"سید علی خامنہ ای" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 16 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 18: سطر 18:
| website =  
| website =  
}}
}}
'''سید علی حسینی خامنہ‌ای''' [[شیعہ]] [[مرجع تقلید]] اور اسلامی انقلاب کے دوسرے رہبر ہیں۔ سنہ 1989ء میں رہبر انقلاب کے طور پر منتخب ہونے سے پہلے دو بار [[اسلامی جمہوریہ ایران]] کے صدر اور اس سے قبل کچھ عرصے تک مجلس شورائے اسلامی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ [[امام خمینی]] نے انہیں تہران کے [[امام جمعہ]] کے طور پر مقرر کیا اور یہ ان کے شرعی مناصب میں سے ایک ہے۔ وہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے [[مشہد مقدس]] کے مؤثر ترین علمائے دین میں شمار ہوتے تھے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ‌ای کے افکار و آراء کو حدیث ولایت نامی مجموعے میں اکٹھا کیا گیا ہے۔ ان کے اقوال اور مکتوب  پیغامات کو حسب موضوع مختلف کتب کی صورت میں مرتب کرکے شائع کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے کئی کتابیں تالیف کی ہیں اور کئی کتب کا ترجمہ کیا ہے اور یہ کتب شائع ہوچکی ہیں۔ ان کی مفصل ترین کاوش طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن اور مشہور ترین ترجمہ کتاب صلح [[حسن بن علی|امام حسن]] ہے۔
'''سید علی حسینی خامنہ‌ای''' [[شیعہ]] [[مرجع تقلید]] اور اسلامی انقلاب کے دوسرے رہبر ہیں۔ سنہ 1989ء میں رہبر انقلاب کے طور پر منتخب ہونے سے پہلے دو بار [[ایران]] کے صدر اور اس سے قبل کچھ عرصے تک مجلس شورائے اسلامی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ [[امام خمینی]] نے انہیں تہران کے امام جمعہ کے طور پر مقرر کیا اور یہ ان کے شرعی مناصب میں سے ایک ہے۔ وہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے مشہد مقدس کے مؤثر ترین علمائے دین میں شمار ہوتے تھے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ‌ای کے افکار و آراء کو حدیث ولایت نامی مجموعے میں اکٹھا کیا گیا ہے۔ ان کے اقوال اور مکتوب  پیغامات کو حسب موضوع مختلف کتب کی صورت میں مرتب کرکے شائع کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے کئی کتابیں تالیف کی ہیں اور کئی کتب کا ترجمہ کیا ہے اور یہ کتب شائع ہوچکی ہیں۔ ان کی مفصل ترین کاوش طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن اور مشہور ترین ترجمہ کتاب صلح [[حسن بن علی|امام حسن]] ہے۔


قمہ زنی اور عزاداری کی بعض رسومات کی صریح مخالفت اور اہل سنت کے مقدسات کی توہین کی تحریم ان کے مشہور اور مؤثر فتوؤں میں سے ہیں۔ ثقافتی یلغار اور اسلامی بیداری ان کی خاص تخلیقی اصطلاحات ہیں جو ان کی تقریروں  اور پیغامات کے توسط سے سیاسی ادب کا حصہ بن چکی ہیں۔
قمہ زنی اور عزاداری کی بعض رسومات کی صریح مخالفت اور اہل سنت کے مقدسات کی توہین کی تحریم ان کے مشہور اور مؤثر فتوؤں میں سے ہیں۔ ثقافتی یلغار اور اسلامی بیداری ان کی خاص تخلیقی اصطلاحات ہیں جو ان کی تقریروں  اور پیغامات کے توسط سے سیاسی ادب کا حصہ بن چکی ہیں۔
سطر 312: سطر 312:


مشہور اشعار جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ شافعی کے ہیں۔ امام شافعی کے ہاں امیر المومنین کے بارے میں مدحیہ  اشعار ہیں۔ صرف امیر المومنین کے بارے میں ہی نہیں بلکہ تمام یا زیادہ تر ائمہ کا یہ لوگ احترام کرتے ہیں۔
مشہور اشعار جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ شافعی کے ہیں۔ امام شافعی کے ہاں امیر المومنین کے بارے میں مدحیہ  اشعار ہیں۔ صرف امیر المومنین کے بارے میں ہی نہیں بلکہ تمام یا زیادہ تر ائمہ کا یہ لوگ احترام کرتے ہیں۔
== رہبر کے بیان کے بعد حیفہ اور تل ابیب میں خوفناک راتیں ==
دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر حملے کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے ایک پیغام میں خبردار کیا: "بدمعاش حکومت کو ہمارے بہادر جوانوں کے ہاتھوں سزا دی جائے گی، ہم انہیں اس جرم پر پچھتاوا کرائیں گے۔" وہ پیغام جس نے صیہونی حکومت میں خوف و ہراس کی لہر دوڑا دی اور عبرانی اور عربی میڈیا کے مطابق تل ابیب اور حیفہ میں خطرے کی سطح بہت بلند ہو گئی۔
