں (اجروثواب) حسنات کئی گنا ہوتے ہیں اور گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے، جہنم کی آگ ایک سو سال تک دور ہوتی ہے اور جو تین دن روزہ رکھے، اس کے لیے بہشت واجب ہوتی ہے." | ||
حالیہ نسخہ بمطابق 20:57، 4 جنوری 2025ء
رجب ساتواں قمری مہینہ ہے اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جب بندوں پر خدا کی لامحدود رحمت پہلے سے زیادہ نازل ہوئی ہے۔ ماہ رجب کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے میں تمناؤں کی رات رکھی ہے۔ مومنین اور اس مہینے کے اعمال بجا لانے والوں کو رجبیون کہتے ہیں۔ قیامت کے دن ایک فرشتہ پکارے گا کہ یہ رجبیوں کہاں ہیں جنہوں نے ماہ رجب کی تعظیم کی اور اس کے اعمال بجا لائے۔ بعض روایات کے مطابق رجب کی پہلی تاریخ سنہ 57 ہجری میں امام محمد باقر (علیہ السلام) کا یوم ولادت ہے، تیسرا دن امام علی نقی (علیہ السلام) کی شہادت کا دن ہے۔ دسواں دن امام محمد تقی (علیہ السلام) کی ولادت کا، تیرہویں دن خانہ کعبہ کے اندرامیر المومنین علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کی ولادت کا دن ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت سے 12 سال پہلے 63 ہجری میں حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) کی وفات کے 15ویں دن، ابراہیم کی وفات کے 18ویں دن، فرزند رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ سلم)، امام موسیٰ بن جعفر (علیہ السلام) کی شہادت کے پانچویں دن 183 ہجری، روایت کے مطابق چھبیسویں دن۔ حضرت ابو طالب (علیہ السلام) کی وفات اور ستائیسواں دن پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بعثت کا دن ہے۔
ماہ رجب کا نام
رجب کا مطلب ہے عظیم ہونا اور عظیم سمجھنا۔ ماہ رجب کا مطلب ہے وہ مہینہ جو عظیم اور محترم سمجھا جاتا ہے۔ لغت کے ذرائع کے مطابق عربوں نے قبل از اسلام سے ہی اس مہینے کا احترام کیا ہے اور اس میں جنگ سے اجتناب کیا ہے۔ معراج کے معنی بڑے کے بھی ہیں [1].
ماہ رجب کو دیگر صفات اور ناموں سے پکارا گیا ہے۔ اس مہینے کو رجب الفردوس کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دوسرے تین متواتر حرام مہینوں یعنی ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم سے الگ ہے۔ اس مہینے کو رجب المزار بھی کہا جاتا ہے کیونکہ قبیلہ مزار (رسول اللہ کے آباؤ اجداد) اس مہینے کا خاص احترام کرتے تھے۔ رجب العاصم، رجب المرجب، رجب الحرام، منسل العسینہ اور منسل الاللہ اس مہینے کے دیگر نام ہیں [2].
اس مہینے کو "رجب الاصب" اور "رجب العاصم" کے نام سے منسوب کرنے میں یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل ہوئی ہے، آپ نے فرمایا: اسے رجب الاصب کا شہر کہا جاتا ہے کیونکہ ایک قوم پر رحمت ہے فی سبع اور یقال العصام اس سے منع کرنے والا اور اس میں برائیوں سے منع کرنے والا ہے۔ وہ حرم کے مہینوں میں سے ہے۔
رجب کے مہینے کو عصب اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس مہینے میں میری امت پر اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے، اور وہ اس مہینے کو اس لیے کہتے ہیں کہ اس مہینے میں مشرکوں سے جنگ کرنا حرام ہے، اور اس مہینے میں جنگ کی کوئی اذان نہیں سنائی دیتی۔" گویا یہ مہینہ اس نقطہ نظر سے بہرا ہے۔
ماہ رجب کے روزوں کا ثواب
ماہ رجب کے روزے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس مہینے میں ایک دن روزہ رکھا اس نے اللہ کی رضا حاصل کر لی، اللہ کا غضب اس سے دور ہو جائے گا اور اس پر جہنم کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔ نیز فرمایا: رجب کے مہینے میں روزہ رکھنے والے کو زمین کے برابر سونا دیا جائے تو یہ اس کے روزے سے افضل نہیں ہوگا۔ اس روزے کا ثواب کسی دنیاوی ثواب سے پورا نہیں ہو سکتا [3]۔
جو شخص اس مہینے کے آخر میں ایک دن روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے موت کے راز کی سختیوں، موت کے بعد کے خوف اور قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے گا۔ اور جو اس مہینے کے آخری دو روزے رکھے گا وہ صراط سے آسانی سے گزر جائے گا۔ اور جو شخص اس مہینے کے آخری تین روزے رکھے گا وہ قیامت کی بڑی دہشت اور اس دن کی سختیوں سے محفوظ رہے گا اور اسے جہنم کی آگ سے آزادی دی جائے گی۔
