"غزہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

12,562 بائٹ کا اضافہ ،  جمعرات بوقت 15:01
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(3 صارفین 13 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 34: سطر 34:
== غزہ پر اسرائیلی حملہ ==
== غزہ پر اسرائیلی حملہ ==
=== 2008 ===
=== 2008 ===
2008 کے آخر اور 2009 کے آغاز میں ، خاص طور پر 27 دسمبر 2008 سے شروع ہونے والی ، اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر ایک شدید جارحانہ جنگ شروع کی، جس کا آغاز تمام فلسطینی پولیس ہیڈ کوارٹرز پر پرتشدد فضائی بمباری سے ہوا، پھر ایک ہفتے تک گھروں پر بمباری جاری رہی۔ ایک ہفتے کے بعد، اس نے ایک فوجی مہم میں زمینی طور پر کھلی جگہوں پر پیش قدمی شروع کی۔ وحشیانہ جارحیت جس کا مقصد، صہیونی غاصبانہ قائدین کے اعلان کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی حکمرانی کا خاتمہ تھا ، اور فلسطینی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے، خاص طور پر گھریلو ساختہ میزائل جیسے کہ قسام میزائل، یا روسی یا چینی میزائل جیسے کہ گراڈ میزائل، جن کی رینج جنگ کے دوران 50 کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی، اور افواج کو صیہونیت: بین الاقوامی سطح پر استعمال کیا گیا۔ ممنوعہ ہتھیار اور میزائل، جیسے سرطان پیدا کرنے والے فاسفورس بم، دھماکہ خیز بم، اور دیگر۔ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر کے بجلی اور ایندھن منقطع کر دیا ، مریضوں کو ادویات سے محروم کر دیا اور ہمسایہ عرب ممالک کو پٹی میں ایندھن لانے سے روک دیا، اس پٹی پر اب تک محاصرہ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی جھڑپوں اور پٹی میں دراندازی، خاص طور پر جب اس نے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع جبالیہ کیمپ پر میزائلوں سے بمباری کی اور اس میں داخل ہوئے. بہت سے فلسطینی امن کی تلاش کے لیے مصری سرزمین میں داخل ہونے کی امید میں [[رفح]] کراسنگ پر بے گھر ہوئے ، لیکن مصری انتظامیہ نے بے گھر ہونے
2008 کے آخر اور 2009 کے آغاز میں ، خاص طور پر 27 دسمبر 2008 سے شروع ہونے والی جنگ میں ، اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر ایک شدید جارحانہ حملہ کیا، جس کا آغاز تمام فلسطینی پولیس ہیڈ کوارٹرز پر پرتشدد فضائی بمباری سے ہوا، پھر ایک ہفتے تک گھروں پر بمباری جاری رہی۔ ایک ہفتے کے بعد، اس نے ایک فوجی مہم میں زمینی طور پر کھلی جگہوں پر پیش قدمی شروع کی۔ یہ وحشیانہ جارحیت تھی  جس کا مقصد، صہیونی غاصبانہ قائدین کے اعلان کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی حکمرانی کا خاتمہ تھا۔  فلسطینی مزاحمت نے اپنے بچاؤکے لیے، خاص طور پر گھریلو ساختہ میزائل جیسے کہ قسام میزائل، یا روسی یا چینی میزائل جیسے کہ گراڈ میزائل استعمال کئے جن کی رینج جنگ کے دوران 50 کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی۔  اور صہہونی افواج نے بین الاقوامی قوانین کی پرواہ کئے بغیر ممنوعہ ہتھیار اور میزائل، جیسے سرطان پیدا کرنے والے فاسفورس بم، دھماکہ خیز بم، اور دیگر چیزیں استعمال کیں
=== 2012 ===
=== 2012 ===
نومبر 2012 میں ، اسرائیل نے غزہ پر اندھا دھند بمباری شروع کی ، جس میں ابتدائی طور پر حماس کے رہنما کو نشانہ بنایا گیا ، لیکن اس نے بنیادی طور پر عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ فلسطینی مزاحمت نے اسرائیل کے اندر گہرے شہروں جیسا کہ ابیب ، ہرزلیہ اور بیر شیبہ پر درجنوں میزائلوں سے بمباری کرکے بے مثال جواب دیا  <ref>Day 2: 300+ Rockets Fired at Israel Since Start of Operation Pillar of Defense". Algemeiner (live updates). 15 نوفمبر 2012. مؤرشف من الأصل في 2018-06-23. اطلع عليه بتاريخ 2012-11-15.</ref>
نومبر 2012 میں ، اسرائیل نے غزہ پر اندھا دھند بمباری شروع کی ، جس میں ابتدائی طور پر حماس کے رہنما کو نشانہ بنایا گیا ، لیکن اس نے بنیادی طور پر عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ فلسطینی مزاحمت نے اسرائیل کے اندر گہرے بڑے شہروں جیسا کہ ابیب ، ہرزلیہ دوران اور بیر شیبہ پر درجنوں میزائلوں سے بمباری کرکے بے مثال جواب دیا  <ref>Day 2: 300+ Rockets Fired at Israel Since Start of Operation Pillar of Defense". Algemeiner (live updates). 15 نوفمبر 2012. مؤرشف من الأصل في 2018-06-23. اطلع عليه بتاريخ 2012-11-15.</ref>
