"محمدبن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:امام سجاد2.jpeg|250px|تصغیر|بائیں|متبادل=بقیع قبرستان میں امام باقر کی تدفین|بقیع قبرستان میں امام باقر کی تدفین]]
[[فائل:امام سجاد2.jpeg|250px|تصغیر|بائیں|متبادل=بقیع قبرستان میں امام باقر کی تدفین|بقیع قبرستان میں امام باقر کی تدفین]]
'''محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب جو کہ امام باقر علیہ السلام''' کے نام سے مشہور ہیں (114-57ھ) شیعوں کے پانچویں امام ہیں جو تقریباً 19 سال تک [[شیعہ|شیعوں]] کی امامت کے انچارج رہے۔
'''محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب جو کہ امام باقر علیہ السلام''' کے نام سے مشہور ہیں (114-57ھ) شیعوں کے پانچویں امام ہیں جو تقریباً 19 سال تک [[شیعہ|شیعوں]] کی امامت کے منصب پر فائز رہے۔


امام باقر علیہ السلام کی امامت کا دور اموی حکومت کی کمزوری اور اقتدار پر بنی امیہ کی کشمکش کے ساتھ موافق ہوا۔ امام باقر علیہ السلام نے اس دور میں ایک وسیع علمی تحریک پیدا کی جو اپنے بیٹے امام صادق علیہ السلام کی امامت میں اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے سائنس، سنت، عظمت اور فضیلت میں کمال حاصل کیا۔ آپ سے فقہ، توحید، نبوی کام اور روایت، [[قرآن]]، اخلاق اور آداب میں بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں۔ آپ کی امامت کے دور میں مختلف شعبوں بشمول اخلاقیات، فقہ، دینیات، تفسیر وغیرہ میں شیعہ نظریات کی تشکیل کے لیے عظیم اقدامات کیے گئے۔
امام باقر علیہ السلام کی امامت کا دور اموی حکومت کی کمزوری اور اقتدار پر بنی امیہ کی کشمکش کے ساتھ موافق ہوا۔ امام باقر علیہ السلام نے اس دور میں ایک وسیع علمی تحریک پیدا کی جو اپنے بیٹے امام صادق علیہ السلام کی امامت میں اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ کہا جاتا ہے کہ آپ نے علم، سنت، عظمت اور فضیلت میں کمال حاصل کیا۔ آپ سے [[فقہ]]، توحید، نبوی کام اور روایت، [[قرآن]]، اخلاق اور آداب میں بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں۔ آپ کی امامت کے دور میں مختلف شعبوں بشمول اخلاقیات، فقہ، دینیات، تفسیر وغیرہ میں شیعہ نظریات کی تشکیل کے لیے عظیم اقدامات کیے گئے۔


سنی عمائدین نے بھی ان کی سائنسی اور مذہبی شہرت کی گواہی دی ہے۔ ابن حجر حتمی کہتے ہیں:
سنی عمائدین نے بھی ان کی علمی اور مذہبی شہرت کی گواہی دی ہے۔ ابن حجر حتمی کہتے ہیں:
ابو جعفر محمد باقر نے سائنس کے پوشیدہ خزانے، احکام و حکمت کی حقیقتوں اور باریکیوں کو ظاہر کیا۔ اس نے اپنی زندگی اطاعت الٰہی میں گزاری اور عرفان کی صف میں اس مقام پر پہنچ گئے جسے بولنے والوں کی زبان بیان کرنے سے قاصر ہے۔ اخلاق اور تعلیم میں اس کے پاس بہت سے الفاظ ہیں۔
ابو جعفر محمد باقر نے علمی کے پوشیدہ خزانے، احکام و حکمت کی حقیقتوں اور باریکیوں کو ظاہر کیا۔ انہوں نے اپنی زندگی اطاعت الٰہی میں گزاری اور عرفان کی صف میں اس مقام پر پہنچ گئے جسے بولنے والوں کی زبان بیان کرنے سے قاصر ہے۔ اخلاق اور تعلیم میں اس کے پاس بہت سے الفاظ ہیں۔
== کا نسب اور لقب ==
== نسب اور لقب ==
'''محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب''' جنہیں امام باقر علیہ السلام کے نام سے جانا جاتا ہے، شیعوں کے پانچویں امام، امام سجاد کے بیٹے، شیعوں کے چوتھے امام، اور ان کی والدہ ام عبداللہ کی بیٹی ہیں۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام۔
'''محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب''' جنہیں امام باقر علیہ السلام کے نام سے جانا جاتا ہے، شیعوں کے پانچویں امام، [[علی بن حسین|امام سجاد]] کے بیٹے، شیعوں کے چوتھے امام، اور ان کی والدہ ام عبداللہ [[حسن بن علی|امام حسن مجتبی علیہ السلام]] کی بیٹی ہیں۔
لہذا، امام باقر علیہ السلام کو ہاشمیوں میں ہاشمی، علوی میں علوی، یا فاطمیوں میں فاطمی کا خطاب دیا گیا <ref>المفید، الارشاد، حصہ 2، صفحہ 155</ref>.
لہذا، امام باقر علیہ السلام کو ہاشمیوں میں ہاشمی، علوی میں علوی، یا فاطمیوں میں فاطمی کا خطاب دیا گیا <ref>المفید، الارشاد، حصہ 2، صفحہ 155</ref>.


