4,465
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
}} | }} | ||
'''حضرت ام البنین علیہا السلام''' | '''حضرت ام البنین علیہا السلام''' آپ [[اسلامی تاریخ|تاریخ اسلام]] کی نمایاں اور قابلِ احترام خواتین میں سے ہیں، جن کا کردار سانحۂ کربلا میں نہایت مؤثر رہا۔ اگرچہ وہ کربلا کے میدان میں موجود نہ تھیں، لیکن ان کے چار بیٹوں کی قربانی، ادب، شجاعت اور وفاداری نے ان کا نام ہمیشہ کے لیے تاریخ میں زندہ کر دیا۔ ان صفات کا مظاہرہ ان کی بہترین تربیت کا ثبوت ہے جو ان کی والدہ، حضرت ام البنین، کی شخصیت سے جھلکتی ہے۔ اسی وجہ سے حضرت ام البنین علیہا السلام [[مسلمان |مسلمان خواتین]] کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ حضرت ام البنین (ع) کے فضائل اور خوبیوں کا ذکر ہمیشہ ان کے فرزند حضرت عباس علیہ السلام کے نام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ حضرت عباس علیہ السلام جو کربلا کے علمدار تھے اور جن کے مقام پر روزِ قیامت شہداء رشک کریں گے، اپنی شجاعت، ادب اور وفاداری میں اپنے والد [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] اور والدہ حضرت ام البنین علیہا السلام کے وارث تھے۔ | ||
آپ [[اسلامی تاریخ|تاریخ اسلام]] کی نمایاں اور قابلِ احترام خواتین میں سے ہیں، جن کا کردار سانحۂ کربلا میں نہایت مؤثر رہا۔ اگرچہ وہ کربلا کے میدان میں موجود نہ تھیں، لیکن ان کے چار بیٹوں کی قربانی، ادب، شجاعت اور وفاداری نے ان کا نام ہمیشہ کے لیے تاریخ میں زندہ کر دیا۔ ان صفات کا مظاہرہ ان کی بہترین تربیت کا ثبوت ہے جو ان کی والدہ، حضرت ام البنین، کی شخصیت سے جھلکتی ہے۔ اسی وجہ سے حضرت ام البنین علیہا السلام [[مسلمان |مسلمان خواتین]] کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ حضرت ام البنین (ع) کے فضائل اور خوبیوں کا ذکر ہمیشہ ان کے فرزند حضرت عباس علیہ السلام کے نام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ حضرت عباس علیہ السلام جو کربلا کے علمدار تھے اور جن کے مقام پر روزِ قیامت شہداء رشک کریں گے، اپنی شجاعت، ادب اور وفاداری میں اپنے والد [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] اور والدہ حضرت ام البنین علیہا السلام کے وارث تھے۔ | |||
== نسب اور خاندان == | == نسب اور خاندان == | ||
فاطمہ بنت حزام بن خالد بن جعفر بن ربيعہ بن الوحيد بن عامر بن كعب بن كلاب حضرت علی کی زوجہ جو حضرت فاطمہ الزہرا علیہا السلام کی شہادت کے بعد آپ کے نکاح میں آئیں۔ ان کے چار فرزند عباس بن علی، جعفر بن علی، عثمان بن علی، عبد الله بن علی تھے جن میں حضرت عباس [[حسین بن علی |لشکرِ حسینی]] کے علمدار تھے اور سبھی واقعۂ کربلا میں 10 محرم 61ھ کو شہید ہوئے۔ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا اخلاق، شجاعت اور ایثار میں اپنی مثال آپ تھیں جنہوں نے اپنے بیٹوں کو امام حسین علیہ السلام پر قربان کردیا۔ | |||
تاریخی منابع کے مطابق، حضرت ام البنین علیہا السلام کی ولادت مدینہ کے جنوب میں رہنے والے طائفۂ ہوازن کے مشہور قبیلے بنی کلاب میں ہوئی۔ آپ کے والد ابوالمجل حزام بن خالد اور والدہ ثمامہ بنت سہیل بن عامر دونوں کا تعلق عرب کے معروف اور بہادر خاندانوں سے تھا۔ بنی کلاب اپنے وقت میں شجاعت، سخاوت اور دیگر اعلی صفات کی وجہ سے مشہور تھے۔ حضرت ام البنین علیہا السلام نے انہی اعلی اخلاقی اور نسبی صفات کو وراثت میں پایا۔ | تاریخی منابع کے مطابق، حضرت ام البنین علیہا السلام کی ولادت مدینہ کے جنوب میں رہنے والے طائفۂ ہوازن کے مشہور قبیلے بنی کلاب میں ہوئی۔ آپ کے والد ابوالمجل حزام بن خالد اور والدہ ثمامہ بنت سہیل بن عامر دونوں کا تعلق عرب کے معروف اور بہادر خاندانوں سے تھا۔ بنی کلاب اپنے وقت میں شجاعت، سخاوت اور دیگر اعلی صفات کی وجہ سے مشہور تھے۔ حضرت ام البنین علیہا السلام نے انہی اعلی اخلاقی اور نسبی صفات کو وراثت میں پایا۔ | ||