=== 2014 ===
=== 2014 ===
2014 کے موسم گرما میں، اسرائیل نے غزہ پر ایک اور جنگ شروع کی ، 8 جولائی 2014 کو اسرائیلی فوج نے آپریشن پروٹیکٹو ایج شروع کیا، اور [[عزالدین القسام بریگیڈز]] نے جمع طوفان کی لڑائی کے ساتھ جواب دیا [[تحریک جہاد اسلامی فلسطین|تحریک جہاد اسلامی]]  نے آپریشن البنیان المرسوس  کے ساتھ جوابی کارروائی کی جو تشدد کی ایک لہر کے بعد پھوٹ پڑی جو جولائی کو آباد کاروں کے ایک گروہ کے ہاتھوں شوافات سے بچے محمد ابو خدیر کے اغوا، تشدد اور جلانے کے ساتھ پھوٹ پڑی
2014 کے موسم گرما میں، اسرائیل نے غزہ پر ایک اور جنگ شروع کی۔  8 جولائی 2014 کو اسرائیلی فوج نے آپریشن پروٹیکٹو ایج شروع کیا، اور [[عزالدین القسام بریگیڈز]] نے طوفانی لڑائی کے ساتھ اس کا جواب دیا ۔ [[تحریک جہاد اسلامی فلسطین|تحریک جہاد اسلامی]]  نے آپریشن البنیان المرسوس  کے ساتھ جوابی کارروائی کی جو تشدد کی ایک لہر کے بعد پھوٹ پڑی اور وہ  جولائی میں  آباد کاروں کے ایک گروہ کے ہاتھوں شوافات کی ایک بچے محمد ابو خدیر کے اغوا، تشدد اور اسے جلائے جانے  کے ساتھ پھوٹ پڑی۔
=== 2023 ===
=== 2023 ===
2023 میں اسرائیل کے خلاف حماس کے [[طوفان الاقصیٰ|آپریشن طوفان الاقصی]]  کے بعد، اسرائیل کی طرف سے غزہ کے لوگوں کے خلاف بہت خوفناک حملے ہوئے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے عوام اور شہر پر 25,000 ٹن بم گرائے جا چکے ہیں اور 5/11/2023 کو غزہ کے تقریباً 10,000 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
2023 میں اسرائیل کے خلاف حماس کے [[طوفان الاقصیٰ|آپریشن طوفان الاقصی]]  کے بعد، اسرائیل کی طرف سے غزہ کے لوگوں کے خلاف بہت خوفناک حملے ہوئے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے عوام اور شہر پر 25,000 ٹن بم گرائے جا چکے ہیں اور 5/11/2023 کو غزہ کے تقریباً 10,000 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
سطر 47: سطر 47:
غزه 7.jpg|
غزه 7.jpg|
</gallery>
</gallery>
== غزہ کے لوگوں کو ظالم افواج کے ہاتھوں بھیانک نسل کشی سامنا ہے ==
[[مصر]] کی وزارت اوقاف کے زیر اہتمام شب قدر کی تقریب میں  احمد الطیب نے عربوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام عرب متحد ہو کر قیام کریں اور غزہ میں جاری اس بحران کا مقابلہ کریں۔
احمد الطیب نے کہا: غزہ اب جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دنیا ایک دانشمندانہ قیادت سے محروم ہے اور ایک ایسی پاتال کی طرف جا رہی ہے جس کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔
غزہ کے تمام محصور لوگوں نے اکیسویں صدی کے ظالموں کے ہاتھوں نسل کشی اور اجتماعی ہولوکاسٹ پر خدا کو گواہ بنایا ہے اور خدا کو اس بھیانک جرم پر شاہد قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا: ایک ظالم طاقت امریکہ کی مداخلت سے اور ویٹو کر دینے سے غزہ کے بارے میں اقوام متحدہ کے فیصلوں کی منسوخی کے بعد بین الاقوامی ادارے بے بس اور مفلوج پڑے ہیں۔
شیخ الازہر نے کہا: اس وقت غزہ کے بے بس اور لوگوں کو دنیا کے طاقتور ترین ہتھیاروں سے لیس ظالم صہیونی فوج کے ہاتھوں ایک بھیانک قتل اور نسل کشی کا سامنا ہے
<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/397963/ غزہ کے لوگوں کو ظالم افواج کے ہاتھوں بھیانک نسل کشی سامنا ہے: شیخ الازہر].hawzahnews.com-شا‏ئع شدہ: 7اپریل 2024ء-اخذ شدہ: 9اپریل 2024ء۔</ref>۔
== صہیونیوں کا اصل مقصد غزہ کے لوگوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے ==
مولوی عبد الرحمن خدائی نے کہا: افسوس کا مقام ہے کہ اسلامی ممالک کے بعض رہنماوں کا خیال ہے کہ غزہ کے مسئلے کا حل صہیونیوں کے ساتھ بات چیت ہے، یہ ایک بے ہودہ فکر ہے، کیونکہ صہیونیوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ غزہ کے لوگوں کو تباہ و برباد کر دینا اور صفحہ ہستی سے مٹا دینا ہے۔
[[ایران]] کے شہر بانہ میں اہل سنت طلاب کے درمیان خطاب کرتے ہوئے مولوی عبد الرحمن خدائی نے کہا: آج عالم اسلام دشمنوں کے فوجی اور جھوٹے پروپکنڈوں کے شدید ترین حملوں کی زد میں ہے۔