آگ سے کھیلنے اور [[شام]] میں [[ایران]] کے خلاف دہشت گردانہ حملے پر سیاسی اور عسکری حلقوں کی جانب سے متعدد تنقیدوں کے جواب میں نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ یہ حکومت ایران کے ردعمل کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ حیفہ کے میئر نے اس پر چند جملوں کے ساتھ سوال کیا اور کہا: ’’مجھے ایسی تیاری نظر نہیں آرہی، وہ ہمیں یہ کیوں نہیں بتاتا کہ کیا کرنا ہے؟
اسرائیلی حکومت کے تجزیہ کاروں کے مطابق شام میں جنرل زاہدی کی شہادت اور دمشق میں ایران کے کئی اعلیٰ فوجی مشیروں کی شہادت کے ساتھ ہی اس نے ایک خطرناک جوا شروع کیا جو اس کے تیزی سے زوال کا باعث بن سکتا ہے۔
قابضین کے خلاف ڈرونز اور میزائلوں کے استعمال سے لے کر مقبوضہ فلسطین کے اندر یا باہر صیہونی تنصیبات کو نشانہ بنانے تک مستقبل کے مختلف آپشنز کی وجہ سے ایران کے تل ابیب کو "سخت تھپڑ" کے بارے میں قیاس آرائیاں ان دنوں امریکی میڈیا اور سیاسی حلقوں کی خبروں میں سرفہرست ہیں
اس خبر کے اجراء کے ساتھ ہی، جب صیہونی حکومت کی کابینہ نے انتباہ اور تیاری کی سطح کو بڑھانے کے لیے عجلت میں اقدامات اٹھائے، صیہونی برادری کو یہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے شدید اضطراب اور خوف و ہراس کا سامنا کرنا پڑا کہ ایران کیا جواب دے گا اور کب کہاں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سوشل نیٹ ورکس اور مختلف میڈیا میں خبروں کو فعال طور پر فالو کر رہے ہیں۔ وہ خوف جو اسرائیل کے داخلی محاذ کی ٹوٹ پھوٹ کا سبب بنا ہے اور اسرائیلی میڈیا میں اس کی واضح جھلک نظر آرہی ہے۔*
اسرائیلی حکومت کے ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ ایران کی جوابی کارروائی کے خدشے کے پیش نظر اس حکومت کی فضائیہ کو مکمل چوکس کر دیا گیا ہے اور اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ صورتحال کے جائزے کے حصے کے طور پر اس نے فیصلہ کیا ہے فضائی دفاعی نظام کے لیے ریزرو فورسز کو مضبوط اور طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
صیہونی حکومت کی ریزرو فوج کے جنرل نے کہا: [مقبوضہ فلسطین] کے عوام کو جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
یروشلم پوسٹ نے یوم قدس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایران کی دھمکیوں کی وجہ سے 28 صہیونی سفارت خانے اور قونصل خانے عارضی طور پر بند کردیئے گئے ہیں۔
کل رات، اسرائیل کے داخلی محاذ کی کمان نے اعلان کیا کہ وہ چاہتا ہے کہ تمام لوگ اپنے آپ کو پناہ گاہوں میں رہنے کے لیے تیار کریں اور وہاں اپنے ساتھ لے جانے کے لیے اعلان کردہ ضروری اشیا اور سامان تیار کریں
== سفارت خانے پر حملہ ایرانی سرزمین پر حملہ ہے/صہیونی حکومت کو سخت سزا دی جائے گی ==
[[نماز]] عیدالفطر کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سید علی خامنہ ای  نے کہا: کہ ہر ملک کا سفارت خانہ یا قونصل خانہ اس کی سرزمین کا حصہ ہوتا ہے۔ صہیونی حکومت کو اس مجرمانہ عمل پر سخت سزا دینی چاہئے اور یقینا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔
تہران کے مصلائے [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] میں نماز [[عید فطر|عیدالفطر]] کا اجتماع ہواجہاں رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نماز عیدالفطر کی اقتداء کی۔
انہوں نے کہا: کہ ایک مہینہ اللہ کی رحمت امت مسلمہ پر برسی۔ اس سال شمسی سال کا آغاز بھی [[رمضان|ماہ رمضان]] میں ہوا۔ ماہ رمضان کے دوران تلاوت [[قرآن|قرآن کریم]] کی محفلیں پہلے سے زیادہ بارونق تھیں۔ پورے مہینے کے دوران دعا اور ذکر کی وجہ سے خاص معنویت محسوس کی گئی۔
آپ  نے لوگون کو نصیحت کی کہ اس معنوی ذخیرے کی حفاظت کریں۔
سید علی خامنہ ای  نے ماہ رمضان کے دوران پیش آنے والے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ماہ رمضان کے دوران [[غزہ]] کے مسلمانوں نے تلخ واقعات کا سامنا کیا۔ [[فلسطین|فلسطینی]] مسلمانوں پر ظلم کرنے والی صہیونی حکومت پر خدا کی لعنت ہو!
