"فضل ہمدرد" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 26: سطر 26:
مذہبی طبقے کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حق و حقیقت لوگوں تک پہنچانے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے اور کسی بھی مصلحت کا شکار نہ ہو، لیکن ایک بہت بڑا مذہبی طبقہ اس سے عاری نظر آتا ہے، اپنی دکان چلانے اور دال روٹی کی خاطر حق و حقیقت لوگوں کو بتانے سے کتراتا ہے۔ اسی وجہ سے تاریخ اور حقائق کو مسخ کرتے ہوئے عقلانی اور اسلامی قواعد، ضوابط و اصولوں سے کوسوں دور من پسند قوانین کو اصول بنا کر تاریخ کی عظیم شخصیات کی توہین و تحقیر کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ کائنات کی عظیم ہستیوں کے مقابلے میں کچھ غیر معصوم شخصیات کو اوپر لانے کی خاطر اُن کے منکرین اور ان پر علمی تنقید کرنے والوں پر کفر و ارتداد کے فتوئے دینے کے ساتھ اُن کے خون تک کو مباح قرار دیا گیا ہے۔
مذہبی طبقے کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حق و حقیقت لوگوں تک پہنچانے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے اور کسی بھی مصلحت کا شکار نہ ہو، لیکن ایک بہت بڑا مذہبی طبقہ اس سے عاری نظر آتا ہے، اپنی دکان چلانے اور دال روٹی کی خاطر حق و حقیقت لوگوں کو بتانے سے کتراتا ہے۔ اسی وجہ سے تاریخ اور حقائق کو مسخ کرتے ہوئے عقلانی اور اسلامی قواعد، ضوابط و اصولوں سے کوسوں دور من پسند قوانین کو اصول بنا کر تاریخ کی عظیم شخصیات کی توہین و تحقیر کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ کائنات کی عظیم ہستیوں کے مقابلے میں کچھ غیر معصوم شخصیات کو اوپر لانے کی خاطر اُن کے منکرین اور ان پر علمی تنقید کرنے والوں پر کفر و ارتداد کے فتوئے دینے کے ساتھ اُن کے خون تک کو مباح قرار دیا گیا ہے۔
=== فضل ہمدرد کی ہمدرد دانہ گفتگو ===
=== فضل ہمدرد کی ہمدرد دانہ گفتگو ===
ایسا نام نہاد مذہبی شدت پسند طبقہ اپنے سوا باقی سب کو ٹھکانے لگانے کا قائل ہے۔ جو بھی ان کے اعتقادات کے خلاف زبان کھولے تو وہ کبھی مرتد اور کبھی کافر قرار پاتا ہے۔ حق و حقیقت کو بیان کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھے جانے والے اس دور میں اہل سنت میں سے کچھ منصف مزاج جرات مند علماء تحقیق کرنے نکلے ہیں اور وہ اپنی منصفانہ تحقیق کی بنیادوں پر حقائق عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک مفتی فضل ہمدرد صاحب ہیں۔ انتہائی منصفانہ امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہمدردانہ گفتگو فرماتے ہیں۔۔ ان کو ایک اہل سنت عالم دین ہی سمجھ کر سنیں۔ انہوں نے فدک کے معاملے کو انتہائی منصفانہ اور منطقی انداز میں بیان کیا ہے۔ جب جذبات اور احساسات و عواطف سے ہٹ کر قرآنی اور عقلانی اصول و ضوابط کی روشنی میں گفتگو ہو تو پھر سب کو قبول کرنی  چاہے<ref>[1https://www.islamtimes.org/ur/article/1030461/%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D9%81%D8%B6%D9%84-%DB%81%D9%85%D8%AF%D8%B1%D8%AF-%D8%B5%D8%A7%D8%AD%D8%A8-%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D8%A8%D9%82 م- ع- شریفی-مفتی فضل ہمدرد صاحب۔۔۔ میرے مطابق]-islamtimes.org-شا‏ئع شدہ از: 18دسمبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3جون 2024ء۔</ref>۔
ایسا نام نہاد مذہبی شدت پسند طبقہ اپنے سوا باقی سب کو ٹھکانے لگانے کا قائل ہے۔ جو بھی ان کے اعتقادات کے خلاف زبان کھولے تو وہ کبھی مرتد اور کبھی کافر قرار پاتا ہے۔ حق و حقیقت کو بیان کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھے جانے والے اس دور میں اہل سنت میں سے کچھ منصف مزاج جرات مند علماء تحقیق کرنے نکلے ہیں اور وہ اپنی منصفانہ تحقیق کی بنیادوں پر حقائق عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک مفتی فضل ہمدرد صاحب ہیں۔ انتہائی منصفانہ امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہمدردانہ گفتگو فرماتے ہیں۔۔ ان کو ایک اہل سنت عالم دین ہی سمجھ کر سنیں۔ انہوں نے فدک کے معاملے کو انتہائی منصفانہ اور منطقی انداز میں بیان کیا ہے۔ جب جذبات اور احساسات و عواطف سے ہٹ کر قرآنی اور عقلانی اصول و ضوابط کی روشنی میں گفتگو ہو تو پھر سب کو قبول کرنی  چاہے<ref>[https://www.islamtimes.org/ur/article/1030461/%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D9%81%D8%B6%D9%84-%DB%81%D9%85%D8%AF%D8%B1%D8%AF-%D8%B5%D8%A7%D8%AD%D8%A8-%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D8%A8%D9%82 م- ع- شریفی-مفتی فضل ہمدرد صاحب۔۔۔ میرے مطابق]-islamtimes.org-شا‏ئع شدہ از: 18دسمبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3جون 2024ء۔</ref>۔

