"اخوان المسلمین ترکی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
}}
}}


'''ترکی اخوان المسلمین ''' ایک اسلام پسند تنظیم هے جو حسن البنا کی کوششوں اور رمضان سعید کی کانفرانسوں میں شرکت کر کے  اخوان کے نظریات کو پھیلانے اور  خطے کے اسلامی دانشوروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط  کرنے کے  نتیجے میں وجود میں آئی ۔اس اسلامی تنظیم نے ترکی کے حکمران سیکولر اشرافیہ کی کھلے عام مخالفت اور اس ملک کے  سیاسی منظر نامے پر اسلامی اقدار کی واپسی میں بهت اهم کردار ادا کیا هے۔ترکی میں سرکاری طور پر اخوان المسلمین کے نام پر کوئی تنظیم نهیں رهی لیکن اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر طلبا اور جوانوں نے  اس ملک میں مختلف ناموں کے ساتھ اسلام پسند تنظیمیں بنائی جو اسلامی تعلیمات کے فروغ، سیاسی اور سماجی منظر نامے میں اسلامی اصولوں کا نفاذ اور اسلام مخالف عناصر کی مخالفت  میں سرگرم عمل رهی هیں۔
'''ترکی اخوان المسلمین ''' ایک اسلام پسند تنظیم هے جو حسن البنا کی کوششوں اور رمضان سعید کی کانفرانسوں میں شرکت کر کے  اخوان کے نظریات کو پھیلانے اور  خطے کے اسلامی دانشوروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط  کرنے کے  نتیجے میں وجود میں آئی ۔اس اسلامی تنظیم نے ترکی کے حکمران سیکولر اشرافیہ کی کھلے عام مخالفت اور اس ملک کے  سیاسی منظر نامے پر اسلامی اقدار کی واپسی میں بهت اهم کردار ادا کیا هے۔ترکی میں سرکاری طور پر [[اخوان المسلمین]] کے نام پر کوئی تنظیم نهیں رهی لیکن اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر طلبا اور جوانوں نے  اس ملک میں مختلف ناموں کے ساتھ اسلام پسند تنظیمیں بنائی جو اسلامی تعلیمات کے فروغ، سیاسی اور سماجی منظر نامے میں اسلامی اصولوں کا نفاذ اور اسلام مخالف عناصر کی مخالفت  میں سرگرم عمل رهی هیں۔