آپ  نے مغربی ممالک پر کڑی  تنقید کرتے ہوئے کہا: کہ انہوں نے ہمیشہ صہیونی غاصب حکومت کی پشت پناہی کی ہے۔ اس سال کے واقعات اور جرائم میں بھی مغربی ممالک نے کھلم کھلا جارح صہیونی حکومت کا ساتھ دیا۔ صہیونی حکومت نے گذشتہ چھے مہینوں کے دوران 30 ہزار سے زائد فلسطینی بے گناہ مسلمانوں کو شہید کردیا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے [[اسرائیل]] کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہر ملک کا سفارت خانہ یا قونصل خانہ اس کی سرزمین کا حصہ ہوتا ہے۔ صہیونی حکومت کو اس مجرمانہ عمل پر سخت سزا دینی چاہئے اور یقینا خمیازہ بھگتنا پڑے گا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923218/ سفارت خانے پر حملہ ایرانی سرزمین پر حملہ ہے/صہیونی حکومت کو سخت سزا دی جائے گی]mehrnews.com-شا‏ئع شدہ: 10اپریل 2024ء-اخذ شدہ: 10 اپریل 2024ء۔</ref>۔
== حالیہ واقعات میں ایرانی قوم کی طاقت ظاہر ہوگئی/ دشمن سے نمٹنے کے لئے نئے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے ==
انہوں نے [[شام]]  میں شہید ہونے والے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شہادت کے مرتبے پر فائز ہوکر کامیابی حاصل کی جبکہ ہم پیچھے رہ گئے۔
حضرت  آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج دوپہر کے وقت مسلح افواج کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقات میں حالیہ واقعات میں ان کی کوششوں اور کامیابیوں کو دلی طور پر سراہتے ہوئے تاکید کی: اللہ کے فضل سے، مسلح افواج اپنی صلاحیتوں اور اختیارات کے استعمال کے لئے اچھی شہرت رکھتی ہیں، اس کے ساتھ ہی انہوں نے دنیا کو ایرانی قوم کا ایک قابل تعریف چہرہ دکھایا اور بین الاقوامی میدان میں ایرانی قوم کی قوت ارادی کے بھرپور اظہار کا ثبوت دیا۔
سید علی خامنہ ای  نے آرمی ڈے اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے یوم تاسیس کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مسلح افواج کی حالیہ کامیابیوں نے دنیا اور عالمی مبصرین کی نظروں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں عظمت کا احساس پیدا کیا ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا:  داغے گئے میزائلوں کی تعداد اور یا ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کا مسئلہ اس زبردست جوابی کاروائی میں ثانوی حیثیت کا حامل ہے۔ جب کہ بنیادی مسئلہ ایرانی قوم اور مسلح افواج کا بین الاقوامی میدان میں اپنی  قوت ارادی کا برملا اظہار ہے کہ جس پر فریق مخالف کی چیخیں نکل گئی ہیں اور وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا۔
رہبر انقلاب نے مسلح افواج کے اقدامات میں کارفرما حسن تدبیر کو سراہتے ہوئے فرمایا: مختلف واقعات کا تعلق لاگت اور فائدے سے ہے اور یہ ضروری ہے کہ اخراجات کو کم کیا جائے لیکن منصوبہ بندی اور دقت عمل کے ذریعے بہترین نتائج اور ثمرات حاصل کئے جائیں۔ ملک کی مسلح افواج نے حالیہ واقعات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
پاسداران انقلاب، فوج اور پولیس فورس کی کوششوں اور سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: مسلح افواج کو نصیحت کی کہ دشمنوں اور ان کی دشمنیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جدو جہد اور عملی اقدام پر بھروسہ کرتے ہوئے جدت کے ساتھ ساتھ دشمن کے حربوں کا علم ہمیشہ ایجنڈے میں ہونا چاہیے۔
اس ملاقات میں مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل باقری نے 2023ء کی اہم پیش رفت اور 2024ء کے ابتدائی ہفتے کے واقعات یعنی [[آپریشن وعدہ صادق]]  کا ذکر کرتے ہوئے مسلح افواج کی تازہ ترین تیاریوں اور صلاحیتوں کے حوالے سے مختصر رپورٹ پیش کی<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923463/%D8%AD%D8%A7%D9%84%DB%8C%DB%81-%D9%88%D8%A7%D9%82%D8%B9%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%82%D9%88%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%A7%D9%82%D8%AA-%D8%B8%D8%A7%DB%81%D8%B1-%DB%81%D9%88%DA%AF%D8%A6%DB%8C-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D9%86%D9%85%D9%B9%D9%86%DB%92 حالیہ واقعات میں ایرانی قوم کی طاقت ظاہر ہوگئی/ دشمن سے نمٹنے کے لئے نئے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے]-ur.wikivahdat.com-شائع شدہ از:21اپریل 2024ء -اخذ شدہ بہ تاریخ:22اپریل 2024ء۔</ref>۔