نسخہ بمطابق 16:11، 2 جون 2024ء

فضل ہمدردایک سنی عالم دین ہیں اور پاکستان میں بین المذاھب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں

سوانح عمری

آپ کراچی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک مذھبی گھرانے سے ہے ان کے والد ایک صوفی عالم دین ہیں۔ آپ نے عالم دین کورس میں ماسٹر کی ڈگری کراچی میں ہی حاصل کی تھی۔ ان کی خاندانی زبان پشتو ہے

سرگرمیاں

اسی طرح پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے حقوق کے لیے آواز بھی بلند کرتے ہیں اور ان کی سوشل تعاون بھی کرتے ہیں۔

بین المذاہب ہم آہنگی

ان کا کہنا ہے کہ تمام مذاھب انسانیت سے پیار کا درس دیتے ہیں اور مذاھب کے ماننے والوں کو امن کے ساتھ رہتے ہوئے ایک دوسرے کے کام آنا چاہیے اور سب انسان برابر ہیں۔ مذھب کے نام ہر تشدد اور نفرت نہیں ہونا چاہیے۔ اگر دنیا کو امن و سکون چاہیے تو ہر ایک کو ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا۔

ایران کا دورہ

پاکستان میں اہل سنت کے معروف عالم دین اور محقق مفتی فضل ہمدرد نے اپنے ایران کے دورہ کے دوران قم المقدسہ میں موجود مؤسسہ احیاء آثار برصغیر کا دورہ کی۔ رپورٹ کے مطابق مؤسسہ احیاء برصغیر کے سرپرست حجت الاسلام والمسلمین طاہر عباس اعوان نے مفتی فضل ہمدرد کو خوش آمدید کہا اور کتابخانہ کا وزٹ کروایا اور موسسہ کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔

مفتی فضل ہمدرد نے کتابخانہ کے وزٹ کے دوران مختلف کتب کا مشاہدہ کیا اور کتابخانہ میں اہل سنت کی شہیر کتب کی موجودگی کو بھی سراہا۔ اس مؤسسۂ کے سرپرست نے اس ادارہ میں موجود کتب کے حوالے سے بتایا کہ مرکز احیاء آثار برصغیر جس میں 35 ہزار سے زیادہ کتابیں موجود ہیں۔ پاکستان اور ہندوستان کے متعدد علماء کرام اور دانشور حضرات دورہ داد تحسین دےچکے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ایران کے شہر قم یہ واحد عمومی کتابخانہ ہے جس میں برصغیر کی تاریخ کے علاوہ شیعہ کے ساتھ ساتھ اہل سنت کے اکثر مکاتب فکر جیسے حنفی، شافعی، حنبلی، مالکی اور اسی طرح دیوبندی، بریلوی، سلفی، اہل حدیث وغیرہ کی عربی فارسی کے بعد اردو زبان میں سب سے زیادہ کتابیں اس کتابخانہ میں موجود ہیں جس سے طلاب حوزہ علمیہ قم اپنی تعلیمی و تحقیقی تشنگی بجھانے کے لئے استفادہ کرتے ہیں [1]۔

فضل ہمدرد ایک مصنف سنی عالم دین

حق و حقیقت کو بیان کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھے جانے والے اس دور میں اہل سنت میں سے کچھ منصف مزاج جرات مند علماء تحقیق کرنے نکلے ہیں اور وہ اپنی منصفانہ تحقیق کی بنیادوں پر حقائق عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک مفتی فضل ہمدرد ہیں۔ انتہائی منصفانہ امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کیلئے ہمدردانہ گفتگو فرماتے ہیں۔۔ انکو ایک اہلسنت عالم دین ہی سمجھ کر سنیں۔ انہوں نے فدک کے معاملے کو انتہائی منصفانہ اور منطقی انداز میں بیان کیا ہے۔ جب جذبات اور احساسات و عواطف سے ہٹ کر قرآنی اور عقلانی اصول و ضوابط کی روشنی میں گفتگو ہو تو پھر سب کو قبول کرنی چاہے۔

