"طوفان الاقصی" کے نسخوں کے درمیان فرق

مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 40 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 50: سطر 50:
===جماعت اسلامی پاکستان===
===جماعت اسلامی پاکستان===
جماعت اسلامی کے نمائندے سینیٹر مشتاق احمد خان نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کی کامیابی پر فلسطینی عوام اور جنگجوؤں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں نے اپنی آزادی اور استقلال کے لیے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
جماعت اسلامی کے نمائندے سینیٹر مشتاق احمد خان نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کی کامیابی پر فلسطینی عوام اور جنگجوؤں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں نے اپنی آزادی اور استقلال کے لیے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
انہوں نے کہا کی کہ فتح یقینی طور پر بہادر فلسطینی عوام کی ہے  جبکہ شکست اور ذلت غاصب صیہونی افواج کا ابدی مقدر ہے۔  
انہوں نے کہا کی کہ فتح یقینی طور پر بہادر فلسطینی عوام کی ہے  جبکہ شکست اور ذلت غاصب صیہونی افواج کا ابدی مقدر ہے۔
== اسلامی تحریک پاکستان ==
غزہ 66 دن سے ظلم کی تاریکی کا شکار ، ایسی نسل کشی کبھی انسانیت نے نہ دیکھی، ساجد نقوی۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان: جنرل اسمبلی ،سلامتی کونسل، او آئی سی سمیت عالمی ادارے بری طرح ناکام ہوگئے، دنیا نے ظلم و تشدد کے موقع پر بھی اعلانیہ جانبداری کا مظاہرہ کیا۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں غزہ 66دن سے ظلم کی تاریکی کا شکار، ایسی نسل کشی کبھی انسانیت نے دیکھی نہ سنی جو ظلم و جبر و تشدد غز ہ پر 7 اکتوبر کے بعد سے آج تک جاری ہے، جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، او آئی سی سمیت عالمی ادارے بری طرح ناکام ہوگئے، دنیا نے ظلم و تشدد کے موقع پر بھی اعلانیہ جانبداری دکھائی، اس سے بڑا ظلم، اس سے بڑی دہشت گردی اور اس سے بڑھ کر نسل کشی اور کیا ہوگی کہ شیرخوار بچوں سمیت حاملہ خواتین تک کو درندگی کانشانہ بناتے ہوئے بموں سے اڑادیاگیا، اسپتالوں، مساجد، گرجا گھروں اور سکولوں سمیت رہائشی عماراتوں کو نشانہ بناکر انسانیت کو درگور کردیاگیا۔
 
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین، دانش ور، صحافی، سماجی و سیاسی شخصیات، ادیب اور رضا کاروں سمیت سب کو چن چن کر نشانہ بنایاگیا،انسانی وقار خاک میں مل چکا ہے ،استعماریت کو کھلی چھوٹ مل چکی۔ان خیالات کا اظہار قائد ملت جعفریہ پاکستان نے صحت سہولیات اور غیر جانبداری کے یوم پر اقوام عالم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ افسوس کہ اقوام متحدہ اقوام عالم کے لئے انسانی حقوق کی فراہمی کے اپنے مشن میں کامیاب نہ ہوسکا، بڑی ریاستوں اور جارح ممالک کے سامنے اقوام عالم کے سب سے بڑے ادارے کی ایک نہیں چلتی۔
غزہ 66 دن سے ظلم کی تاریکی کا شکار، ایسی نسل کشی کبھی انسانیت نے دیکھی نہ سنی جو ظلم و جبر و تشدد غز ہ پر 7 اکتوبر کے بعد سے آج تک جاری ہے، جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، او آئی سی سمیت عالمی ادارے بری طرح ناکام ہوگئے، اس سے بڑا ظلم، اس سے بڑی دہشت گردی اور اس سے بڑھ کر نسل کشی اور کیا ہوگی کہ شیرخوار بچوں سمیت حاملہ خواتین تک کو درندگی کانشانہ بناتے ہوئے بموں سے اڑادیاگیا، اسپتالوں، مساجد، گرجا گھروں اور سکولوں سمیت رہائشی عماراتوں کو نشانہ بناکر انسانیت کو درگور کردیاگیا، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین، دانش ور، صحافی، سماجی و سیاسی شخصیات، ادیب اور رضا کاروں سمیت سب کو چن چن کر نشانہ بنایاگیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ یو این سیکرٹری جنرل سلامتی کونسل کے مفلوج ہونے کی دہائی دے رہے ہیں کیونکہ انسانی حقوق پامال ہوچکے، شیطان اپنی آب و تاب کیساتھ استعماریت کو کھلی چھوٹ دے چکا <ref>غزہ 66 دن سے ظلم کی تاریکی کا شکار ، ایسی نسل کشی کبھی انسانیت نے نہ دیکھی، علامہ ساجد نقوی، [https://ur.hawzahnews.com/news/395157/%D8%BA%D8%B2%DB%81-66-%D8%AF%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D8%B8%D9%84%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%B4%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C hawzahnews.com]
</ref>۔
===وحدت المسلمین===
===وحدت المسلمین===
پارٹی کے سربراہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ "الاقصی طوفان" آپریشن فلسطین کے بہادر جوانوں کی ایمانی طاقت کے مقابلے میں کرپٹ اور ناجائز غاصب صیہونی حکومت کی ذلت اور بے بسی کو ظاہر کرتا ہے۔
پارٹی کے سربراہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ "الاقصی طوفان" آپریشن فلسطین کے بہادر جوانوں کی ایمانی طاقت کے مقابلے میں کرپٹ اور ناجائز غاصب صیہونی حکومت کی ذلت اور بے بسی کو ظاہر کرتا ہے۔
سطر 130: سطر 139:
انہوں نے مزید کہا کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن سے صیہونیوں کی تباہی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے اور غاصب صہیونیوں کے خلاف مزاحمت اسرائیل کے ساتھ  کسی بھی سمجھوتے کے منصوبے کے خلاف انکار ہے۔<ref>[https://ur.irna.ir/news/85250583/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%8 ur.irna.ir/news]
انہوں نے مزید کہا کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن سے صیہونیوں کی تباہی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے اور غاصب صہیونیوں کے خلاف مزاحمت اسرائیل کے ساتھ  کسی بھی سمجھوتے کے منصوبے کے خلاف انکار ہے۔<ref>[https://ur.irna.ir/news/85250583/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%8 ur.irna.ir/news]
</ref>
</ref>
==ہندوستان==
==ہندوستان==
[[آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ]]: حماس کا اقدام اسرائیلی مظالم کا فطری رد عمل۔
[[آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ]]: حماس کا اقدام اسرائیلی مظالم کا فطری رد عمل۔
سطر 181: سطر 191:
* فوجی افسران اور غزہ کی 40 کلو میٹر کی حدود میں واقع دشمن کے فوجی ڈپو میں موجود چھوٹے ریڈار اور ڈپو اکسز مجاہدین کے ہاتھ آگئے ہیں اور دیگر کئی بڑے ریڈار تباہ کرکے میزائل دشمن کے ٹھکانوں پر مارے۔
* فوجی افسران اور غزہ کی 40 کلو میٹر کی حدود میں واقع دشمن کے فوجی ڈپو میں موجود چھوٹے ریڈار اور ڈپو اکسز مجاہدین کے ہاتھ آگئے ہیں اور دیگر کئی بڑے ریڈار تباہ کرکے میزائل دشمن کے ٹھکانوں پر مارے۔
* اسرائیل کے مختلف علاقوں پر 15 ہزار سے زائد میزا‏ئل برساۓ ہیں جس کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زائد صہیونی اپنے اپنے علاقے چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور بہت سے مقبوضہ علاقے تو بالکل خالی کر دیے ہیں۔ انہی میں سے ایک عسقلان کا علاقہ بھی ہے جس سے اسرائیلی دم دبا کر بھاگے ہیں <ref>مجمع العلوم الاسلامیہ کراچی پاکستان،[https://mui.edu.pk/majma/ mui.edu.pk]</ref>۔
* اسرائیل کے مختلف علاقوں پر 15 ہزار سے زائد میزا‏ئل برساۓ ہیں جس کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زائد صہیونی اپنے اپنے علاقے چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور بہت سے مقبوضہ علاقے تو بالکل خالی کر دیے ہیں۔ انہی میں سے ایک عسقلان کا علاقہ بھی ہے جس سے اسرائیلی دم دبا کر بھاگے ہیں <ref>مجمع العلوم الاسلامیہ کراچی پاکستان،[https://mui.edu.pk/majma/ mui.edu.pk]</ref>۔
== الشفاء ہسپال پر اسرائیلی فوج کا حملہ ==
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے غزہ میں الشفاء ہسپتال پر اسرائیلی فوج کے حملے کی تمام تر ذمہ داری امریکی صدر جوبائیڈن پر عاید کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو خیال ظاہر کیا کہ حماس سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل کا جلد امکان ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
اے ایف پی کے مطابق بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندگان سے کہا: ’میں ہر دن ان لوگوں سے بات کر رہا ہو جو اس(معاملے) میں شامل ہیں مگر میں اس کی تفصیل میں نہیں جاؤں گا۔ حماس کی جانب سے بنائے گئے 240 قیدیوں میں کم از کم نو امریکی بھی شامل ہیں۔
حماس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ "ہم قابض ریاست اور اس کے نازی رہ نماؤں کو اور صدر بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کو قابض فوج کے شفا میڈیکل کمپلیکس پر حملے کے نتائج کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
قابض فوج نے بدھ کی صبح الشفاء میڈیکل کمپلیکس پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس سے چند دن قبل قابض فوج نے ہسپتال کا ٹینکوں سے گھیراؤ کرلیا تھا اور ایندھن اور بجلی کاٹ دی گئی، جس کی وجہ سے بہت سے انتہائی نگہداشت کے مریض اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی موت واقع ہوئی۔
گذشتہ روز منگل کے روز ہسپتال انتظامیہ نے شہداء کی درجنوں لاشیں گلنے سڑنے کے بعد ایک صحن میں دفن کرنے پر مجبور کیا کیونکہ قابض انتظامیہ نے انہیں معمول کے طریقہ کار کے مطابق تیار کرنے اور دفنانے سے روک دیا۔
الشفا ہسپتال میں اس وقت ہزاروں فلسطینی مریض، طبی عملہ اور بے گھر شہری موجود ہیں۔
حماس نے کہا کہ دھاوے کا مقصد شہریوں کے خلاف مزید قتل عام کرنا ہے اور انہیں شمال سے جنوب کی طرف جانے پر مجبور کرنا ہے۔ ہمارے لوگوں کو بے گھر کرنے کے قابض دشمن کے منصوبے کو مکمل کرنا ہے <ref>غزہ میں ہسپتال پر حملے کے مکمل ذمہ دار جوبائیڈن ہے:حماس [https://urdu.palinfo.com/news/2023/11/15/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D8%B3%D9%BE%D8%AA%D8%A7%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%85%DA%A9%D9%85%D9%84-%D8%B0%D9%85%DB%81-%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D8%AC%D9%88-%D8%A8%D8%A7 urdu.palinfo.com]</ref>۔
==اسرائیل پر حماس کا طوفانی حملہ صیہونیوں  کے خاتمے کی شروعات==
صیہونی اور یہودی دو الگ الگ مذھب و آئیڈیالوجی  ہے جس کا اس وقت دونوں نے نہ صرف اپنے اپنے نظریات بلکہ  عملا  بھی اظہارات کیے ہیں یہودیوں نے اندرون  اسرائیل و بیرون    نیتن یاہو کی فلسطین  پالیسی کی کھل کر مخالفت کی ہے اس کی جنونی مسلم دشمنی کو انسانی جرم قرار دیا ہے الٰہی مقدس کتاب توریت کی تعلیمات کی صریحا  خلاف  ورزی جبکہ  صیہونی اپنی  کسی مقدس کتاب عبرانی زبان  کا حوالہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے بڑے کہہ گئے اور مقدس کتاب میں لکھ گئے ہیں کہ دشمن کو کیڑے مکوڑے سے بھی حقیر سمجھو اسے تہ تیغ کر دو ان کی عورتوں، بچوں اور مال مویشی کو بھی ہلاک کر دو جو تمہارے راستے میں حائل ہو اسے تباہ کر دو زمین پر حکمرانی کا حق صرف تمہیں ہے      یروشلم کے قریب ایک پہاڑى کو صیہون کہاجاتا ہے اسے انبیا ء  کے حوالے سے تقدس حاصل ہے۔ ان صیہونیوں کا عقیدہ ہے کہ ان کا بزرگ مذکورہ پہاڑ پر اترے گا  اور پوری دنیا پر صیہونیوں کا راج ہو گا ۔ میرا خیال ہے کہ ان کا وہ بزرگ دجال ہے جس کے بارے میں  ہماری دینی کتابوں میں  بھی ذکر  ہے  [[غزہ]] جنگ  شروع ہونے کے بعد شوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی گئی تھی [[بیت المقدس]] میں [[مسجد اقصی|مسجد الاقصیٰ]] کے قریب دیوارگریہ پر صیہونیوں کی ایک بڑی  جماعت نے بلند آواز میں بہت زیادہ گریہ  و زاری کرتےاور دجال کو مدد کے لیے پکار رہےتھے ۔ ہمارے ہاں  دجال شیطان کا نمائیدہ  ہے  تو صیہونی  کتاب اور تعلیمات  دجالی ہوں  گی۔
