"عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
=== مذاہب اسلامی کی تعریف === | === مذاہب اسلامی کی تعریف === | ||
مذاہب اسلامی سے مراد وہ مشہور اسلامی فقہی مذاہب ہیں جن میں کتاب اور سنت پر مبنی ایک منظم اور مضبوط نظام اجتہاد موجود ہے۔ عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے نزدیک یہ تسلیم شدہ فقہی مکاتب اور مذاہب ہیں: حنفی، شافعی، مالکی، اور حنبلی اہل سنت سے، امامیہ اثنی عشریہ اور زیدیہ شیعہ مذہب سے اور مذہب اباضیہ- یقیناً ایسے مذاہب بھی ہیں جن کے یا تو پیروکار نہیں ہیں یا وہ مذکور مذاہب میں سے کسی ایک میں شامل ہیں یا ایسے افراد کی رائے کے مطابق عمل کرتے ہیں جو کسی خاص مذہب کے پابند نہیں ہیں۔ | مذاہب اسلامی سے مراد وہ مشہور اسلامی فقہی مذاہب ہیں جن میں کتاب اور سنت پر مبنی ایک منظم اور مضبوط نظام اجتہاد موجود ہے۔ عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے نزدیک یہ تسلیم شدہ فقہی مکاتب اور مذاہب ہیں: حنفی، شافعی، مالکی، اور حنبلی اہل سنت سے، امامیہ اثنی عشریہ اور زیدیہ شیعہ مذہب سے اور مذہب اباضیہ- یقیناً ایسے مذاہب بھی ہیں جن کے یا تو پیروکار نہیں ہیں یا وہ مذکور مذاہب میں سے کسی ایک میں شامل ہیں یا ایسے افراد کی رائے کے مطابق عمل کرتے ہیں جو کسی خاص مذہب کے پابند نہیں ہیں۔ | ||
== تقریب کے بنیادیں == | == تقریب کے بنیادیں == | ||
تقریب مذاہب اسلامی کی تحریک عمومی اور کلی اصولوں پر مبنی ہے، جن میں سے سب سے اہم یہ ہیں: | تقریب مذاہب اسلامی کی تحریک عمومی اور کلی اصولوں پر مبنی ہے، جن میں سے سب سے اہم یہ ہیں: |
نسخہ بمطابق 14:57، 13 نومبر 2024ء
عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی | |
---|---|
پارٹی کا نام | عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی |
قیام کی تاریخ | 1369 ش، 1991 ء، 1410 ق |
بانی پارٹی | سید علی خامنہ ای |
پارٹی رہنما | حمید شہریاری |
مقاصد و مبانی | اسلامی مذاہب کے درمیان اتحاد بر قرار کرنا |
عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی 1369ش میں رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم سے قائم کی گئی تھی۔ اس کے بنانے کا مقصد، مختلف اسلامی مذاہب کے نظریات کے درمیان قربت پیدا کرنا اور ان مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان اتحاد قائم پیدا کرنا ہے تاکہ امت واحدہ تک پہنچ سکے۔ اب تک اس اسمبلی کے چار جنرل سیکرٹری رہ چکے ہیں جس کا موجودہ جنرل سیکرٹری حمید شہریاری ہیں۔
تقریب بین مذاہب اسلامی کے بنیادیں
تقریب بین مذاہب اسلامی دور حاضر سے متعلق ایک اصطلاح ہے، جس کا مطلب اسلامی مذاہب کے پیروکاروں بالخصوص شیعہ اور سنیوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق قائم کرنے اور ان کے درمیان موجود اختلافات کو حل کرنے کے لیے عالم اسلام کے علماء کی کوششیں ہیں۔ چودہویں صدی کے اوائل میں سید جمال الدین اسدآبادی نے عربی زبان کے رسالہ "عروۂ الوثقی" میں اپنے مضامین میں وحدت اسلامی کے مسئلہ پر بحث کی
انہوں نے اسلامی ممالک کے حکام کے تعاون سے اپنے نظریات کی وضاحت کی۔ 1317ء میں محمد تقی قمی نے ایران سے مصر ہجرت کی اور قاہرہ میں «دارالتقریب بین المذاهب الاسلامیة» کی بنیاد رکھی۔ دارالتقریب کا سب سے اہم کارنامہ مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے عملی طریقوں کا قیام تھا اور یہ شیعہ اور سنی علماء کے لیے ملاقات کی جگہ بن گیا۔
17 ربیع الاوّل 1378ش کو محمود شلتوت کا فتویٰ جو کہ چار سنی فقہی مکاتب کی پیروی کی طرح امامیہ شیعہ مذہب کی پیروری کی اجازت کے کے فتوی، اتحاد کی طرف سب سے بڑا عملی قدم سمجھا جاتا ہے۔ 1369ش میں، آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای کے اقدام پر، «مجمع تقریب بین مذاهب اسلامی» قائم ہوئی۔عالم اسلام میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق کے لیے کوشش کرنا اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے اور ہر سال ایران یا دیگر اسلامی ممالک میں اسلامی مفکرین کی شرکت کے ساتھ اتحاد کے کانفرنسیں منعقد کرتا ہے۔