== عراقی کردستان کے سربراہ کی رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات ==
حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے کچھ ہی دیر پہلے عراقی کردستان کے سربراہ نیچروان بارزانی نے اعلی سطحی وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔
بارزانی اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ تہران کے دورے پر ہیں۔
عراقی کردستان کے سربراہ نے صدر سید ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کی ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923788/%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82%DB%8C-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%B1%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%A7%D8%AA عراقی کردستان کے سربراہ کی رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات]-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از:6مئی 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:6مئی 2024ء۔</ref>۔
== حج بیت اللہ کے لئے عازم قاریان قرآن کی رہبر معظم انقلاب سے ملاقات ==
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملاقات میں متعدد قاریوں نے [[قرآن|قرآن کریم]] کی آیات کی تلاوت کی جب کہ رہبر معظم انقلاب نے اپنے خطاب میں قاریان قرآن کو تلاوت کے ذریعے آیات کے مفاہیم کو سامعین تک پہنچانے اور حج کے موقع پر قرآن مجید کی تلاوت سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں کچھ نکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خوبصورت ترین اسلامی معنویتوں میں سے ایک مسجد النبی ص میں قرآن کی تلاوت ہے۔
مسجد اور قرآن کو جوڑنا، اسی طرح [[کعبہ]] اور قرآن کے درمیان تعلق جوڑنا، نہایت حسین امتزاج ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں قرآن نازل ہوا تھا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں پہلی بار یہ آیات حضور اکرم ص کے مقدس قلب پر نازل ہوئیں اور آپ نے ان آیات کو اپنی زبان مبارک سے کعبے میں تلاوت کرکے اس فضا کو منور کیا، آپ نے تکلیفیں برداشت کیں، آپ کو مارا پیٹا گیا، اذیتیں دی گئیں، دشنام طرازی کی گئی لیکن آپ ان آیات کی تلاوت کے ذریعے تاریخ کے دھارے کو مکمل طور پر بدلنے میں کامیاب ہوگئے
آیت اللہ خامنہ ای نے قاریان قرآن کو تلاوت کے ساتھ ساتھ آیات کے مفاہیم کو سامعین تک پہنچانے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کی تلاوت در اصل قرآنی علوم اور پیغامات کو دلوں میں بسانے کا ایک وسیلہ اور ذریعہ ہے۔ اس کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ قرآن کی تلاوت سے اسلامی معاشرہ کو ترقی ملتی ہے۔ جس محفل میں آپ قرآن کی تلاوت کر رہے ہوں، وہاں تلاوت کے بعد کتنا اچھا ہو گا، مثلاً دس منٹ آپ کے سننے والوں کے لیے انہی آیات کے مفاہیم کو بیان کریں کہ یہ آیات جو تلاوت کی گئی ہیں ان کا مفہوم اور پیغام یہ ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923850/%D8%AD%D8%AC-%D8%A8%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%B9%D8%A7%D8%B2%D9%85-%D9%82%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%82%D8%B1%D8%A2%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%A7%D8%AA حج بیت اللہ کے لئے عازم قاریان قرآن کی رہبر معظم انقلاب سے ملاقات]-شائع شدہ از: 9 مئی 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14مئی 2024ء۔</ref>۔
== رہبر معظم کا فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے امریکی طلباء کے نام پیغام ==
رہبر معظم نے فلسطین میں جاری صہیونی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے امریکی طلباء کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ غزہ کے مظلوموں کی حمایت کرکے اچھا راستہ انتخاب کرلیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے والے امریکی یونیورسٹی طلباء کے ساتھ اظہار ہمدردی و ہمبستگی کرتے ہوئے طلباء کی تحریک کو مقاومت کا حصہ قرار دیا اور مغربی ایشیا کی صورتحال اور تقدیر بدلنے کی تاکید کی۔