اگر ایسا ہے تو ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آج  غزہ  مسلمانوں کے صیہونی دشمن ہیں کل کو فلسطینی مسلمان کا دشمن ہو گا  اورپھر عرب مسلمان کا۔  جب عرب مسلمانوں کا خاتمہ ہو جاۓ گا تو پھر دنیا کے ہر انسان کی باری آۓ گی اور سرزمین پر عالمی صیہونی راج  قائم ہو جاۓ گا۔
اس تناظر میں غزہ اور مغربی کنارے پر بمباری، قتل و غارت اور نسل کشی کا جائزہ لیا جاۓ  تو غزہ جنگ  سے تباہی و بربادی اور تیسری جنگ عظیم کے انعقاد پذیر ہونے کو سمجھنا آسان ہو جاۓ  گا آج اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود المرٹ نے بھی نیتن  یاہو کو دہشتگرد قرار دیا ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور زیادہ تر اسرائیلی سیاستدان نیتن یاہو کو پاگل  اور حواس باختہ قرار دے چکے اس اور اس کی رجیم  سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہاہے  حتکہ  اس کی جنگی کابینہ میں بھی جنگ جاری رکھنے پر اختلافات ہیں ۔ امریکہ کی مقتدر اشرافیہ  میں بھی اکثر یت صیہونی ازم پر کاربند ہیں نیز یورپ کے  زیادہ تر سیاستدان صیہونی نواز ہیں  امریکہ اور برطانیہ نے عرب ممالک میں حکمران  اشرافیہ کی اکثریت کو اپنے شکنجے میں جکڑا ہویا ہے  جس کی وجہ سے غزہ کے مسلمان خصوصی اور فلسطینی عمومی طور پر اس صیہونی ازم کی جارحیت و  بربریت کا  شکار ہیں ۔ 
دنیا بھر کے تمام مذاھب و مسالک کے انسانوں کی اکثریت فلسطین میں بچوں اور عورتوں نیز نہتے انسانوں کے قتل عام پر سراپا احتجاج ہیں لیکن ان صیہونیوں پر کوئی اثر نہیں ہورہا وہ  ہر حالت میں فلسطینی دشمنوں کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں لگتا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ اگر صیہونی راج کا خواب اب پورا نہ ہویا تو کبھی بھی پورا نہیں ہوگاان حالات میں کسی ایک کے خاتمے تک جنگ جاری رہنے کا امکان  نظر آتا ہے۔
میڈیا نیوز سے تاثر ملتا ہے کہ ایران اور روس نے غزہ میں ممکنہ عظیم تر انسانی المیے کو روکنے کے لیے مشترکہ  طور پر صیہونی ازم کی مسلط کردہ جنگ کو روکنے کے لیے اتفاق کر لیا ہے  اور محتاط کاروائیوں کا آغاز کر دیا ہے  نیز اس خطے میں موجود تمام مزاحمتی  گروپوں کو ضروری جنگی سازوسامان کی فراہمی ممکن  بنائی جا رہی ہے اور ہر جنگی محاذ پر جنگ تیز تر اور شدید تر ہوتی جارہی ہے۔ عالمی میڈیا کے ذرائع  و پاکستانی میڈیا نے بھی مذکورہ روز بتایا :
اسرائیل میڈیا نے تسلیم کرلیا کہ جنگ شروع ہونے سے لے کر اب تک پانچ ہزار اسرائیلی فوجی  زخمی ہو گئے جبکہ فلسطینی ذرائع ان کی ہلاکت کا دعویٰ کرتےہیں ۔
المیادین میڈیا نے اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے نشر کیا کہ دو ہزار سے زیادہ نئے فوجی معذور ہو گئے ہیں  ۔ یعنی پہلے سے بھی معذور شدہ  فوجی تھے  ۔
صرف ایک  اسرائیلی ادارہ بحالی معذوران  میں فوج کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر 60  نئے زخمی آ رہے ہیں اور ایسے ادارے اور بھی ہیں۔
الجزیرہ فلسطین بھی دعویٰ کرتا ہے کہ روزانہ  کم از کم 60  اسرائیلی فوجی  ہلاک ہو رہے ہیں ۔  یہی نہیں بلکہ پانچ ہزار سے زیادہفوجی انفیکشن  سے بیکار اسرائیلی ہسپتالوں میں پڑے ہیں۔
== اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے، صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر==
علامہ سید ساجد علی نقوی: عالمی ادارے مسئلہ فلسطین کا سبب ہیں ان سے حل کی توقع کرنا درست نہیں۔ لیاقت بلوچ: عالمی ادارے اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ مسئلہ فسلطین اور مسئلہ کشمیر دنیا کے حقیقی مسائل ہیں۔ اعلامیہ جاری: ملی یکجہتی کونسل کا سربراہی اجلاس نو رکنی ٹاسک فورس کا قیام، کونسل مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل دے گی۔
اسلام آباد/ مسئلہ فلسطین پر مسلمان حکمران بے حس ہیں اور غیر مسلم جلوس نکال رہے ہیں۔ مسلمانوں میں غیرت و حمیت ختم ہو چکی، سفاکیت کی انتہاء ہے اس کا علاج یہی ہے کہ مسلمان اپنے بے حس حکمرانوں سے نجات حاصل کریں۔ ان خیالات کا اظہار [[ملی یکجہتی کونسل پاکستان]] کے سربراہی اجلاس برائے مجلس قائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک میں ایسی تحریک اٹھنی چاہیے جو مدنی حکمرانی قائم کریں۔صاحبزادہ ابو الخیر نے کہا قائد اعظم کا کہنا تھا کہ ہم غاصب ریاست کو تسلیم نہیں کریں گے۔ آج ہمارے وزیر اعظم کہ رہے ہیں کہ ہم دو ریاستی حل کی اپیل کرتے ہیں۔ہمارے ذمہ داروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم دو ریاستی حل کو قبول نہیں کرتے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی سینئیر نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان و سربراہ اسلامی تحریک پاکستان نے کہا ہے کہ غزہ کے قتل عام کی اصل موجب سامراجی طاقتیں ہیں ہم ان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیوں کریں ۔مسلم دنیا کو اپنا کلیدی کردار اد کرنا چاہیے۔ہم اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں عالمی قتل اور جنگ بندی کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ہماری اپنی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے مسلہ فلسطین کے حوالہ سے کلیدی کردار ادا کریں۔
لیاقت بلوچ سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان و سربراہ جماعت اسلامی نے کہا کہ عالمی ادارے اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ مسئلہ فسلطین دنیا کا حقیقی مسئلہ ہے اسکے حل سے ہی امن ہو سکتا ہے۔15دسمبر بروز جمعہ تمام خطباء مسئلہ فلسطین کو اجاگر کریں اور عوامی مظاہرے کریں۔ملی یکجہتی کونسل پاکستان آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرے گی ۔ یہ کانفرنس ایک لائحہ عمل اور حل دے گی۔ آزادی فلسطین امریکی استعمار کی چھتری میں مظالم کے خلاف صوبائی سمینار منعقد کرے گی۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا وفد اسلامی ممالک کے سفراء سے ملاقات کرے گا اور دیگر ممالک کو یاداشت پیش کی جائے گی۔ نو رکنی ٹاسک فورس لائحہ عمل تیار کرے گی۔
علامہ راجہ ناصر عباس سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے کہا کہ آج یمن ایلات پر حملہ آور ہے، عراقی امریکی اڈوں پر حملہ آور ہیں ، لبنان سے حزب اللہ اسرائیل پر حملہ آور ہے ۔ ہمیں دو ریاستی حل کے مطالبوں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ ہم کیوبا ، ونیزویلا اور بلیویا کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اسرائیل کا بائیکاٹ کیا ہے۔اسلامی ممالک کو بھی اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، کونسل کو مل کر مظاہرہ کرنا چاہیے مجلس وحدت اس میں خادم کی حیثیت سے کردار ادا کرے گی۔
جلاس سے کونسل کے قائدین پیر معین الدین کوریجہ سربراہ علماء و مشائخ کونسل، حافظ عبدالغفار روپڑی سربراہ جمعیت اہل حدیث ، مولانا عبدالمالک سربراہ اتحاد علماء پاکستان ، آصف لقمان قاضی مرکزی راہنما جماعت اسلامی پاکستان، مفتی گلزار احمد نعیمی سربراہ جماعت اہل حرم، عبداللہ حمید گل سربراہ تحریک جوانان پاکستان ، امیر حمزہ مرکزی راہنما مرکزی مسلم لیگ، سید صفدر گیلانی مرکزی راہنما جمعیت علمائے پاکستان ، علامہ عارف حسین واحدی نائب صدر اسلامی تحریک، علامہ شبیر میثمی سیکریٹری جنرل اسلامی تحریک، سید ناصر عباس سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، مفتی گلزار احمد نعیمی ، پروفیسر محمد ابراہیم مرکزی راہنما جماعت اسلامی ، ڈاکٹر محمد نقوی مرکزی راہنما وفاق المدارس شیعہ ،مفتی معرفت شاہ صدر ہدیہ الہادی پاکستان ، رضیت باللہ نائب صدر ہدیہ الہادی پاکستان ،ڈاکٹر علی عباس نقوی سربراہ البصیرہ ، طاہر رشید تنولی سیکریٹری مالیات، نمائندگان تنظیم العارفین ، متحدہ جمعیت اہل حدیث، تحریک ختم نبوت اور دیگر نے خطاب کیا ۔ یہ اجلاس اسلامی تحریک کی میزبانی میں منعقد ہوا جس میں کونسل میں شامل پچیس جماعتوں کے قائدین شریک تھے ۔اجلاس کے اختتام پر اعلامیہ جاری کیا گیا <ref>اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے، [https://ur.hawzahnews.com/news/395085/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D9%85%D8%B5%D9%86%D9%88%D8%B9%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D8%A7-%DA%86%D8%A7%DB%81%DB%8C% hawzahnews.com]</ref>۔
== غزہ میں اسرائیلی قتل عام کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، سربراہ اقوام متحدہ ==
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونی گوتریش نے غزہ میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کو اندوہناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی مظالم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونی گوتریش نے غزہ میں صہیونی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کو دلخراش قرار دیتے ہوئے قابل مذمت قرار دیا اور صہیونی وزیراعظم کی فلسطینی خودمختار حکومت کی مخالفت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
یوگنڈا میں کثیر ملکی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں فوجی کاروائی کرتے ہوئے تباہی مچادی ہے جس کی  ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔ غزہ کے مناظر بہت دردناک اور دلخراش ہیں۔ ہمیں غزہ میں اسرائیل مظالم کو روکنے کے لئے اقدمات کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں بیس لاکھ شہری صہیونی حکومت سے متاثر جبکہ 25 ہزار سے زائد شہید ہوچکے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق گوتریش نے اسرائیل کی جانب سے دو ریاستی حل کا فارمولا مسترد کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے سے جنگ مزید طویل ہوگی اور اس کے نتیجے میں خطے اور دنیا کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوں گے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1921422/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D9%82%D8%AA%D9%84-%D8%B9%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AB%D8%A7%D9%84-%D9%8 mehrnews.com]</ref>۔
== خان یونس میں سرنگ کے اندر دھماکہ، 40 صہیونی فوجی ہلاک اور زخمی ==
مقاومتی جوانوں نے غزہ کے جنوب میں کامیابی کے ساتھ اسرائیلی فورسز کو جال میں پھنسایا جس کے نتیجے میں متعدد صہیونی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ کے مختلف علاقوں میں صہیونی فورسز اور مقاومتی محاذ کے درمیان شدید جھڑپیں ہورہی ہیں۔ پیر کا دن صہیونی فورسز کے لئے سخت ترین دنوں میں سے ایک تھا۔
تفصیلات کے مطابق غزہ کے جنوبی علاقوں میں مجاہدین نے دو مختلف واقعات میں صہیونی فورسز کو شدید نقصان پہنچایا۔
عبرانی میڈیا کے مطابق دونوں واقعات میں 40 صہیونی فوجی مجاہدین کے حملوں کا شکار ہوگئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق صہیونی فورسز کو خان یونس میں سخت حالات کا سامنا ہے۔ صہیونی فورسز نے خان یونس میں ایک سرنگ کا سراغ لگانے کے بعد اس میں گھسنے کی کوشش کی۔ حماس کے مجاہدین نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ سرنگ میں بم نصب کررکھے تھے۔ صہیونی فوجیوں کے گھسنے کے فورا بعد سرنگ کے اندر دھماکہ ہوا اور بڑی تعداد میں صہیونی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1921440/%D8%B7%D9%88%D9%81%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%B5%DB%8C-%D8%AE%D8%A7%D9%86-%DB%8C%D9%88%D9%86%D8%B3-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%B1%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%B1-%D8%AF%DA%BE%D9%85%D8%A7 mehrnews.com]</ref>.
