"ڈاکٹر علی حیدری" کے نسخوں کے درمیان فرق
Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''ڈاکٹر علی حیدری''' لبنان میں تعینات ایرانی ڈاکٹروں اور دفاع مقدس کے جنگجوؤں میں سے ایک تھے جو 22 اکتوبر 2024 کو صوبہ نبطیه لبنان کے شہر عرب سالیم میں ایک زخمی مریض کو لے کر ایمبولینس میں جاتے ہوئے صہیونی ڈرون حملے میں مریض کے ساتھ شهید ہو گئے۔...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
(کوئی فرق نہیں)
|
نسخہ بمطابق 09:38، 7 نومبر 2024ء
ڈاکٹر علی حیدری لبنان میں تعینات ایرانی ڈاکٹروں اور دفاع مقدس کے جنگجوؤں میں سے ایک تھے جو 22 اکتوبر 2024 کو صوبہ نبطیه لبنان کے شہر عرب سالیم میں ایک زخمی مریض کو لے کر ایمبولینس میں جاتے ہوئے صہیونی ڈرون حملے میں مریض کے ساتھ شهید ہو گئے۔ جبکہ اس طرح کی کارروائی ہسپتالوں ، طبی مراکز ، ڈاکٹروں اور طبی عملے پر حملوں کی ممانعت کے حوالے سے 1949 کے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے اور اسے جنگی جرم تصور کیا جاتا ہے۔
زندگی نامه
آپ شهر قم میں پیدا هوئے ۔
محاظ پر حاضری
ڈاکٹر علی حیدری صدام کی طرف سے مسلط کرده آٹھ ساله جنگ اور دفاع مقدس کے دوران محاذ پر حاضر تھے اور حق اور باطل کی جنگ کے جنگجوؤں میں شمار هوتے تھے ۔
لبنان کا سفر
شہید علی حیدری لبنان میں مقیم ایرانی ڈاکٹروں میں سے ایک تھے جو جنوبی لبنان پر صیہونی حکومت کے حملے کے آغاز سے ہی زخمیوں اور بیماروں کے علاج کے لیے اس ملک میں موجود تھے۔
شهادت
ڈاکٹر علی حیدری 22 اکتوبر 2024 کو ایک زخمی مریض کو لے کر ایمبولینس کے ساتھ روانہ ہوتے ہوئے صیہونی حکومت کے ڈرون نے صوبہ نبطیه کے شہر عرب سالیم میں مریض سمیت شہید کر دیا۔
رسم الوداعی اور تشیع جنازه
لبنان میں مقیم ایرانی ڈاکٹر اور دفاع مقدس کے سپہ سالار ڈاکٹر علی حیدری کے جسد خاکی کی الوداعی تقریب24کتوبر 2024ء بروز جمعرات شام کو معراج الشهدا تهران میں منعقد ہوئی۔ اور پھر ان کی وصیت کے مطابق جو ان کی طرف سے بھیجا گیا صوتی پیغام جس میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ وہ شہید ہو جائیں گے اور خواہش ہے کہ ان کے جسد خاکی کو امام خمینی کے روضہ مبارک میں دفن کیا جائے اور حجۃ الاسلام سید حسن خمینی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور 25اکتوبر 2024ء کو بروز جمعہ امام خمینی کے روضہ مبارک میں دفن کیا گیا ۔
شهادت سے متعلق بیانات
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت صحت کا بیان
ایران کے وزیر صحت محمدرضا ظفرقندی اپنے بیں میں کها: انسان دوست ، بهادر، فهم و فراست کا مالک ڈاکٹر علی حیدری کی 33 سال تک ایران کے مختلف خطوں میں طبی خدمات سرانجام دینے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے اور لبنان میں سالوں کی طبی خدمات کے بعد، مجرم صیہونی حکومت کے ہاتھوں شهادت ، (جو کہ جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی اداروں کی طرف سے صحت کے عملے کی حمایت میں پیش کرده ضابطوں کے خلاف ہے) بہت افسوس اور تکلیف کا باعث بنی۔ غاصب اور مجرم صیہونی حکومت کی جانب سے صوبہ نبطیہ میں زخمیوں کے علاج کے لیے جاتے ہوئے اس تارک وطن ڈاکٹر کو دانستہ طور پر نشانہ بنانا دنیا کو ایک بار پھر ان کے ان گنت جرائم کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ میں اس مثالی اور بے لوث ڈاکٹر اور مجاہد کی شہادت پر ان کی اہلیہ، بچوں، عزیز بھائیوں، دوستوں اور ایران و لبنان کی طبی برادری سے تعزیت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ان کی عظیم روح کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کا بیان
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ ، پرعزم طبیب اور لبنان کے عوام اور اس ملک میں بسنے والے ایرانیوں کے خادم اور ہمدرد خادم ڈاکٹر علی حیدری جو که لبنان پر صیہونی حکومت کا وحشیانہ حملہ کے دوران مظلومانہ طور پر شهید هوئے اس مصیبت کے موقع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے هوئے اس عزیز شہید کے اہل خانہ اور ایران اور لبنان کے بهاد رعوام کی خدمت میں تبریک اور تسلیت پیش کرتےهیں اور ان کے لئے الله تعال سے بلندی درجات اور ان کے لواحقین اور لبنان میں مقیم ایرانیوں کے خاندانوں کے لئے صبر اور اجر کی دعا کرتے هیں ۔ شهید حیدری کچھ عرصہ قبل بیروت میں اپنے انسانی اور مذہبی فرض کے احساس کی وجہ سے ضرورت مندوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے موجود تھے۔ زخمیوں کے علاج اور بیماروں کی مدد کرنے والے ڈاکٹر حیدری کو نشانہ بنانے میں صیہونی حکومت کی کارروائی 1949 ءکے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے، جس میں ہسپتالوں، ڈاکٹروں ، طبی عملے اور طبی مراکز پر حملوں کی ممانعت کی گئی ہے۔ اور جنگی جرم سمجھا جاتا ہے۔ غزہ میں نسل کشی کے منصوبے کے آغاز اور اس کے نتیجے میں لبنان پر جارحیت کے بعد سے صیہونی حکومت نے متعدد بار طبی مراکز اور ڈاکٹروں اور طبی عملے پر حملے کیے ہیں اور بہت سے اسپتالوں کی مکمل تباہی اور بیماروں اور زخمیوں کو شهید کرنے کے علاوہ سینکڑوں ڈاکٹروں کو بھی شهید کیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے قابض حکومت کے اس جنگی جرم کی شدید مذمت کرتے ہوئے زوردیا هے که ، بین الاقوامی هلال احمر کمیٹی اور عالمی ادارہ صحت سمیت باصلاحیت اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور غزہ اور لبنان میں ہسپتالوں اور طبی عملے پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے بار بار ہونے والے واقعات کو دستاویزی شکل دیں۔