رہبر معظم کے پیغام کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ پیغام ان جوانوں کے نام لکھ رہا ہوں جن کو ان کے بیدار ضمیروں نے غزہ کے بچوں اور خواتین کے دفاع پر مجبور کیا ہے۔
امریکی عزیز طلباء! یہ آپ کے ساتھ یکجہتی اور ہمبستگی کا پیغام ہے۔ آپ نے ایسا درست فیصلہ کیا ہے جو تاریخ کا ورق پلٹا سکتا ہے۔ آپ نے مقاومت کا حصہ تشکیل دیا ہے۔ آپ صہیونی بے رحم اور غاصب حکومت کی حمایت کرنے والی امریکی انتظامیہ سے شرافتمندانہ طریقے سے مبارزہ کررہے ہیں۔
دنیا کے اس کونے میں اسی احساس اور ادراک کے ساتھ کئی سالوں سے مقاومت جاری ہے۔ اس احتجاج کا ہدف صہیونیزم کے نام پر تشکیل پانے والے دہشت گرد نیٹ ورک کے مظالم کی روک تھام ہے۔ فلسطین پر قبضے کے بعد یہاں کے عوام سالوں سے سخت ترین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ [[غزہ]] میں نسل کشی صہیونی حکومت کے ظالمانہ سلوک کا تسلسل ہے۔
[[فلسطین]] ایک خودمختار سرزمین ہے جو زمانہ قدیم سے مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں پر مشتمل ہے۔ عالمی جنگ کے بعد صہیونی سرمایہ داروں کے نیٹ ورک نے برطانیہ کی مدد سے کئی ہزار دہشت گردوں کو بتدریج فلسطین میں داخل کیا جنہوں نے فلسطین کے شہریوں اور قصبوں پر حملہ کیا اور ہزاروں افراد کو تہہ تیغ کیا۔ بازاروں، کھیتوں اور مکانات پر قبضہ کیا اور فلسطینی غصب شدہ زمین پر اسرائیل کے نام سے حکومت تشکیل دی۔
برطانوی ابتدائی امداد کے بعد امریکہ اس غاصب حکومت کا سب سے بڑا حامی ہے جو اس کو سیاسی، اقتصادی اور دفاعی امداد فراہم کرتا ہے یہاں تک کہ بے احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کو ایٹمی اسلحہ بنانے میں بھی مدد فراہم کی ہے۔
صہیونی حکومت نے ابتدا سے ہی فلسطینی نہتے عوام کے مقابلے میں سخت رویہ اختیار کیا ہے اور انسانی اور دینی اقدار کو پامال کرتے ہوئے بے رحمی کے ساتھ فلسطینیوں کو سرکوب کیا ہے۔
امریکہ اور اس کے ہم نوا ممالک نے [[اسرائیل]] کی اس دہشت گردی پر مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ آج بھی اگر بعض امریکی حکام غزہ کے واقعات پر بیانات دے رہے ہیں تو وہ ریاکاری ہے۔
اس تنگ و تاریک دور میں مقاومت نے جنم لیا اور [[ایران|انقلاب اسلامی ایران]] کے بعد اس کو وسعت اور توانائی ملی۔
عالمی صہیونزم کے رہنماوں اور امریکہ اور اس کے حامیوں کی دولت پر پلنے والے میڈیا نے مقاومت کو دہشت گردی قرار دیا۔ کیا غاصب صہیونیوں کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنے والے دہشت گرد ہیں؟ کیا اس قوم کی مدد اور دہشت گردی کے مقابلے میں ان کی تقویت دہشت گردی ہے؟
دنیا پر حاکم طبقہ انسانی اقدار کی بھی پروا نہیں کرتا اور اسرائیل کی بے رحمانہ کاروائیوں اور دہشت گردی کو حق دفاع قرار دیتا ہے اور اپنی آزادی اور حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد کرنے والے فلسطینیوں کو دہشت گرد کہتا ہے!
میں آپ کو اطمینان دلانا چاہتا ہوں کہ حالات تبدیل ہورہے ہیں۔ مغربی ایشیا کی تقدیر بدلنے والی ہے۔ عالمی سطح پر انسانی ضمیر جاگ گیا ہے۔ مقاومتی بلاک پہلے سے زیادہ طاقتور ہوا ہے اور تاریخ کا ورق پلٹنے والا ہے۔
آپ امریکی یونیورسٹی طلباء کے علاوہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی طلباء اور عوام احتجاج کررہے ہیں۔ یونیورسٹی اساتذہ کی طرف سے طلباء کی حمایت خوش آئند اور موثر ہے اس سے پولیس کے شدت پسند رویے میں تبدیلی آسکتی ہے۔ میں آپ جوانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں اور آپ کے قیام کو سراہتا ہوں۔
[[قرآن]] ہم [[مسلمان|مسلمانوں]] اور دنیا کے لوگوں کو حق کی راہ میں استقامت کا حکم دیتا ہے: فَاستَقِم کَما اُمِرت۔ قرآن دوسرے انسانوں کے حوالے سے ہمیں یہی حکم دیتا ہے کہ نہ کسی پر ظلم کرو اور نہ کسی کا ظلم برداشت کرو: لا تَظلِمونَ وَ لا تُظلَمون۔
اللہ کے اذن سے مقاومتی بلاک ان دستورات پر عمل کرتے ہوئے کامیاب سے ہمکنار ہوگا۔
میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ قرآن سے آشنا ہوجائیں۔
