"اخوان المسلمین فلسطین" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 21: سطر 21:
غزه کی پٹی میں فلسطینی اخوان المسلمین نے اپنے حالات کو منظم کرنا شروع کیا، اور اس گروہ کی شاخیں غزہ کی پٹی کے بیشتر علاقوں میں سرگرم تھیں۔ فلسطینی اخوان المسلمین تنظیم (جس  کے انتظامی دفتر کی قیادت شیخ عمر صوان کر رہے تھے)  کے ارکان کافی مقبولیت حاصل کرنے اور وسیع سرگرمیاں انجام دینے میں کامیاب رہے یهاں  تک کہ جمال عبدالناصر کی سربراہی میں مصری حکومت نے 1954 ء میں اخوان المسلمون کو دبایا اور اس گروپ کو خفیہ سرگرمیاں کرنے پر مجبور کردیا۔
غزه کی پٹی میں فلسطینی اخوان المسلمین نے اپنے حالات کو منظم کرنا شروع کیا، اور اس گروہ کی شاخیں غزہ کی پٹی کے بیشتر علاقوں میں سرگرم تھیں۔ فلسطینی اخوان المسلمین تنظیم (جس  کے انتظامی دفتر کی قیادت شیخ عمر صوان کر رہے تھے)  کے ارکان کافی مقبولیت حاصل کرنے اور وسیع سرگرمیاں انجام دینے میں کامیاب رہے یهاں  تک کہ جمال عبدالناصر کی سربراہی میں مصری حکومت نے 1954 ء میں اخوان المسلمون کو دبایا اور اس گروپ کو خفیہ سرگرمیاں کرنے پر مجبور کردیا۔
1952 اور 1954 کے درمیانی عرصے میں، غزہ میں اخوان المسلمون نے ایک خفیہ عسکری تنظیم (ایک خصوصی تنظیم کی شکل میں) بنائی جس کا  بانی  کامل شریف  تھے ، جو 1948 ء کی جنگ میں مصری اخوان المسلمین کے سب سے نمایاں رہنماؤں میں سے ایک تھے، اور سینا نامی شهر کے العریش علاقے میں سکونت پذیر تھے۔ اس تنظیم کا انتظام -غزہ اور اس پٹی کے شمال میں ابو جہاد خلیل کی سربراہی میں  هوتا تھا ۔ خانیونس اور غزہ کی پٹی کے مرکزی علاقوں میں تنظیم کی قیادت ابو اسامہ خیری الآغا  کررهے تھے ، جو بعد میں فلسطینی اخوان المسلمین کے سربراہ اور حماس تحریک کے پہلے سربراہ بنے۔ رفح اور غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں مذکورہ فوجی تنظیم کی قیادت محمد یوسف نجار کر رہے تھے۔ ان لوگوں اور کامل شریف  کے درمیان تعلقات کی ذمه داری  بھی محمد ابوسیدو نامی شخص  کےذمه تھی۔
1952 اور 1954 کے درمیانی عرصے میں، غزہ میں اخوان المسلمون نے ایک خفیہ عسکری تنظیم (ایک خصوصی تنظیم کی شکل میں) بنائی جس کا  بانی  کامل شریف  تھے ، جو 1948 ء کی جنگ میں مصری اخوان المسلمین کے سب سے نمایاں رہنماؤں میں سے ایک تھے، اور سینا نامی شهر کے العریش علاقے میں سکونت پذیر تھے۔ اس تنظیم کا انتظام -غزہ اور اس پٹی کے شمال میں ابو جہاد خلیل کی سربراہی میں  هوتا تھا ۔ خانیونس اور غزہ کی پٹی کے مرکزی علاقوں میں تنظیم کی قیادت ابو اسامہ خیری الآغا  کررهے تھے ، جو بعد میں فلسطینی اخوان المسلمین کے سربراہ اور حماس تحریک کے پہلے سربراہ بنے۔ رفح اور غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں مذکورہ فوجی تنظیم کی قیادت محمد یوسف نجار کر رہے تھے۔ ان لوگوں اور کامل شریف  کے درمیان تعلقات کی ذمه داری  بھی محمد ابوسیدو نامی شخص  کےذمه تھی۔
