"ابراہیم زکزاکی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 39: سطر 39:
شیخ ابراہیم زکزاکی کہتے ہیں کہ:  میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں [[اسلام]] کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجرا ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔ 1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب ایران کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران گیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔ 80ء کی دہائی میں، میں نے ایک نئی اسلامی انجمن کی بنیاد رکھی اور انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہو گیا۔ اور انہی سالوں سے (دشمنوں کی جانب سے ) مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اس کی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کے لیے بھی سرگرم ہو گئے۔
شیخ ابراہیم زکزاکی کہتے ہیں کہ:  میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں [[اسلام]] کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجرا ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔ 1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب ایران کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران گیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔ 80ء کی دہائی میں، میں نے ایک نئی اسلامی انجمن کی بنیاد رکھی اور انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہو گیا۔ اور انہی سالوں سے (دشمنوں کی جانب سے ) مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اس کی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کے لیے بھی سرگرم ہو گئے۔
=== قدس ریلی ===
=== قدس ریلی ===
ہر سال قدس کی ریلی کے موقع پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی مل کر شرکت کرتے ہیں جو نائجیرین فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں تھا۔ 2014ء میں فوج نے قدس ریلی پر دھاوا بول دیا اور 30 روزہ دارمسلمانوں کو شہید کر دیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل چار بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے دینی مشن کو جاری رکھا۔
ہر سال قدس کی ریلی کے موقع پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی مل کر شرکت کرتے ہیں جو نائجیرین فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں تھا۔ 2014ء میں فوج نے قدس ریلی پر دھاوا بول دیا اور 30 روزہ دارمسلمانوں کو شہید کر دیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل چار بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے دینی مشن کو جاری رکھا <ref>[ https://erfan.ir/urdu/81597.html حجت الاسلام مولانا شیخ ابراھیم زکزاکی کون ہیں؟]-erfan.ir/urdu-اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
=== عظیم حملہ ===
=== عظیم حملہ ===
13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں مجلس عزاء جاری تھی جس میں لاکھوں لوگ جمع تھے۔ اطلاعات کے مطابق نائجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ ابراہیم زکزاکی کے گھر کا گھیراؤ کر کے شیعہ تنظيم [[تحریک اسلامی]] کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری رہی فوج کے حملے میں 450 سے زیادہ شیعہ افراد شہید اور 1200 زخمی ہو گئے۔  
13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں مجلس عزاء جاری تھی جس میں لاکھوں لوگ جمع تھے۔ اطلاعات کے مطابق نائجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ ابراہیم زکزاکی کے گھر کا گھیراؤ کر کے شیعہ تنظيم [[تحریک اسلامی]] کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری رہی فوج کے حملے میں 450 سے زیادہ شیعہ افراد شہید اور 1200 زخمی ہو گئے۔