== مزاحمتی فورسز نے زمینی لڑائی میں صہیونی فوج کو دھول چٹا دی ==
عبرانی ذرائع نے غزہ کے خلاف حالیہ جنگ کے ایک انتہائی ہولناک واقعے میں 21 صہیونی فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ خان یونس میں مزاحمتی فورسز کی حالیہ کارروائیوں میں 21 صہیونی فوجی ہلاک ہوگئے جس سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صہیونی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔ لیکن صیہونی رجیم آبادکاروں کے دباو کے خوف سے ہلاکتوں کے اصل اعداد و شمار کو چھپا رہی ہے۔
ہلاکتوں کے اعداد و شمار کی غیر معمولی سنسر شپ عبرانی ریڈیو نے بتایا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں گزشتہ روز پیش آنے والے اس واقعے میں صیہونی فوجیوں کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی تھی، تاہم ان میں سے صرف 10 کے ناموں کا اعلان کیا گیا جب کہ دیگر ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو مطلع نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ غزہ کے جنوب میں کیزویم کے قریب اس وقت پیش آیا، جب صیہونی فوج خان یونس میں کچھ عمارتوں کو اڑانے کی تیاری کر رہی تھی، تاہم اس دوران ایک ٹینک پر کئی راکٹ آلگے اور دو عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کئی اسرائیلی فوجی مارے گئے۔
صہیونیوں کے لئے بہت بڑی تباہی
صیہونی حکومت کے 12 ٹی وی چینل نے خان یونس میں کل کے واقعے کو ایک بڑی تباہی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے زیادہ ہے۔
== غزہ، مزاحمتی فورسز نے زمینی لڑائی میں صہیونی فوج کو دھول چٹا دی ==
خان یونس کے واقعے کی تفصیلات کے حوالے سے صہیونی آرمی ریڈیو نے خبر دی ہے کہ 261ویں بریگیڈ کے کیمپ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب ریزرو دستے غزہ کے جنوبی سرحدی علاقوں میں سیکورٹی مشن انجام دے رہے تھے۔
== مزاحمتی فورسز کی بہادری سے صیہونیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ==
عبرانی زبان کے اخبار یدیعوت احرونوت نے بھی اس بارے میں لکھا کہ اگرچہ غزہ کی پٹی میں ملٹری اہداف صرف 600 میٹر تک کی گہرائی میں تھے، لیکن ایک مسلح شخص اسرائیلی فوج کو چکمہ دے کر سرنگوں میں سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا اور ایک RPG سے بم پلانٹیڈ عمارت کو نشانہ بنایا جس سے یہ  ہولناک تباہی واقع ہوئی۔
ادھر قسام بریگیڈز  نے بھی صہیونی فوج کے اس اعتراف کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہم نے انہیں صفحہ ہستی سے مٹا دیا!
یاد رہے کہ صیہونی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی زمینی لڑائی میں اب تک 221 صیہونی فوجی مارے جا چکے ہیں اور طوفان الاقصیٰ کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے فوجیوں کی مجموعی تعداد 556 ہو گئی ہے جب کہ معتبر ذرائع کا خیال ہے کہ اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں.
بعض اسرائیلی ذرائع کے مطابق واقعے میں صہیونی فوج کے کئی اعلی افسران بھی ہلاک یا زخمی ہوگئے ہیں۔ دھماکے کے بعد خان یونس کی فضاوں میں صہیونی ہیلی کاپٹر دیکھے گئے ہیں جو ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو منتقل کررہے تھے <ref>مزاحمتی فورسز نے زمینی لڑائی میں صہیونی فوج کو دھول چٹا دی، [https://ur.mehrnews.com/news/1921443/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%B1%D8%B3%D8%B2-%D9%86%DB%92-%D8%B2%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D9%84%DA%91%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86% mehrnews.com]</ref>۔
== اسرائیل کیخلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کا مقدمہ چلے گا۔۔۔ عالمی عدالت / کیس نہ سننے کی اسرائیلی درخواست مسترد ==
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تازہ معلومات کے مطابق 25 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، 9 اکتوبر کو اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کے محاصرے، بجلی پانی بند کرنے کا اعلان کیا، غزہ میں ہیلتھ کیئر سسٹم تباہ ہو چکا ہے، ہم غزہ میں انسانیت کو زمیں بوس ہوتا دیکھ رہے ہیں، نسل کشی سے تحفظ کا فلسطینیوں کا حق تسلیم کرتے ہیں۔
[[اہل بیت|اہل بیت(ع)]] نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے فیصلے کی حمایت کردی، 2 نے مخالفت کی، عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 15 دو سے منظور ہوئے۔
== عالمی عدالت انصاف کا غزہ  کے حق میں عبوری فیصلہ ==
عدالت نے [[اسرائیل]] کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز نسل کشی کے اقدامات روک دیں، اور اسرائیل آج کے حکم کے مطابق اپنے اقدامات کی رپورٹ جمع کروائے، اسرائیل غزہ میں انسانی امداد پہنچنے دے، صورتحال بہتر بنائے۔
عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل عدالتی حکم کے مطابق اقدامات کی رپورٹ 1 ماہ میں جمع کروائے، غزہ کے تنازع میں شامل تمام فریق عدالت کے پابند ہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی اموات ہوئیں، عدالت غزہ میں انسانی المیے کی حد سے آگاہ ہے، جنوبی افریقا کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ درست ہیں۔
عالمی عدالت نے غزہ نسل کشی کیس معطل کرنے کی اسرائیل کی درخواست کو مسترد کردیا اور کہا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی مقدمے میں فیصلہ دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس کے کافی ثبوت موجود ہیں۔
آئی سی جے کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا کے پاس اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس دائر کرنے کا اختیار ہے، اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس کے کافی ثبوت موجود ہیں، اسرائیل کے خلاف کچھ الزامات نسل کشی کنونشن کی دفعات میں آتے ہیں، غزہ تباہی کی داستان بن چکا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق غزہ رہنے کے قابل نہیں رہا، 7 اکتوبر کے بعد غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، غزہ میں 7 ہزار سے زائد افراد شہید اور 63 ہزار سے زائد زخمی ہوئے، اسرائیل کے فوجی حملوں کی وجہ سے غزہ میں ہلاکتیں، تباہی، نقل مکانی ہوئی ہے۔
عالمی عدالت انصاف کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسپتالوں پر بھی حملے کیے گئے، غزہ کے بچے نفسیاتی دباؤ کے شکار ہیں، غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی نفسیاتی اور جسمانی تکالیف میں مبتلا ہے، عدالت غزہ میں فلسطینیوں کو نسل کشی کی کارروائیوں سے محفوظ رکھنے کے حق کو تسلیم کرتی ہے، جنوبی افریقہ کے کچھ مطالبات میں وزن ہے، عالمی عدالت کے پاس نسل کشی کیس میں ہنگامی احکامات جاری کرنے کا اختیار ہے، نسل کشی کیس میں حتمی فیصلہ سنائے بغیر عبوری اقدامات کے احکامات جاری کیے جا سکتے ہیں۔
== نسل کشی سے تحفظ کا فلسطینیوں کا حق تسلیم کرتے ہیں ==
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تازہ معلومات کے مطابق 25 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، 9 اکتوبر کو اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کے محاصرے، بجلی پانی بند کرنے کا اعلان کیا، غزہ میں ہیلتھ کیئر سسٹم تباہ ہو چکا ہے، ہم غزہ میں انسانیت کو زمیں بوس ہوتا دیکھ رہے ہیں، نسل کشی سے تحفظ کا فلسطینیوں کا حق تسلیم کرتے ہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر کو اس عدالت میں درخواست دائر کی، حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں بہت جانی اور انفرا اسٹراکچر نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں، عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی۔
عالمی عدالت انصاف کے باہر فلسطینیوں اور اسرائیلی اقدامات کے مخالفین بڑی تعداد میں موجود تھے۔
فلسطینی نوجوان کا کہنا تھا کہ آج ہمارے لیے بڑا اہم دن ہے، توقع ہے عالمی عدالت فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کرے گی۔
جنوبی افریقا کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے، عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو غزہ میں فوجی آپریشن بند کرنے کا حکم دے۔
11 اور 12 جنوری کو ہونے والی سماعت میں جنوبی افریقا اور اسرائیل نے دلائل دیے تھے <ref>اسرائیل کیخلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کا مقدمہ چلے گا، [https://ur.abna24.com/story/1432501 abna24.com]</ref>۔
== طوفان الاقصی کا 117 واں دن، غزہ پر صہیونی فورسز کے وحشیانہ حملے جاری ==
صہیونی فورسز نے غزہ کے مختلف مقامات پر وحشیانہ بمباری کی ہے جس سے کئی فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ صہیونی فورسز غزہ کے مختلف علاقوں پر وحشیانہ حملے کررہی ہیں۔ آج علی الصبح غزہ کے مرکزی علاقوں سمیت جنوبی اور شمالی  حصوں پر اسرائیل نے جارحیت کرتے ہوئے کئی فلسطینیوں کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا ہے۔
دراین اثناء صہیونی ذرائع نے کہا ہے کہ صہیونی فوج غزہ میں حماس کی سرنگوں کو تباہ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
صہیونی ریڈیو نے کہا ہے کہ غزہ کے شمال میں سرنگوں کو تباہ کرنے کا عمل کامیاب نہیں ہوسکا ہے اسی طرح غزہ کے مرکزی علاقوں اور خان یونس میں بھی حماس کی سرنگیں باقی ہیں۔
الجزیرہ نے رپورٹ دی ہے کہ غزہ کی ورزشگاہ یرموک پر صہیونی طیاروں نے بمباری کرکے کئی افراد کو زخمی کردیا ہے جبکہ غزہ کےجنوب مشرقی علاقے میں صہیونی حملے میں دو فلسطینی شہید ہوگئے ہیں <ref>طوفان الاقصی کا 117 واں دن، غزہ پر صہیونی فورسز کے وحشیانہ حملے جاری، [https://ur.mehrnews.com/news/1921613/%D8%B7%D9%88%D9%81%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%B5%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-117-%D9%88%D8%A7%DA%BA-%D8%AF%D9%86-%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%BE%D8%B1-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%B1%D8%B3%D8%B2-% mehrnews.com]</ref>۔
== غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، دفتر خارجہ پاکستان ==
پاکستان کو غزہ میں جاری قابض اسرائیلی افواج کی جارحیت اور اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے فنڈنگ کی معطلی کے فیصلے پر شدید تشویش ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ [[ایران]] میں پاکستانی حکام متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ گزشتہ روز9 پاکستانی شہریوں کی میتیں ایران سے پاکستان واپس لائی گئی ہیں۔ توقع ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے پر ایرانی حکام واقعہ کی تفصیلات پاکستانی حکام سے شئیر کریں گے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو غزہ میں جاری اسرائیلی افواج کی جارحیت اور اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے فنڈنگ کی معطلی کے فیصلے پر شدید تشویش ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ نے نگراں وزیر خارجہ کی دعوت پر 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے دورے کے دوران نگراں وزیراعظم، نگراں وزیر خارجہ اور آرمی چیف سے ملاقاتیں کیں <ref>غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، دفتر خارجہ پاکستان، [https://ur.mehrnews.com/news/1921620/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D9%88%D8%B1%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D8%AA%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D9%81%D8%A mehrnews.com]</ref>۔
== قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کئی تجاویز زیرغور ہیں ==
قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کئی تجاویز زیرغور ہیں، حماس