1948 ء کی جنگ کے بعد جب اردن نے  فلسطین کے دریائے اردن کے  مغربی کنارے( کرانه باختری ) کو اپنی سرزمین میں ضم کر لیا تو فلسطینی اخوان المسلمین نے اردن کے مشرق میں اپنے بھائیوں کے ساتھ ایک واحد تنظیم بنائی اور اس طرح اخوان کی مختلف شاخیں زیادہ تر مغربی کنارے کے علاقوں بالخصوص قدس، حبرون، نابلس اور عقبہ جبر  فعال هوئیں ۔ اخوان المسلمون نے 1953 ءمیں قدس کانفرنس کے زریعے پنی خصوصی فوجی سرگرمیوں کو بڑھانے کی کوشش کی۔ اس سلسلے میں فلسطین کی اخوان المسلمون نے کانفرنس کی آڑ میں اپنے عسکری کام کو انجام دینے کے لیے کامل شریف کو کانفرنس کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے طور پر منتخب کیا۔  
1948 ء کی جنگ کے بعد جب اردن نے  فلسطین کے دریائے اردن کے  مغربی کنارے( کرانه باختری ) کو اپنی سرزمین میں ضم کر لیا تو فلسطینی اخوان المسلمین نے اردن کے مشرق میں اپنے بھائیوں کے ساتھ ایک واحد تنظیم بنائی اور اس طرح اخوان کی مختلف شاخیں زیادہ تر مغربی کنارے کے علاقوں بالخصوص قدس، حبرون، نابلس اور عقبہ جبر  فعال هوئیں ۔ اخوان المسلمون نے 1953 ءمیں قدس کانفرنس کے زریعے پنی خصوصی فوجی سرگرمیوں کو بڑھانے کی کوشش کی۔ اس سلسلے میں فلسطین کی اخوان المسلمون نے کانفرنس کی آڑ میں اپنے عسکری کام کو انجام دینے کے لیے کامل شریف کو کانفرنس کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے طور پر منتخب کیا۔  
اسی طرح خوان المسلمین فلطین کے ارکین کے توسط سے مختلف انداز میں جهادی سرگرمیوں کا تسلسل جاری رها  یهاں تک که دسمبر 1987 ء میں ایک واقعه پیش آیا  جس کے نتیجے میں چار فلسطینی کارکنان کی شہادت ہوئی، اخوان المسلمون کے رہنماؤں نے رات کے وقت غزہ کی پٹی میں شیخ احمد یاسین، عبدالعزیز رنتیسی اور عبدالفتاح دخان کی موجودگی میں ایک اجلاس منعقد کیا اور فیصلہ کیا۔ غزہ کی پٹی سے مختلف علاقوں میں قابضین سے محاذ آرائی کا سلسلہ  شروع کریں گے  اور عملی طور پر یہ جدوجہد 9 دسمبر ء 1987 کو صبح کی نماز کے بعد جبالیہ کیمپ میں صہیونیوں کے خلاف مظاہرے سے شروع ہوئی۔ اخوان کے دو ارکان، جو انتفاضہ کے پہلے شہید تھے، کی شہادت کے ساتھ ہی فلسطینی اخوان المسلمین کی قابضین کے کے ساتھ با قاعده طور پر  جنگی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔
اسی طرح خوان المسلمین فلطین کے ارکین کے توسط سے مختلف انداز میں جهادی سرگرمیوں کا تسلسل جاری رها  یهاں تک که دسمبر 1987 ء میں ایک واقعه پیش آیا  جس کے نتیجے میں چار فلسطینی کارکنان کی شہادت ہوئی، اخوان المسلمون کے رہنماؤں نے رات کے وقت غزہ کی پٹی میں شیخ احمد یاسین، عبدالعزیز رنتیسی اور عبدالفتاح دخان کی موجودگی میں ایک اجلاس منعقد کیا اور فیصلہ کیا۔ غزہ کی پٹی سے مختلف علاقوں میں قابضین سے محاذ آرائی کا سلسلہ  شروع کریں گے  اور عملی طور پر یہ جدوجہد 9 دسمبر ء 1987 کو صبح کی نماز کے بعد جبالیہ کیمپ میں صہیونیوں کے خلاف مظاہرے سے شروع ہوئی۔ اخوان کے دو ارکان، جو انتفاضہ کے پہلے شہید تھے، کی شہادت کے ساتھ ہی فلسطینی اخوان المسلمین کی قابضین کے کے ساتھ با قاعده طور پر  جنگی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔


278

ترامیم