سطر 16: سطر 16:
چونکہ ان کا سلسلہ نسب امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام دونوں سے جا ملتا ہے، اس لیے انہوں نے انہیں ہاشمیوں میں ہاشمی، علوی میں علوی اور فاطمیوں میں فاطمی کا خطاب دیا<ref>مفید، الارشاد، 1413 ق م، حصہ 2، صفحہ 155</ref>.
چونکہ ان کا سلسلہ نسب امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام دونوں سے جا ملتا ہے، اس لیے انہوں نے انہیں ہاشمیوں میں ہاشمی، علوی میں علوی اور فاطمیوں میں فاطمی کا خطاب دیا<ref>مفید، الارشاد، 1413 ق م، حصہ 2، صفحہ 155</ref>.


جابر بن عبداللہ انصاری کی روایت کردہ لوح کی حدیث کی بنیاد پر، امام باقر علیہ السلام کی ولادت سے پہلے پیغمبر اسلام نے ان کا نام محمد اور کنیت باقر (تقسیم کرنے والا) رکھا تھا۔ ان کے لقب باقر عالم، شاکر، ہادی اور امین تھے۔ لیکن ان کا سب سے مشہور لقب باقر (تقسیم) ہے <ref>مفید، الارشاد، 1413 ہجری، جلد 2، صفحہ 158</ref>.
جابر بن عبداللہ انصاری کی روایت کردہ لوح کی حدیث کی بنیاد پر، امام باقر علیہ السلام کی ولادت سے پہلے پیغمبر اسلام نے ان کا نام محمد اور کنیت باقر (تقسیم کرنے والا) رکھا تھا۔ ان کے لقب باقر عالم، شاکر، ہادی اور امین تھے۔ لیکن ان کا سب سے مشہور لقب باقر العلوم (علم کو شگافتہ کرنے والا، عام کرنے والا) ہے <ref>مفید، الارشاد، 1413 ہجری، جلد 2، صفحہ 158</ref>.


یعقوبی لکھتے ہیں:  بدن کو باقر کہا جاتا تھا کیونکہ اس نے سائنس کو تقسیم کیا تھا ۔ شیخ مفید کے مطابق امام باقر علیہ السلام علم و عرفان اور بزرگی میں اپنے تمام بھائیوں سے افضل تھے اور ان کی عظمت و بزرگی بہت زیادہ تھی اور سب نے ان کی تعریف و توصیف کی تھی۔
یعقوبی لکھتے ہیں:  بدن کو باقر کہا جاتا تھا کیونکہ اس نے علم کو تقسیم کیا تھا ۔ شیخ مفید کے مطابق امام باقر علیہ السلام علم و عرفان اور بزرگی میں اپنے تمام بھائیوں سے افضل تھے اور ان کی عظمت و بزرگی بہت زیادہ تھی اور سب نے ان کی تعریف و توصیف کی تھی۔


