"طارق مسعود" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ایک ہی صارف کا 17 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
| title = طارق مسعود
| image =
| name =
| other names = مفتی
| brith year =  1975 ء
| brith date =4مارچ
| birth place =  کراچی [[پاکستان]]
| death year = 
| death date =
| death place =
| teachers = {{افقی باکس کی فہرست |مفتی ابولبابہ شاہ منصور |رشید احمد لدھیانوی}}
| students =
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[سنی]]
| works = {{افقی باکس کی فہرست| ایک سے زائد شادیوں کی ضرورت کیوں؟|فیملی پلاننگ}}
| known for = }}
}}
'''طارق مسعود'''[[دیوبندیہ|دیوبندی]] مکتب فکر سے وابستہ [[پاکستان|پاکستانی]] عالمِ دین ہیں۔ آپ تبلیغی جماعت سے بھی وابستہ ہیں۔ طارق مسعود بطور مہمان اکثر پاکستانی ٹیلیوژن چینلز پر بطور اسکالر مدعو کیے جاتے ہیں اور اپنی خوش اخلاقی کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بھی کافی مقبول ہیں۔
'''طارق مسعود'''[[دیوبندیہ|دیوبندی]] مکتب فکر سے وابستہ [[پاکستان|پاکستانی]] عالمِ دین ہیں۔ آپ تبلیغی جماعت سے بھی وابستہ ہیں۔ طارق مسعود بطور مہمان اکثر پاکستانی ٹیلیوژن چینلز پر بطور اسکالر مدعو کیے جاتے ہیں اور اپنی خوش اخلاقی کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بھی کافی مقبول ہیں۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
سطر 52: سطر 70:
واضح رہے کہ مفتی طارق مسعود عنقریب جاپان سے آسٹریلیا کے دورے پر روانہ ہونگے<ref>[https://jang.com.pk/news/1307124 جاپان کی ترقی سے پاکستان کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے:مفتی طارق مسعود]- jang.com.pk-شائع شدہ از: 6 جنوری 2024ء- اخذ شدہ از: 25جون 2024ء۔</ref>۔
واضح رہے کہ مفتی طارق مسعود عنقریب جاپان سے آسٹریلیا کے دورے پر روانہ ہونگے<ref>[https://jang.com.pk/news/1307124 جاپان کی ترقی سے پاکستان کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے:مفتی طارق مسعود]- jang.com.pk-شائع شدہ از: 6 جنوری 2024ء- اخذ شدہ از: 25جون 2024ء۔</ref>۔


== مفتی طارق مسعود مقلد حنفی دیوبندی کے شیخ کفایت اللہ سنابلی کوجوابات اور اعتراضات کا جائزہ ==
ایک سنابلی صاحب ہیں اہل حدیث عالم، انہوں نے میرے خلاف ایک کلپ بنایا ہے۔ ﴿بس یہ بات کر کے میں یہ بات ختم کر رہا ہوں۔﴾ انہوں نے کلپ میں یہ کہا ہے کہ مفتی صاحب نے نا! میرا نام لے کے کہا ہے کہ مفتی صاحب نے کہا ہے کہ تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا، اسلاف نے اس نماز کو نام دیا ہے تراویح کا، ترویحہ چار رکعتوں کو کہتے ہیں، تراویح اس کی جمع کثرت ہے، یعنی کئی مجموعے چار رکعتوں کے، تو آٹھ رکعتیں اگر ہوتیں، تو ترويحتين کہا جاتا، تروایح، بولو! اسلاف اس کو تراویح نہیں کہتے، ترویحتین کہتے۔
دو ترویحے، پھر میں نے کہا کہ ہمارے ہاں جو لوگ اس کا جواب دیتے ہیں نا! جواب میں باتوں کو گھماتے ہیں، تو انہوں نے، سنابلی صاحب ہیں کوئی، انہوں نے کہا کہ میں گھما نہیں رہا، میں صحیح جواب دے رہا ہوں، حالآنکہ اس میں گھمایا ہے۔