==تاسیس==
==تاسیس==
کلی طور پر  بین الاقوامی اخوان المسلمین تنظیم کا عقیده  هے که  خلافت اسلامی اتحاد کا ذریعه اور مسلم اقوام کے با همی تعلقات کا مظهر هے  لیکن خلافت کے احیاء کے لئے تمام مسلم فرقوں کی باهمی جدوجهد اور سیاسی، ثقافتی، معیشتی اور سماجی حوالے سے تمهیدات فراهم هونے کی ضرورت هے  اور اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا اس حقیقت سے وقف تھے اسی لئے انهوں نے  اخوان المسلمین کی تاسیس اور فروغ کے بعد ترکی میں خلافت کی احیا ء اور آتاترک کے دور میں جو مسائل تھے ان کو ختم کرنے کی بڑی کوشش کی ۔ مصر کے وزیر اعظم  مصطفی النحاس پاشا نے جب کها که  "میں کمال اتاترک کا  مداح ہوں، جس نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے ایک نیا ترکی تشکیل دیا جسے دنیا اتاترک کا ترکی کہنا پسند کرتی ہے۔۔۔
کلی طور پر  بین الاقوامی اخوان المسلمین تنظیم کا عقیده  هے که  خلافت اسلامی اتحاد کا ذریعه اور مسلم اقوام کے با همی تعلقات کا مظهر هے  لیکن خلافت کے احیاء کے لئے تمام مسلم فرقوں کی باهمی جدوجهد اور سیاسی، ثقافتی، معیشتی اور سماجی حوالے سے تمهیدات فراهم هونے کی ضرورت هے  اور اخوان المسلمین کے بانی [[حسن البنا]] اس حقیقت سے وقف تھے اسی لئے انهوں نے  اخوان المسلمین کی تاسیس اور فروغ کے بعد ترکی میں خلافت کی احیا ء اور آتاترک کے دور میں جو مسائل تھے ان کو ختم کرنے کی بڑی کوشش کی ۔ مصر کے وزیر اعظم  مصطفی النحاس پاشا نے جب کها که  "میں کمال اتاترک کا  مداح ہوں، جس نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے ایک نیا ترکی تشکیل دیا جسے دنیا اتاترک کا ترکی کہنا پسند کرتی ہے۔۔۔
حسن البنا نے ان کو جواب میں لکھا: اسلام اور اس کے احکام، تعلیمات اور قوانین کے بارے میں ترکی کی جدید حکومت کا موقف پوری دنیا  میں غیر واضح ہے۔ ترک حکومت نے خلافت کے نظام کو جمہوریہ میں تبدیل کیا، اسلامی قانون کو حذف کر دیا اور سوئس قانون کے مطابق حکومت کی۔۔۔۔ اسی وقت سے اخوان المسلمین کے راهنماؤں نے ترکی میں اسلامی ریاست کی احیاء  کی کوشش اور اتاترک کی سیکولر اور اسلامی مخالف حکومت کی مخالفت کرنا شروع کیا اور ترکی میں  نظریاتی طور پر  اخوان المسلمین کی بنیاد اسی سلسله کی ایک کڑی هے ۔حسن البنا نے اس پیغام کے بعد  حج کے سفر کے دوران  سنه 1946ء کو ترکی سے  آنے والے ان افراد سے ملاقات کی جو اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر تھے اور ان سے ترکی میں  مسلم نوجوانوں کے بارے میں استفسار کیا ، ان کو پته چلا که ترکی کے نوجوان عربی سے بھی واقف نهیں هیں (قرآن حدیث اور دینی تعلیمات تو دور کی بات) تو انهوں نے  ترکی میں اسلامی ثقافت کو بحال کرنے کے قصد سے اخوان المسلمین کی بنیاد رکھی۔جمال عبدالناصر کے قتل کے  اخوان المسلمین نے ترکی کو اس جماعت  کے لیے ایک اہم مرکز سمجھا اور وهاں کئی کانفرنسیں منعقد کیا ۔ کانفرنسوں میں شرکت کے ذریعے سعید رمضان کا ترکی میں اخوان کے نظریات کو پھیلانے میں سب سے بڑا کردار تھا۔ انہوں نے ترکی میں اسلامی دانشوروں کے ساتھ رابطہ مضبوط کرنے کے لیے کام کیا جس کے نتیجے میں ترکی میں اخوان المسلمین کی بنیادیں مضبوط هوئی۔
حسن البنا نے ان کو جواب میں لکھا: [[اسلام]] اور اس کے احکام، تعلیمات اور قوانین کے بارے میں ترکی کی جدید حکومت کا موقف پوری دنیا  میں غیر واضح ہے۔ ترک حکومت نے خلافت کے نظام کو جمہوریہ میں تبدیل کیا، اسلامی قانون کو حذف کر دیا اور سوئس قانون کے مطابق حکومت کی۔۔۔۔ اسی وقت سے اخوان المسلمین کے راهنماؤں نے ترکی میں اسلامی ریاست کی احیاء  کی کوشش اور اتاترک کی سیکولر اور اسلامی مخالف حکومت کی مخالفت کرنا شروع کیا اور ترکی میں  نظریاتی طور پر  اخوان المسلمین کی بنیاد اسی سلسله کی ایک کڑی هے ۔حسن البنا نے اس پیغام کے بعد  حج کے سفر کے دوران  سنه 1946ء کو ترکی سے  آنے والے ان افراد سے ملاقات کی جو اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر تھے اور ان سے ترکی میں  مسلم نوجوانوں کے بارے میں استفسار کیا ، ان کو پته چلا که ترکی کے نوجوان عربی سے بھی واقف نهیں هیں ([[قرآن]] حدیث اور دینی تعلیمات تو دور کی بات) تو انهوں نے  ترکی میں اسلامی ثقافت کو بحال کرنے کے قصد سے اخوان المسلمین کی بنیاد رکھی۔جمال عبدالناصر کے قتل کے  اخوان المسلمین نے ترکی کو اس جماعت  کے لیے ایک اہم مرکز سمجھا اور وهاں کئی کانفرنسیں منعقد کیا ۔ کانفرنسوں میں شرکت کے ذریعے سعید رمضان کا ترکی میں اخوان کے نظریات کو پھیلانے میں سب سے بڑا کردار تھا۔ انہوں نے ترکی میں اسلامی دانشوروں کے ساتھ رابطہ مضبوط کرنے کے لیے کام کیا جس کے نتیجے میں ترکی میں اخوان المسلمین کی بنیادیں مضبوط هوئی۔
<ref>[https://www.islamist-movements.com/3205 الإخوان المسلمون في تركيا.. وهم الخلافة العثمانية في ثوب إخواني] (ترکی اخوان المسلمین... حقیقت میں اخوان کی شکل میں خلافت عثمانیه )-www.islamist-movements.com (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 5/ستمبر/2022 ء تاریخ اخذ شده: 23/جون/ 2024ء</ref>
<ref>[https://www.islamist-movements.com/3205 الإخوان المسلمون في تركيا.. وهم الخلافة العثمانية في ثوب إخواني] (ترکی اخوان المسلمین... حقیقت میں اخوان کی شکل میں خلافت عثمانیه )-www.islamist-movements.com (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 5/ستمبر/2022 ء تاریخ اخذ شده: 23/جون/ 2024ء</ref>


291

ترامیم