ان کی مشہور لقب ابو جعفر ہے۔ روایت کے منابع میں ان کا ذکر زیادہ تر ابوجعفر اول کے نام سے کیا گیا ہے  تاکہ ابوجعفر ثانی ( امام جواد علیہ السلام) کے ساتھ الجھن میں نہ پڑے ۔ امام باقر علیہ السلام کی ولادت 1 رجب 57 قمری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ بعض نے ان کی ولادت کا ذکر اسی سال 3 صفر کو کیا ہے۔ وہ واقعہ کربلا میں اس وقت موجود تھے جب وہ جوان تھے تاریخی ذرائع کے مطابق امام باقر کی تین بیویاں اور سات بچے تھے <ref>طبری، امامت کے ثبوت، ص 216</ref>.
ان کی مشہور لقب ابو جعفر ہے۔ روایت کے منابع میں ان کا ذکر زیادہ تر ابوجعفر اول کے نام سے کیا گیا ہے  تاکہ ابوجعفر ثانی [[محمد بن علی بن موسی|امام جواد علیہ السلام]] کے ساتھ الجھن میں نہ پڑے ۔ امام باقر علیہ السلام کی ولادت 1 رجب 57 قمری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ بعض نے ان کی ولادت کا ذکر اسی سال 3 صفر کو کیا ہے۔ آپ واقعہ کربلا میں اس وقت موجود تھے جب وہ جوان تھے تاریخی ذرائع کے مطابق امام باقر کی تین بیویاں اور سات بچے تھے <ref>طبری، امامت کے ثبوت، ص 216</ref>.
 
امام باقر علیہ السلام کی ولادت 1 رجب 57 قمری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ بعض نے ان کی ولادت کا ذکر اسی سال 3 صفر کو کیا ہے۔ وہ واقعہ کربلا میں اس وقت موجود تھے جب وہ جوان تھے۔ تاریخی ذرائع کے مطابق امام باقر کی تین بیویاں اور سات بچے تھے.
== امام باقر  کے القابات ==
== امام باقر  کے القابات ==
ان کے اسمائے گرامی ہیں: شاکر، ہادی اور باقر۔ باقر ان کا مشہور عرفی نام ہے اور اس کا مطلب ہے تقسیم کرنے والا ۔ یعقوبی لکھتے ہیں: انہیں باقر کہا گیا کیونکہ انہوں نے علم کو تقسیم کیا ان کی مشہور لقب ابو جعفر ہے۔ <ref>طبری، امامت کے ثبوت، ص 216</ref>  روایت کے منابع میں انہیں زیادہ تر ابو جعفر اول کہا جاتا ہے۔
ان کے اسمائے گرامی ہیں: شاکر، ہادی اور باقر۔ باقر ان کا مشہور عرفی نام ہے اور اس کا مطلب ہے تقسیم کرنے والا ۔ یعقوبی لکھتے ہیں: انہیں باقر کہا گیا کیونکہ انہوں نے علم کو تقسیم کیا ان کی مشہور لقب ابو جعفر ہے۔ <ref>طبری، امامت کے ثبوت، ص 216</ref>  روایت کے منابع میں انہیں زیادہ تر ابو جعفر اول کہا جاتا ہے۔
== فضائل و مناقب ==
== فضائل و مناقب ==
امام باقر علیہ السلام کو پیغمبر اکرم (ص) اور سابقہ ​​ائمہ کے پورے چہرے کا آئینہ قرار دیا گیا ہے۔ اس روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر بن عبداللہ انصاری کو ہر ایک معصوم امام کا نام سنایا، کہا جاتا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم امام باقر علیہ السلام کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ میرا پیغام پہنچا دیں۔ اس کو سلام <ref>حلیہ الابرار، 3/361</ref>.
امام باقر علیہ السلام کو پیغمبر اکرم (ص) اور سابقہ ​​ائمہ کے پورے چہرے کا آئینہ قرار دیا گیا ہے۔ اس روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر بن عبداللہ انصاری کو ہر ایک معصوم امام کا نام سنایا، کہا جاتا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم امام باقر علیہ السلام کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ میرا پیغام پہنچا دیں۔ ان کو میرا سلام پہنچانا <ref>حلیہ الابرار، 3/361</ref>.