تقریب مذاہب اسلامی کے کلیدی مفاہیم
تقریب کی تعریف
مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے نزدیک، تقریب سے مراد اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کا ایک دوسرے کی شناخت ہے تاکہ مسلم اصولوں اور اسلامی مشترکات پر مبنی مذہبی بھائی چارہ اور اخوت حاصل کیا جا سکے۔
اور لغت کی کتابوں میں یہ بیان کیا گیا ہے: «قرُب الشیٔ یقرُبُ قرباً و قرباناً»؛ وہ چیز قریب اور نزدیک ہے اور وہ چیز نزدیک ہو گئی۔ : «تَقَربَ الله تقرباً و تقراباً و اقتربَ و قاربَه»؛ اس کا مطلب ہے کہ وہ خدا سے نزدیک ہوا اس سے دور نہیں ہوا۔ لہذا، "قرب" دوری کے مخالف ہے، اور "تقارب" (ہم آہنگی) (ایک دوسرے کے قریب آنا) "تباعد" (ایک دوسرے سے دور ہونا) کے مخالف ہے [1] ۔
تقریب مذاہب اسلامی اصطلاح میں ایک سنجیدہ کوشش ہے کہ ان مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان موجودہ اختلافات کو سمجھ کر ان کے درمیان تعلقات کو مضبوط کیا جائے اور ان اختلافات کے منفی نتائج کو دور کیا جائے، نہ کہ اختلافات کی اصل [2]۔
وحدت اسلامی کی تعریف
وحدت اسلامی اور اتحاد اسلامی، مشترکہ اسلامی اصولوں پر مبنی اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کا تعاون اور ہمکاری ہے اور امت اسلامیہ کے اہداف اور مفادات کا ادراک کرنے کے لیے کسی ایک مسئلے کو اختیار کرنا اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف متحد موقف اختیار کرنا اور سابقہ عقائد کا احترام کرنا۔ ہر مسلمان کی اپنی ذات سے عملی وابستگی سازگار حالات میں اسلامی اتحاد کا حصول اسلامی حکومتوں اور اقوام کے درمیان دینی، ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی میدانوں میں مناسب ڈھانچہ تشکیل دے کر تعاون کا باعث بنے گا۔
مذاہب اسلامی کی تعریف
مذاہب اسلامی سے مراد وہ مشہور اسلامی فقہی مذاہب ہیں جن میں کتاب اور سنت پر مبنی ایک منظم اور مضبوط نظام اجتہاد موجود ہے۔ عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے نزدیک یہ تسلیم شدہ فقہی مکاتب اور مذاہب ہیں: حنفی، شافعی، مالکی، اور حنبلی اہل سنت سے، امامیہ اثنی عشریہ اور زیدیہ شیعہ مذہب سے اور مذہب اباضیہ- یقیناً ایسے مذاہب بھی ہیں جن کے یا تو پیروکار نہیں ہیں یا وہ مذکور مذاہب میں سے کسی ایک میں شامل ہیں یا ایسے افراد کی رائے کے مطابق عمل کرتے ہیں جو کسی خاص مذہب کے پابند نہیں ہیں۔
تقریب کے بنیادیں
تقریب مذاہب اسلامی کی تحریک عمومی اور کلی اصولوں پر مبنی ہے، جن میں سے سب سے اہم یہ ہیں: قرآن مجید اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی شریعت کے دو بنیادی ماخذ ہیں، اور تمام اسلامی مذاہب ان دونوں اصولوں کو قبول کرتے ہیں اور دوسرے ماخذ اور منابع کی درستی اور حجیت کا انحصار ان دو بنیادی ماخذوں کے حوالے سے ہے۔
درج ذیل اصولوں اور ستونوں پر ایمان اسلام کا معیار ہے:
- اللہ تعالیٰ کی وحدانیت (توحید) پر ایمان۔
- محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت اور ختم نبوت پر ایمان اور سنت نبوی کو دین کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے۔
- قرآن کریم پر ایمان اور اس کے تصورات اور احکام اسلام کا پہلا ماخذ۔
- قیامت پر ایمان۔
- ضروریات دین کا انکار نہ کرنا اور اسلام کے ستونوں اور ارکان جیسے نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج، جہاد وغیرہ کی پیروری کرنا:
- اجتہاد کی مشروعیت اور قانونی حیثیت اور آزادی بیان: اسلام نے بنیادی اسلامی مآخذ کے دائرے میں اجتہاد کو تسلیم کرتے ہوئے فکری اختلافات کو قبول کیا ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اجتہاد کے اختلاف کو ایک مسئلہ سمجھیں اور دوسروں کی رائے کا احترام کریں۔
- وحدت اسلامی اور اتحاد بین المسلمین قرآن کریم میں امت اسلامیہ کی خصوصیات میں سے ہے اور اس کے اہم اصولوں میں سے ایک ہے۔ یہ اصول تنازعات کے معاملات میں کم اہم اصولوں پر فوقیت رکھتا ہے۔
- اسلامی اخوت کا اصول مسلمانوں کے درمیان تعامل کی عمومی بنیاد اور ہے
[3]۔