در اصل مفتی طارق مسعود، شیخ کفایت اللہ سنابلی کے جواب سے چکرا گئے ہیں، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے دعوے تو بڑے بڑے کیئے تھے، ان کے یہ دعوے شیخ کفایت اللہ سنابلی کے مدلل جواب سے چکنا چور ہو گئے، اس لیئے مفتی طارق مسعود صاحب کا چکرانا تو بنتا ہے، مگر مفتی طارق مسعود صاحب کا شیخ کفایت اللہ سنابلی پر یہ الزام لگانا کہ انہوں نے گھمایا ہے، درست نہیں۔ مفتی طارق مسعود صاحب ضرور چکرا گئے ہیں، مگر شیخ کفایت اللہ سنابلی نے گھمایا نہیں ہے۔ ان دونوں أمور یعنی، مفتی طارق مسعود صاحب کے چکرانے، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کہ نہ گھمانے کا بیان آگے آئے گا۔
== تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ==
نہیں، یہ بلکل بھی گھمانہ نہیں ہے، وجہ اس کی یہ ہے، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے ابھی خود اپنا مدعا بیان کیا کہ '' تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ''، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کا مدعا ہے کہ قیام اللیل فی [[رمضان]] آٹھ رکعت سنت نبوی ہے، اور اگر مفتی طارق مسعود کی بات تسلیم کی جائے، تو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کی قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا لفظ صادق نہیں آتا۔ لہٰذا، بجائے اس کے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل کی تعداد کا انکار کیا جائے، قیام اللیل فی رمضان کے بعد میں دیئے گئے نام کو چھوڑ دیا جائے۔ اور یہ بصورت تسلیمِ مدعائے مفتی طارق مسعود صاحب کے ہے۔
جبکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی، مفتی طارق مسعود کے اس دعوے کے قائل نہیں، کہ آٹھ رکعت قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا اطلاق نہیں ہوتا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے اس پر دلیل بھی پیش کی ہے، کہ عربی لغت کے لحاظ سے، آٹھ رکعات تراویح پر بھی تراویح کے نام کا اطلاق ہوتا ہے، جس کا ذکر مفتی طارق مسعود صاحب نے کیا بھی ہے۔
لہٰذا شیخ کفایت اللہ سنابلی کی بات کو مفتی طارق مسعود صاحب نے گھمایا ہے، نہ کہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود صاحب کی بات کو، فتدبر!
یہاں شیخ کفایت اللہ سنابلی نے جو نکتہ بیان کیا ہے، وہ یہ ہے کہ؛ اقبال سے معذرت کے ساتھ؛
اور پھر یہ بھی کہا ہے کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' جمع کا لفظ ہے جو ''اخ'' کے معنی میں استعمال ہوا ہے، حالآنکہ وہ جمع کا لفظ،
ہم عرض کرتے ہیں:
یہ دیکھیئے! مفتی طارق مسعود  چکرا گئے، چکرا کر گرنے ہی والے تھے، کہ خود کو سنبھال لیا!
'' حالآنکہ وہ جمع کا لفظ '' ، ''إِخْوَةٌ''کے لفظ کا جمع کا لفظ ہونے کا انکار کرنے ہی والے تھے، مگر شکر ہے، کہ انہوں نے خود کو سنبھال لیا۔
مفتی طارق مسعود صاحب، آپ فریق مخالف کی بات دھیان سے سنا اور پڑھا کیجیئے، اور اس پر غور و فکر کرکے سمجھا کیجیئے، اس کے بعد فریق مخالف کی بات پر تبصرہ و نقد کیا کیجیئے!
حالآنکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کہا کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' کا لفظ ''اخ'' کے معنی ميں استعمال ہوا ہے، بلکہ شیخ کفایت اللہ سنبالی نے یہ کہا ہے کہ ''إِخْوَةٌ'' جو کہ جمع کا اسم ہے، جمع کا لفظ ہے، اس کا اطلاق اس کی تثنیہ یعنی دو بھائیوں پر بھی ہوتا ہے، مطلب تثنیہ یعنی دو کے لیئے بھی جمع کے اسم کا اطلاق عربی میں ہو سکتا ہے، اور ایسا قرآن ميں بھی ہے، جس کی ایک مثال شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ''إِخْوَةٌ''کے تثنیہ پر بھی اطلاق ہونے کی پیش کی۔
قرآن میں موجود اس مثال نے مفتی طارق مسعود صاحب کو چکرا دیا، اب آگے ان کے چکرانے کا حال دیکھیئے۔
== فقہ حنفی اور وراثت ==
قرآن نے بھائیوں کی وراثت بیان کی ہے، حالآنکہ ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے، جس کو ''اخ خيفی'' کہتے ہیں، تو وہ جو ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے نا! وہ اس لیئے نہیں کہ بھائیوں کا لفظ ''اخ'' پر صادق آرہا ہے، وہ دلالت النص سے یا اجماع سے ثابت ہے،
مفتی طارق مسعود صاحب اب بلکل چکرا چکے ہیں، اور ایک ایسی بات پر بحث کر رہے ہیں، جس کا شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ذکر بھی نہیں کیا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کیا، کہ ایک بھائی کا کتنا حصہ ہے، اور دو بھائیوں کا کتنا حصہ ہے، اور دو سے زائد بھائیوں کا کتنا حصہ ہے، کہ یہاں دو سے زائد بھائیوں کا جتنا حصہ ہے، اتنا ہی دو کا بھی ہے، ایسا کچھ بھی شیخ کفایت اللہ سنابلی نے نہیں کہا۔
شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ کہا تھا کہ اس آیت میں جمع کے صیغے سے کہا گیا ہے کہ اگر میت کی أولاد نہ ہو، اور میت کے ''إِخْوَةٌ'' (بھائی کی جمع) ہوں، تو میت کی والدہ کا سدس یعنی چھٹا حصہ ہے، اس پر شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود سے تعریضاً یہ سوال کیا، کہ کیا  انہوں نے ایسی صورت میں کہ میت کی أولاد نہ ہو، اور میت کے دو بھائی ہوں، تو کیا مفتی طارق مسعود قرآن کے اس حکم کا اطلاق نہیں کریں گے، کہ قرآن میں بھائیوں کی جمع کے صيغے کے ساتھ وارد ہوا ہے، کیا مفتی طارق مسعود کے مطابق؛ دو بھائیوں پر بھائی کی جمع کا اطلاق نہیں ہوگا، اور میت کی والدہ کو ایک تہائی حصہ کا فتوی صادر فرمائیں گے؟
جبکہ فقہ حنفی مطابق بھی ایسا فتوی درست نہ ہوگا۔
مسئلہ یہاں وراثت کا زیر بحث نہیں، وگرنہ ہم بتلاتے کہ مفتی طارق مسعود صاحب کو علم وراثت کو دہرانے کی حاجت ہے، وہ شاید بھول گئے ہیں کہ والدین کی موجودگی میں بھائی بہن محجوب ہوتے ہیں، اور انہیں وراثت ميں کوئی حصہ نہیں ملتا! کیونکہ والد بھائیوں کے حق میں حاجب ہے۔ مفتی طارق مسعود صاحب کو چاہیئے، کہ وہ شیخ کفایت اللہ سنابلی کی کتاب ''تفہیم الفرائض'' کا مطالعہ کریں <ref>[https://forum.mohaddis.com/threads/%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D8%B7%D8%A7%D8%B1%D9%82-%D9%85%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF-%D9%85%D9%82%D9%84%D8%AF-%D8%AD%D9%86%D9%81%DB%8C-%D8%AF%DB%8C%D9%88%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%DA%A9%D9%81%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B3%D9%86%D8%A7%D8%A8%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B9%D8%AA%D8%B1%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2%DB%81.42880/ مفتی طارق مسعود مقلد حنفی دیوبندی کے شیخ کفایت اللہ سنابلی کوجوابات اور اعتراضات کا جائزہ]-forum.mohaddis.com- شائع شدہ از: 6 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 جون 2024ء۔</ref>۔
