"سید روح اللہ موسوی خمینی" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(ایک ہی صارف کا 6 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 201: سطر 201:


=== اسلامی ممالک کے دو بنیادی مسائل ===
=== اسلامی ممالک کے دو بنیادی مسائل ===
ان کے نزدیک ان اسلامی ممالک کے لیے جو مسائل سب سے زیادہ ہیں ان کی بنیاد دو مسائل ہیں۔ ایک مسئلہ حکومتوں اور قوم کے درمیان مسئلہ ہے، کہ حکومتیں نام کے مطابق قوم سے الگ ہوتی ہیں، یعنی نہ حکومت خود کو قوم سے جانتی ہے، نہ قوم حکومت سے۔ اس مسئلے کی کنجی حکومتوں کے ہاتھ میں ہے، اگر حکومتیں ایسی ہوں کہ قوم محسوس کرے کہ وہ اس کے خادم ہیں تو قومیں تعاون کے لیے تیار ہیں۔ دوسرا مسئلہ جو اسلامی حکومتوں اور اقوام کے لیے بنیادی مسائل میں سے ایک ہے۔ یہ خود حکومتوں کے درمیان مسئلہ ہے۔ ایک ہی وقت میں، جب اسلام نے اتحاد کی دعوت دی ہے، اور [[قرآن|قرآن کریم]] مسلمانوں اور مومنوں کو بھائی مانتا ہے، اسی وقت، ہم دیکھتے ہیں کہ بعض اسلامی ریاستوں کے درمیان اختلافات ہیں۔
ان کے نزدیک ان اسلامی ممالک کے لیے جو مسائل سب سے زیادہ ہیں ان کی بنیاد دو مسائل ہیں۔ ایک مسئلہ حکومتوں اور قوم کے درمیان مسئلہ ہے، کہ حکومتیں نام کے مطابق قوم سے الگ ہوتی ہیں، یعنی نہ حکومت خود کو قوم سے جانتی ہے، نہ قوم حکومت سے۔ اس مسئلے کی کنجی حکومتوں کے ہاتھ میں ہے، اگر حکومتیں ایسی ہوں کہ قوم محسوس کرے کہ وہ اس کے خادم ہیں تو قومیں تعاون کے لیے تیار ہیں۔  
کیوں دو حکومتیں جو دونوں اسلامی ہیں، اور دونوں ایک ہی رجحان سے تعلق رکھتی ہیں جو ایک اسلامی رجحان ہے، ایک ہی سچائی سے تعلق رکھتی ہے، ان کا قرآن ایک ہے، ان کا پیغمبر ایک ہے - وہ اسلام کی دعوت کو کیوں قبول نہ کریں؟ وہ دعوت جو ان کے اپنے مفاد میں ہو۔ اگر اس دعوت کو قبول کر لیا جائے اور اسلامی ریاستیں متحد ہو جائیں، خواہ ان کے ملکوں کی سرحدیں محفوظ ہو جائیں، لیکن وہ متحد ہیں، اگر یہ اتحاد حاصل ہو جائے تو ایک ارب مسلم آبادی ایک ایسی عظیم طاقت ہو گی جو سب سے بڑھ کر ہے۔  
 
مسلمانوں کا ایک گروہ شیعہ ہے، اور ایک گروہ سنی مسلمانوں کا، ایک گروہ حنفی مسلمانوں کا، ایک گروہ حنبلی مسلمانوں کا، اور ایک گروہ اخباری مسلمانوں کا۔ اس معنی کا ڈیزائن شروع سے درست نہیں تھا۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں ہر کوئی اسلام کی خدمت کرنا چاہتا ہے، ان مسائل کو نہیں اٹھانا چاہیے۔ ہم سب بھائی بھائی ہیں اور اکٹھے ہیں۔ البتہ آپ کے علماء نے ایک بات پر فتوے دیے اور آپ نے اپنے علماء کی تقلید کی اور حنفی ہو گئے۔ ایک گروہ نے شافعی کا فتویٰ نافذ کیا اور دوسرے گروہ نے [[جعفر بن محمد|حضرت صادق]] کا فتویٰ نافذ کیا، یہ شیعہ ہوگئے، یہ اختلاف کی وجہ نہیں ہیں۔ ہم میں اختلاف یا تضاد نہیں ہونا چاہیے، ہم سب بھائی بھائی ہیں۔ شیعہ اور سنی بھائیوں کو کسی قسم کے اختلافات سے گریز کرنا چاہیے۔ آج ہمارے درمیان اختلاف صرف ان لوگوں کے فائدے کے لیے ہے جو نہ شیعہ مذہب کو مانتے ہیں، نہ حنفی مسلک کو، نہ دیگر اختلافات کو، وہ نہ یہ چاہتے ہیں نہ وہ، وہ تمہارے درمیان اختلاف پیدا کرنے کا طریقہ جانتے ہیں۔
دوسرا مسئلہ جو اسلامی حکومتوں اور اقوام کے لیے بنیادی مسائل میں سے ایک ہے۔ یہ خود حکومتوں کے درمیان مسئلہ ہے۔ ایک ہی وقت میں، جب اسلام نے اتحاد کی دعوت دی ہے، اور [[قرآن|قرآن کریم]] مسلمانوں اور مومنوں کو بھائی مانتا ہے، اسی وقت، ہم دیکھتے ہیں کہ بعض اسلامی ریاستوں کے درمیان اختلافات ہیں۔
کیوں دو حکومتیں جو دونوں اسلامی ہیں، اور دونوں ایک ہی رجحان سے تعلق رکھتی ہیں جو ایک اسلامی رجحان ہے، ایک ہی سچائی سے تعلق رکھتی ہے، ان کا قرآن ایک ہے، ان کا [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر]] ایک ہے- وہ اسلام کی دعوت کو کیوں قبول نہ کریں؟  
 