سید علی خامنہ ای <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924393/%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%B8%D8%A7%DB%81%D8%B1%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%DB%92 رہبر معظم کا فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے امریکی طلباء کے نام پیغام]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 30مئی 2042ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30مئی 2024ء۔</ref>۔
=== امریکی طلباء کے نام امام خامنہ ای کے خط کے بارے میں اسکائی نیوز کا اعتراف! ===
ایسا لگتا ہے کہ آیت اللہ ہمارے طلباء کو ہم سے بہتر جانتے ہیں کہ ہماری یونیورسٹیوں میں سینکڑوں طلباء شہادتین پڑ کر مسلمان ہو رہے ہیں۔
مزے کی بات یہ ہے کہ ایک [[اہل بیت|سید آل رسول]] (رہبر معظم سید علی خامنہ ائ ) نے 9 سال پہلے مغربی جوانوں کے نام وعظ و نصیحت کا ایک خط لکھا۔ اس وقت سب نے مذاق اڑایا۔  ایک مولوی کا مغربی آزاد فکر نوجوانوں سے کیا کام؟ اس وقت ہمیں کچھ سمجھ نا آیا۔ اور آج اسی سید نے دوبارہ انہیں جوانوں کے نام خط میں لکھا کہ ہاں! اب تم لوگ تاریخ کے درست سمت میں کھڑے ہوئے ہو۔
بعض اوقات اولیاء خدا وہ چیزیں دیکھ رہے ہوتے ہیں جو ہمیں مذاق لگ رہی ہوتی ہیں یا ناممکن سی لگتی ہیں،  لیکن وہ ان حقائق کو دیکھ رہے ہوتے ہیں جن سے ہم نابینا ہوتے ہیں۔ 
== فلسطین کے بارے میں امام خمینی کی پیشنگوئی سچ ثابت ہورہی ہے ==
حضرت آیت اللہ خامنہ ای  نے امام خمینی کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: کہ فلسطین کے بارے میں امام خمینی کی پیشنگوئی سچ ثابت ہورہی ہے، [[طوفان الاقصیٰ|طوفان الاقصی]] نے صہیونی حکومت پر فیصلہ وار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے پیر کی صبح امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی پینتیسویں برسی کے پروگرام میں ایک عظیم عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام خمینی کے افکار و نظریات میں مسئلۂ فلسطین کی اہمیت کی تشریح کی اور کہا کہ فلسطین کے بارے میں امام خمینی کی پچاس سال پہلے کی پیشگوئی رفتہ رفتہ عملی جامہ پہن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معجزے جیسے طوفان الاقصیٰ آپریشن نے خطے اور عالم اسلام پر تسلط کی دشمن کی بڑی سازش کو ناکام بناتے ہوئے صیہونی حکومت کو زوال کے راستے پر ڈال دیا ہے اور غزہ کے عوام کی ایمانی اور قابل تحسین مزاحمت کے سائے میں، صیہونی حکومت دنیا والوں کی نظروں کے سامنے پگھلتی جا رہی ہے۔
انہوں نے اسی طرح شہید صدر رئیسی کی خصوصیات اور خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اور شہیدان خدمت کے جلوس جنازہ میں قوم کی زبردست اور معنی خیز شرکت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کے انتہائی اہم الیکشن میں عوام کی بھرپور شرکت، شہیدان خدمت کو الوداع کہنے کے قوم کے بے مثال کارنامے کا تتمہ ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے پہلے حصے میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے افکار و نظریات میں مسئلۂ فلسطین کی اہمیت کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اسلامی تحریک کے آغاز کے پہلے دن سے ہی مسئلۂ فلسطین کو اہمیت دی اور دقت نظر اور مستقبل پر گہری نگاہ کی بنیاد پر فلسطینی قوم کے سامنے ایک راستے کی تجویز رکھی اور امام خمینی کا یہ انتہائی اہم نظریہ رفتہ رفتہ عملی جامہ پہن رہا ہے۔
انھوں نے اسلامی تحریک کے آغاز میں ہی ایران کی ظالم و جابر طاغوتی حکومت کی سرنگونی اور اسی طرح سوویت حکومت کی حکمرانی اور دبدبے کے دور میں کمیونسٹ حکومت کے خاتمے کی پیشگوئی کو امام خمینی کی بصیرت کے دو دوسرے نمونے قرار دیا۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے صیہونی حکومت سے مفاہمت کے مذاکرات سے کوئی امید نہ رکھنے، میدان عمل میں فلسطینی قوم کے اترنے، اپنا حق حاصل کرنے اور تمام اقوام بالخصوص مسلم اقوام کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت کو، فلسطینی قوم کی فتحیابی کے لیے امام خمینی کے نظریات کا خلاصہ قرار دیا اور کہا کہ یہ عظیم واقعہ بھی اس وقت عملی جامہ پہن رہا ہے۔
== شہید رئیسی کی خدمات ==