حماس کے اعلی رہنما نے کہا کہ صہیونی حکومت کو جنگی میدان کی طرح سیاسی میدان میں بھی کوئی کامیابی نہیں ملے گی۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورت کے مطابق، حماس کے اعلی رہنما اسامہ حمدان نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں کچھ تجاویز ہیں جن کے بارے میں دوسری مقاومتی تنظیموں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جارہا ہے تاکہ سب کا متفقہ فیصلہ سامنے آجائے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسامہ حمدان نے  کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے دوران دشمن کی طرف سے وعدوں پر عمل کی یقین دہانی اور اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں تاہم ہماری سب سے بڑی ضمانت ہماری جوابی کاروائی کی طاقت ہے۔ ہم دشمن کو کسی بھی میدان پر سختی جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے صہیونی حکومت میدان جنگ میں اپنے اہداف کے حصول میں بری طرح ناکام ہوئی ہے اسی طرح سیاسی میدان میں بھی ناکام ہوگی۔
اسامہ نے کہا کہ فلسطینی کی آزادی کی تحریکوں کے خلاف کوئی سازش کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
== مجاہدین کی کاروائی، صہیونی فوجیوں کی ہلاکت ==
القسام نے کہا ہے کہ خان یونس میں صہیونی فوج پر حملے کے نتیجے میں کئی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے غزہ کے جنوب میں مجاہدین نے کامیاب کاروائی کرکے صہیونی فوج کو شدید نقصان سے دوچار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خان یونس میں القسام کے جوانوں نے مارٹر گولوں سے حملہ کرکے کئی صہیونی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
دوسری طرف غزہ کے مختلف علاقوں پر صہیونی فوج کے حملے بھی جاری ہیں۔ خان یونس کے مغرب میں صہیونی طیاروں نے بمباری کرکے کئی فلسطینیوں کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا۔
خان یونس میں ہی پناہ گزینوں کے زیراستعمال کیمپ بھی صہیونی فوج کے حملے کی زد میں آگیا جس کے نتیجے کیمپ کو کافی نقصان پہنچا ہے
<ref>مجاہدین کی کاروائی، صہیونی فوجیوں کی ہلاکت، [https://ur.mehrnews.com/news/1921625/%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%D9%85%D8%AC%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D mehrnews.com]</ref>۔
== غزہ میں مغربی تمدن بے نقاب ہوا ==
ہائی لائٹس: عید بعثت پر رہبر انقلاب کا خطاب، سب سے عظیم واقعہ نبی اکرم کی بعثت ہے، غزہ میں مغربی تمدن بے نقاب ہوا
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ پوری تاریخ میں بشریت کے لئے دنیا میں رونما ہونے والا سب سے مبارک اور سب سے عظیم واقعہ نبی اکرم کی بعثت ہے۔ حکومتوں کی ذمہ داری، صیہونی حکومت کی سیاسی، تشہیراتی اور عسکری امداد بند کرنا اور اس حکومت کو اشیائے صرف کی ترسیل روک دینا ہے،  اقوام کی ذمہ داری اس بڑی ذمہ داری کو انجام دینے کے لیے حکومتوں پر دباؤ ڈالنا ہے <ref>غزہ میں مغربی تمدن بے نقاب ہوا، [https://urdu.khamenei.ir/news/7071 khamenei.ir]</ref>۔
غزہ کی وزارت صحت نے اس پٹی پر غاصب صیہونی رجیم کے حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے نئے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین ٹی وی چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہ اس پٹی پر صیہونی رجیم کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 27 ہزار 947 ہوگئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر سے غزہ کے مختلف علاقوں پر صیہونی فوج کے وحشیانہ فضائی حملوں اور زمینی  جارحیت میں 67 ہزار 457 زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ناصر ہسپتال کے پناہ گزینوں پر اسرائیلی گولہ باری کے نتیجے میں 21 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں <ref>غزہ، شہداء کی تعداد 28 ہزار تک پہنچ گئی، [https://ur.mehrnews.com/news/1921787/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D8%B4%DB%81%D8%AF%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D8%AF-28-%DB%81%D8%B2%D8%A7%D8%B1-%D8%AA%DA%A9-%D9%BE%DB%81%D9%86%DA%86-%DA%AF%D8%A6%DB%8C mehrnews.com]
</ref>۔
== غزہ میں جنگ بندی، قاہرہ مذاکرات معطل، حماس کا وفد واپس ==
قاہرہ میں حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ مصر کے دارالحکومت میں فلسطینی تنظیم حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے ہیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق پیرس نشست کےمجوزہ معاہدے پر گفتگو کے لئے ہونے والا اجلاس ختم ہوگیا اور حماس کا وفد اجلاس سے چلا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ حماس کے قاہرہ سے جانے کے بعد صہیونی حکومت کے جواب کا انتظار ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت کو اندرونی بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے قاہرہ مذاکرات میں کوئی واضح موقف سامنے نہیں آسکا۔ اسی طرح امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلافات بھی مذاکرات کی ناکامی کا باعث بنے ہیں۔
اس سے پہلے حماس نے کہا تھا کہ حماس کا اعلی سطحی وفد مذاکرات میں مقاومت کا موقف پیش کرنے کے لئے مصر اور قطر جائے گا <ref>غزہ میں جنگ بندی، قاہرہ مذاکرات معطل، حماس کا وفد واپس، [https://ur.mehrnews.com/news/1921799/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D9%82%D8%A7%DB%81%D8%B1%DB%81-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%85%D8%B9%D8%B7%D9%84-%D8%AD%D9%85%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%D8%A7 mehrnews.com]</ref>۔
== مجاہدین کی جوابی کاروائی، عسقلان میں کئی دھماکے ==
صہیونی شہر عسقلان پر فلسطینی مجاہدین نے میزائلوں اور مارٹر گولوں سے حملے کئے اور شہر دھماکوں کی گونج سے لرز اٹھا۔
مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ پر صہیونی فورسز کے حملوں کے جواب میں فلسطینی مجاہدین نے اسرائیلی شہر عسقلان پر میزائلوں اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عسقلان سے مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ عسقلان پر مجاہدین کے حملوں کے بعد شہری دفاع کے ادارے کی جانب سے خطرے کے سائرن بجائے گئے ہیں۔
ذرائع کےمطابق صہیونی فوج کے دفاعی سسٹم نے بعض میزائلوں کو فضا میں تباہ کردیا تاہم بعض مقامات پر میزائل لگنے کی وجہ سے دھماکوں اور آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
طوفان الاقصی میں صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ حملوں کے جواب میں حماس اور دیگر مقاومتی تنظیموں نے صہیونی قصبوں اور شہروں پر میزائل حملے کئے ہیں۔ مقاومت کے حملوں کے بعد کئی صہیونی شہر اور قصبوں میں رہنے والے دوسرے مقامات کی طرف نقل مکانی کرچکے ہیں <ref>مجاہدین کی جوابی کاروائی، عسقلان میں کئی دھماکے، [https://ur.mehrnews.com/news/1921966/%D8%B7%D9%88%D9%81%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%B5%DB%8C-%D9%85%D8%AC%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B9%D8%B3%D9%82%D mehrnews.com]</ref>۔
== غزہ پر صہیونی حملہ، فلسطینی وزارت اطلاعات نے نقصانات کی تازہ ترین تفصیلات جاری کردیں ==
گذشتہ 134 دنوں کے دوران صہیونی حملوں کی وجہ سے 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور لاپتہ جبکہ 68 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، فلسطینی وزارت اطلاعات نے طوفان الاقصی کے بعد اسرائیلی حملوں میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ اور اس کے اطراف میں صہیونی جارحیت کی وجہ سے اب تک ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی بے گناہ شہری شہید اور زخمی ہوگئے ہیں جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ 134 دنوں کے دوران اسرائیلی فوج نے 35858 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے جن میں سے 28858 کو ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ شہداء میں 12660 بچے اور 8570 خواتین بھی شامل ہیں۔
وزارت اطلاعات نے مزید کہا ہے کہ اب تک صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 340 افراد شہید ہوگئے ہیں جبکہ میڈیا کے اداروں سے تعلق رکھنے والے بھی اسرائیلی حملوں سے محفوظ نہیں  ہیں۔ اب تک مجموعی طور پر 130 صحافی شہید ہوگئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ اور اطراف میں صہیونی حملوں میں 68677 افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے 11 ہزار کی حالت تشویشناک ہے۔
اسرائیلی حملوں کی وجہ سے 7 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہوگئے ہیں <ref>غزہ پر صہیونی حملہ، فلسطینی وزارت اطلاعات نے نقصانات کی تازہ ترین تفصیلات جاری کردیں، [https://ur.mehrnews.com/news/1921965/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%BE%D8%B1-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%B2%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D8%B7%D9%84%D8%A7%D8%B9%D8%A7%D8%AA-%D9%86% mehrnews.co]m</ref>۔
== غزہ میں جنگ بندی کی امید ہے، قطر ==
قطر کے وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں معاہدے کی امید ظاہر کی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔ حالیہ عرصے میں ہونے والی پیشرفت کے نتیجے میں ہم امید کرسکتے ہیں کہ غزہ میں جاری جنگ ختم ہوگی اور فریقین کے درمیان جلد معاہدے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پوری کوشش کررہے ہیں اور حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے امکانات بھی روشن ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کوشش کی جائے تو راہ میں حائل رکاوٹوں کو آسانی کے ساتھ دور کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کی آمد نزدیک ہے لہذا کوئی راہ حل نکالنا ہوگا ورنہ حالات مزید بگھڑ جائیں گے <ref>غزہ میں جنگ بندی کی امید ہے، قطر،[https://ur.mehrnews.com/news/1921968/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%AF-%DB%81%DB%92-%D9%82%D8%B7%D8%B1 mehrnews.com]</ref>۔
== انسانی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے تشویش ناک ہیں، آکسفیم ==
بین الاقوامی تنظیم آکسفیم نے صیہونی حکومت کی جانب سے انسانی امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے فلسطینیوں کو بے دردی سے قتل کرنے پر تنقید کی۔
اس بین الاقوامی تنظیم نے اپنے بیان میں اسرائیلی فوج کی غزہ میں انسانی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر بمباری پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اس بین الاقوامی ادارے نے تاکید کی کہ اسرائیل جان بوجھ کر شہریوں کو بھوکا رکھنے کے بعد نشانہ بناتا ہے اور یہ تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
آکسفیم نے خبردار کیا کہ [[غزہ پٹی|غزہ کی پٹی]] میں نسل کشی کا خطرہ سنگین صورت حال اختیار کر رہا ہے۔
المیادین ٹی وی چینل کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی رجیم نے [[غزہ]] کی الرشید اسٹریٹ میں انسانی امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے بے گناہ فلسطینیوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 100 سے زیادہ لوگ شہید جب کہ سینکڑوں زخمی ہوئے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1922274/انسانی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے تشویش ناک ہیں، آکسفیم]mehrnews.com،شائع شدہ از:29فروری 2024ء-اخذ شده به تاریخ:28 فروری 2024ء۔</ref>۔
== امریکہ، ڈیموکریٹ سینیٹرز کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ ==
28 ڈیموکریٹ سینیٹرز نے غزہ میں صہیونی حکومت کے جنگی جرائم کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی سینیٹرز نے غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے صدر جوبائیڈن کے نام اپنے خط میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینی عوام کو انسانی امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا ہے۔
خط میں غزہ کے فلسطینی شہریوں کی حالت زار پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے اور فوری جنگ بندی پر تاکید کی گئی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ صہیونی حملوں کے نتیجے میں اب تک 30 ہزار 228 فلسطینی شہید  اور 71 ہزار 377 زخمی ہوگئے ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1922344/امریکہ، ڈیموکریٹ سینیٹرز کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ]mehrnews.com/news،شائع شدہ از:2مارچء-اخذ شده به تاریخ:2 مارچ 2024ء۔</ref>۔</ref>۔
