"مصطفی سریچ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
 
{{Infobox person
| title = 
| image = مصطفی سریچ.jpg
| name = 
| other names =  ڈاکٹر مصطفی سریچ
| brith year  = 
| brith date =
| birth place = بوسنیا و ہرزگونیا
| death year =
| death dat اکتوبر
| death place = 
| teachers =
| students =
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[سنی  ]]
| works =
| known for =  علماء بوسنیا کا سرابر، [[عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی]] کے رکن }}
== بوسنیاء علماء کے سربراہ نے ایران کے نائب وزیر خارجہ سے ملاقات ==
== بوسنیاء علماء کے سربراہ نے ایران کے نائب وزیر خارجہ سے ملاقات ==
ڈاکٹر مصطفی سریچ، جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا کے علماء سربراہ سے وزارت خارجہ کے یورپ اور امریکہ کے نائب صدر جناب واعظی نے ملاقات کی اور بات چیت کی۔
ڈاکٹر مصطفی سریچ، جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا کے علماء سربراہ سے وزارت خارجہ کے یورپ اور امریکہ کے نائب صدر جناب واعظی نے ملاقات کی اور بات چیت کی۔

نسخہ بمطابق 11:16، 30 نومبر 2024ء

مصطفی سریچ
مصطفی سریچ.jpg
دوسرے نامڈاکٹر مصطفی سریچ
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہبوسنیا و ہرزگونیا
مذہباسلام، سنی
مناصبعلماء بوسنیا کا سرابر، عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن

بوسنیاء علماء کے سربراہ نے ایران کے نائب وزیر خارجہ سے ملاقات

ڈاکٹر مصطفی سریچ، جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا کے علماء سربراہ سے وزارت خارجہ کے یورپ اور امریکہ کے نائب صدر جناب واعظی نے ملاقات کی اور بات چیت کی۔ اس ملاقات میں بوسنیا علماء کے سربراہ نے اسلامی جمہوریہ ایران حمایت اور ہمہ گیر کوششوں کا اظہار کیا اور بوسنیا ہرزیگوینا کے عوام کے حقوق کی بحالی کا شکریہ ادا کیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کی سرگرمیاں اور سفارتی اقدامات اور بین الاقوامی سطح پر، بوسنیا کی حکومت کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے، یہ انتہائی قابل قدر ہے۔ انہوں نے بوسنیا کی اسلامی کمیونٹی اور یونیورسٹیوں کے ایران میں اسلامی علوم کے درمیان وسیع تعاون پر بھی زور دیا۔ جناب واعظی نے بوسنیائی مسلمانوں کے لیے ایران کی حمایت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے جمہوریہ بوسنیا اور ہرزیگوینا کی قیادت کی کوششوں اور کاوشوں اور ہم آہنگی کے مرہون منت ہیں اور اندرونی ہم آہنگی کو اس کامیابی کا نتیجہ قرار دیا۔ آفات کے حوالے سے بوسنیا میں مسلمانوں کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے یہ بین الاقوامی اداروں کی بے حسی اور یورپ کی دوہری پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔ مغرب جو حقوق انسان کے مدافع کے دعوادار ہے بوسنیا کے مسلمانوں کے بارے میں ان کی دوغلی پالیسیوں پر کھڑی تنقید کی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بقیہ وقت میں فریقین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ سے جنگ بندی ہو گا۔ اس میں شامل ہونے سے بوسنیا کے بحران کا حل نکل سکتا ہے۔