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں عزیز اور محنتی صدر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے جانگداز سانحے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر کے ساتھیوں میں سے ہر ایک شخص، اپنے آپ میں ایک گرانقدر شخصیت تھا۔
انہوں نے شہید رئیسی کی نمایاں اور ممتاز خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سبھی نے اعتراف کیا کہ کام، عمل، خدمت اور صداقت والے انسان تھے اور انھوں نے عوام کی خدمت کا ایک نیا نصاب تیار کیا تھا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اتنی زیادہ، اتنی مقدار میں، اس سطح کی خدمت اور ایسی صداقت و محنت ملک کے خادموں کے درمیان نہیں رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں بہت زیادہ اور بابرکت فعالیت، مواقع کا بہترین استعمال اور دنیا کی اہم سیاسی شخصیات کی نظر میں ایران کو نمایاں کرنا، شہید رئیسی کی کچھ دوسری خصوصیات تھیں۔ انھوں نے دشمنوں اور انقلاب کے مخالفوں کے درمیان واضح حدبندی اور دشمن کی مسکراہٹ پر بھروسہ نہ کرنے کو شہید رئیسی کی دیگر سبق آموز خصوصیات بتایا۔
== شہید امیر عبداللہیان ==
انہوں نے اسی طرح [[حسین امیر عبداللہیان|شہید امیر عبداللہیان]] کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک فعال، محنتی اور جدت عمل والا وزیر خارجہ اور مضبوط، ذہین اور اصولوں کا پابندہ مذاکرات کار بتایا۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے شہیدان خدمت کے جلوس جنازہ میں عوام کی دسیوں لاکھ کی تعداد میں شرکت کو ایک نمایاں اور قابل تجزیہ کارنامہ بتایا اور اسے انقلاب کی تاریخ میں تلخ اور سخت حوادث کے مقابل ایرانی قوم کے تاریخ رقم کرنے والے کارناموں کا ایک نمونہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کارنامے نے دکھا دیا کہ ایرانی قوم، ایک پرعزم، ثابت قدم اور زندہ قوم ہے جو مصیبت سے نہیں ہارتی بلکہ اس کی استقامت اور جوش و جذبے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عوام کی زبردست شرکت کا ایک اور پیغام، انقلاب کے نعروں کی طرفداری بتایا اور کہا کہ مرحوم رئیسی صراحت کے ساتھ انقلاب کے نعروں کو بیان کرتے تھے اور وہ خود انقلاب کے نعروں کا مظہر تھے۔
== الیکشن میں شرکت کی اپیل ==
انہوں نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں آئندہ الیکشن کو ایک بڑا اور اہم نتائج والا کام بتایا اور کہا کہ اگر یہ الیکشن اچھی طرح اور پرشکوہ طریقے سے منعقد ہو جائے تو ایرانی قوم کے لیے ایک بڑا کارنامہ ہوگا اور دنیا میں اسے غیر معمولی اہمیت حاصل ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں الیکشن میں عوام کی بھرپور شرکت کو شہیدان خدمت کو الوداع کہنے کے قوم کے بے مثال کارنامے کا تتمہ قرار دیا اور کہا کہ ایرانی قوم کو پیچیدہ بین الاقوامی معامالات میں اپنے مفادات کے تحفظ اور اپنی اسٹریٹیجک گہرائی کے استحکام کے لیے ایک فعال، آگاہ اور انقلاب کی بنیادوں پر ایمان رکھنے والے صدر کی ضرورت ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924474/%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AE%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%B3%DA%86-%D8%AB%D8%A7%D8%A8%D8%AA-%DB%81%D9%88%D8%B1%DB%81%DB%8C-%DB%81%DB%92 فلسطین کے بارے میں امام خمینی کی پیشنگوئی سچ ثابت ہورہی ہے]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 3 جون 2024ء- 4 جون 2024ء۔</ref>۔
== غزہ کے جلادوں سے عالمی سطح پر برائت کا اعلان ہونا چاہئے ==
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس سال حج کے موقع پر صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں مخصوصا امریکہ سے اعلان برائت حج کے مناسک تک محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ پوری دنیا میں جہاں جہاں مسلمان رہتے ہیں، وہاں سے یہ نعرہ بلند ہونا چاہئے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کی مناسبت سے اپنا پیغام جاری کردیا ہے۔
مکمل متن؛
بسم اللّہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للّہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علی خیر البریّۃ سیّدنا محمّدٍ المصطفی و آلہ الطّیّبین و صحبہ المنتجبین و من تبعھم باحسان الی یوم الدّین.