وہ دعوت جو ان کے اپنے مفاد میں ہو۔ اگر اس دعوت کو قبول کر لیا جائے اور اسلامی ریاستیں متحد ہو جائیں، خواہ ان کے ملکوں کی سرحدیں محفوظ ہو جائیں، لیکن وہ متحد ہیں، اگر یہ اتحاد حاصل ہو جائے تو ایک ارب مسلم آبادی ایک ایسی عظیم طاقت ہو گی جو سب سے بڑھ کر ہے۔  
مسلمانوں کا ایک گروہ شیعہ ہے، اور ایک گروہ [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] مسلمانوں کا، ایک گروہ حنفی مسلمانوں کا، ایک گروہ حنبلی مسلمانوں کا، اور ایک گروہ اخباری مسلمانوں کا۔ اس معنی کا ڈیزائن شروع سے درست نہیں تھا۔  
 
ایک ایسے معاشرے میں جہاں ہر کوئی اسلام کی خدمت کرنا چاہتا ہے، ان مسائل کو نہیں اٹھانا چاہیے۔ ہم سب بھائی بھائی ہیں اور اکٹھے ہیں۔ البتہ آپ کے علماء نے ایک بات پر فتوے دیے اور آپ نے اپنے علماء کی تقلید کی اور حنفی ہو گئے۔ ایک گروہ نے شافعی کا فتویٰ نافذ کیا اور دوسرے گروہ نے [[جعفر بن محمد|حضرت صادق]] کا فتویٰ نافذ کیا، یہ شیعہ ہوگئے، یہ اختلاف کی وجہ نہیں ہیں۔ ہم میں اختلاف یا تضاد نہیں ہونا چاہیے، ہم سب بھائی بھائی ہیں۔ شیعہ اور سنی بھائیوں کو کسی قسم کے اختلافات سے گریز کرنا چاہیے۔  
 
آج ہمارے درمیان اختلاف صرف ان لوگوں کے فائدے کے لیے ہے جو نہ شیعہ مذہب کو مانتے ہیں، نہ حنفی مسلک کو، نہ دیگر اختلافات کو، وہ نہ یہ چاہتے ہیں نہ وہ، وہ تمہارے درمیان اختلاف پیدا کرنے کا طریقہ جانتے ہیں۔


=== رحلت ===
=== رحلت ===
آپ کا 28 مئی 1368 کو نظام انہضام میں خرابی کی وجہ سے طبی آپریشن ہوا۔ 13 جون 1368 (3 جون 1989 عیسوی) بروز ہفتہ 13 جون 1368 (3 جون 1989ء) کی رات 10 بج کر 20 منٹ پر 13 جون کی سہ پہر تین بجے آپ کی بیماری کے دوران جو بنیادی مسئلہ پیدا ہوا تھا 1409 ہجری کو 87 کی عمر میں ان کی روحیں اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔
آپ کا 28 مئی 1368 کو نظام انہضام میں خرابی کی وجہ سے طبی آپریشن ہوا۔ 13 جون 1368 (3 جون 1989ء) بروز ہفتہ 13 جون 1368 (3 جون 1989ء) کی رات 10 بج کر 20 منٹ پر 13 جون کی سہ پہر تین بجے آپ کی بیماری کے دوران جو بنیادی مسئلہ پیدا ہوا تھا 1409 ہجری کو 87 کی عمر میں ان کی روحیں اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔
ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی رپورٹ کے مطابق ان کے بعد مادی اثاثوں میں سے کیا بچا تھا؟آئین کے آرٹیکل 142 کے مطابق وہ قائد اور اعلیٰ عہدہ داروں کی جائیداد کی جانچ پڑتال اور جانچ پڑتال کے پابند تھے۔ ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے اور بعد میں نظام، اور امام وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے جائیداد کی گوشوارہ 24 جنوری 1359 کو سپریم کورٹ کو بھیجی - جو اس طرح ہے: امام کی واحد غیر منقولہ جائیداد قم میں ان کا پرانا گھر تھا، جو 1343 میں ان کی جلاوطنی کے بعد سے تحریک کے مقاصد اور لوگوں کے اجتماع کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ مختصراً یہ کہ گھر کی بنیادی چیزیں تھیں اور استعمال شدہ قالین کے دو ٹکڑے کسی کے نہیں ہیں اور ضرورت مند سادات کو دیے جائیں۔ اس کے پاس سے کوئی نقد رقم باقی نہیں رہی اور جو کچھ بچا ہے وہ رقم ہے جس پر ورثاء کا کوئی حق نہیں۔ اس طرح تقریباً نوے سال زندہ رہنے والے اور لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے آدمی کے باقی ماندہ اثاثے شیشے، ناخن تراشے، کنگھی، مالا، قرآن، نمازی قالین، پگڑی، اس کے روحانی لباس اور مذہبی کتابیں تھے۔
=== جائیداد ===
جنازے کی تقریب 16 جون کو لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں ادا کی گئی اور اسی دن ان کی تدفین تہران کے بہشت زہرا میں کی گئی جہاں اب امام خمینی کا مزار ہے۔ وہ ایک پرسکون دل، ایک پراعتماد دل، ایک خوش روح، اور خُدا کے فضل کی امید رکھنے والے ضمیر کے ساتھ خُدا سے ملنے کے لیے دوڑا۔
ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی رپورٹ کے مطابق ان کے بعد مادی اثاثوں میں سے کیا بچا تھا؟آئین کے آرٹیکل 142 کے مطابق وہ قائد اور اعلیٰ عہدہ داروں کی جائیداد کی جانچ پڑتال اور جانچ پڑتال کے پابند تھے۔ ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے اور بعد میں نظام، اور امام وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے جائیداد کی گوشوارہ 24 جنوری 1359 کو سپریم کورٹ کو بھیجی- جو اس طرح ہے: امام کی واحد غیر منقولہ جائیداد قم میں ان کا پرانا گھر تھا، جو 1343 میں ان کی جلاوطنی کے بعد سے تحریک کے مقاصد اور لوگوں کے اجتماع کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔  
 