== محبت نامہ ==
== محبت نامہ ==
طارق مسعود نے اچھی بات کی ہے کہ [[اہل حدیث]] دیگر لوگوں سے بہتر ہیں۔ لیکن انہیں مزید خود کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
طارق مسعود نے اچھی بات کی ہے کہ [[اہل حدیث]] دیگر لوگوں سے بہتر ہیں۔ لیکن انہیں مزید خود کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
سطر 94: سطر 83:


حالانکہ ان کے باقاعدہ مذاہب مرتب و مدون موجود ہیں، جیسا کہ تازہ مثال پیش کی گئی ہے کہ بعض حنفی علمائے کرام نے اہل حدیث کی طرح تین طلاق کے ایک ہونے کا فتوی دیا ہے۔
حالانکہ ان کے باقاعدہ مذاہب مرتب و مدون موجود ہیں، جیسا کہ تازہ مثال پیش کی گئی ہے کہ بعض حنفی علمائے کرام نے اہل حدیث کی طرح تین طلاق کے ایک ہونے کا فتوی دیا ہے۔
مفتی ! ہماری یہی فقہ ہے کہ ہمارا قرآن وسنت کے علاوہ کوئی رائج دستور نہیں ہے کہ جس سے کوئی اختلاف نہ کرسکے۔ یہی ہمارا قانون ہے۔ جس طرح آپ کے پاس لوگ مسائل لے کر آتے ہیں اور آپ انہیں فقہی حنفی میں محصور ہو کر قرآن وسنت سے مسئلہ تلاش کرکے دیتے ہیں، اسی طرح جب ہمارے مفتیان کے پاس مسئلہ آتا ہے تو ہم اپنے منہج کے مطابق تمام مجتہدین و مذاہب کو سامنے رکھتے ہوئے براہ راست قرآن وسنت سے انہیں مسئلہ تلاش کرکے دیتے ہیں!! <ref>[https://alulama.org/mufti-tariq-masood-sahib-kh-muhabbat-namah مفتی طارق مسعود صاحب کا محبت نامہ]-alulama.org- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25جون 2024ء۔</ref۔
مفتی ! ہماری یہی فقہ ہے کہ ہمارا قرآن وسنت کے علاوہ کوئی رائج دستور نہیں ہے کہ جس سے کوئی اختلاف نہ کرسکے۔ یہی ہمارا قانون ہے۔ جس طرح آپ کے پاس لوگ مسائل لے کر آتے ہیں اور آپ انہیں فقہی حنفی میں محصور ہو کر قرآن وسنت سے مسئلہ تلاش کرکے دیتے ہیں، اسی طرح جب ہمارے مفتیان کے پاس مسئلہ آتا ہے تو ہم اپنے منہج کے مطابق تمام مجتہدین و مذاہب کو سامنے رکھتے ہوئے براہ راست قرآن وسنت سے انہیں مسئلہ تلاش کرکے دیتے ہیں!! <ref>[https://alulama.org/mufti-tariq-masood-sahib-kh-muhabbat-namah مفتی طارق مسعود صاحب کا محبت نامہ]-alulama.org- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25جون 2024ء۔</ref>۔
== تبلیغی جماعت پر پابندی اور مذہبی طبقے کی پریشانیان ==
== تبلیغی جماعت پر پابندی اور مذہبی طبقے کی پریشانیان ==
تبلیغی جماعت نے اگر وہاں بدامنی پیدا کی ہے تو ان افراد کیخلاف کارروائی کریں، پوری جماعت جو پوری دنیا میں امن پسندی کیوجہ سے معروف ہے، اس پر پابندی اور ان پر خلاف اسلام عقائد کا الزام لگانا درست نہیں ہے۔ اپنے مقابل نظریات کو برداشت کرنا، آزادی اظہار کا لحاظ رکھنا ہر ریاست کی ذمہ داری ہے۔