امام باقر علیہ السلام ایک ایسے انسان تھے جن کا تذکرہ ہمیشہ ان کی تمام سائنسی اقدار کے مطابق کیا جاتا ہے۔ امام صادق علیہ السلام اپنے والد محترم کے بارے میں فرماتے ہیں:
امام باقر علیہ السلام ایک ایسے انسان تھے جن کا تذکرہ ہمیشہ ان کی تمام علمی اقدار کے مطابق کیا جاتا ہے۔ امام صادق علیہ السلام اپنے والد محترم کے بارے میں فرماتے ہیں:
میرے والد کو ذکر کا شوق تھا (ان کے دل اور زبان میں ہمیشہ خدا کا ذکر رہتا تھا) اس لئے جب میں ان کے ساتھ چلتا تھا تو وہ ذکر الٰہی میں مشغول رہتے تھے اور جب ہم دسترخوان پر کھانا کھا رہے ہوتے تھے پھر بھی خدا کی یاد سے غافل نہیں وہ لوگوں سے باتیں کرتا تھا لیکن یہ سماجی رشتے بھی اسے خدا کی یاد سے دور نہیں رکھتے تھے، اس کی زبان ہر وقت لا الہ الا اللہ کہتی تھی ۔ اس نے ہمیں ہمیشہ بلایا اور طلوع آفتاب تک خدا کو یاد کرنے اور یاد کرنے کا کہا، اور قرآن پڑھنے کی استطاعت رکھنے والے خاندان کے افراد کو قرآن پڑھنے کی تلقین کی اور جو جماعت قرآن کی تلاوت نہیں کر سکتی تھی اسے حکم دیا۔ ان کے ہونٹوں پر خدا کو یاد کرن  <ref>مصنفین کا ایک گروپ، جلد 1، صفحہ 30</ref>.
میرے والد کو ذکر کا شوق تھا (ان کے دل اور زبان میں ہمیشہ خدا کا ذکر رہتا تھا) اس لئے جب میں ان کے ساتھ چلتا تھا تو وہ ذکر الٰہی میں مشغول رہتے تھے اور جب ہم دسترخوان پر کھانا کھا رہے ہوتے تھے پھر بھی خدا کی یاد سے غافل نہیں وہ لوگوں سے باتیں کرتا تھا لیکن یہ سماجی رشتے بھی اسے خدا کی یاد سے دور نہیں رکھتے تھے، اس کی زبان ہر وقت لا الہ الا اللہ کہتی تھی ۔ اس نے ہمیں ہمیشہ بلایا اور طلوع آفتاب تک خدا کو یاد کرنے کا کہا، اور [[قرآن]] پڑھنے کی استطاعت رکھنے والے خاندان کے افراد کو قرآن پڑھنے کی تلقین کی اور جو جماعت قرآن کی تلاوت نہیں کر سکتی تھی اسے حکم دیا۔ ان کے ہونٹوں پر خدا کو یاد کرن  <ref>مصنفین کا ایک گروپ، جلد 1، صفحہ 30</ref>.


امام باقر علیہ السلام اپنے زمانے کے علماء کے پیشوا تھے۔ بعض عظیم مسلمان علماء نے کہا ہے کہ وہ سائنس کے اسرار سے اس قدر واقف تھے اور انہوں نے طالبان کو سائنس کے اصول، حکمت اور باریکیاں عطا کیں کہ اندھوں یا گمراہوں کے علاوہ کوئی اس سے انکار نہیں کر سکتا تھا.
امام باقر علیہ السلام اپنے زمانے کے علماء کے پیشوا تھے۔ بعض عظیم مسلمان علماء نے کہا ہے کہ وہ علم کے اسرار سے اس قدر واقف تھے اور انہوں نے طالبان کو سائنس کے اصول، حکمت اور باریکیاں عطا کیں کہ اندھوں یا گمراہوں کے علاوہ کوئی اس سے انکار نہیں کر سکتا تھا.