مختصراً یہ کہ گھر کی بنیادی چیزیں تھیں اور استعمال شدہ قالین کے دو ٹکڑے کسی کے نہیں ہیں اور ضرورت مند سادات کو دیے جائیں۔ اس کے پاس سے کوئی نقد رقم باقی نہیں رہی اور جو کچھ بچا ہے وہ رقم ہے جس پر ورثاء کا کوئی حق نہیں۔ اس طرح تقریباً نوے سال زندہ رہنے والے اور لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے آدمی کے باقی ماندہ اثاثے شیشے، ناخن تراشے، کنگھی، مالا، قرآن، نمازی قالین، عمامہ، اس کے روحانی لباس اور مذہبی کتابیں تھے۔
=== نماز جنازہ ===
جنازے کی تقریب 16 جون کو لاکھوں لوگوں کی موجودگی میں ادا کی گئی اور اسی دن ان کی تدفین تہران کے بہشت زہرا میں کی گئی جہاں اب امام خمینی کا مزار ہے۔ آپ ایک پرسکون دل، ایک پراعتماد دل، ایک خوش روح، اور خُدا کے فضل کی امید رکھنے والے ضمیر کے ساتھ خُدا سے ملنے کے لیے دوڑا۔
 
== اقبال کی پیشگوئی ==
== اقبال کی پیشگوئی ==
می رسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند
می رسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند
سطر 233: سطر 246:
=== ارادہ الہی اور شرعی ذمہ داریوں میں محو ===
=== ارادہ الہی اور شرعی ذمہ داریوں میں محو ===
امام کی شخصیت بڑی حد تک ان کے عظیم اہداف اور مقاصد سے وابستہ ہے۔ آپ اپنی بلند ہمتی کےباعث اعلیٰ اہداف کا انتخاب کیا کرتے تھے۔ عام لوگوں کے لیے ایسے اہداف کا تصور بھی دشوار تھا اور لوگ سمجھتے تھے کہ یہ اعلیٰ اہداف ناقابل حصول ہیں۔ لیکن آپ کی بلند ہمتی، ایمان و توکل،جہد مسلسل اور اس عظیم انسان کی ذات میں پوشیدہ بے پناہ صلاحیتیں اور توانائیاں کارفرما تھیں اور وہ اپنے مطلوبہ اہداف و مقاصد کی سمت بڑھتے چلے جاتے اور اچانک سب دیکھتے کہ وہ اعلیٰ اہداف حاصل ہوگئے ہیں۔
امام کی شخصیت بڑی حد تک ان کے عظیم اہداف اور مقاصد سے وابستہ ہے۔ آپ اپنی بلند ہمتی کےباعث اعلیٰ اہداف کا انتخاب کیا کرتے تھے۔ عام لوگوں کے لیے ایسے اہداف کا تصور بھی دشوار تھا اور لوگ سمجھتے تھے کہ یہ اعلیٰ اہداف ناقابل حصول ہیں۔ لیکن آپ کی بلند ہمتی، ایمان و توکل،جہد مسلسل اور اس عظیم انسان کی ذات میں پوشیدہ بے پناہ صلاحیتیں اور توانائیاں کارفرما تھیں اور وہ اپنے مطلوبہ اہداف و مقاصد کی سمت بڑھتے چلے جاتے اور اچانک سب دیکھتے کہ وہ اعلیٰ اہداف حاصل ہوگئے ہیں۔
آپ کے کام کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ آپ حکم الہی اور شرعی ذمہ داریوں کی ادائگی میں کھو جا یا کرتے تھے ۔ آپ کے سامنے ذمہ داریوں کی ادائگی کے سوا اور کچھ نہی ہوتا تھا۔ آپ حقیقی معنوں میں ایمان اور عمل صالح کے مصداق تھے۔ آپ کا ایمان پہاڑ کی مانند مستحکم تھا اور عمل صالح کی انجام دہی میں آپ کھبی نہ تھکنے والی حیرت انگیز شخصیت کے مالک تھے۔ (نیک) کاموں کی انجام دہی میں آپ انتہائی قوی اور باہمت شخصیت کے مالک تھے جو سبھی کے لئے حیران کن تھی۔