تبلیغی جماعت نے اگر وہاں بدامنی پیدا کی ہے تو ان افراد کیخلاف کارروائی کریں، پوری جماعت جو پوری دنیا میں امن پسندی کیوجہ سے معروف ہے، اس پر پابندی اور ان پر خلاف اسلام عقائد کا الزام لگانا درست نہیں ہے۔ اپنے مقابل نظریات کو برداشت کرنا، آزادی اظہار کا لحاظ رکھنا ہر ریاست کی ذمہ داری ہے۔
طارق مسعود صاحب کراچی میں مقیم عالم دین ہیں۔ بڑے معروف یوٹیوبر ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ ان کے بیانات سنتے ہیں۔ ویسے تو ان کی اکثر ویڈیوز مناظرانہ رنگ میں رنگی ہوتی ہیں اور کچھ دن پہلے وہ مناظرہ کرنے جہلم بھی پہنچ گئے تھے، مگر ان کی زیادہ کلکس اور ناظرین لینے کی خواہش کو انجینئر محمد علی مرزا صاحب نے پورا نہیں ہونے دیا۔ ویسے بھی یہ امت میں مناظروں کا زمانہ نہیں ہے کہ اختلافات کو مزید ابھارا جائے اور جنگ و جدال کا ماحول پیدا کیا جائے۔ سعودی عرب نے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کر دی اور اس جماعت کو گمراہ کن اور خلاف اسلام سرگرمیوں کا مرتکب بھی قرار دیا، جو حق کے راستے سے بھٹکی ہوئی جماعت ہے۔ بات اس تک محدود رہتی تو پھر بھی کوئی انتظامی توجیح کر لی جاتی، مگر ظلم یہ ہوا کہ مساجد کو کنٹرول کرنے والے محکمہ نے سرکاری طور پر یہ فیصلہ سنایا کہ گزرے جمعہ میں سعودی عرب کی تمام مساجد میں تبلیغی جماعت کی گمراہی کو سعودی عوام پر واضح کیا جائے گا۔
ویسے تو طارق مسعود کی اکثر ویڈیوز مناظرانہ رنگ میں رنگی ہوتی ہیں اور کچھ دن پہلے وہ مناظرہ کرنے جہلم بھی پہنچ گئے تھے۔


سعودی عرب کی تمام مساجد کے خطباء نے تبلیغی جماعت کے وہ وہ نقصانات بیان کیے اور توحید سے ہٹا اور جانے دیگر کیا کیا الزام دیا گیا کہ خدا کی پناہ۔ بات صرف عربی نوٹیفکیشن تک رہتی تو عوام کو سمجھ میں کم ہی آنا تھا، مگر ظلم تب ہوا جب یہ خطبات جمعہ اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجموں کے ساتھ پوری دنیا میں پھیل گئے۔ اس وقت تبلیغی جماعت سے متعلق حلقوں میں کافی بے چینی محسوس کی گئی۔ اب تبلیغی جماعت کا نظام ردعمل کی اجازت نہیں دیتا، کوئی پابندی لگا دے تو یہ اسے بھی قبول کر لیتے ہیں اور اپنے لیے کوئی اور راستہ نکال لیتے ہیں، یہ الگ موضوع ہے۔ انڈیا سے سید سلمان ندوی کی بھرپور آواز اٹھی اور انہوں نے آل سعود کے حماقت پر مبنی اس اقدام کو چیلنج کیا، مگر اس پابندی اور تبلیغی جماعت کے خلاف خطبات جمعہ نے مذہبی طبقے کو بڑے امتحان میں ڈال دیا۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ آل سعود کا اصل چہرہ سامنے لایا جاتا، مگر اسلام کی محبت کا نعرہ لگا کر آل سعود کے گن گانے والوں میں جرات اظہار اور حق کے بیان کی کمی محسوس کی گئی۔
مگر ان کی زیادہ کلکس اور ناظرین لینے کی خواہش کو انجینئر [[محمد علی مرزا]] نے پورا نہیں ہونے دیا۔ ویسے بھی یہ امت میں مناظروں کا زمانہ نہیں ہے کہ اختلافات کو مزید ابھارا جائے اور جنگ و جدال کا ماحول پیدا کیا جائے۔ سعودی عرب نے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کر دی اور اس جماعت کو گمراہ کن اور خلاف اسلام سرگرمیوں کا مرتکب بھی قرار دیا، جو حق کے راستے سے بھٹکی ہوئی جماعت ہے۔
== سعودی عرب کا تبلیغی جماعت پر پابندی ==
بات اس تک محدود رہتی تو پھر بھی کوئی انتظامی توجیح کر لی جاتی، مگر ظلم یہ ہوا کہ مساجد کو کنٹرول کرنے والے محکمہ نے سرکاری طور پر یہ فیصلہ سنایا کہ گزرے جمعہ میں سعودی عرب کی تمام مساجد میں تبلیغی جماعت کی گمراہی کو سعودی عوام پر واضح کیا جائے گا۔