== مقاومت اسلامی عراق کا صہیونی بندرگاہ حیفا پر ڈرون حملہ ==
مقاومت اسلامی عراق نے صہیونی بندرگاہ حیفا پر ڈرون حملے کرنے کا دعوی کیا ہے۔ہہککع  ے 
اس نے غزہ پر صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے جواب میں اپنی کاروائیوں کا دوبارہ آغاز کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تنظیم نے اہم صہیونی بندرگاہ حیفا پر ڈرون حملے کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تنظیم کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لئے حیفا پر حملہ کیا گیا ہے۔
7 اکتوبر کو صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ پر زمینی اور ہوائی حملے کے بعد لبنان، عراق اور یمن سے صہیونی فوجی تنصیبات پر حملے شروع ہوگئے ہیں۔ حماس کی جانب سے اچانک صہیونی سیکورٹی فورسز پر شدید حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر جارحیت کرتے ہوئے اب تک مجموعی طور پر 30 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔
شہداء میں معصوم بچوں اور بے گناہ خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 68 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1922388/طوفان الاقصی، مقاومت اسلامی عراق کا صہیونی بندرگاہ حیفا پر ڈرون حملہ]ur.mehrnews.com،-شائع شدہ از:4مارچ2024ء-اخذ شده به تاریخ:5 مارچ 2024ء۔</ref>۔
== مصر کے شہر اسکندریہ میں موساد کی موٹی اسامی کی ہلاکت ==
مغرب اور صہیونیت سے وابستہ عرب میڈیا نے شور و واویلا شروع کیا ہے کہ اسکندریہ میں [[شہید محمد صلاح جہادی گروپ]] کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا شیخ زیو کیپر ایک اسرائیلی ـ کینیڈین تاجر ہے۔  لیکن شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ [[موساد]] کے ایک اعلی افسر کے طور پر [[غزہ]] کے خلاف جنگ میں صہیونی ریاست کے لئے ایک ستون کا کردار ادا کر رہا تھا
[[اہل بیت|اہل بیت(ع)]] نیوز ایجنسی (ابنا)  کے مطابق، [[مصر]] میں طلائع التحریر کے مجاہدین نے ایک شخص کو ہلاک کر دیا ہے جس کے بارے میں موصولہ مختصر سی معلومات کچھ یوں ہیں:
نام زیو کیپر(Ziv Kipper)، بظاہر ایک سادہ سا تاجر، شہریت اسرائیلی بھی کینیڈین بھی، لیکن مقاومت اسلامی کے قریبی ذرائع اس کو جرنیل کی سطح کا افسر قرار دیتے ہیں۔ زیو کیپر پھلوں اور سبزیوں کی ایک مصری کمپنی کا مالک بھی تھا۔ کچھ ذرائع نے اس کا تعارف اسرائیلی فوج کے جرنیل کے طور پر کرایا ہے
[[ایران]] میں اسلامی انقلاب سے پہلے یہودی ریاست کے کارندے صنعت، تجارت اور زراعت کے شعبوں میں کام کرنے کی آڑ میں موساد کے لئے نیٹ ورک بنانے کے لئے سرگرم ہو جاتے تھے۔
مثال  کے طور پر سنہ 1960ع‍ کی دہائی میں کچھ اسرائیلی ماہرین زراعت کے شعبے کو ترقی دینے کے بہانے ایران میں تعینات ہوئے۔ ان ہی میں سے ایک شخص عزرا دانین (Ezra Danin) تھا وہ بالکل زیو کیپر کی مانند، ایران آیا اور صوبہ خوزستان میں کپاس کی کاشت کو اپنے ہاتھ میں لیا کیونکہ ماہر زراعت کے طور پرایران آیا تھا۔
عزرا دانین در حقیقت ہاگانا نامی صہیونی دہشت گرد تنظیم کی جاسوسی شاخ "SHAI" کا رکن اور صہیونی ریاست کے قیام کے بعد عرب ممالک میں ـ ماہر زراعت کے طور پر ـ اس ریاست کے لئے جاسوسی کرتا تھا۔ ہاگانا تنظیم جعلی اسرائیلی ریاست کی تاسیس سے قبل فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیاں کرتی تھی۔
عزرا دانین، زاسلانی (Reuven Zaslani [later Shiloah]) نامی صہیونی کا استاد اور سربراہ رہا تھا جو بعد میں موساد کا پہلا سربراہ مقرر ہؤا۔ زاسلانی موساد کا بانی سربراہ تھا اور اس کو صہیونی دہشت گردی کا دادا بھی کہا جاتا ہے۔
مقاومت کے بعض مبصرین کا خیال ہے کہ مصر میں زیو کیپر کا کردار بھی ایسا ہی تھا اور یہ کہ اس شخص کو [[لبنان]] میں دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والے شہید محمد سُرُور کے قتل کے بدلے میں ہلاک کیا گیا۔ کیونکہ زیو کیپر مصر میں موساد کی دہشت گردانہ کاروائیوں کی نگرانی کرتا تھا اور موساد کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کا انتظام کرتا تھا۔
مقاومت کے بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اب جبکہ سایوں کی جنگ میں شدت آئی ہے تو محور مقاومت (محاذ مزاحمت) بھی سنجیدگی سے اس جنگ میں داخل ہو گیا ہے اور مصر میں بھی مقاومتی گروپ عنقریب زیادہ شدت کے ساتھ صہیونی مفادات پر حملہ آور ہونے کا امکان ہے۔
ایک مصری مقاومتی گروپ [["طلائع التحریر"]] نے زیو کیپر پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ طلائع التحریر شہید محمد صلاح یونٹس کی ذیلی شاخ ہے۔ شہید محمد صلاح نے طوفان الاقصی کے آغاز کے بعد حملہ کرکے کئی صہیونیوں کو واصل جہنم کیا تھا۔
مردخائے لائٹ سٹون نامی شخص نے چاباد (Chabad) نامی ویب سائٹ پر زیو کیپر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ  "زیو کیپر ـ جسے مصر میں قتل کیا گیا ـ ایک بڑے یہودی دل کا مالک تھا۔ جس نے اسکندریہ سے لے کر یوکرین تک، اپنے آپ کو یہودی کمیونٹی کے لئے وقف کر دیا تھا"۔  چنانچہ یہودی ریاست اور مصری میڈیا کا یہ پروپیگنڈا بے بنیاد ہے کہ وہ تو بس ایک معمولی سا تاجر تھا اور بے گناہ مارا گیا ہے۔
=== زیو کیپر  کی سرگرمیاں ===
زیو کیپر مصر میں موساد کا ایک مہرہ تھا جو صہیونی تاجر کے عنوان سے، مصر سمیت کئی ممالک میں موساد کے گماشتوں کی پشت پناہی میں اہم کردار ادا کرتا تھا۔
صہیونی ریاست سے متعلق انٹیل ٹائمز سیکورٹی ویب سائٹ نے زیو کیپر کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی ہے، جس کے مطابق وہ موساد کا انتہائی مؤثر مہرہ تھا جسے ایک مصری نوجوان نے منظر عام سے حذف کر دیا ہے، اور الزام کی انگلی ایران کی طرف اٹھائی گئی ہے۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے ایک پیغام ہو سکتا ہے کہ یہ ملک خطے میں "صہیونی ریاست کی انٹیلی جنس نیٹو" کے مقابلے میں وہ ایک جدید طرز کے اقدامات شروع ہو چکے ہیں،  تاہم اس حقیقت میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ مصر کی خفیہ ایجنسیوں اور سرکاری فوج کے اندر ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے جو صہیونی ریاست کے ساتھ اس ملک کے حکمرانوں کی سازباز سے ناراض اور صہیونی مفادات پر حملہ کرنے کے لئے ہر دم تیار ہیں اور اس لمحے کے منتظر ہیں کہ جب مصری حکومت صہیونیوں کے ساتھ ذلت آمیز سمجھوتوں کو منسوخ کرکے انہیں حملے کی ہدایات جاری کرے گی<ref>[https://ur.abna24.com/story/1457408 مصر کے شہر اسکندریہ میں موساد کی موٹی اسامی کی ہلاکت]- ur.abna24.com-شائع شدہ از: 9 مئی 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 10مئی 2024ء۔</ref>۔
== غزہ میں نسل کُشی پر امریکی طلبہ کی اٹھان  میں ایک چنگاری، ایک شعلہ ==
آج غزہ کا مسئلہ، دنیا کا پہلا مسئلہ ہے۔ دیکھ لیجئے ان امریکی یونیورسٹیوں کو؛ آج پھر میں خبروں میں پڑھ رہا تھا کہ کئی مزید یونیورسٹیاں بھی ان سے جا ملی ہیں، آسٹریلیا میں، مختلف یورپی ممالک میں، جس کا مطلب یہ ہے کہ اقوام عالم مسئلۂ غزہ پر حساس ہیں۔  یہ [[سید علی خامنہ ای|امام خامنہ ای (مُدَّ ظِلُّہُ العَالی)]] کے تازہ ترین الفاظ ہیں، جو آپ نے یکم مئی (2024ع‍) کو طلبہ اور اساتذہ سے خطاب کرکے ادا کئے۔ اب سوال یہ ہے امریکی طلبہ کی یہ تحریک ہے کیا؟
=== امریکی طلبہ کی تحریک ===
ماجرا بدھ 17 اپریل سے شروع ہؤا، جب نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے دسوں طلبہ نے اس یونیورسٹی کے احاطے میں خیمے لگائے اور اپنے دھرنے کا آغاز کیا۔ ان کا ابتدائی مطالبہ یہ تا کہ یونیورسٹی اسلحہ تیار کرنے والی ان کمپنیوں سے رابطہ منقطع کرے جو [[غزہ|غزہ]] میں ہونے والی نسل کشی میں غاصب صہیونی ریاست کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ امریکی طلبہ نے اکتوبر کے مہینے سے غزہ کی نسل کشی پر اپنا احتجاج مختلف طریقوں سے ریکارڈ کرایا تھا، لیکن ان خیموں اور اس دھرنے سے یہ احتجاج نئے مرحلے میں داخل ہؤا۔
== اس تحریک کے اثرات ==
=== آزادی اظہار کی دعویدار کا جھوٹ ===
عالمی  سطح پر آزادی اظہار کی دعویدار حکومت کا ابتدائی رد عمل یہ تھا کہ کولمبیا یونیورسٹی کے سربراہ کو کانگریس بلایا گیا تاکہ وہ موجودہ صورت حال کے حوالے سے جوابدہ ہو! یونیورسٹی کے سربراہ نے وعدہ کیا کہ "میں اس بات کی اجازت نہیں دوں گا کہ میرے زیر قیادت یونیورسٹی "سامیت دشمنی" کے اظہار کا گڑھ بنے"۔ سامیت دشمنی (Anti-Semitism) کا الزام منحوس ریاس کے قیام سے لے کر اب تک اس ریاست کے تحفظ کے لئے ایک اوزار کا کردار ادا کرتا رہا ہے، یہ مغرب میں جرم کی حیثیت رکھتا ہے چنانچہ یہودی بھی اور یہودیوں کے مغربی اور امریکی حامی بھی اس عنوان سے استفادہ کرکے صہیونیوں کے مظالم پر احتجاج کرنے والوں کو سامیت دشمنی کا الزام لگا کر خاموش رہنے پر مجبور کرتے ہیں۔ آج بھی وہ 34000 فلسطینیوں کے قتل عام پر تنقید کرنے والوں پر سامیت دشمنی کا الزام لگا کر ان کی آوازوں کا گلا گھونٹنا چاہتے ہیں۔
ان جامعات میں فلسطین کی حمایت کے لئے اٹھنے والی صدائیں خاموش کرنے کی غرض سے، ان کے سربراہوں پر کئی مہینوں سے مسلسل دباؤ ڈالا جاتا رہا تھا۔  دسمبر 2023ع‍ میں امریکی کانگریس نے تین اہم امریکی یونیورسٹیوں کے سربراہوں کو بلایا اور ان کی بازخواست کی۔ یہ ایک متنازعہ سماعت تھی جس کے بعد ان تین میں سے ہارورڈ یونیورسٹی اور پنسلوانیا یونیورسٹی کے سربراہوں کو استعفی دینا پڑا۔
کولمبیا یونیورسٹی کے سربراہ نے کانگریس میں حاضر ہونے کے بعد ایک خط جاری کرکے دعوی کیا کہ احتجاج کرنے والے طلبہ یونیورسٹی کے امن اور جاری امر میں خلل ڈال رہے ہیں، چنانچہ پولیس کو ان سے نمٹنا چاہئے! جس کے ایک بعد پولیس یونیورسٹی کے احاطے میں داخل ہوئی اور طلبہ کے لگائے ہوئے خیموں کو اکھاڑ کر انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے 100 سے زائد طلبہ کو گرفتار کیا لیکن دھرنا ختم کرنے میں ناکام رہی۔ کلاسوں کی چھٹی ہوئی اور اساتذہ سے کہا گیا کہ فاصلاتی تدریس کی روش اپنائیں۔ عجب یہ کہ یونیورسٹی کے "مصری نژاد سربراہ" نے موقف اپنایا کہ "کولمبیا یونیورسٹی کبھی بھی اسرائیل سے جدا نہیں ہوگی"۔
ایک ہفتہ بعد امریکی ایوان نمائندگان کے سربراہ مائیک جانسن نے کولمبیا یونیورسٹی پہنج کر ایک کشیدگی سے بھرپور اجتماع میں کہا: "اگر یونیورسٹی کا سربراہ "افراتفری کا خاتمہ" کرکے حالات کو ٹھیک نہیں کر سکتا تو اسے استعفی دینا چاہئے"۔ چنانچہ حالات مزید کشیدہ ہوگئے۔ جانسن نے یہ بھی کہا تھا کہ "اگر اس صورت حال کو فوری طور پر قابو میں نہ لایا جائے تو نیشنل گارڈ کی مداخلت کے لئے مناسب موقع پایا جاتا ہے"۔
امریکہ میں نیشنل گارڈ کا سایہ فعال کرنے کی بات آتی ہے تو بہت سے امریکیوں کو 1970ع‍ کے تلخ واقعات ستاتے ہیں، جب اوہایو نیشنل گارڈ نے ریاستی یونیورسٹی "کینٹ" میں ویتنام کی جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر گولی چلائی جس کے نتیجے میں 4 طلبہ قتل اور 9 زخمی ہوئے تھے۔
اس سے  دو سال قبل سنہ 1968ع‍ میں کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ نے ویتنامی آبادیوں پر کارپٹ بمباری اور ویتنامی عوام پر آگ والے نیپام بموں (napalm bombs) کے استعمال پر احتجاج کرتے ہوئے یونیورسٹی کی کئی عمارتوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ان کے اس اقدام سے متاثر ہو کر دوسری امریکی یونیورسٹیاں بھی اس احتجاجی تحریک میں شامل ہوئی تھیں۔ اس بار کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنا احتجاجی کیمپ ختم کریں یا پھر اس کے نتائج بھگت لیں۔
یونیورسٹی کے طلبہ اجتجاج سے باز آنے کے لئے تیار نہیں ہیں جبکہ اس ہفتے سے طلبہ کی معطلی کا سلسلہ بھی شروع ہؤا ہے۔ دو چیزیں طلبہ پر حملے کی امریکی حکومت کی دستاویز ہیں:
* عمومی نظم و ضبط کو درہم برہم کرنا؛ 
* سامیت دشمنی (Anti-Semitism)!۔