آپ کے کام کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ آپ حکم الہی اور شرعی ذمہ داریوں کی ادائگی میں کھو جا یا کرتے تھے ۔ آپ کے سامنے ذمہ داریوں کی ادائگی کے سوا اور کچھ نہی ہوتا تھا۔ آپ حقیقی معنوں میں ایمان اور عمل صالح کے مصداق تھے۔ آپ کا ایمان پہاڑ کی مانند مستحکم تھا اور عمل صالح کی انجام دہی میں آپ کھبی نہ تھکنے والی حیرت انگیز شخصیت کے مالک تھے۔ (نیک) کاموں کی انجام دہی میں آپ انتہائی قوی اور باہمت شخصیت کے مالک تھے جو سبھی کے لئے حیران کن تھی۔
<ref>وزیر اعظم اور کابینہ سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس
<ref>وزیر اعظم اور کابینہ سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس
1988-6-6</ref>۔
1988-6-6</ref>۔
=== جامع صفات کی حامل عظیم شخصیت ===
=== جامع صفات کی حامل عظیم شخصیت ===
ہمارے عظیم اور ہردلعزیز رہبر کبیر کی شخصیت کا در حقیقت انبیائے الہی اور آئمہ معصومین کے بعد کسی بھی اور شخصیت سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ہمارے لئے عطیہ الہی، حجت خدا اور عظمت الہی کی نشانی تھے۔ جب انسان انہیں دیکتھا تو بزرگان دین کی عظمت کا اندازہ کر لیتا۔ ہم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا]]، [[علی ابن ابی طالب|امیرالمومینین]] ، [[حسین بن علی|سید الشہداء]] [[جعفر بن محمد|امام جعفرصادق]] اور دیگر اولیاء علیہھم السلام کی عظمت کا صحیح تصور تک بھی نہی کرسکتے ۔ ہمارے ذہن اس سے کہیں چھوٹے ہیں کہ ان عظیم ہستیوں کی عظمت ذاتی کا احاطہ کر سکیں یا اسے دائرہ تصور میں لاسکیں ۔ لیکن جب کوئی شخص ہمارے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم اور ہمہ گیر شخصیت کودیکھتا ہے، قوت ایمانی، عقل سلیم، حکمت و دانا ئی، صبر و بردباری، سچائی و پاکیزگی ، تجملات دنیا سے بے اعتنائی،، زھدو تقویٰ و پرھزگاری، خوف خدا، اور اللہ تعلی کا پر خلوص عبادت کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس عظیم انسان اور آسمان ولایت کے خورشید تابناک کے سامنے سر تعظیم خم کر دیتا ہے اور خود کو انکے سامنے ذرے سے بھی کمتر سمجھتا ہے ، انسان کو کسی حد تک اندازہ ہوتا ہے کہ انبیاء اور اولیاء معصومین کی ذات کس قدر عظیم ہے۔
ہمارے عظیم اور ہردلعزیز رہبر کبیر کی شخصیت کا در حقیقت انبیائے الہی اور آئمہ معصومین کے بعد کسی بھی اور شخصیت سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ہمارے لئے عطیہ الہی، حجت خدا اور عظمت الہی کی نشانی تھے۔ جب انسان انہیں دیکتھا تو بزرگان دین کی عظمت کا اندازہ کر لیتا۔ ہم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا]]، [[علی ابن ابی طالب|امیرالمومینین]] ، [[حسین بن علی|سید الشہداء]] [[جعفر بن محمد|امام جعفرصادق]] اور دیگر اولیاء علیہھم السلام کی عظمت کا صحیح تصور تک بھی نہی کرسکتے۔
 