سعودی عرب کی تمام مساجد کے خطباء نے تبلیغی جماعت کے وہ وہ نقصانات بیان کیے اور توحید سے ہٹا اور جانے دیگر کیا کیا الزام دیا گیا کہ خدا کی پناہ۔ بات صرف عربی نوٹیفکیشن تک رہتی تو عوام کو سمجھ میں کم ہی آنا تھا، مگر ظلم تب ہوا جب یہ خطبات جمعہ اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجموں کے ساتھ پوری دنیا میں پھیل گئے۔  


ردعمل کی ساری ذمہ داری دینی سیاسی جماعتوں اور ان شخصیات پر آگئی، جن کی بات لوگ سنتے ہیں۔ یوں مالی مفادات، مفت عمروں، پروٹوکولز اور تبلیغی جماعت کی حمایت میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا وقت آگیا۔ کیا کیا جائے، یہ لوگ اتنے ماہر ہیں کہ ہر صورت میں اپنے لیے کوئی راہ شریعت کی روشنی میں نکال ہی لیتے ہیں۔ محترم مفتی طارق جمیل صاحب نے یہی کچھ کیا ہے کہ ان کی دلیل بڑی نرالی ہے۔ کہا اگر سعودی عرب کے خلاف کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کا فائدہ لادینی قوتوں کو ہوگا۔ اس لیے ہم سعودی عرب کے خلاف کچھ نہیں کہیں گے۔ سبحان اللہ بڑی دور کی لائے ہیں۔ حرمین کا تقدس ایمان کا حصہ ہے، مگر وہاں کے حکمران بھی اسلام کے مقدسات میں داخل ہوگئے کہ ان کے کسی برے اقدام کو برا کہنے سے اسلام کو نقصان اور لادینوں کو فائدہ پہنچنے لگا، ایسی بات کرنا ہی بڑے دل گردے کی بات ہے۔
اس وقت تبلیغی جماعت سے متعلق حلقوں میں کافی بے چینی محسوس کی گئی۔ اب تبلیغی جماعت کا نظام ردعمل کی اجازت نہیں دیتا، کوئی پابندی لگا دے تو یہ اسے بھی قبول کر لیتے ہیں اور اپنے لیے کوئی اور راستہ نکال لیتے ہیں، یہ الگ موضوع ہے۔ انڈیا سے سید سلمان ندوی کی بھرپور آواز اٹھی اور انہوں نے آل سعود کے حماقت پر مبنی اس اقدام کو چیلنج کیا، مگر اس پابندی اور تبلیغی جماعت کے خلاف خطبات جمعہ نے مذہبی طبقے کو بڑے امتحان میں ڈال دیا۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ آل سعود کا اصل چہرہ سامنے لایا جاتا، مگر اسلام کی محبت کا نعرہ لگا کر آل سعود کے گن گانے والوں میں جرات اظہار اور حق کے بیان کی کمی محسوس کی گئی۔
=== ردعمل ===
ردعمل کی ساری ذمہ داری دینی سیاسی جماعتوں اور ان شخصیات پر آگئی، جن کی بات لوگ سنتے ہیں۔ یوں مالی مفادات، مفت عمروں، پروٹوکولز اور تبلیغی جماعت کی حمایت میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا وقت آگیا۔ کیا کیا جائے، یہ لوگ اتنے ماہر ہیں کہ ہر صورت میں اپنے لیے کوئی راہ شریعت کی روشنی میں نکال ہی لیتے ہیں۔ محترم مفتی [[طارق جمیل]]  نے یہی کچھ کیا ہے کہ ان کی دلیل بڑی نرالی ہے۔


مفتی طارق مسعود اور اس فکر کے دوستوں تک شائد وہ ویڈیوز نہیں پہنچیں، جہاں دنیا کی معروف ناچنے والیاں جدہ میں جمع ہیں۔ انڈیا کے معروف اداکاروں کو بلا کر ان کی شان میں محافل منعقد کی جا رہی ہیں۔ اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ایک معروف مسجد کے خطیب کا پوسٹر جو بظاہر انہوں نے خود اپنے ٹویٹر پر شیئر کیا، اس میں فوجی وردی پہنے اداکاری کرتے نظر آرہے ہیں۔ ہمارے ہاں تو ابھی تک بات تصویر بنانے کی حلیت و حرمت پر ہو رہی تھی اور یہاں بات بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ ویسے یہی لوگ جو آج تبلیغی جماعت پر پابندی سے تھوڑا بہت تلملا رہے ہیں۔ یہ اس وقت خوشی محسوس کر رہے تھے، جب سید قطب اور مولانا مودودی کی مطبوعات پر سعودی عرب نے پابندی لگائی تھی۔ زمانہ اور ملک کی ضروریات کیسے تبدیل ہوتی ہیں؟ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک وقت تھا، جب سعودی عرب نے اپنے زعم میں امت کا نوبل پرائز سمجھا جانے والے کنگ فیصل ایوارڈ مولانا مودودی کو ان کی اسلام کے لیے اعلیٰ خدمات کے پیش نظر عطا کیا تھا۔ اب جب دیکھا کہ ان کا نظریہ ان کے جدید بے نظریہ سماج کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے اور مذہبی طبقہ اس سے استفادہ کرسکتا ہے تو اس پورے لٹریچر پر ہی پابندی لگا دی۔
کہا اگر سعودی عرب کے خلاف کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کا فائدہ لادینی قوتوں کو ہوگا۔ اس لیے ہم سعودی عرب کے خلاف کچھ نہیں کہیں گے۔ سبحان اللہ بڑی دور کی لائے ہیں۔ حرمین کا تقدس ایمان کا حصہ ہے، مگر وہاں کے حکمران بھی اسلام کے مقدسات میں داخل ہوگئے کہ ان کے کسی برے اقدام کو برا کہنے سے اسلام کو نقصان اور لادینوں کو فائدہ پہنچنے لگا، ایسی بات کرنا ہی بڑے دل گردے کی بات ہے۔
=== طارق مسعود کا رد عمل ===
طارق مسعود اور اس فکر کے دوستوں تک شائد وہ ویڈیوز نہیں پہنچیں، جہاں دنیا کی معروف ناچنے والیاں جدہ میں جمع ہیں۔ انڈیا کے معروف اداکاروں کو بلا کر ان کی شان میں محافل منعقد کی جا رہی ہیں۔ اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ایک معروف مسجد کے خطیب کا پوسٹر جو بظاہر انہوں نے خود اپنے ٹویٹر پر شیئر کیا، اس میں فوجی وردی پہنے اداکاری کرتے نظر آرہے ہیں۔  


ہمارے ہاں تو ابھی تک بات تصویر بنانے کی حلیت و حرمت پر ہو رہی تھی اور یہاں بات بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ ویسے یہی لوگ جو آج تبلیغی جماعت پر پابندی سے تھوڑا بہت تلملا رہے ہیں۔ یہ اس وقت خوشی محسوس کر رہے تھے، جب [[سید قطب]] اور مولانا [[ابو الاعلی مودودی|مودودی]] کی مطبوعات پر سعودی عرب نے پابندی لگائی تھی۔
زمانہ اور ملک کی ضروریات کیسے تبدیل ہوتی ہیں؟ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک وقت تھا، جب سعودی عرب نے اپنے زعم میں امت کا نوبل پرائز سمجھا جانے والے کنگ فیصل ایوارڈ مولانا مودودی کو ان کی اسلام کے لیے اعلیٰ خدمات کے پیش نظر عطا کیا تھا۔ اب جب دیکھا کہ ان کا نظریہ ان کے جدید بے نظریہ سماج کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے اور مذہبی طبقہ اس سے استفادہ کرسکتا ہے تو اس پورے لٹریچر پر ہی پابندی لگا دی۔
=== تبلیغی جماعت اور اتحاد امت ===
ایک بات کو واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ موجودہ دور قومی ریاستوں کا دور ہے اور ہمیں کسی دوسرے ملک کے بارے میں بات کرنے اور اس پر لکھنے کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی، مگر مسئلہ یہ ہے کہ جب حرمین کے دفاع کا تقاضا بھی ہم سے کیا جائے اور خادم الحرمین کی حیثیت سے ہم سے قربانیاں بھی مانگی جائیں اور اپنے اس تقدس کو امت مسلمہ کی بجائے خاندانی بادشاہت کے بچانے کے لیے استعمال بھی کیا جائے تو اس کے جواب میں پوری امت بھی یہ چاہے گی کہ آپ کو اسلام کی حدود کا خیال رکھنا چاہیئے۔ اصنام پرستی اور شعائر اسلام کی صریخ خلاف ورزیاں جن سے مسلمانوں کی دل آزاریوں ہوتی ہے، ان سے رکنا ہوگا۔