غصے پر قابو پانا اور غصے کی حالت میں ضبط کرنا امام باقر علیہ السلام کی واضح خصوصیات ہیں۔ اہل شام کا ایک آدمی مدینہ میں رہتا تھا اور امام کے گھر کثرت سے آیا کرتا تھا اور آپ سے کہا کرتا تھا: میں آپ سے زیادہ روئے زمین پر کسی سے بغض نہیں رکھتا اور نہ ہی میں آپ کا دشمن ہوں۔ آپ اور آپ کے خاندان سے بڑھ کر کوئی نہیں!" اور میرا عقیدہ یہ ہے کہ خدا، رسول اور امیر المومنین کی اطاعت کرنا تم سے دشمنی ہے، اگر تم مجھے اپنے گھر آتے جاتے دیکھو تو اس کی وجہ یہ ہے کہ تم ایک فصیح، پڑھے لکھے اور فصیح آدمی ہو! اسی وقت امام علیہ السلام ان کے ساتھ بردباری سے پیش آئے اور نرمی سے بولے۔ ابھی کچھ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ شامی بیمار ہوا اور موت کو اپنے سامنے اور زندگی سے مایوس دیکھا، اس لیے اس نے وصیت کی کہ جب امام باقر علیہ السلام کا انتقال ہو گا تو میں ان کے لیے دعا کروں گا۔
غصے پر قابو پانا اور غصے کی حالت میں ضبط کرنا امام باقر علیہ السلام کی واضح خصوصیات ہیں۔ اہل شام کا ایک آدمی مدینہ میں رہتا تھا اور امام کے گھر کثرت سے آیا کرتا تھا اور آپ سے کہا کرتا تھا: میں آپ سے زیادہ روئے زمین پر کسی سے بغض نہیں رکھتا اور نہ ہی میں آپ کا دشمن ہوں۔ آپ اور آپ کے خاندان سے بڑھ کر کوئی نہیں!" اور میرا عقیدہ یہ ہے کہ خدا، رسول اور امیر المومنین کی اطاعت کرنا تم سے دشمنی ہے، اگر تم مجھے اپنے گھر آتے جاتے دیکھو تو اس کی وجہ یہ ہے کہ تم ایک فصیح، پڑھے لکھے اور فصیح آدمی ہو! اسی وقت امام علیہ السلام ان کے ساتھ بردباری سے پیش آئے اور نرمی سے بولے۔ ابھی کچھ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ شامی بیمار ہوا اور موت کو اپنے سامنے اور زندگی سے مایوس دیکھا، اس لیے اس نے وصیت کی کہ جب امام باقر علیہ السلام کا انتقال ہو گا تو میں ان کے لیے دعا کروں گا۔
سطر 101: سطر 99:


اس نبی کی تدفین کی جگہ، مدینہ منورہ میں بقیع کے قبرستان کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ابو بصیر کی روایت میں حضرت صادق علیہ السلام سے جو کلینی ہیں۔ اور مجلسی نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے والد کا انتقال سنہ 114 میں ہوا اور وہ میرے والد کے بعد انیس سال دو ماہ تک زندہ رہے۔ کیونکہ اکثر مورخین نے امام سجاد علیہ السلام کی وفات محرم میں لکھی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام باقر علیہ السلام کی وفات ربیع الاول میں ہوئی تھی۔ لیکن مؤرخین کی تفسیر اور پہلے شہید اور قمی کے صریح اظہار سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے ساتویں ذی الحجہ کو منتخب کیا ہے  <ref>قمی، عباس، منتہی العمل، ج 2، ص 135</ref>.
اس نبی کی تدفین کی جگہ، مدینہ منورہ میں بقیع کے قبرستان کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ابو بصیر کی روایت میں حضرت صادق علیہ السلام سے جو کلینی ہیں۔ اور مجلسی نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے والد کا انتقال سنہ 114 میں ہوا اور وہ میرے والد کے بعد انیس سال دو ماہ تک زندہ رہے۔ کیونکہ اکثر مورخین نے امام سجاد علیہ السلام کی وفات محرم میں لکھی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام باقر علیہ السلام کی وفات ربیع الاول میں ہوئی تھی۔ لیکن مؤرخین کی تفسیر اور پہلے شہید اور قمی کے صریح اظہار سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے ساتویں ذی الحجہ کو منتخب کیا ہے  <ref>قمی، عباس، منتہی العمل، ج 2، ص 135</ref>.
== امام محمد باقر (ع) سلسلہ امامت میں نجیب الطرفین امام ہیں ==
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: امام محمد باقر (ع) نے دین [[اسلام]] کی ترویج و اشاعت کا بیڑا اٹھایا۔ آپ کی مسلسل اور پیہم جدوجہد رہتی دنیا تک کی انسانیت کی رشد و ہدایت کا سامان فراہم کرتی رہے گی۔
[[سید ساجد علی نقوی]] نے امام پنجم حضرت امام محمد باقرؑ کے یوم شہادت (7 ذی الحجہ ) کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے اخلاق و کردار کے ذریعہ اپنی پاکیزہ جد امجد کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت فراہم کیا۔
انہوں نے کہا: تخصصی انداز سے شاگردوں کی تربیت کی سوچ کے بانی امام محمد باقر علیہ السلام تھے جس کے ذریعہ آپ نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کا بیڑا اٹھایا اور سینکڑوں کی تعداد میں شاگردان تیار کئے۔ چنانچہ اس دور کے دیگر مذاہب کے بھی بڑے بڑے علماء یہ کہتے دکھائی دیئے کہ ''جو بھی محمد باقر تعلیم دے وہ حق اور صحیح ہے'' ۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی اپنے فرزند اور [[جعفر بن محمد|امام جعفر صادق علیہ السلام]] کو پند و نصائح تاریخ کا ایک گرانقدر سرمایہ اور خزانہ ہیں۔ ایک موقع پر فرمایا کہ ''اے جعفر! خالق کائنات نے ہم اولاد [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر ص]] کو علم کے لئے چن لیا ہے۔ جو علم ہمارے خاندان کی میراث ہے، اس علم کو امانت سمجھ کر انسانوں تک پہنچانا۔
انہوں نے مزید کہا: [[اہل بیت|ائمہ اہل بیت علیہم السلام]] کے اعلی و ارفع مشن اور پاکیزہ اہداف و مقاصد میں کوئی فرق نہ تھا بلکہ کاملا یکسوئی پائی جاتی تھی البتہ ان مقاصد کے حصول کے راستے اپنے اپنے دور کے تقاضوں کے لحاظ سے مختلف تھے۔ کسی امام نے راہ صلح، کسی نے قیام، کسی نے ثورة الدموع و راہ دعا تو کسی نے مسند علم پر بیٹھ کر علوم و فنون کو شگافتہ کر کے باقر العلوم کے لقب کو اپنے ساتھ خاص کیا ہے۔
امام محمد باقر علیہ السلام کی منفرد فضیلت یہ بھی ہے کہ سلسلہ امامت میں وہ نجیب الطرفین امام ہیں۔ جن کے والد بھی امام، نانا بھی امام، دادا بھی امام اور بیٹا بھی امام ہیں۔
اسی طرح وہ واقعہ کربلا کے چشم دید گواہ بھی بنے۔علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: پیغمبر اکرم ص نے اپنے صحابی حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری کو فرمایا کہ ''تم میرے پانچویں جانشین کا دیدار کرو گے، جس کا نام میرے نام پہ ہو گا اور وہ علوم کو شگافتہ کرے گا۔ اس کو میرا سلام کہنا"۔


اسی طرح حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے اخلاق و کردار کے ذریعہ اپنی پاکیزہ جد امجد کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت فراہم کیا۔
علامہ ساجد نقوی کہتے ہیں کہ انحرافی گروہوں کے خلاف جہد مسلسل اور اپنے اصولوں پر ٹھوس اور دوٹوک موقف امام محمد باقر علیہ السلام کا خاصا تھا۔ چنانچہ اس راستے میں مشکلات و مصائب کی پرواہ کئے بغیر پیغام حق کے ذریعہ بھرپور جدوجہد جاری رکھی <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/399762/%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%A8%D8%A7%D9%82%D8%B1-%D8%B9-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%AC%DB%8C%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%B7%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%DB%81%DB%8C%DA%BA امام محمد باقر (ع) سلسلہ امامت میں نجیب الطرفین امام ہیں]-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از: 13 جون - اخذ شدہ بہ تاریخ: 13 جون 2024ء۔</ref>۔
== حواله جات ==
== حواله جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
confirmed
2,777

ترامیم