"عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی''' 1369ش میں [[سید علی خامنہ ای|رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای]] کے حکم سے قائم کی گئی تھی۔ اس کے بنانے کا مقصد، مختلف اسلامی مذاہب کے نظریات کے درمیان قربت پیدا کرنا اور ان مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان اتحاد قائم پیدا کرنا ہے تاکہ امت واحدہ تک پہنچ سکے۔ اب تک اس اسمبلی کے چار جنرل سیکرٹری رہ چکے ہیں جس کا موجودہ جنرل سیکرٹری [[حمید شہریاری]] ہیں۔
'''عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی''' 1369ش میں [[سید علی خامنہ ای|رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای]] کے حکم سے قائم کی گئی تھی۔ اس کے بنانے کا مقصد، مختلف اسلامی مذاہب کے نظریات کے درمیان قربت پیدا کرنا اور ان مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان اتحاد قائم پیدا کرنا ہے تاکہ امت واحدہ تک پہنچ سکے۔ اب تک اس اسمبلی کے چار جنرل سیکرٹری رہ چکے ہیں جس کا موجودہ جنرل سیکرٹری [[حمید شہریاری]] ہیں۔
== تقریب بین مذاہب اسلامی کے بنیادیں ==
تقریب بین مذاہب اسلامی دور حاضر سے متعلق ایک اصطلاح ہے، جس کا مطلب اسلامی مذاہب کے پیروکاروں بالخصوص [[شیعہ]] اور [[اہل السنۃ والجماعت|سنیوں]] کے درمیان اتحاد اور اتفاق قائم کرنے اور ان کے درمیان موجود اختلافات کو حل کرنے کے لیے عالم اسلام کے علماء کی کوششیں ہیں۔
چودہویں صدی کے اوائل میں سید جمال الدین اسدآبادی نے عربی زبان کے رسالہ "عروۂ الوثقی" میں اپنے مضامین میں وحدت اسلامی کے مسئلہ پر بحث کی
انہوں نے اسلامی ممالک کے حکام  کے تعاون سے اپنے نظریات کی وضاحت کی۔ 1317ء میں محمد تقی قمی نے [[ایران]] سے [[مصر]] ہجرت کی اور قاہرہ میں  «دارالتقریب بین المذاهب الاسلامیة» کی بنیاد رکھی۔  دارالتقریب کا سب سے اہم کارنامہ مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے عملی طریقوں کا قیام تھا اور یہ شیعہ اور سنی علماء کے لیے ملاقات کی جگہ بن گیا۔
17 [[ربیع الاول|ربیع الاوّل]] 1378ش کو محمود شلتوت کا فتویٰ جو کہ  چار سنی فقہی مکاتب کی پیروی کی طرح  امامیہ شیعہ مذہب کی پیروری کی اجازت کے کے فتوی، اتحاد کی طرف سب سے بڑا عملی قدم سمجھا جاتا ہے۔
1369ش میں، آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای کے اقدام پر، «مجمع تقریب بین مذاهب اسلامی» قائم ہوئی۔عالم اسلام میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق کے لیے کوشش کرنا اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے اور ہر سال ایران یا دیگر اسلامی ممالک میں اسلامی مفکرین کی شرکت کے ساتھ اتحاد کے کانفرنسیں منعقد کرتا ہے۔

نسخہ بمطابق 15:43، 12 نومبر 2024ء

عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی 1369ش میں رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم سے قائم کی گئی تھی۔ اس کے بنانے کا مقصد، مختلف اسلامی مذاہب کے نظریات کے درمیان قربت پیدا کرنا اور ان مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان اتحاد قائم پیدا کرنا ہے تاکہ امت واحدہ تک پہنچ سکے۔ اب تک اس اسمبلی کے چار جنرل سیکرٹری رہ چکے ہیں جس کا موجودہ جنرل سیکرٹری حمید شہریاری ہیں۔

تقریب بین مذاہب اسلامی کے بنیادیں

تقریب بین مذاہب اسلامی دور حاضر سے متعلق ایک اصطلاح ہے، جس کا مطلب اسلامی مذاہب کے پیروکاروں بالخصوص شیعہ اور سنیوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق قائم کرنے اور ان کے درمیان موجود اختلافات کو حل کرنے کے لیے عالم اسلام کے علماء کی کوششیں ہیں۔ چودہویں صدی کے اوائل میں سید جمال الدین اسدآبادی نے عربی زبان کے رسالہ "عروۂ الوثقی" میں اپنے مضامین میں وحدت اسلامی کے مسئلہ پر بحث کی

انہوں نے اسلامی ممالک کے حکام کے تعاون سے اپنے نظریات کی وضاحت کی۔ 1317ء میں محمد تقی قمی نے ایران سے مصر ہجرت کی اور قاہرہ میں «دارالتقریب بین المذاهب الاسلامیة» کی بنیاد رکھی۔ دارالتقریب کا سب سے اہم کارنامہ مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے عملی طریقوں کا قیام تھا اور یہ شیعہ اور سنی علماء کے لیے ملاقات کی جگہ بن گیا۔

17 ربیع الاوّل 1378ش کو محمود شلتوت کا فتویٰ جو کہ چار سنی فقہی مکاتب کی پیروی کی طرح امامیہ شیعہ مذہب کی پیروری کی اجازت کے کے فتوی، اتحاد کی طرف سب سے بڑا عملی قدم سمجھا جاتا ہے۔ 1369ش میں، آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای کے اقدام پر، «مجمع تقریب بین مذاهب اسلامی» قائم ہوئی۔عالم اسلام میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق کے لیے کوشش کرنا اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے اور ہر سال ایران یا دیگر اسلامی ممالک میں اسلامی مفکرین کی شرکت کے ساتھ اتحاد کے کانفرنسیں منعقد کرتا ہے۔