مذہبی تعصبات سے دوری

ہميں مذہبی تعصبات سے بچنا چاہیئے۔ ہمیں تعصبات کی بجائے اصول و ضوابط کو کسوٹی بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر عقلانی و اسلامی اصولوں میں تبدیلی سے گریز کو یقینی بنایا جائے تو نہ لڑائی و جھگڑا، نہ فتنہ و فساد، نہ غیر مقدس افراد کو مقدس بنانے کی زحمت، نہ توہین کا تصور، نہ حق دار کے حقوق کا ضیاع، نہ ملک و وطن اور قوم کے غداروں کو NRO جیسے کالے قانون کے سائے میں ریلیف ملنے کا چانس۔ پس اگر قانون کی بالادستی اور اصولوں کی پاسداری کا خیال رکھا جائے تو مجرم کٹہرے میں، مفسد اور قاتل تختہ دار پر اور قومی مجرم پروٹوکول کے بجائے سلاخوں کے پیچھے ہونگے۔

اگر ایسا ہوتا تو عوام کا خون بے رنگ اور بہت ارزاں، جبکہ امیروں اور صاحب اقتدار شخصیات کا خون بہت زیادہ رنگیں اور قیمتی تصور نہ کیا جاتا۔۔ اسلام نے امیر اور غریب کے خون میں کوئی فرق نہیں رکھا، غریب کی جان و مال اور اولاد و ناموس کا بھی اتنا ہی تقدس و احترام ہے، جتنا امیروں اور صاحب اقتدار کے جان و مال عزت و ناموس کے لئے ہے۔ تاریخ اٹھا کر ورق گردانی کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ استثنا اور چُھوٹ اور غیر اسلامی رویہ اور طریقہ عرصہ دراز کی کہانی ہے۔ وہی سلسلہ اب تک چلا آرہا ہے اور ان غیر اسلامی اصولوں کا شروع سے دفاع ہوتا رہا ہے۔

مذہبی طبقے کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حق و حقیقت لوگوں تک پہنچانے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے اور کسی بھی مصلحت کا شکار نہ ہو، لیکن ایک بہت بڑا مذہبی طبقہ اس سے عاری نظر آتا ہے، اپنی دکان چلانے اور دال روٹی کی خاطر حق و حقیقت لوگوں کو بتانے سے کتراتا ہے۔ اسی وجہ سے تاریخ اور حقائق کو مسخ کرتے ہوئے عقلانی اور اسلامی قواعد، ضوابط و اصولوں سے کوسوں دور من پسند قوانین کو اصول بنا کر تاریخ کی عظیم شخصیات کی توہین و تحقیر کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ کائنات کی عظیم ہستیوں کے مقابلے میں کچھ غیر معصوم شخصیات کو اوپر لانے کی خاطر اُن کے منکرین اور ان پر علمی تنقید کرنے والوں پر کفر و ارتداد کے فتوئے دینے کے ساتھ اُن کے خون تک کو مباح قرار دیا گیا ہے۔

فضل ہمدرد کی ہمدرد دانہ گفتگو

ایسا نام نہاد مذہبی شدت پسند طبقہ اپنے سوا باقی سب کو ٹھکانے لگانے کا قائل ہے۔ جو بھی ان کے اعتقادات کے خلاف زبان کھولے تو وہ کبھی مرتد اور کبھی کافر قرار پاتا ہے۔ حق و حقیقت کو بیان کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھے جانے والے اس دور میں اہل سنت میں سے کچھ منصف مزاج جرات مند علماء تحقیق کرنے نکلے ہیں اور وہ اپنی منصفانہ تحقیق کی بنیادوں پر حقائق عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک مفتی فضل ہمدرد صاحب ہیں۔ انتہائی منصفانہ امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہمدردانہ گفتگو فرماتے ہیں۔۔ ان کو ایک اہل سنت عالم دین ہی سمجھ کر سنیں۔ انہوں نے فدک کے معاملے کو انتہائی منصفانہ اور منطقی انداز میں بیان کیا ہے۔ جب جذبات اور احساسات و عواطف سے ہٹ کر قرآنی اور عقلانی اصول و ضوابط کی روشنی میں گفتگو ہو تو پھر سب کو قبول کرنی چاہے[2]۔

  1. مفتی فضل ہمدرد کا قم المقدسہ میں مؤسسہ احیاء آثار برصغیر کا دورہ-ur.hawzahnews.com- شا‏ئع شدہ از: 28مارچ 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3جون 2024ء۔
  2. م- ع- شریفی-مفتی فضل ہمدرد صاحب۔۔۔ میرے مطابق-islamtimes.org-شا‏ئع شدہ از: 18دسمبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3جون 2024ء۔