ماہ رجب کے ہر دن روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت اور اجر ہے۔ زہد و تقویٰ کے بہت سے علمبردار اس ماہ روزہ رکھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک روحانی تقریر میں وہ رجب کے مہینے میں روزے رکھنے کی تعریف کرتا ہے اور اس مہینے میں روزہ رکھنے والوں کے اجر کی وضاحت کرتا ہے۔ پھر دو دن کے روزے رکھنے والے کا ثواب بیان کیا۔ پھر تین دن، چار دن، پانچ دن وغیرہ کے روزے رکھنے والے کا اجر وثواب اس شخص کے اجر وثواب تک بیان کرتا ہے جو رجب کا پورا مہینہ روزہ رکھتا ہے اور اپنی قوم کو رجب کے پورے مہینے کے روزے رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ البتہ جو لوگ رجب کے پورے مہینے کے روزے نہیں رکھ سکتے
احادیث میں آتا ہے کہ جس نے رجب کی پہلی تاریخ کا روزہ رکھا اس سے جہنم کی آگ ایک سال تک دور رہے گی۔ اور کہا جاتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام اس دن کشتی پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں کو اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
ماہ رجب کی 13ویں، 14ویں اور 15ویں تاریخ کو روزہ رکھنے کے بہت سے ثواب ہیں۔ خصوصاً چودہویں دن، جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ماہ رجب کی چودہویں تاریخ کو روزہ رکھے گا، اللہ تعالیٰ اسے ایسا اجر عطا فرمائے گا کہ نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی دل نے۔ داخل ہوا ہے.
ماہ رجب کے آخری تین دنوں کا ثواب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب کے مہینے کے روزے کے بارے میں فرمایا: جس نے اس مہینے میں ایک دن روزہ رکھا، وہ اللہ کی رضا حاصل کرے گا، اللہ کا غضب اس سے دور ہو جائے گا، اور جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ اس پر بند ہو.
سالم کہتے ہیں: رجب کے مہینے میں چند دن باقی تھے جب میں امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر مبارک مجھ پر پڑی تو آپ نے فرمایا: کیا تم نے اس مہینے میں روزہ رکھا ہے؟ میں نے کہا: نہیں خدا کے لیے اے فرزند رسول! اس نے کہا: تم نے اس قدر اجر کھو دیا ہے کہ اس کی وسعت خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا! قین کے نزدیک یہ وہ مہینہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے دوسرے مہینوں پر فضیلت دی ہے اور اس کی تعظیم کو عظیم بنایا ہے اور اس مہینے کے روزے رکھنے والوں پر اس کی تعظیم واجب کی ہے۔
میں نے عرض کیا: اے فرزند رسول، اگر میں اس مہینے کے باقی روزے رکھوں تو کیا مجھے اس مہینے کے روزے رکھنے والوں کے ثواب میں سے کچھ ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سالم جو شخص اس مہینے کے آخری دن روزہ رکھے گا، اللہ تعالیٰ اسے موت کی سختیوں اور موت کے بعد کے خوف اور قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے گا۔ اور جو اس مہینے کے آخری دو روزے رکھے گا وہ صراط سے آسانی سے گزر جائے گا۔ اور جو شخص اس مہینے کے آخری تین روزے رکھے گا وہ قیامت کے دن کی بڑی دہشت اور اس دن کی سختیوں سے محفوظ رہے گا اور اسے جہنم کی آگ سے آزادی دی جائے گی [4]۔
امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: جو شخص ماہ رجب کی آخری تاریخ کا روزہ رکھتا ہے خدا اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے [5]۔
ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال
رجب کا مہینہ اللہ کا مہینہ ہے اور دعا، استغفار اور رحمت الہی کے نزول کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی رحمت کی بارش مسلسل جاری رہتی ہے۔ اسی وجہ سےس اس مہینے کو رجب الاصب بھی کہتے ہیں کیونکہ "صب" سے مراد گرنے اور برسنے کی ہیں۔ روایات میں اس کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔
فضیلت ماہِ رجب
امام کاظمؑ فرماتے ہیں: "رجب کا مہینہ، ایک عظیم مہینہ ہے، اس میں (اجروثواب) حسنات کئی گنا ہوتے ہیں اور گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے، جہنم کی آگ ایک سو سال تک دور ہوتی ہے اور جو تین دن روزہ رکھے، اس کے لیے بہشت واجب ہوتی ہے."