ہمارے ذہن اس سے کہیں چھوٹے ہیں کہ ان عظیم ہستیوں کی عظمت ذاتی کا احاطہ کر سکیں یا اسے دائرہ تصور میں لاسکیں ۔ لیکن جب کوئی شخص ہمارے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم اور ہمہ گیر شخصیت کودیکھتا ہے، قوت ایمانی، عقل سلیم، حکمت و دانا ئی، صبر و بردباری، سچائی و پاکیزگی ، تجملات دنیا سے بے اعتنائی،، زھدو تقویٰ و پرھزگاری، خوف خدا، اور اللہ تعلی کا پر خلوص عبادت کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس عظیم انسان اور آسمان ولایت کے خورشید تابناک کے سامنے سر تعظیم خم کر دیتا ہے اور خود کو انکے سامنے ذرے سے بھی کمتر سمجھتا ہے ، انسان کو کسی حد تک اندازہ ہوتا ہے کہ انبیاء اور اولیاء معصومین کی ذات کس قدر عظیم ہے۔
<ref>سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1988-6-7</ref>۔
<ref>سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1988-6-7</ref>۔
=== فاتح فتح الفتوح ===
=== فاتح فتح الفتوح ===
آپ نے محاذجنگ پر ملنے والی ایک کامیابی کے موقع پر مجاہدین سے فرمایا :فتح الفتوح کا مطلب آپ جیسے انسانوں اور جوانوں کی تربیت کرنا ہے۔ درحقیقت اس فتح الفتوح کے فاتح وہ خود تھے۔ وہ تھے جنہوں نے ایسے انسانوں کو تیار کیا تھا۔ وہ تھے جنہوں نے یہ ماحول تیار کیا تھا۔ وہ ہی تو تھے جنہوں نے یہ راستہ بنایا تھا۔ یہ آپ (رہ) ہی تھےجنہوں نے اسلامی اقدار کو زوال اور حاشئے پر چلے جانے کے بعد حیات نو بخشی۔ آپ کی میراث یہی اقدار ہیں اور اسلامی جمہوریہ ہے۔ ہم میں سے ہر شخص کو چاہے وہ کسی بھی عہدے پر کیوں نہ ہوں، اسلامی جمہوری نطام اور اس کی اقدار کے تحفظ کے لئے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اپنے عشق ومحبت کا ثبوت پیش کرنا چاہئے <ref>امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ, قائد انقلاب اسلامی کی نظر میں، [https://urdu.khamenei.ir/news/4260 khamenei.ir]</ref>۔
آپ نے محاذجنگ پر ملنے والی ایک کامیابی کے موقع پر مجاہدین سے فرمایا :فتح الفتوح کا مطلب آپ جیسے انسانوں اور جوانوں کی تربیت کرنا ہے۔ درحقیقت اس فتح الفتوح کے فاتح وہ خود تھے۔ وہ تھے جنہوں نے ایسے انسانوں کو تیار کیا تھا۔ وہ تھے جنہوں نے یہ ماحول تیار کیا تھا۔ وہ ہی تو تھے جنہوں نے یہ راستہ بنایا تھا۔ یہ آپ (رہ) ہی تھےجنہوں نے اسلامی اقدار کو زوال اور حاشئے پر چلے جانے کے بعد حیات نو بخشی۔ آپ کی میراث یہی اقدار ہیں اور اسلامی جمہوریہ ہے۔ ہم میں سے ہر شخص کو چاہے وہ کسی بھی عہدے پر کیوں نہ ہوں، اسلامی جمہوری نطام اور اس کی اقدار کے تحفظ کے لئے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اپنے عشق ومحبت کا ثبوت پیش کرنا چاہئے <ref>امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ, قائد انقلاب اسلامی کی نظر میں، [https://urdu.khamenei.ir/news/4260 khamenei.ir]</ref>۔
=== نماز شب کا گریہ ===
=== نماز شب کا گریہ ===
آپ ایسی عظیم شخصیت کے مالک تھے کہ انبیا اور آئمہ معصومین (علیم السلام ) کے علاوہ کسی اور میں ایسی خصوصیات اور پہلوؤں کا تصور بھی دشوار ہے۔ اس عظیم انسان نے قوت ایمانی کو عمل صالح کے ساتھ، آہنی ارادے کو بلند ہمتی، اخلاقی شجاعت کو حکمت و تدبیر، جرءت اظہار و بیان کو سچائی و متانت ، معنوی اور روحانی پاکیزگی کو ہوشیاری و کیاست ، تقویٰ و پرہیز گاری کو تیز رفتاری و استحکام ، قائدانہ رعب و دبدبے کو محبت و الفت کے ساتھ مختصر یہ کہ بہت سی پاکیزہ اور نادر صفات کہ جنکا صدیوں کے دوران بعض عظیم لوگوں میں جمع ہوجانا شاید ہی ممکن ہو اپنے مبارک وجود میں جمع کیا۔ یہ ساری صفات آپ کی نادر روزگار شخصیت میں موجود تھیں، آپ کی شخصیت بے نظیر تھی اور آپ کی انسانی عظمت ا تصور و تخیل سے بالا تر ہے۔
آپ ایسی عظیم شخصیت کے مالک تھے کہ انبیا اور آئمہ معصومین (علیم السلام ) کے علاوہ کسی اور میں ایسی خصوصیات اور پہلوؤں کا تصور بھی دشوار ہے۔ اس عظیم انسان نے قوت ایمانی کو عمل صالح کے ساتھ، آہنی ارادے کو بلند ہمتی، اخلاقی شجاعت کو حکمت و تدبیر، جرءت اظہار و بیان کو سچائی و متانت ، معنوی اور روحانی پاکیزگی کو ہوشیاری و کیاست ، تقویٰ و پرہیز گاری کو تیز رفتاری و استحکام ، قائدانہ رعب و دبدبے کو محبت و الفت کے ساتھ  
وہ ملت ایران کے لئے رہبر، باپ، استاد، مقصود اور محبوب اور مستضعفین عالم خاص طورپرمسلمانوں کے لئے روشن مستقبل کی نوید تھے۔ وہ خدا کے صالح و متواضع بندے، نیمہ شب میں پیش پروردگار گریہ کرنے والے ہمارے دور کی عظیم شخصیت تھے۔ وہ مسلمان کامل کے لئے سر مشق عمل اور ایک اسلامی رہنما کا بے بدل نمونہ تھے۔ انہوں نے اسلام کو عظمت دی اور [[قرآن]] کے پرچم کو پوری دنیا میں لہرایا۔ انہوں نے ملت ایران کو اغیار کی قید سے نجات دلائی اور حمیت، تشخص اور خود اعتمادی عطا کی ۔ انہوں نے خود مختاری اور آزادی کا نعرہ پوری دنیا میں عام کیا اور دنیا کی ستم رسیدہ اقوام کے دلوں امید کی شمع روشن کی ۔ ایسے دور میں جہاں طاقتور سیاسی ہاتھ دین و روحانیت اور اخلاقی اقدار کو مٹانے پر کمر بستہ تھےا نہوں نے دین و روحانیت اور اخلاقی اقدار کی بنیادوں پر نظام حکومت قائم کیا اور اسلامی سیاست اور حکومت کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے دس سال تک تیز ترین طوفانوں اور فیصلہ کن مراحل میں اسلامی جمہوریہ کی پوری طاقت سے حفاظت اور رہنمائی کی اور اسے محفوظ مقام پر لا کھڑا کیا ۔ ان کی دس سالہ قیادت کا دور ہمارے عوام اور حکام کے لئے نا قابل فراموش اور قیمتی ذخیرہ ہے<ref>ملت ایران کے نام پیغام سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
 