دلنواز ابراہیمی آہنگ نے، جو حکم خدا سے ہر دور کے تمام انسانوں کو موسم حج میں کعبے کی جانب بلاتا ہے، اس سال بھی پوری دنیا کے بہت سے مسلمانوں کے دلوں کو توحید و اتحاد کے اس مرکز کی جانب مجذوب کر دیا ہے، انسانوں کے اس پرشکوہ اور متنوع اجتماع کو وجود میں لے آيا ہے اور اسلام کے انسانی وسائل کی وسعت اور اس کے روحانی پہلو کی طاقت کو اپنوں اور غیروں کے سامنے نمایاں کر دیا ہے۔
حج کے عظیم اجتماع اور اس کے پیچیدہ مناسک کو جب بھی تدبر کی نظر سے دیکھا جائے تو وہ مسلمانوں کے لیے قوت قلب اور اطمینان کا سرچشمہ ہیں اور دشمن اور بدخواہ کے لیے خوف و ہراس اور ہیبت کا سبب ہیں۔
اگر امت مسلمہ کے دشمن اور بدخواہ، فریضۂ حج کے ان دونوں پہلوؤں کو بگاڑنے اور انھیں مشکوک بنانے کی کوشش کریں، چاہے مذہبی اور سیاسی اختلافات کو بڑا بنا کر اور چاہے ان کے مقدس اور روحانی پہلوؤں کو کم کر کے، تو تعجب کی بات نہیں ہے۔
قرآن مجید، حج کو بندگي، ذکر اور خشوع کا آئینہ، انسانوں کے یکساں وقار کا مظہر، انسان کی مادی اور روحانی زندگي کی بہبودی کا نمونہ، برکت اور ہدایت کی علامت، اخلاقی سکون اور بھائيوں کے درمیان عملی اتحاد کی مثال اور دشمنوں کے مقابلے میں برائت و بیزاری اور مقتدرانہ محاذ آرائی کا مظہر بتاتا ہے۔
حج سے متعلق قرآنی آيات پر غوروخوض اور اس بے نظیر فریضے کے اعمال و مناسک میں تدبر ان چیزوں اور حج کے پیچیدہ اعمال کی باہمی ترکیب کے ان جیسے دیگر رموز کو ہم پر منکشف کر دیتا ہے۔
حج ادا کرنے والے آپ بھائي اور بہن اس وقت ان پرفروغ حقائق و تعلیمات کی مشق کے میدان میں ہیں۔ اپنی سوچ اور اپنے عمل کو اس کے قریب سے قریب تر کیجیے اور ان اعلی مفاہیم سے آمیختہ اور از سر نو حاصل ہونے والے تشخص کے ساتھ گھر لوٹیے۔ یہی آپ کے سفر حج کی گرانقدر اور حقیقی سوغات ہے۔
اس سال برائت کا مسئلہ، ماضی سے زیادہ نمایاں ہے۔ غزہ کا المیہ، جو ہماری معاصر تاریخ میں بے مثال ہے اور بے رحم اور سنگ دلی و درندگي کی مظہر اور ساتھ ہی زوال کی جانب گامزن صیہونی حکومت کی گستاخی نے کسی بھی مسلمان شخص، جماعت، حکومت اور فرقے کے لیے کسی بھی طرح کی رواداری کی گنجائش باقی نہیں رکھی ہے۔ اس سال کی برائت، حج کے موسم اور میقات سے آگے بڑھ کر پوری دنیا کے تمام مسلمان ملکوں اور شہروں میں جاری رہنی چاہیے اور حاجیوں سے آگے بڑھتے ہوئے ہر ایک شخص کی جانب سے انجام پانی چاہیے۔
صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں خاص طور پر امریکی حکومت سے یہ برائت اقوام اور حکومتوں کے قول و فعل میں نظر آنی چاہیے اور اسے جلادوں کا عرصۂ حیات تنگ کر دینا چاہیے۔
فلسطین اور غزہ کے صابر اور مظلوم عوام کی آہنی مزاحمت کی، جن کے صبر و استقامت نے دنیا کو ان کی تعریف و احترام پر مجبور کر دیا ہے، ہر طرف سے پشت پناہی ہونی چاہیے۔
خداوند عالم سے ان کے لیے مکمل اور فوری فتح کی دعا کرتا ہوں اور آپ حجاج محترم کے لیے، مقبول حج کی دعا کرتا ہوں۔ حضرت بقیۃ اللہ (روحی فداہ) کی مستجاب دعا آپ کی پشت پناہ رہے۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1445
22 خرداد 1403
11 جون 2024 <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924704/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%BA%D8%A7%D8%B5%D8%A8-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D8%A6%D8%AA-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D9%88%D9%84 حجاج بیت اللہ کے نام رہبر معظم انقلاب کا پیغام: غزہ کے جلادوں سے عالمی سطح پر برائت کا اعلان ہونا چاہئے]- شائع شدہ از: 15 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستان]]
[[زمرہ:ایران]]
[[fa:سید علی حسینی خامنه‌ای]]
confirmed
2,782

ترامیم