امام کاظمؑ فرماتے ہیں: "رجب بہشت میں ایک دریا کا نام ہے جو دودھ سے سفید تر اور شہد سے شیریں تر ہے۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے، خداوندمتعال اسے اس دریا کا پانی پلائے گا."
ماہِ رجب کے اذکار وفضیلت
رسولِ خداؐ نے فرماتے ہیں: جو شخص رجب کے مہینہ میں اس ذکر کو سو مرتبہ پڑھے. ﴿أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَتُوبُ إِلَيْهِ﴾
اور اس کے بعد کچھ راہ خدا میں دیدے، تو خداوندمتعال اسے رحمت و بخشش عطا کرے گا اور ۔ ۔ ۔ جب وہ قیامت کے دن خداوندمتعال سے ملاقات کرے گا، خداوندمتعال اس سے فرمائے گا؛ تم نے میری سلطنت کا اقرار کیا ہے، پس جو چاہتے ہو مانگو میں اسے قبول کروں گا اور میرے علاوہ کوئی تمھاری حاجتوں کو پورا نہیں کر سکتا ہے."
آنحضرتؐ نے ایک اور روایت میں فرماتے ہیں: "جو شخص اس مہینہ میں ایک ہزار مرتبہ.. ﴿لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ﴾ پڑھے، خداوندمتعال اس کے نامہ اعمال میں ایک لا کھ اجر و ثواب لکھے گا و..." اس مہینہ کے اذکار و اوراد بکثرت ہیں، جو دعاؤں کی کتابوں میں درج ہیں، جن کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے.
اعمال ماہِ رجب
روزہ
امام صادقؑ فرماتے ہیں: حضرت نوحؑ رجب کی پہلی تاریخ کو کشتی میں سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ اس دن روزہ رکھیں اور فرمایا؛ جو شخص اس دن روزہ رکھے گا جہنم کی آگ ایک سال تک اس سے دور رہے گی اور جو شخص اس مہینہ میں سات دن روزے رکھےگا، اس پر جہنم کے سات دروازے بند ہوں گے اور آٹھ دن روزے رکھے تو بہشت کے آٹھ دروازے اس پر کھل جائیں گے اور جو شخص پندرہ دن روزے رکھے خداوندمتعال اس کی حاجتیں پوری کرے گا اور جو شخص اس سے زیادہ روزے رکھے خداوندمتعال اس کے لیے اس سے زیادہ عنایتیں کرے گا." رجب کے مہینہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت کے بارے میں بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں.
غسل
اس مہینہ کی پہلی شب، پندرھویں شب اور آخری شب میں غسل کرنا ہے.
نمازیں
ماہ رجب کی پہلی شبِ جمعہ (لیلةالرغائب) کی نمازیں. تیرھویں شب، چودھویں شب اور پندرھویں شب (لیالی البیض) کی نمازیں.
- عمرہ بجا لانا
- امام حسینؑ کی زیارت
- امام رضاؑ کی زیارت.
- اس مہینہ کے مخصوص اعمال میں سے کچھ نمازیں ہیں جنہیں ہر شب میں پڑھا جاتا ہے ان کی کیفیت روایتوں میں ذکر کی گئی ہے.