مختصر یہ کہ بہت سی پاکیزہ اور نادر صفات کہ جنکا صدیوں کے دوران بعض عظیم لوگوں میں جمع ہوجانا شاید ہی ممکن ہو اپنے مبارک وجود میں جمع کیا۔ یہ ساری صفات آپ کی نادر روزگار شخصیت میں موجود تھیں، آپ کی شخصیت بے نظیر تھی اور آپ کی انسانی عظمت ا تصور و تخیل سے بالا تر ہے۔
وہ ملت ایران کے لئے رہبر، باپ، استاد، مقصود اور محبوب اور مستضعفین عالم خاص طورپرمسلمانوں کے لئے روشن مستقبل کی نوید تھے۔ وہ خدا کے صالح و متواضع بندے، نیمہ شب میں پیش پروردگار گریہ کرنے والے ہمارے دور کی عظیم شخصیت تھے۔  
 
وہ مسلمان کامل کے لئے سر مشق عمل اور ایک اسلامی رہنما کا بے بدل نمونہ تھے۔ انہوں نے اسلام کو عظمت دی اور [[قرآن]] کے پرچم کو پوری دنیا میں لہرایا۔ انہوں نے ملت ایران کو اغیار کی قید سے نجات دلائی اور حمیت، تشخص اور خود اعتمادی عطا کی ۔ انہوں نے خود مختاری اور آزادی کا نعرہ پوری دنیا میں عام کیا اور دنیا کی ستم رسیدہ اقوام کے دلوں امید کی شمع روشن کی ۔ ایسے دور میں جہاں طاقتور سیاسی ہاتھ دین و روحانیت اور اخلاقی اقدار کو مٹانے پر کمر بستہ تھے۔
 
انہوں نے دین و روحانیت اور اخلاقی اقدار کی بنیادوں پر نظام حکومت قائم کیا اور اسلامی سیاست اور حکومت کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے دس سال تک تیز ترین طوفانوں اور فیصلہ کن مراحل میں اسلامی جمہوریہ کی پوری طاقت سے حفاظت اور رہنمائی کی اور اسے محفوظ مقام پر لا کھڑا کیا ۔ ان کی دس سالہ قیادت کا دور ہمارے عوام اور حکام کے لئے نا قابل فراموش اور قیمتی ذخیرہ ہے<ref>ملت ایران کے نام پیغام سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
 
=== بے مثال شخصیت ===
=== بے مثال شخصیت ===
آپ کی شخصیت کا دنیا کے کسی بھی رہنماسے موازنہ نہی کیا جاسکتا، صرف انبیاء اور آئمہ معصومین کے ساتھ موازنہ کیا جاسکتا ہے ۔ وہ ان ہی کے شاگرد تھے یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی لیڈر کے ساتھ موازنہ نہی کیا جاسکتا <ref>اسلامی انقلاب کمیٹی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
آپ کی شخصیت کا دنیا کے کسی بھی رہنماسے موازنہ نہی کیا جاسکتا، صرف انبیاء اور آئمہ معصومین کے ساتھ موازنہ کیا جاسکتا ہے ۔ وہ ان ہی کے شاگرد تھے یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی لیڈر کے ساتھ موازنہ نہی کیا جاسکتا <ref>اسلامی انقلاب کمیٹی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
سطر 249: سطر 274:
آپ انتہائی دانا، دوراندایش، انسان شناس،حکیم،تیز بین،حلیم الطبع اور مستقبل کو دیکھنے والے تھے،ان صفات میں سے کوئی ایک بھی صفت کسی بھی شخص کو اعلیٰ مرتبہ پر فائز کرنے اور دوسروں کے لئے قابل احترام بنا نے کے لیے کافی تھی۔ آپ ایسے متین، بردبار اور حلیم الطبع تھے کہ اگر کسی محفل میں سو آدمی بات کر رہے ہوں اور انکی بات سے آپ متفق نہ ہوں تب بھی اگر ضروری نہ ہوتا توآپ کوئی بات نہی کرتے اور خاموش رہتے، حالانکہ اگر معمولی لوگوں کے سامنے انکے مزاج کے خلاف کوئی بات کی جائے تو ان میں فوری جواب دینےکا جذبہ کروٹیں لینے لگتا ہے <ref>اسلامی انقلاب کمیٹی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
آپ انتہائی دانا، دوراندایش، انسان شناس،حکیم،تیز بین،حلیم الطبع اور مستقبل کو دیکھنے والے تھے،ان صفات میں سے کوئی ایک بھی صفت کسی بھی شخص کو اعلیٰ مرتبہ پر فائز کرنے اور دوسروں کے لئے قابل احترام بنا نے کے لیے کافی تھی۔ آپ ایسے متین، بردبار اور حلیم الطبع تھے کہ اگر کسی محفل میں سو آدمی بات کر رہے ہوں اور انکی بات سے آپ متفق نہ ہوں تب بھی اگر ضروری نہ ہوتا توآپ کوئی بات نہی کرتے اور خاموش رہتے، حالانکہ اگر معمولی لوگوں کے سامنے انکے مزاج کے خلاف کوئی بات کی جائے تو ان میں فوری جواب دینےکا جذبہ کروٹیں لینے لگتا ہے <ref>اسلامی انقلاب کمیٹی کے ارکان اور کمانڈروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
=== نفس اور خواہشات پر مسلط انسان ===
=== نفس اور خواہشات پر مسلط انسان ===
حقیقتا ہمارے ہردلعزیز امام جیسے بے نظیر اور عظیم انسان کو منتخب انسان، عظیم دماغ،پاکیزہ ترین دل نذرانہ تکریم و تعظیم پیش کرتے ہیں ۔ ظاہری عہدے اور مقام کی بنا پر جن لوگوں کا احترام کیا جاتا ہے ان میں اور ایسے شخص میں جسکا اسکی شخصیت و عظمت اسکی گہرائی اور گیرائی اور جس کی حیرت انگیز صفات، ہر محب کمال انسان کو تعظیم و احترام اور تعریف ستائیش کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں، بڑا فرق ہے ۔
حقیقتا ہمارے ہردلعزیز امام جیسے بے نظیر اور عظیم انسان کو منتخب انسان، عظیم دماغ،پاکیزہ ترین دل نذرانہ تکریم و تعظیم پیش کرتے ہیں ۔ ظاہری عہدے اور مقام کی بنا پر جن لوگوں کا احترام کیا جاتا ہے ان میں اور ایسے شخص میں جسکا اسکی شخصیت و عظمت اسکی گہرائی اور گیرائی اور جس کی حیرت انگیز صفات، ہر محب کمال انسان کو تعظیم و احترام اور تعریف ستائیش کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں، بڑا فرق ہے۔
 