یہ دو تہمتیں وہی ہیں جن کے لئے انہوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے اور طلبہ کے اقدامات سے بھی یہ الزامات ثابت نہیں ہیں؛ کیونکہ دھرنا دینے والے طلبہ کی صفوں میں یہودی طلبہ بھی موجود ہیں جس سے بخوبی ثابت ہے کہ یہودیت دشمنی کا الزام کتنا بے بنیاد ہے؛ اور پھر سینٹر برنی سینڈرز کے بقول "34000 فلسطینیوں کے قتل عام پر احتجاج کرنا، صہیونیت دشمنی نہیں ہے"، اور پھر طلبہ نے خیمے لگائے ہیں، دھرنا دے رہے ہیں، نہ لڑ رہے ہیں، نہ تخریبکاری کر رہے ہیں نہ ہی یونیورسٹی کے اموال و املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور نہ ہی معاشرے کی معمول کی زدگی میں خلل ڈال رہے ہیں۔
=== تشدد آمیز رویہ، طلبہ اور اساتذہ کی گرفتاری ===
تشدد  آمیز رویہ، طلبہ اور اساتذہ کی گرفتاری، یہاں تک کہ انہیں یونیورسٹیوں سے نکال باہر کرنا اور تعلیم سے محروم کرنا، ان دنوں کا امریکی اداروں کا جاری رویہ ہے لیکن یہ اقدامات بھی نہ صرف طلبہ کا احتجاج روکنے میں ناکام رہے ہیں، بلکہ احتجاج کا دائرہ پھیل گیا ہے اور فلسطینیوں کی حمایت میں دھرنوں کے کیمپ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ایمرسن کالج، یونیورسٹی آف ٹیکساس - آسٹن، مشی گن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا - برکلے میں بھی قائم کئے گئے ہیں۔
کولمیبا یونیورسٹی میں فلسطین کے حامی احتجاجی طلبہ نے کہا: جب تک کہ یہ یونیورسٹی صہیونی ریاست کے ساتھ اکیڈمک تعلقات ختم نہیں کرے گی، اور جب تک کہ اپنا پورا سرمایہ اسرائیل سے متعلق اداروں سے نکالنے کی پابند نہیں ہوگی، اور ہمارے تمام مطالبات منظور نہیں ہونگے، ہم منتشر نہیں ہونگے۔
=== یونیورسٹیوں کے طباء کے مطالبات ===
دوسری یونیورسٹیوں کے طلبہ نے ایسے ہی مطالبات پیش کئے ہیں۔ ان کے مطالبات کچھ یوں ہیں:
* اسلحہ تیار کرنے والی ان کمپنیوں کے ساتھ تجارت بند کی جائے جو اسرائیل کو اسلحہ دے رہی ہیں۔
*
* اسرائیلی ریاست کی طرف سے ان منصوبوں کے لئے فنڈز قبول نہ کئے جائیں جو اس ریاست کے فوجی عزائم کی تکمیل کرتے ہیں۔
*
* یہ مسئلہ بالکل شفاف کیا جائے کہ اسرائیلی ریاست سے کس قسم کے فنڈز وصول کئے جاتے ہیں اور ان سے کن امور میں فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
*
* ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری سے اجتناب کیا جائے جو جنگ غزہ سے منافع کما رہی ہیں
=== امریکہ کی 22 ریاستیں غزہ کی جنگ کے خلاف طلبہ کی احتجاجی تحریک ===
امریکہ کی 22 ریاستیں غزہ کی جنگ کے خلاف طلبہ کی احتجاجی تحریک کا گڑھ بنے ہوئے ہیں اور پولیس کے ہاتھوں کم و بیش 2500 طلبہ اور اساتذہ کی گرفتاری کے باوجود، امریکی انتظآمیہ احتجاجی اقدامات روکنے میں ناکام رہی ہے۔ سی این این کی ویب گاہ نے لکھا: " لگتا ہے کہ بہت سے طلبہ اپنے احتجاج کا انجام قبول کرنے کے لئے تیار ہیں"۔
بہرحال امریکی پولیس اور سیکورٹی اداروں کا تشدد طلبہ تک محدود نہیں رہا ہے اور کئی پروفیسرز گرفتار اور حتی کہ معطل ئے گئے ہیں۔ اب کچھ پروفیسرز بھی طلبہ کے احتجاج میں شامل ہو گئے ہیں اور اداروں کے تشدد آمیز سلوک کے خلاف موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ اگرچہ وہ خود بھی اپنے اس موقف کے انجام سے محفوظ نہیں ہیں۔
ان احتجاجی دھرنوں، جلسے جلوسوں اور مظاہروں کے منتظمین نے 1980ع‍ کے عشرے کے تجربے سے اثر لیا ہے؛ جب امریکی طلبہ نے ان کمپنیوں کو احتجاج کا نشانہ بنایا جو جنوبی افریقہ کی (نسلی امتیاز پر استوار) اپارتھائیڈ حکومت کے ساتھ لین دین کر رہی تھیں اور نتیجہ یہ ہؤا کہ 150 امریکی یونیورسٹیاں جنوبی افریقی اپاتھائیڈ کے ساتھ فاصلہ قائم کرنے اور تعلق ختم کرنے پر مجبور ہوئیں۔
=== غزہ اور مغربی تہذیب و اخلاقیات کی قربان گاہ ===
بے شک غزہ مغربی تہذیب و اخلاقیات کی قربان گاہ ہے، یہاں مغرب پوری طرح اخلاقی اور تہذیبی حوالے سے، فیل ہو گیا ہے اور طلبہ کے احتجاج کو اس منظر سے بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ مغرب کا بگڑا ہؤا بے نقاب چہرے کو از سرنو مقبول بنا رہے ہیں! یعنی غزہ کے خلاف جنگ کے خلاف امریکی طلبہ کی احتجاجی تحریک کسی حد تک مغرب کی اس تاریخی رسوائی کا ازآلہ کر رہی ہے۔ اس تحریک سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب کی نئی نسلیں اپنے سابقین کے ذہنی تصورات سے آزاد ہونے کی زیادہ استعداد اور زیادہ آمادگی رکھتی ہیں اور مغرب کی عظیم تشہیراتی مشینری اور ابلاغیاتی جادو سے متاثر نہیں ہو رہی ہیں۔
یہ وہی چیز ہے کہ جس کے شواہد و آثار رہبر انقلاب حضرت امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے ایک عشرہ قبل دیکھ لئے تھے۔ آپ نے 2015ع‍ میں یورپ اور شمالی امریکہ کے نوجوانوں کے نام دو خطوط تحریر کئے اور لکھا: "میں آپ نوجوانوں سے مخاطب ہو رہا ہوں، اس لئے نہیں کہ آپ کے باپوں اور ماؤں کو نظرانداز کر رہا ہوں، بلکہ اس لئے کہ آپ کی قوموں اور سرزمینوں کو مستقبل میں آپ کے ہاتھوں میں، دیکھ رہا ہوں، نیز حقیقت پسندی کے احساس کو آپ کے دلوں میں زیادہ بیدار اور زیادہ ہوشیار، دیکھ رہا ہوں۔ میں اس تحریر میں آپ کے سیاستدانوں اور حکمرانوں سے مخاطب نہیں ہو رہا ہوں؛ کیونکہ مجھے یقین ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر، سیاست کا راستہ صداقت اور حقیقت کے راستے سے الگ کر لیا ہے" <ref>[https://ur.abna24.com/story/1456733 غزہ میں نسل کُشی پر امریکی طلبہ کی اٹھان / میں ایک چنگاری، ایک شعلہ ](تکمیل و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی)-ur.abna24.com-شائع شدہ از:7 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 مئی 2024ء۔</ref>۔
== طوفان الاقصیٰ آپریشن کی خصوصیات ==
آیت اللہ خامنہ ای  نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی وجہ سے صیہونی حکومت کے میدان کے گوشے میں پھنس جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ امریکا اور بہت سی مغربی حکومتیں بدستور اس حکومت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن وہ بھی جانتی ہیں کہ غاصب حکومت کی نجات کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خطے کی اہم ضرورت کی تکمیل اور مجرم حکومت پر کاری ضرب کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کی دو اہم خصوصیات بتایا اور کہا کہ امریکا، عالمی صیہونزم کے ایجنٹوں اور بعض علاقائی حکومتوں نے خطے کے حالات اور روابط کو بدلنے کے لیے ایک بڑی اور دقیق سازش تیار کر رکھی تھی تاکہ صیہونی حکومت اور خطے کی حکومتوں کے درمیان اپنے مدنظر روابط قائم کروا کر مغربی ایشیا اور پورے عالم اسلام کی سیاست اور معیشت پر منحوس حکومت کے تسلط کی راہ ہموار کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ منحوس چال عملی جامہ پہننے کے بالکل قریب پہنچ چکی تھی کہ الاقصیٰ کا معجزاتی طوفان شروع ہو گیا اور اس نے امریکا، صیہونزم اور ان کے پٹھوؤں کے تمام تاروپود بکھیرے دیے، اس طرح سے کہ پچھلے آٹھ مہینے کے واقعات کے بعد اس سازش کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
رہبر انقلاب  نے ظالم حکومت کے عدیم المثال جرائم اور حد سے زیادہ شقاوت و سفاکیت اور امریکی حکومت کی جانب سے اس درندگی کی حمایت کو، خطے پر صیہونی حکومت کو مسلط کرنے کی بڑی عالمی سازش کے نقش بر آب ہو جانے پر بوکھلاہٹ اور تلملاہٹ والا ردعمل قرار دیا۔
انہوں نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی دوسری خصوصیت یعنی صیہونی حکومت پر کاری اور ناقابل تلافی ضرب لگانے کی تشریح کرتے ہوئے امریکی و یورپی تجزیہ نگاروں اور ماہرین یہاں تک کہ خود منحوس حکومت کے پٹھوؤں کے اعترافات کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ غاصب حکومت اپنے بڑے بڑے دعوؤں کے باوجود ایک مزاحمتی گروہ سے بری طرح شکست کھا چکی ہے اور آٹھ مہینے کے بعد بھی اپنے کسی کم ترین ہدف کو بھی حاصل نہیں کر سکی ہے۔
سید علی خامنہ ای  نے اکیسویں صدی کو بدلنے کے لیے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی طاقت کے بارے میں ایک مغربی تجزیہ نگار کے تبصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے تجزیہ نگاروں اور مؤرخین نے بھی صیہونی حکومت کی سراسیمگی اور بدحواسی، الٹی ہجرت کی لہر، مقبوضہ علاقوں میں رہنے والوں کی حفاظت میں ناتوانی اور صیہونیت کے پروجیکٹ کے آخری سانسیں لینے کی طرف اشارہ کیا ہے اور زور دے کر کہا کہ دنیا، صیہونی حکومت کے خاتمے کے شروعاتی مرحلے میں ہے۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطین سے الٹی ہجرت کی لہر کے سنجیدہ ہونے کے بارے میں ایک صیہونی سیکورٹی تجزیہ نگار کے تبصرے کی طرف اشارہ کرتے کہا کہ اس صیہونی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیلی حکام کی بحثوں اور ان کے درمیان اختلافات کی باتیں میڈیا میں آ جائیں تو چالیس لاکھ لوگ اسرائیل سے چلے جائیں گے۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے مسئلۂ فلسطین کے دنیا کے پہلے مسئلے میں بدل جانے اور لندن اور پیرس میں اور امریکی یونیورسٹیوں میں صیہونیت مخالف مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی و صیہونی میڈیا اور پروپیگنڈہ مراکز نے برسوں تک مسئلۂ فلسطین کو بھلا دیے جانے کے لیے کوشش کی لیکن طوفان الاقصیٰ اور غزہ کے عوام کی مزاحمت کے سائے میں آج فلسطین، دنیا کا پہلا مسئلہ ہے۔
انہوں نے چالیس ہزار لوگوں کی شہادت اور پندرہ ہزار بچوں اور نومولود و شیر خوار بچوں کی شہادت سمیت غزہ کے لوگوں کے مصائب کو صیہونیوں کے چنگل سے نجات کی راہ میں فلسطینی قوم کے ذریعے ادا کی جانے والی بھاری قیمت بتایا اور کہا کہ غزہ کے لوگ، ایمان اسلامی اور قرآنی آیات پر عقیدے کی برکت سے بدستور مصائب برداشت کر رہے ہیں اور حیرت انگیز استقامت کے ساتھ مزاحمت کے مجاہدین کا دفاع کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزاحمت کے عظیم محاذ کی توانائیوں کے بارے میں صیہونی حکومت کے غلط اندازے کو، اس حکومت کے ڈیڈ اینڈ کورویڈور میں پہنچ جانے کا سبب بتایا جو اسے لگاتار شکستوں سے رو بہ رو کرا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی مدد و نصرت سے اس بندگلی سے نکلنے کی اس کے پاس کوئی راہ نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مغرب کے پروپیگنڈوں کے باوجود صیہونی حکومت، دنیا کے لوگوں کی نظروں کے سامنے پگھلتی اور ختم ہوتی جا رہی ہے اور اقوام کے ساتھ ہی دنیا کی بہت سی سیاسی شخصیات یہاں تک کہ صیہونی بھی اس حقیقت کو سمجھ چکے ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924474/%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AE%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%B3%DA%86-%D8%AB%D8%A7%D8%A8%D8%AA-%DB%81%D9%88%D8%B1%DB%81%DB%8C-%DB%81%DB%92 لسطین کے بارے میں امام خمینی کی پیشنگوئی سچ ثابت ہورہی ہے]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 3 جون 2024ء- 4 جون 2024ء۔</ref>۔
== طوفان الاقصیٰ نے صہیونی اور مغربی سازشوں کو ناکام بنا دیا ==
طوفان الاقصیٰ نے صہیونی اور مغربی سازشوں کو ناکام بنا دیا، امام جمعہ تہران
تہران کے امام جمعہ آیت اللہ کاظم صدیقی نے کہا ہے کہ طوفان الاقصی نے خطے میں صیہونیوں اور مغرب کی مشترکہ سازش کو ناکام بنا دیا۔
مہر نیوز کے مطابق، تہران کے [[امام |امام جمعہ]] آیت اللہ کاظم صدیقی نے کہا کہ حماس کی طرف سے غاصب اسرائیلی حکومت کے خلاف شروع کی گئی کارروائی نے صیہونیوں، امریکہ اور یورپ کی خطے میں اسلامی ممالک کے ساتھ تل ابیب رجیم کے تعلقات کو معمول پر لانے کی سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔
صدیقی  نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ نے مغرب کی لبرل جمہوریت اور اسرائیلی رجیم کو  ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
آیت اللہ  کاظم صدیقی نے ملک کی ترقی کے لئے مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کی انتھک کوششوں کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ صدارتی انتخابات ممکنہ حد تک بھرپور کامیابی کے ساتھ ہوں گے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924542/%D8%B7%D9%88%D9%81%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%B5%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%BA%D8%B1%D8%A8%DB%8C-%D8%B3%D8%A7%D8%B2%D8%B4%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%A7%DA%A9%D8%A7%D9%85-%D8%A8%D9%86%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85 طوفان الاقصیٰ نے صہیونی اور مغربی سازشوں کو ناکام بنا دیا، امام جمعہ تہران]-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 7جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جون 2024ء۔</ref>۔
