"سید کلب جواد نقوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 67: سطر 67:


اگر امریکہ اسلحہ کی سپلائی بند کردے تو اسرائیل اس جنگ میں کہیں نہیں ٹھہرے گا۔مگر ایک طرف تو امریکہ دکھاوے کے لئے اسرائیل کے ظلم کی مذمت کررہاہے اور دوسری طرف اس کو مسلسل ہتھیار سپلائی کئے جارہے ہیں ۔یاد رکھیے اس جنگ کا اصلی مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کو جنم دیا اور اس کے ناجائز وجود کو جائز ٹھہرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/397988/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B5%D9%84-%D9%85%D8%AC%D8%B1%D9%85-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DB%81%DB%92-%D8%AC%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A7%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2-%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF-%DA%A9%D9%88 غزہ جنگ کا اصل مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو جواز دیاہے: مولانا کلب جواد نقوی]-r.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔</ref>۔
اگر امریکہ اسلحہ کی سپلائی بند کردے تو اسرائیل اس جنگ میں کہیں نہیں ٹھہرے گا۔مگر ایک طرف تو امریکہ دکھاوے کے لئے اسرائیل کے ظلم کی مذمت کررہاہے اور دوسری طرف اس کو مسلسل ہتھیار سپلائی کئے جارہے ہیں ۔یاد رکھیے اس جنگ کا اصلی مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کو جنم دیا اور اس کے ناجائز وجود کو جائز ٹھہرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/397988/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B5%D9%84-%D9%85%D8%AC%D8%B1%D9%85-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DB%81%DB%92-%D8%AC%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A7%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2-%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF-%DA%A9%D9%88 غزہ جنگ کا اصل مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو جواز دیاہے: مولانا کلب جواد نقوی]-r.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔</ref>۔
== ہندوستان میں شیعیت کی تاریخ ==
ماہ [[محرم |محرم الحرام]] کی دوسری مجلس کو امام باڑہ غفران مآب میں خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے ہندوستان میں شیعیت کی تاریخ کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس زمانے میں بہت زیادہ سہولتیں دستیاب نہیں تھیں، اس وقت ہمارے بزرگوں نے تبلیغ دین کے لئے کس قدر زحمتیں برداشت کیں،ان کےبارے میں نوجوان نسل کو آگاہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہندوستان کی وہ پہلی شخصیت جو ہندوستان سے [[عراق]] تعلیم حاصل کرنے کے لئے گئی وہ [[حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآبؒ]] کی تھی۔
جنہوں نے اس وقت تمام سفری صعوبتیں برداشت کرکے پانی کے راستے عراق کا سفر اختیار کیا ۔اس کے بعد وہ ایران بھی گئے اور وہاں بھی تعلیم حاصل کی۔ اجتہاد کے درجے پر فائز ہونے کے بعد وہ ہندوستان واپس تشریف لائے اور لکھنؤ کو اپنی تبلیغ کا مرکز قرار دیا۔ مولانانے کہاکہ ہمارے پاس آج جو کچھ بھی ہے وہ ہمارے علما کی محنتوں اور قربانیوں کا ثمرہ ہے ،اس لئے ہمیں اپنے علما کے خدمات کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
== ہدایت اور نجات کے لئے در حسینؑ پر آنا ہوگا ==
سید جواد نے کہا کہ [[حسین بن علی|حسینؑ]] کی عزاداری کسی بادشاہ کی دولت کی مرہون منت نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ اودھ کے نوابوں نے اپنی دولت کے بل پر غیر مسلموں کو عزاداری اور تعزیہ داری کی طرف راغب کیا،سراسر غلط ہے، توکیا اندور اور جہاں بھی آج ہندو اور برادران [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] عزاداری کرتے ہیں، انہیں بھی اودھ کی حکومت پیسے بھیجتی تھی؟ یہ صرف جھوٹ ہے۔
عزائے امام حسینؑ کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ ہندوستان ہی نہیں دنیا میں جہاں بھی عزاداری اور تعزیہ داری ہورہی ہے وہ قربانیٔ امام حسینؑ کی عظمت اور تاثیر کی بنیاد پر ہورہی ہے۔ عزاداری پر یہ اللہ کا لطف خاص ہے جس کی بنیاد پر آج تک عزائےامام حسینؑ فروغ پارہی ہے۔
=== حسین ہدایت کا چراغ ===
انہوں نے اپنی تقریر کے درمیان عزائے امام حسینؑ کی عظمت اور فضلیت کو بھی بیان کیا۔ مولانا نے کہا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام]] نےفرمایاہے کہ :"میرا حسینؑ ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی ہے"۔ اگر ہدایت اور نجات چاہیے تو درامام حسینؑ پر آنا ہوگا۔مجلس کے آخر میں مولانا نے کربلا کے میدان میں امام حسینؑ کے ورود کو بیان کیا۔ بنی اسد سے کربلا کی زمین کی خریداری اور ان سے کئی گئی وصیت پر تفصیلی روشنی ڈالی ،جس پر سامعین نے بے حد گریہ کیا [https://dailyhindustanexpress.com/one-has-to-come-to-dar-hussain-as-for-guidance-and-salvation-maulana-club-jawad-naqvi/ ہدایت اور نجات کے لئے در حسینؑ پر آنا ہوگا: مولانا کلب جواد نقوی]-dailyhindustanexpress.com- شائع شدہ از: 21 جولائی 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2024ء۔