 
آپ مختلف النوع صفات کے مالک تھے: آپ انتہائی خرد مند دانا منکسر المزاج ، زیرک و ہوشیار و بیدار، محکم و مہربان بردبار اور متقی انسان تھے۔ انکے سامنے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش نہی کیا جاسکتا تھا ۔ وہ آہنی ارادے کے مالک تھے اور کوئی بھی چیز انکی راہ میں رکاوٹ نہی بن سکتی تھی۔۔ وہ انتہائی رحم دل اور مہربان تھے، چاہے وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات کا وقت ہو یا انسانی زندگی کے ایسے مواقع ہوں جہاں فطری طور پر دل محبت اور مہربانی پر مجبور ہوجاتا ہے۔ نفسانی خواہشات، مادی لذات انکے وجود کی اعلی چوٹیوں کو نہی چھو سکتے تھے۔ وہ ہواء نفس اور خواہشات پر پوری طرح مسلط تھے، خواہشات ان پر غلبہ نہی کر سکتی تھیں۔ وہ صابر و برد بار تھے اور سخت سے سخت حالات میں بھی انکے بحر بے کراں میں تلاطم پیدا نہی ہوتا تھا ۔
آپ مختلف النوع صفات کے مالک تھے: آپ انتہائی خرد مند دانا منکسر المزاج ، زیرک و ہوشیار و بیدار، محکم و مہربان بردبار اور متقی انسان تھے۔ انکے سامنے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش نہی کیا جاسکتا تھا ۔ وہ آہنی ارادے کے مالک تھے اور کوئی بھی چیز انکی راہ میں رکاوٹ نہی بن سکتی تھی۔۔ وہ انتہائی رحم دل اور مہربان تھے، چاہے وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات کا وقت ہو یا انسانی زندگی کے ایسے مواقع ہوں جہاں فطری طور پر دل محبت اور مہربانی پر مجبور ہوجاتا ہے۔ نفسانی خواہشات، مادی لذات انکے وجود کی اعلی چوٹیوں کو نہی چھو سکتے تھے۔ وہ ہواء نفس اور خواہشات پر پوری طرح مسلط تھے، خواہشات ان پر غلبہ نہی کر سکتی تھیں۔ وہ صابر و برد بار تھے اور سخت سے سخت حالات میں بھی انکے بحر بے کراں میں تلاطم پیدا نہی ہوتا تھا ۔
=== افق انسانی کا سورج ===
=== افق انسانی کا سورج ===
میں تاریخ ایران میں سورج کی مانند چمکنے والے اس عظیم انسان کے اعلی انسانی کمالات کو بیان کر نے سے قاصر ہوں ۔ میں برسوں تک آپکی خدمت می رہا ہوں۔ ۱۳۳۷ میں انسے ملا اور اور انکے درس میں شریک ہونے لگا۔ زندگی کے مختلف ادوار میں اور بحرانی حالات میں نے انکے جچے تلے اقدامات کا مشاہدہ کیا ۔ وہ غیر معمولی انسان تھے ، وہ ہم ایسے با لکل نہی تھے۔ حقیقتا اس عظیم انسان کی صفات اور خصوصیات کو میں بیان نہی کرسکتا <ref>فوج میں امام خمینی کے نمائدے، وزیر دفاع اور دیگر عہدیداروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
میں تاریخ ایران میں سورج کی مانند چمکنے والے اس عظیم انسان کے اعلی انسانی کمالات کو بیان کر نے سے قاصر ہوں ۔ میں برسوں تک آپکی خدمت می رہا ہوں۔ ۱۳۳۷ میں انسے ملا اور اور انکے درس میں شریک ہونے لگا۔ زندگی کے مختلف ادوار میں اور بحرانی حالات میں نے انکے جچے تلے اقدامات کا مشاہدہ کیا ۔ وہ غیر معمولی انسان تھے ، وہ ہم ایسے با لکل نہی تھے۔ حقیقتا اس عظیم انسان کی صفات اور خصوصیات کو میں بیان نہی کرسکتا <ref>فوج میں امام خمینی کے نمائدے، وزیر دفاع اور دیگر عہدیداروں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-8</ref>۔
=== مخلص اور عبادت گزار ===
=== مخلص اور عبادت گزار ===
اصل بات یہ ہے کہ اگر آپ کی روحانی شخصیت خلوص اور بندگی نہ ہوتی تو وہ یہ کامیابیاں کبھی حاصل نہ کر پاتے ۔ یہ کارنامہ اس قدر عظیم ہے کہ خدا سے رابطے کے بغیر کوئی بھی شخص،تما متر خصوصیات کے باوجود بھی انجام نہی دے سکتا
اصل بات یہ ہے کہ اگر آپ کی روحانی شخصیت خلوص اور بندگی نہ ہوتی تو وہ یہ کامیابیاں کبھی حاصل نہ کر پاتے ۔ یہ کارنامہ اس قدر عظیم ہے کہ خدا سے رابطے کے بغیر کوئی بھی شخص،تما متر خصوصیات کے باوجود بھی انجام نہی دے سکتا۔
 