== طوفان الاقصی کو ایک سال مکمل، وجوہات اور اسٹریٹجک اثرات ==
صہیونی حکومت کے خلاف طوفان الاقصی کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، رہبر معظم کے بقول طوفان الاقصی ایک معقول اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہونے والی کاروائی تھی جو فلسطینیوں نے اپنے حق کے دفاع کے لئے انجام دی۔
مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ صہیونی حکومت کے خلاف فلسطینی مقاومتی تنظیموں کی جانب سے طوفان الاقصی آپریشن کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ اس موقع پر بنیادی سوال یہ ہوتا ہے کہ حماس کے مجاہدین نے اس آپریشن کو کیوں انجام دیا اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے؟
=== طوفان الاقصی کیوں برپا ہوا ؟ ===
7 اکتوبر 2023 کو فلسطینیوں نے صہیونی حکومت کے خلاف بھرپور کاروائی کی۔ حماس کے مجاہدین نے زمین، فضا اور سمندر سے مقبوضہ علاقوں پر حملہ کیا۔ یہ صہیونی حکومت کی فوجی اور انٹیلی جنس سطح پر شدید ناکامی تھی جس کی گذشتہ 75 سالوں کے دوران مثال نہیں ملتی ہے۔
فلسطین کے امور کے ماہر حسین رویوران نے طوفان الاقصی کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ اس آپریشن نے صہیونی حکومت کے کئی ریڈ لائنز عبور کیے۔ سب سے پہلا یہ کہ صہیونیوں کو بہت زیادہ جانی نقصان ہوا۔ دوسرا دارالحکومت تل ابیب خطرے میں پڑگیا تیسرا دفاعی اور انٹیلی جنس شعبے کی ناکامی کھل کر سامنے آئی۔
== طوفان الاقصی کی متعدد وجوہات ==
=== ناقابل برداشت حالات ===
فلسطینیوں کی زمینوں پر ناجائز قبضہ کرکے اسرائیل وجود میں لایا گیا۔ اس ناجائز حکومت کی تشکیل کے پہلے دن سے ہی فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ حالات فلسطینیوں کی برداشت سے باہر ہوئے۔
فلسطینیوں کی زمینوں اور مکانات پر قبضے کا عمل جاری رہا۔ یہودی آبادکاری کے نتیجے میں فلسطینیوں کو اپنے گھر بار سے ہاتھ دھونا پڑا۔
== طوفان الاقصی کو ایک سال مکمل، وجوہات اور اسٹریٹجک اثرات ==
گذشتہ 17 سالوں سے غزہ کو فلسطینیوں کا بے رحمانہ طریقے سے محاصرہ کیا گیا تھا۔ بیماروں کو بھی علاج کے لئے باہر لے جانا ممکن نہ تھا۔ باہر سے آنے والی امداد غزہ تک نہیں پہنچتی تھی۔
ایران میں تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے ناصر ابوشریف کے مطابق غزہ کو ملنے والی امداد اتنی کم ہے کہ عوام زندہ ہی رہ سکتے ہیں۔ 60 فیصد فلسطینی بے روزگار ہیں۔ صہیونی حکومت کے مسلسل حملوں کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔
[[حماس]] نے طوفان الاقصی آپریشن کے بعد ایک بیان میں وجوہات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی پانچ جنگوں کی وجہ سے ویران ہوگئی ہے۔ ہر دفعہ اسرائیل نے جنگ شروع کی ہے۔ 2000 سے لے کر 2023 تک صہیونی غاصب حکومت نے 11 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد کو زخمی کردیا ہے جن میں اکثریت سویلین ہے۔
== طوفان الاقصی اپنی شناخت اور وجود برقرار رکھنے کی جنگ ==
صہیونی حکومت فلسطینیوں کے وجود کے لئے خطرہ بن چکی تھی۔ غاصب صہیونی فلسطینیوں کی زمینوں پر مکمل قبضہ کرنے کی کوششوں میں تھے۔ بن گویر اور اسموتریچ جیسے انتہا پسند وزیر کہتے تھے کہ فلسطینیوں کا الگ وطن ہونا چاہئے۔ ان کو فلسطین سے مکمل خارج کردینا چاہئے۔
اسرائیلی حکومت نے [[بیت المقدس]] کو یہودی ملکیت میں لانا شروع کیا تھا۔ بیت المقدس دینی اور تاریخی لحاظ فلسطینیوں کی ملکیت میں رہا ہے لیکن صہیونیوں نے اس کو یہودی ملکیت میں لانے کی بھرپور کوشش کی۔ صہیونیوں نے ایک خودمختار فلسطین کی تشکیل کی راہ میں مسلسل رکاوٹیں ڈالیں۔ چنانچہ حماس نے اس حوالے سے جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ طوفان الاقصی مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی صہیونیوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ضروری تھا۔ تل ابیب فلسطینیوں کی زمینوں اور بیت المقدس پر قبضے کی سازش کررہا تھا۔ طوفان الاقصی غزہ کا سترہ سال محاصرہ ختم کرنے کے لئے ضروری تھا۔
== صہیونی کابینہ میں انتہا پسندوں کا اثر و رسوخ ==
2019ء سے  2022ء تک پانچ مرتبہ پے در پے انتخابات کے بعد نتن یاہو کی سربراہی میں نسل پرست انتہا پسندوں کی حکومت قائم ہوگئی جس سے فلسطینیوں پر دباو میں اضافہ ہوا۔ طوفان الاقصی سے ایک سال پہلے انتہاپسندوں کی کابینہ تشکیل پانے سے طوفان الاقصی کی راہ ہموار ہونا شروع ہوگئی۔ وائٹ ہاؤس کے حکام کے مطابق بھی یہ اسرائیل کی سب سے انتہا پسند کابینہ ہے جس نے اپنی تشکیل کے ابتدائی دن سے ہی فلسطینیوں اور مسلمانوں کے خلاف اقدامات شروع کیے اور ان کو اذیت دینا شروع کی۔
اس کابینہ کی تشکیل کے بعد مسلمانوں اور صہیونیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ فلسطینیوں کے خلاف ان کی سرزمین پر ہی تشدد آمیز کاروائیوں میں اضافہ ہوا۔ جو فلسطینی اپنا گھر بار بیچنے کے لئے تیار نہیں ہوتا اس کو صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں تشدد کا سامنا ہوتا۔ صہیونی حکومت شہر کی تعمیر نو کے بہانے ان گھروں کو خالی کرنے کا حکم دیتی تھی۔ ان کاروائیوں کی وجہ سے حماس کے اندر جوابی کاروائی کی سوچ پنپنے لگی۔ حماس کے مجاہدین نے اقوام متحدہ کے منشور کے تحت اپنے گھر بار کے تحفظ کے لئے یہ کاروائی انجام دی۔
== عدالت کے اجراء میں عالمی برادری کی ناکامی اور فلسطینیوں کی مایوسی ==
عالمی برادری اور اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی ادارے فلسطینیوں کے حقوق کا دفاع کرنے اور صہیونی جنایات کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوگئی۔ غزہ کے خلاف جنگ اور محاصرہ بھی عالمی برادری کو اس کے وظایف اور انسانی حقوق کی طرف متوجہ کرانے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ جنگی جرائم پر صہیونی حکومت کو انصاف کٹہرے میں لانے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے بری طرح ناکام ہوگئے۔ فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کو مکمل نظرانداز کیا گیا۔ فلسطینیوں کے گھروں اور زمینوں پر قبضہ کرکے ہجرت پر مجبور کیا گیا؛ غذا اور دوائی تک رسائی ناممکن بنادی گئی اور زمینی، فضائی اور بحری حملوں کے ذریعے ان کا قتل عام کیا گیا۔
== فلسطینی عوام پر طوفان الاقصی کے نتائج اور اثرات ==
اس آپریشن نے خطے اور عالمی سطح پر متعدد اثرات مرتب کیے ہیں۔ ذیل میں بعض اثرات کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔
=== غزہ میں صہیونی حکومت کی نسل کشی اور انفراسٹرکچر کی تباہی ===
اسرائیلی حکومت نے گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ میں بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔ اب تک 42 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 96 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ غزہ کے بیس لاکھ عوام بے گھر ہوگئے ہیں۔ غربت اور بھوک و افلاس پھیل گئی ہے۔ گذشتہ 17 سالوں سے محاصرے میں گھرے غزہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ شہداء اور زخمیوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے جس سے فلسطینی خاندانوں کو شدید صدمہ پہنچا ہے۔
صہیونی حکومت نے سویلین تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے غزہ شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے۔ طبی مراکز، تعلیمی ادارے، رہائشی مکانات اور پناہ گزین کیمپوں پر روزانہ ہزاروں ٹن دھماکہ خیز مواد پھینکا گیا جس کی وجہ سے غزہ کا انفرسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے۔
=== مقاومتی رہنماؤں کی شہادت ===
صہیونی حکومت نے غزہ کے خلاف جنگ کے آغاز پر حماس کو مکمل ختم کرنے کو ہدف رکھا تھا تاہم ایک سال گزرنے کے بعد نتن یاہو حکومت اس میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ صہیونی حکومت نے حماس کے عسکری اور سیاسی رہنماوں کو شہید کردیا ہے۔ رہنماوں کی شہادت سے حماس کو بڑا نقصان ہوا ہے تاکہ حماس اب بھی زندہ اور پوری طرح فعال ہے۔ غزہ کے عوام مقاومتی تنظیم کے ساتھ ہیں۔ [[اسماعیل ہنیہ]] کی شہادت کے بعد یحیی سنوار کی قیادت میں حماس متحد اور منظم ہے۔
=== عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کا دوبارہ اجاگر ہونا ===
اس آپریشن سے پہلے دنیا مسئلہ فلسطین کو اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں تھی۔ حماس نے سات اکتوبر کو کاروائی کرکے دنیا کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرائی اور عالمی فورمز پر مسئلہ فلسطین کے بارے میں بھی سوچنے پر مجبور کردیا۔ غزہ میں جنگی جرائم کی وجہ سے جنوبی افریقہ اور الجزائر جیسے ممالک نے عالمی عدالت میں صہیونی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ خودمختار فلسطین کی تشکیل کے مطالبات زور پکڑنے لگے۔ اسپین اور ناروے جیسے یورپی ممالک نے خودمختار فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا۔
== اسرائیلی حکومت پر طوفان الاقصی کے اثرات ==
ایک سال تک غزہ میں بربریت اور جنگی جرائم انجام دینے کے باوجود صہیونی حکومت اس سے شدید متاثر ہوئی ہے۔ ذیل میں طوفان الاقصی کے صہیونی حکومت پر چند اثرات کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:
=== جنگی اہداف کے حصول میں بری طرح ناکامی ===
آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے بقول طوفان الاقصی صہیونی حکومت کی عسکری اور انٹیلی جنس کی بڑی شکست ہے۔ صہیونی مبصرین نے طوفان الاقصی کو اسرائیل کی بڑی شکست سے تعبیر کیا اور کہا کہ ہم نے پوری زندگی میں اتنی بڑی شکست اور خفت کا نہیں سوچا تھا۔
رہبر معظم کے مطابق طوفان الاقصی نے صہیونی ایوانوں میں زلزلہ برپا کردیا اور حکومتی ایوانوں کو ویران کردیا جس کو دوبارہ تعمیر کرنا ممکن نہیں۔ پوری دنیا کی حمایت کے باوجود صہیونی حکومت دوبارہ تعمیر نو نہیں کرسکے گی۔ یہ نقصان قابل تلافی نہیں ہے۔
طوفان الاقصی میں ہونے والی خفت سے حواس باختہ نتن یاہو نے غزہ پر چڑھائی کردی اور کئی اہداف بیان کیے جن میں سے حماس کی نابودی اور صہیونی یرغمالیوں کی رہائی سرفہرست تھیں۔ ایک سال کے دوران غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجادی لیکن صہیونی حکومت ان دونوں اہم اہداف کے حصول میں بری طرح ناکام ہوگئی۔
=== شدید دفاعی نقصان ===
گذشتہ ایک سال کے دوان صہیونی فوج کو غزہ میں شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ اگست میں جاری ہونے والی وزارت جنگ کی رپورٹ کے مطابق اب تک 3700 صہیونی فوجی معذور ہوگئے ہیں۔ صہیونی فوج جانی نقصان کو سامنے نہیں لاتی ہے تاہم اس کے اعتراف کے مطابق اب تک 710 فوجی غزہ میں ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ غیر جانبدار ذرائع کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ القسام بریگیڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے جوانوں نے غزہ کے مختلف مقامات پر حملوں میں صہیونی فوج کے 1108 اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
=== اقتصادی مشکلات اور سنگین جنگی اخراجات ===
غزہ کی جنگ میں صہیونی حکومت کے مالی اخراجات کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صہیونی اعلی حکام کے مطابق 2025 کے آخر تک صہیونی حکومت کے جنگی اخراجات 66 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ یہ اخراجات حزب اللہ کے ساتھ ہونے والی جنگ کے اخراجات سے الگ ہیں۔ جنگی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے صہیونی حکومت کو بجٹ میں کٹوتی کا سامنا ہے۔ صہیونی وزارت اقتصاد نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ کی وجہ سے اقتصادی ترقی کی شرح میں بہت کمی آئی ہے۔
اقتصادی رینکنگ اور ریٹنگ کے بین الاقوامی اداے موڈیز نے صہیونی حکومت کی درجہ بندی میں مزید کمی کردی ہے۔ رواں سال کے دوران یہ مرتبہ ایسا کیا گیا ہے۔