بانہ شہر کے امام جمعہ نے اپنے خطاب میں کہا: آج آپ دیکھ رہے کہ کس طرح صہونی حکومت غزہ کے بے دفاع اور مظلوم عوام کے خلاف طرح طرح کے ظلم و ستم کر رہے ہیں، آج بھی یہ یک طرفہ جنگ اور فلسطین اور غزہ کے بے دفاع عوام کی نسل کشی جاری ہے۔
مولوی عبد الرحمن نے کہا: غزہ میں اس نسل کشی پر دنیا کے تمام ممالک بالخصوص انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں خاموش ہیں اور صرف دیکھ رہے ہیں، اس بھی زیادہ افسوسناک یہ بات یہ ہے کہ اس معاملے میں اسلامی ممالک کے سربراہ بھی خاموش ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا: کہ افسوس کا مقام ہے کہ اسلامی ممالک کے بعض رہنماوں کا خیال ہے کہ غزہ کے مسئلے کا حل صہیونیوں کے ساتھ بات چیت ہے، یہ ایک بے ہودہ فکر ہے، کیونکہ صہیونیوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے ااور وہ غزہ کے لوگوں کو تباہ و برباد کر دینا اور صفحہ ہستی سے مٹا دینا ہے ۔
غزہ اور فلسطین کا مسئلہ اسلامی ممالک اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کے اتحاد سے ہی حل ہو سکتا ہے، اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ صیہونی حکومت دنیا سے نابود ہو جائے تو ہمیں عالم [[اسلام]] کے اتحاد اور ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/398524/ صہیونیوں کا اصل مقصد غزہ کے لوگوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے: اہل سنت عالم دین] -ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:30اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 3مئی 2024ء۔</ref>۔
== غزہ میں اسکول پر حملے میں امریکی بم استعمال کیا گیا ==
غزہ میں اسکول پر حملے میں امریکی بم استعمال کیا گیا، سی این این
امریکی چینل کے مطابق صہیونی فوج نے غزہ میں اسکول پر امریکی بم استعمال کیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی ٹی وی چینل سی این این نے غزہ میں صہیونی فورسز کی جارحیت کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صہیونی فوج امریکی بم استعمال کررہی ہے۔
سی این این نے اعتراف کیا ہے کہ صہیونی فورسز نے غزہ میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی چلنے والے اسکولوں پر حملے کے لئے امریکی ساختہ بم استعمال کئے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی ذرائع ابلاغ نے کئی مرتبہ انکشاف کیا تھا کہ صہیونی فوج نے غزہ میں سویلین کے خلاف اور شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لئے امریکی ساختہ بم استعمال کئے ہیں۔
امریکی بموں سے غزہ میں نہتے شہریوں کی بڑی تعداد شہید اور زخمی ہونے کے علاوہ غیر فوجی مقامات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924536/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%DA%A9%D9%88%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%85-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%84-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%B3%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D9%86-%D8%A7%DB%8C%D9%86 غزہ میں اسکول پر حملے میں امریکی بم استعمال کیا گیا، سی این این]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 7 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جون 2024ء۔</ref>۔
== غزہ میں 3000 بچے بھکمری کے خطرے سے دوچار ==
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے غزہ میں فلسطینی بچوں کی افسوس ناک صورت حال بیان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تقریباً 3000 غذائی قلت کے شکار بچے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی بچوں کی صورتحال پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے غزہ میں فلسطینی بچوں کی افسوس ناک صورت حال بیان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تقریباً 3000 غذائی قلت کے شکار بچے موت کے خطرے سے دوچار ہیں، اور غزہ پر اسرائیلی حملوں اور ضروری طبی خدمات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے انہیں موت کا خطرہ لاحق ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے شمال میں غذائی امداد بھیجنے کے بعد اس علاقے کی صورتحال قدرے بہتر ہوئی ہے لیکن جنوب تک امداد کی رسائی میں نمایاں کمی آئی ہے، جس سے زیادہ تربچے غذائی قلت کے خطرے میں پڑ گئے ہیں، خوفناک حملے، نقل مکانی اور طبی سہولیات اور خدمات کے فقدان کی وجہ سے فلسطینی بہت متاثر ہوئے ہیں۔