آپ دنیا میں جو یہ عظیم تحرک پیدا کرنے میں کامیاب ہو ئے، اسکی وجہ یہ کہ آپ کا خدا سے رابطہ تھا اور آپکو اس راستے میں کسی اور چیز کی پرواہ نہیں تھی۔ آج جب وہ ہمارے درمیان نہی ہیں، ان کی تعریفوں اور لوگوں کے تاثرات کا سیلاب امنڈ آیا ہے اور پوری دنیا انکے اس عظیم کارنامے کی عظمت کا، جس نے انسانوں کے سمندر کو موجزن کر دیا ہے، اعتراف کررہی ہے۔
آپ دنیا میں جو یہ عظیم تحرک پیدا کرنے میں کامیاب ہو ئے، اسکی وجہ یہ کہ آپ کا خدا سے رابطہ تھا اور آپکو اس راستے میں کسی اور چیز کی پرواہ نہیں تھی۔ آج جب وہ ہمارے درمیان نہی ہیں، ان کی تعریفوں اور لوگوں کے تاثرات کا سیلاب امنڈ آیا ہے اور پوری دنیا انکے اس عظیم کارنامے کی عظمت کا، جس نے انسانوں کے سمندر کو موجزن کر دیا ہے، اعتراف کررہی ہے۔
یہ عظیم کارنامہ صرف اور صرف عزم ، استقامت، بہادری، ہوشیاری، باریک بینی اور مستقبل شناسی کے ذریعے ہی ممکن تھا تاہم یہ صفات جوش و ولولے کے اس عظیم طوفان کو وجود میں لانے سے قاصر تھیں ، اصل بات خدا سے رابطہ اور اس سے مدد مانگنا تھا ۔ اور اسی چیز نے امام (رہ) کے نام اور انکے کارنامے کو تاریخ میں ابدی بنا دیا ہے<ref>تعمیری جہاد کے مجاہدین سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس1989-6-10</ref>۔
یہ عظیم کارنامہ صرف اور صرف عزم ، استقامت، بہادری، ہوشیاری، باریک بینی اور مستقبل شناسی کے ذریعے ہی ممکن تھا تاہم یہ صفات جوش و ولولے کے اس عظیم طوفان کو وجود میں لانے سے قاصر تھیں ، اصل بات خدا سے رابطہ اور اس سے مدد مانگنا تھا ۔ اور اسی چیز نے امام (رہ) کے نام اور انکے کارنامے کو تاریخ میں ابدی بنا دیا ہے<ref>تعمیری جہاد کے مجاہدین سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس1989-6-10</ref>۔
=== خلوص کا پیکر ===
=== خلوص کا پیکر ===
ہمارے عظیم رہبرو رہنما اور آپ خلد آشیاں دنیا کی درخشاں شخصیت تھے۔ حقیقتا ان کے جیسا رہبر نہ اس زمانے میں ہے اور نہ اس سے پہلے کوئی گزرا ہے ۔ دنیا کی معروف شخصیات کے درمیان، انبیا اور اولیا علیھم السلام کے بعد ایسی عظیم، ہمہ جہتی اور ہمہ گیر شخصیت دکھائی نہی دیتی۔ میں اس بات پر پورا یقین رکھتاہوں کہ اگر یہ عظیم انسان، علم و یقین، دانائی و بہادری اور مضبوط اردے جیسی تمام مثبت خصوصیات کے ساتھ ساتھ ، اخلاص(عمل) اور خدا سے خاص رابطے سے بہرہ مند نہ ہوتے تو وہ کبھی کامیاب نہی ہو سکتے تھے۔ یہ کامیابی ایسے حالات میں نصیب ہوئی جب دنیا میں تمام علامتیں دین کی تنہائی اس کی فرسودگی اور شیطانی و مادی افکار کے غلبے پر دلالت کررہی تھیں <ref>نگہبان کونسل کے فقہا اور قانون دانوں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-11</ref>۔
ہمارے عظیم رہبرو رہنما اور آپ خلد آشیاں دنیا کی درخشاں شخصیت تھے۔ حقیقتا ان کے جیسا رہبر نہ اس زمانے میں ہے اور نہ اس سے پہلے کوئی گزرا ہے ۔ دنیا کی معروف شخصیات کے درمیان، انبیا اور اولیا علیھم السلام کے بعد ایسی عظیم، ہمہ جہتی اور ہمہ گیر شخصیت دکھائی نہی دیتی۔ میں اس بات پر پورا یقین رکھتاہوں کہ اگر یہ عظیم انسان، علم و یقین، دانائی و بہادری اور مضبوط اردے جیسی تمام مثبت خصوصیات کے ساتھ ساتھ ، اخلاص(عمل) اور خدا سے خاص رابطے سے بہرہ مند نہ ہوتے تو وہ کبھی کامیاب نہی ہو سکتے تھے۔ یہ کامیابی ایسے حالات میں نصیب ہوئی جب دنیا میں تمام علامتیں دین کی تنہائی اس کی فرسودگی اور شیطانی و مادی افکار کے غلبے پر دلالت کررہی تھیں <ref>نگہبان کونسل کے فقہا اور قانون دانوں سے بیعت لینے کی تقریب سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 1989-6-11</ref>۔
confirmed
2,796

ترامیم