=== صہیونی کابینہ میں کشیدگی اور حکومت اور عوام کے درمیان فاصلے میں اضافہ ===
نتن یاہو کی پالیسیوں کی وجہ سے صہیونی کابینہ میں اختلافات کی خبریں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ وزیراعظم اور وزیرجنگ کے درمیان اختلافات سامنے آئے۔ صہیونی یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی اور اقتصادی مشکلات کی وجہ سے عوام کا حکومت پر اعتبار ختم ہوگیا۔ تل ابیب اور بڑے شہروں میں نتن یاہو حکومت کے خلاف بڑے مظاہرے ہونے لگے۔ تل ابیب میں پندرہ لاکھ صہیونیوں نے نتن یاہو کابینہ کے خلاف احتجاج کیا اور سیاسی مفادات کی جنگ کو ختم کرنے اور حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا۔
== مشرق وسطی پر طوفان الاقصی کے اثرات ==
اس آپریشن نے مشرق وسطی پر بھی دور رس اثرات مرتب کیے اور صہیونی حکومت کے بارے میں علاقائی ممالک کی پالیسیوں کو متزلزل کردیا:
=== صہیونی حکومت کے خلاف کئی محاذیں ===
غزہ میں صہیونی حکومت کی فلسطینی عوام پر جارحیت اور بربریت نے خطے کے حریت پسندوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑ دیا اور فلسطینی مقاومت کو خطے میں حمایت حاصل ہونے لگی۔ شمالی سرحدوں پر حزب اللہ، بحیرہ احمر کی جانب سے یمنی اور خلیج فارس کی جانب سے عراقی مقاومت نے صہیونی حکومت کے خلاف سر اٹھانا شروع کیا۔ صہیونی حکومت پر کئی جانب سے میزائل اور راکٹ حملے شروع ہوگئے جس سے اس پر دباو بڑھ گیا۔
طوفان الاقصی کو ایک سال گزرنے کے بعد صہیونی حکومت خود کو مقاومت کے نرغے میں پاتی ہے اور بیک وقت کئی محاذوں جنگ میں مصروف ہے۔ اس وجہ سے صہیونی حکومت غزہ پر پوری توجہ مرکوز کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ مقاومت کی جانب سے مختلف اطراف سے حملوں کے بعد صہیونیوں کی نقل مکانی میں اضافہ ہوا ہے۔ مقبوضہ فلسطین کی شمالی اور جنوبی سرحدوں پر آباد صہیونی ہجرت کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔
=== ایران اور صہیونی حکومت کا براہ راست تصادم ===
گذشتہ ایک سال کے دوران صہیونی حکومت کی شرارتوں کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی سرزمین سے براہ راست اسرائیل کے خلاف کاروائی کی ہے۔ صہیونی حکومت نے کئی مرتبہ ایران کو اس جنگ میں کھینچنے کی کوشش کی تاکہ ایران اور امریکہ کے درمیان جنگ چھڑ جائے۔ ایران نے صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے مشرق وسطی میں جاری کشیدگی کو بڑھاوا دینے کی کوششوں کو ناکام بنادیا۔
[[شام]] میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے اور فوجی مشیروں کی شہادت کے بعد ایران نے اسرائیل کے خلاف کاروائی کی۔ اس کے بعد صہیونی حکومت نے اپنی شرارتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پہلے تہران میں صدر پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شریک اسماعیل ہنیہ کو شہید کردیا اور 27 ستمبر کو حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ اور سپاہ پاسداران انقلاب کے جنرل نیلفروشان کو بیروت میں شہید کردیا۔ ان قاعات کے بعد ایران کے صبر کا دامن لبریز ہوگیا اور منگل کی رات اسرائیل کی دفاعی تنصیبات پر بیلسٹک میزائل داغے۔
ایران کے میزائل حملوں کی وجہ سے سید حسن نصراللہ کی شہادت کی خوشی سے سرشار نتن یاہو اور صہیونی کابینہ میں صف ماتم بچھ گئی۔ صہیونی دفاعی سسٹم ایرانی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا اور نتن یاہو عجلت کے ساتھ پناہ گاہ میں جانے پر مجبور ہوئے۔
سپاہ پاسداران انقلاب نے حملے کے بعد بیان میں کہا کہ میزائلوں نے نوے فیصد اہداف کو نشانہ بنایا۔ صہیونی فوج اور عالمی ذرائع ابلاغ نے بھی صہیونی فوجی تنصیبات پر ایرانی میزائل گرنے کی خبروں کی تصدیق کی۔
اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد رہبر معظم کا نماز جمعہ کے اجتماع میں خطبہ اہمیت اختیار کرگیا تھا۔ انہوں نے سپاہ پاسداران انقلاب کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ذمہ داری انجام دینے میں نہ سستی کرے گا اور نہ جلد بازی۔ ضرورت محسوس کی گئی تو آئندہ بھی ایسے اقدامات انجام دیے جائیں گے۔
== طوفان الاقصی کے عالمی سطح پر اثرات ==
طوفان الاقصی نے عالمی سطح پر بھی کئی اثرات مرتب کیے ہیں:
=== اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قدر میں کمی ===
فلسطین اور [[لبنان]] پر ہر روز صہیونی حکومت کی جانب سے ہزاروں ٹن وزنی بموں کی بارش سے واضح ہوگیا کہ اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ غزہ میں جنگ بندی اور صہیونی حکومت کو جارحیت سے روکنے کے لئے ویٹو پاور بڑی رکاوٹ ہے۔ مغربی ممالک کے نزدیک حقوق انسانی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ غیر مستقل اراکین نے کئی بار غزہ میں جنگ بندی کے لئے قرارداد پیش کی لیکن امریکہ نے ویٹو کرکے ناکام بنادی۔
گذشتہ ایک سال کے واقعات نے واضح کردیا کہ اقوام متحدہ امریکی آلہ کار ہے جس کو وہ اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرتا ہے۔ یہ ادارہ عالمی سطح پر نسل کشی اور نسل پرستی کے واقعات کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتا ہے۔ غزہ میں صہیونی حکومت کی نسل کشی سے عالمی برادری پر یہ حقیقت واضح ہوگئی ہے کہ اقوام متحدہ ان اہم مواقع پر اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرسکتا ہے۔ امریکی رویے کی وجہ سے عالمی ادارے کا وقار بری طرح مجروح ہوا ہے۔
=== مشرق وسطی کے بارے میں امریکی پالیسی میں تبدیلی ===
گذشتہ چند سالوں کے دوران صہیونی حکومت کی طاقت بڑھنے کی وجہ سے امریکہ نے مشرق وسطی سے اپنی توجہ مشرقی ایشیا پر مرکوز کرنا شروع کیا تھا تاکہ چین کے خطرے کا مقابلہ کیا جاسکے۔ طوفان الاقصی میں صہیونی حکومت کی ہزیمت آمیز شکست اور مقاومتی محاذ کی طاقت نے امریکہ کو مشرق وسطی کے بارے میں اپنی پالیسی پر نظرثانی پر مجبور کردیا۔
حزب اللہ اور ایران کے ساتھ صہیونی حکومت کی براہ راست جنگ کی صورت میں امریکہ کو اس سے لاتعلق رکھنا بہت مشکل ہوگا اگرچہ امریکہ نے اب تک خود کو اس جنگ سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے تاہم مستقبل میں جنگ میں کودنے پر مجبور امریکہ مجبور بھی ہوسکتا ہے۔
== نتیجہ ==
صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق کی مسلسل پامالی اور مظالم کی وجہ سے حماس نے ایک سال پہلے طوفان الاقصی برپا کردیا جو کہ رہبر معظم کے مطابق بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں قانونی اور معقول کاروائی تھی۔ ایک سال گزرنے کے بعد اس طوفان نے مشرق وسطی اور عالمی سطح پر نہایت گہرے اثرات مرتب کیے ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927247/%D8%B7%D9%88%D9%81%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%B5%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%B3%D8%A7%D9%84-%D9%85%DA%A9%D9%85%D9%84-%D9%88%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%B9%D8%AC%DA%A9-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7%D8%AA طوفان الاقصی کو ایک سال مکمل، وجوہات اور اسٹریٹجک اثرات]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 7 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔</ref> ۔
== امام خمینی کا قدس کے محور پر مبنی بین الاقوامی ہم آہنگی اور مزاحمت کا تصور حقیقت بن چکا ہے ==
اس موقع پر [[سید جواد نقوی]] نے شرکاء سےبراہ راست خطاب میں کہا کہ حماس کے "آپریشن طوفان الاقصیٰ" نے انٹیلی جنس اور عسکری شعبے میں برتری کی دعویدار ناجائز صہیونی ریاست کی ناک خاک میں رگڑ دی ہے۔
عالمی یوم طوفان الاقصیٰ پر تحریک بیداری امت [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینیؒ]] کا قدس کے محور پر مبنی بین الاقوامی ہم آہنگی اور مزاحمت کا تصور حقیقت بن چکا ہے۔علامہ سید جواد نقویمصطفی کی ملک گیر ریلیاں اور اجتمایک بیداری امت مصطفی کی جانب سے عالمی یوم طوفان الاقصی کے موقع پر ملک بھر میں ریلیاں اور اجتماعات منعقد کیے گئے۔
امام خمینی کا قدس کے محور پر مبنی بین الاقوامی ہم آہنگی اور مزاحمت کا تصور حقیقت بن چکا ہے۔
کراچی، اسلام آباد، لاہور، کوئٹہ، پشاور، گلگت، بلتستان، ملتان، ساہیوال، ڈیرہ اسماعیل خان، بھکر، سرگودھا، ڈیرہ غازی خان، لاڑکانہ اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کراچی میں یکجہتی [[غزہ]] و لبنان مارچ کا آغاز نمائش چورنگی تا تبت سینٹر ہوا، اس موقع پر مرد و خواتین، بچے، علماء کرام، مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے بھرپور شرکت کی۔
تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ سید جواد نقوی نے شرکاء سے براہ راست خطاب میں کہا کہ حماس کے "آپریشن طوفان الاقصیٰ" نے انٹیلی جنس اور عسکری شعبے میں برتری کی دعویدار ناجائز صہیونی ریاست کی ناک خاک میں رگڑ دی ہے اور ایک سال گزرنے کے باوجود بھی وہ امریکا کی جانب سے فراہم کردہ تمام تر فوجی، مالی و سیاسی حمایت اور بدترین جنگی جرائم کے باوجود اپنا اعلان کردہ ایک بھی ہدف حاصل نہیں کر سکی۔
سید جواد نقوی نے زور دے کر کہا کہ : اپنے ناجائز اڈے اور جنایتکار صیہونی ریاست کو پُرامن، مستحکم اور خطے میں ایک معمول کی ریاست میں تبدیل کرنا امریکہ کے اہداف میں شامل ہے۔ خیانتکار و بے ضمیر عرب حکمرانوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے صہیونیوں سے تعاون کیا ہے اور یہ بات طے ہے کہ جو جنایت غزہ پر ہو رہی ہے وہ مکمل طور پر انہی کی ایما پر ہو رہی ہے۔
صہیونزم کی یلغار سے فلسطینیوں کا سینہ جبکہ خیانت و منافقت سے پشت زخمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]]، [[حماس]] اور اسلامی مزاحمت نے امریکی و صیہونی مقاصد کے برخلاف تمام دنیا کو فلسطین سے مربوط و ہم آہنگ کر دیا ہے اور اس قضیہ کو فراموشی کی نظر ہونے سے محفوظ رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی مزاحمت اپنے تمام اہداف و مقاصد میں کامیاب رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور صہیونی ریاست اپنے ناجائز وجود پر پڑنے والی پے در پے کاری ضربوں کا جواب معصوم عورتوں اور بچوں کے قتل عام سے لے رہی ہے۔ امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک مظلوموں، بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں، وہی ان جرائم کو گائیڈ کر رہا ہے جو غزہ میں انجام پا رہے ہیں
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت سے پہچنے والی ہر کاری ضرب شیطان بزرگ امریکہ کے وجود پر لگ رہی ہے جس کا وجود خطے کے تمام مسائل کی جڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو نکتہ انتہائی و نہائی اور امام راحل کا متعین کردہ ہے، وہ اسرائیل کی نابودی اور خطے سے ڈی-امریکانائزیشن ہے چونکہ صہیونی ریاست کا خاتمہ ہی ان تسلط پسند طاقتوں کے جرائم کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناجائز صیہونی حکومت اس علاقے کے لیے ایک مہلک اضافہ اور سراپا نقصان ہے، جو بلا شبہ ختم اور نابود ہو جائے گی، اور عرب حکمرانوں اور صہیونی لابیوں کے ہاتھ صرف ذلت اور بدنامی لگے گی جنہوں نے اپنے تمام وسائل و توانائیاں استکباری سیاست کے لیے وقف کر رکھی ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927268/%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AE%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D9%82%D8%AF%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%AD%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D8%A8%D9%86%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%DB%81%D9%85-%D8%A2%DB%81%D9%86%DA%AF%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1  عالمی یوم طوفان الاقصی کی مناسبت سے پاکستان بھر میں اجتماعات؛ امام خمینیؒ کا قدس کے محور پر مبنی بین الاقوامی ہم آہنگی اور مزاحمت کا تصور حقیقت بن چکا ہے]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 8 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
 
{{فلسطین}}
[[زمرہ:فلسطین]]
[[زمرہ:فلسطین]]
[[fa:طوفان الاقصی]]
[[ar:طوفان الأقصى]]