مشرقی  وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں یونیسیف کے علاقائی ڈائریکٹر ایڈل خضر نے بھی کہا:غزہ سے موصول ہونے والی خوفناک تصاویر میں دیکھا جا سکےاہے کہ خوراک اور غذائی امداد کی کمی اور میڈیکل ضروریات کے پورے نہ ہونے کی وجہ سے بچے اپنے گھر والوں کی نظروں کے سامنے مر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: یونیسیف کے پاس بہت ساری غذائی اشیاء ہیں جو پہلے سے ہی غزہ بھیجنے کے لیے تیار ہیں، اگر اسے غزہ تک رسائی کی اجازت مل جاتی ہے تو وہ انہیں فلسطینی بچوں کے حوالے کر سکتے ہیں <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/399717/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-3000-%D8%A8%DA%86%DB%92-%D8%A8%DA%BE%DA%A9%D9%85%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%AF%D9%88%DA%86%D8%A7%D8%B1-%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D8%B3%DB%8C%D9%81 غزہ میں 3000 بچے بھکمری کے خطرے سے دوچار: یونیسیف]- ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 12 جون 2024ء- اخد شدہ بہ تاریخ: 12 جون 2024ء۔</ref>۔
== غزہ جنگ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 141 تک پہنچ گئی ==
حوزہ / ٹی آر ٹی کے رپورٹر سامی برہوم کی شہادت کے ساتھ ہی غزہ پر صہیونی فوج کے حملوں کے آغاز سے اب تک شہید صحافیوں کی تعداد 141 ہو گئی ہے۔
نیوز ذرائع کے نے بتایا کہ ٹی آر ٹی کے رپورٹر سامی برہوم غزہ کی پٹی کے وسط میں واقع النصیرت کیمپ پر اسرائیلی دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوگئے۔
اس  حملے میں دو دیگر صحافی زخمی ہوئے، مقامی فلسطینی ذرائع نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اس حملے میں 3 صحافی سامی برہوم، سامی شحادة اور احمد حرب زخمی ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک صہیونی فوج کے حملوں میں 141 صحافی شہید ہوچکے ہیں<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/398101/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%B5%D8%AD%D8%A7%D9%81%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D8%AF-141-%D8%AA%DA%A9-%D9%BE%DB%81%D9%86%DA%86-%DA%AF%D8%A6%DB%8C غزہ جنگ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 141 تک پہنچ گئی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 19 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جون 2024ء۔
</ref>۔
== غزہ کے عوام کے بارے میں اسرائیلی حکام کے خیالات خوفناک ہیں ==
روس کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ صہیونی حکام غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کررہے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے غزہ میں صہیونی حکومت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
تاس نیوز ایجنسی کے مطابق روسی وزیرخارجہ نے صہیونی حکومتی اہلکار کے اس بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں صہیونی اہلکار نے کہا تھا کہ غزہ میں کوئی سویلین نہیں ہے بلکہ سب دہشت گرد ہیں۔
لاروف نے کہا کہ روس غزہ میں صہیونی حکومت کی کاروائی کی کھل کر مخالفت کرتا ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام کے بارے میں صہیونی حکام کے بیانات انتہائی خوفناک ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ 8 مہینوں کے دوران غزہ میں 38 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور 80 ہزار سے زائد کو زخمی کرنے کے بعد عالمی برادری صہیونی حکومت پر شدید تنقید کررہی ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924989/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%DB%8C%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D8%AE%D9%88%D9%81%D9%86%D8%A7%DA%A9-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%D9%88%D8%B3 غزہ کے عوام کے بارے میں اسرائیلی حکام کے خیالات خوفناک ہیں، روس]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 26 جون 2024ء- اخذ بہ تاریخ: 27 جون 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{فلسطین}}
[[زمرہ:فلسطین]]
[[زمرہ:فلسطین]]
[[fa: غزه]]
confirmed
2,798

ترامیم