ایک بات کو واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ موجودہ دور قومی ریاستوں کا دور ہے اور ہمیں کسی دوسرے ملک کے بارے میں بات کرنے اور اس پر لکھنے کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی، مگر مسئلہ یہ ہے کہ جب حرمین کے دفاع کا تقاضا بھی ہم سے کیا جائے اور خادم الحرمین کی حیثیت سے ہم سے قربانیاں بھی مانگی جائیں اور اپنے اس تقدس کو امت مسلمہ کی بجائے خاندانی بادشاہت کے بچانے کے لیے استعمال بھی کیا جائے تو اس کے جواب میں پوری امت بھی یہ چاہے گی کہ آپ کو اسلام کی حدود کا خیال رکھنا چاہیئے۔ اصنام پرستی اور شعائر اسلام کی صریخ خلاف ورزیاں جن سے مسلمانوں کی دل آزاریوں ہوتی ہے، ان سے رکنا ہوگا۔


تبلیغی جماعت نے اگر وہاں بدامنی پیدا کی ہے تو ان افراد کے خلاف کارروائی کریں، پوری جماعت جو پوری دنیا میں امن پسندی کی وجہ سے معروف ہے، اس پر پابندی اور ان پر خلاف اسلام عقائد کا الزام لگانا درست نہیں ہے۔ اپنے مقابل نظریات کو برداشت کرنا، آزادی اظہار کا لحاظ رکھنا ہر ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ویسے مفتی طارق مسعود صاحب اور ان کے ہم فکر طبقے سے ایک سوال پوچھنا چاہوں گا کہ اگر یہی پابندی جمہوری اسلامی ایران نے لگائی ہوتی تو آپ اچھل اچھل کر ممبر توڑ دیتے اور آپ کی آوازیں سپیکروں کی صلاحیتوں کا امتحان ہوتیں۔ ہمیں مسلک پرستی سے نکل کر حق پرسی اور اسلام پرستی کی طرف آنا ہوگا، اسی میں اسلام اور اہل اسلام کا بھلا ہے۔ لگ یوں رہا ہے کہ اب خلاف اسلام کام فقط روضہ رسول کی جالیوں کو چومنا اور جنت البقیع میں مزارات کی زیارت ہی ہوگا۔ اب مطوے فقط دخترِ خاتم الانبیاء حضرت فاطمہؑ کی قبر مبارک کی زیارت کرنے والوں پر ہی کوڑے برسائیں گے۔
تبلیغی جماعت نے اگر وہاں بدامنی پیدا کی ہے تو ان افراد کے خلاف کارروائی کریں، پوری جماعت جو پوری دنیا میں امن پسندی کی وجہ سے معروف ہے، اس پر پابندی اور ان پر خلاف اسلام عقائد کا الزام لگانا درست نہیں ہے۔ اپنے مقابل نظریات کو برداشت کرنا، آزادی اظہار کا لحاظ رکھنا ہر ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ویسے طارق مسعود اور ان کے ہم فکر طبقے سے ایک سوال پوچھنا چاہوں گا۔
 
اگر یہی پابندی [[ ایران|جمہوری اسلامی ایران]] نے لگائی ہوتی تو آپ اچھل اچھل کر ممبر توڑ دیتے اور آپ کی آوازیں سپیکروں کی صلاحیتوں کا امتحان ہوتیں۔ ہمیں مسلک پرستی سے نکل کر حق پرسی اور اسلام پرستی کی طرف آنا ہوگا، اسی میں اسلام اور اہل اسلام کا بھلا ہے۔ لگ یوں رہا ہے کہ اب خلاف اسلام کام فقط روضہ رسول کی جالیوں کو چومنا اور جنت البقیع میں مزارات کی زیارت ہی ہوگا۔ اب مطوے فقط دخترِ خاتم الانبیاء [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہؑ]] کی قبر مبارک کی زیارت کرنے والوں پر ہی کوڑے برسائیں گے
<ref>[https://wifaqtimes.com/26860/ تبلیغی جماعت پر پابندی اور مذہبی طبقے کی پریشانیاں]- wifaqtimes.com- شائع شدہ از:
22دسامبر 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 جون 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{پاکستان}}
{{پاکستانی علماء}}
 
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستان]]
confirmed
2,808

ترامیم