ماہ رجب کے مشترکہ اعمال
یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم کے اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند ایک اعمال ہیں۔ ۱۔ رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین علیہ السلام نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی۔
﴿يا مَنْ يَمْلِكُ حَواَّئِجَ السّاَّئِلينَ ويَعْلَمُ ضَميرَ الصّامِتينَ لِكُلِّ مَسْئَلَةٍ مِنْكَ سَمْعٌ حاضِرٌ وَجَوابٌ عَتيدٌ اَللّهُمَّ وَمَواعيدُكَ الصّادِقَةُ واَياديكَ الفاضِلَةُ ورَحْمَتُكَ الواسِعَةُ فَاَسْئَلُكَ اَنْ تُصَلِّىَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ واَنْ تَقْضِىَ حَوائِجى لِلدُّنْيا وَالاْخِرَةِ اِنَّكَ عَلى كُلِّشَىْءٍ قَديرٌ﴾
اے وہ جوسوالیوں کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیںاور تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ رحمت نازل فرما محمد
وآل محمد پر اور یہ کہ میری دنیا اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتاہے۔ ۲۔ یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفرصادق علیہ السلام رجب میں ہرروز پڑھا کرتے تھے:
﴿خابَ الوافِدُونَ عَلى غَيْرِكَ وَخَسِرَ المُتَعَرِّضُونَ اِلاّ لَكَ وَضاعَ المُلِمُّونَ اِلاّ بِكَ وَاَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ اِلاّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَكَ بابُكَ مَفْتُوحٌ لِلرّاغِبينَ وَخَيْرُكَ مَبْذُولٌ لِلطّالِبينَ وَفَضْلُكَ مُباحٌ لِلسّاَّئِلينَ وَنَيْلُكَ مُتاحٌ لِلا مِلينَ وَرِزْقُكَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ عَصاكَ وَحِلْمُكَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ ناواكَ عادَتُكَ الاِْحْسانُ اِلَى الْمُسيئينَ وَسَبيلُكَ الاِبْقاَّءُ عَلَى الْمُعْتَدينَ اَللّهُمَّ فَاهْدِنى هُدَى الْمُهْتَدينَ وَارْزُقْنىِ اجْتِهادَ الْمُجْتَهِدينَ وَلاتَجْعَلْنى مِنَالْغافِلينَ الْمُبْعَدينَ واغْفِرْلى يَوْمَالدّينِ﴾
ناامید ہوئے تیرے غیر کی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والےتباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں جانے والے قحط کا شکار ہوئے روزی طلب کرنے والےمگر وہ نہیں جنہوں نے تیرے فضل سے رزق مانگا تیرا در اہل رغبت کے لیے کھلا ہے اور تیری بھلائی طلب گاروں کو بہت بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کے لیے عام ہے اور تیری عطا امیدوارو ں کے لیے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کے لیے بھی فراواں ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر وعیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرناتیرا مستقل فعل ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما مجھے غافل اور دور کیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے
۳۔ شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلی بن خنیس نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو: ﴿اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُكَ صَبْرَ الشّاكِرينَ لَكَ وَعَمَلَ الْخائِفينَ مِنْكَ وَيَقينَ الْعابِدينَ لَكَ اَللّهُمَّ اَنْتَ الْعَلِىُّ الْعَظيمُ وَاَنَا عَبْدُكَ الْباَّئِسُ الْفَقيرُ اَنْتَ الْغَنِىُّ الْحَميدُ وَاَنَا الْعَبْدُ الذَّليلُ اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاْمْنُنْ بِغِناكَ عَلى فَقْرى وَبِحِلْمِكَ عَلى جَهْلى وَبِقُوَّتِكَ عَلى ضَعْفى يا قَوِىُّ يا عَزيزُ اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الاْوصياَّءِ الْمَرْضيِّينَ وَاكْفِنى ما اَهَمَّنى مِنْ اَمْرِ الدُّنْيا وَالا خِرَةِ يا اَرْحَمَ الرّاحِمينَ﴾
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکرگزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطافرما اے معبود توبلندتر بزرگترہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بہد ہوں اور توبے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا پست تر بندہ ہوں اے معبود! رحمت نازل فرما محمداور ان کی آل پر اور میری محتاجی پر اپنے مال سے میری نادانی پر اپنی ملائمت سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اے زبردست اے معبود!رحمت فرما محمد اور ان کی آل پر جوپسندیدہ اوصیاو جانشین ہیں اوردنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والےمولف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔
۴۔ محمد بن ذکوان جو اس لیے سجاد کے نام سے معروف ہیں کہ انہوں نے اتنے سجدے کیے اور خوف خدا میں اس قدر روئے کہ نابینا ہو گئے تھے، سید بن طاؤس نے اس انہی محمدبن ذاکوان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں یہ ماہ رجب ہے ، مجھے کوئی دعا تعلیم کیجئے کہ حق تعالٰی اس کے ذریعے مجھے فائدہ عطا فرمائے۔ آپ نے فرمایا کہ لکھو اور رجب کے مہینے میں ہرروز یہ دعا پڑھا کرو:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خدا کے نام سے شروع جو رحمن ورحیم ہے
﴿يا مَنْ اَرْجُوهُ لِكُلِّ خَيْرٍ وَآمَنُ سَخَطَهُ عِنْدَ كُلِّ شَرٍّ يا مَنْ يُعْطِى الْكَثيرَ بِالْقَليلِ يا مَنْ يُعْطى مَنْ سَئَلَهُ يا مَنْ يُعْطى مَنْ لَمْ يَسْئَلْهُ وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْهُ تَحَنُّناً مِنْهُ وَرَحْمَةً اَعْطِنى بِمَسْئَلَتى اِيّاكَ جَميعَ خَيْرِ الدُّنْيا وَجَميعَ خَيْرِ الاْخِرَةِ وَاصْرِفْ عَنّى بِمَسْئَلَتى اِيّاكَ جَميعَ شَرِّ الدُّنْيا وَشَرِّ الاْخِرَةِ فَاِنَّهُ غَيْرُ مَنْقُوصٍ ما اَعْطَيْتَ وَزِدْنى مِنْ فَضْلِكَ يا كَريمُ﴾
اے وہ جس سے ہربھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان میں ہوںاے وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ اجردیتا ہے اے وہ جو ہرسوال کرنے والے کو دیتا ہے اے وہ جو اسے بھی دیتا ہے جوسوال نہیں کرتا اور اسے بھی دیتا ہے جو اسے نہیں پہچانتا اس پر بھی رحم وکرم کرتا ہے تو مجھے بھی میرے سوال پر دنیا وآخرت کی تمام بھلائیاں اور نیکیاں عطا فرمادے اور میری طلب گاری پر دنیاوآخرت کی تمام تکلیفیں اور مشکلیں دور کر کے مجھے محفوظ فرمادے کیوں کہ تو جتناعطا کرے تیرے ہاں کمی نہیں پڑتی اے کرم مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما
روای کہتا ہے کہ اس کے بعد امام علیہ السلام نے اپنی ریش مبارک کو داہنی مٹھی میں لے لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ وزاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:
﴿يا ذَاالْجَلالِ وَالاِْكْرامِ يا ذَاالنَّعْماَّءِ وَالْجُودِ يا ذَاالْمَنِّ وَالطَّوْلِ حَرِّمْ شَيْبَتى عَلَى النّارِ﴾
اے صاحب جلالت وبزرگی اے نعمتوں اور بخشش کے مالک اے صاحب احسان وعطا میرے سفید بالوں کو آپ پر حرام فرما دے
پندرہ رجب کا دن
یہ بڑا ہی مبارک دن ہے اور اس میں چندایک اعمال ہیں: 1۔ غسل کرے 2۔ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ، ابن بی نصر سے روایت ہے کہ میں امام علی رضا علیہ السلام سے عرض کیا کہ کس مہینے میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کروں ؟ آپ نے فرمایا کہ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کو یہ زیارت کیا کرو۔ 3۔ نماز سلمان بجا لائے ۔
عمل ام داؤد
عمل ام داؤد کہ یہی اس دن کا خاص عمل ہے جو حاجات برآری مصیبت کی دوری اور ظالموں کے ظلم سے بچاؤ کے لیے بہت مؤثر ہے، شیخ نے مصباح میں اس عمل کی کیفیت یوں لکھی ہے کہ عمل ام داؤد کرنے کے لیے ۱۳۔۱۴۔۱۵ رجب کو روزہ رکھے اور ۱۵رجب کو زوال کے وقت غسل کرے زوال کے فوراً بعد نماز ظہر وعصر بجا لائے کہ رکوع وسجود میں خوف اور عاجزی کا اظہار کرے اس وقت خلوص کی جگہ پر ہو ، جہاں کوئی شخص اس سے بات نہ کرے ، جب نماز سے فارغ ہو جائے تو قبلہ رو ہو کر اس طرح عمل کرے:
سومرتبہ سورة الحمد، سومرتبہ سورہ اخلاص اور دس مرتبہ آیت الکرسی ، اس کے بعد یہ سورتیں پڑھے: سورہانعام ، سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف سورہ لقمان ،سورہ یٰسیٓن سورہ صفآفات، سورہ حم سجدہ، سورہ حٰمٓعٓسقٓ ، سورہ حٰمٓ دخان، سورہ فتح ، سورہ واقعہ ، سورہ ملک ، سورہ نون ، سورہ انشقاق اور اس کے بعد قرآن کی آخری سورت تک مسلسل پڑھے اور پھر قبلہ رخ ہو کہ دعا پڑھے[6]۔