"عباس محمود العقاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 14 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
| title =  عباس محمود العقاد
| image =  عباس محمود العقاد.jpg
| name = 
| other names =
|brith year = 1889  ء
| brith date = 28جون
| birth place = [[مصر]]
|death year = 1975 ء
| death date = 14نومبر
| death place = مصر
| teachers = احمد الجدیوی
| students =
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[سنی]]
| works = عبقریۂ محمد، عبقریۂ ابوبکر، عبقریۂ علی و المراۂ فی القرآن
| known for =  ادب عربی اکیڈمی اور الاخبار الیوم
}}
'''عباس محمود العقاد'''ایک ادیب، شاعر، اور ادبی نقاد ہیں، وہ ایک فلسفی، سیاست دان، صحافی اور مورخ بھی ہیں، انھیں ادب سے دلچسپی تھی، اس لیے وہ اس میں مشہور ہوئے۔ جدید عرب ادب کی نمایاں شخصیات میں سے۔ العقاد نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مذہب اور سیاست کے معاملات کے لیے وقف کر دیا، اور اس نے سیاسی اور سماجی فلسفے اور [[قرآن]] کے فلسفے اس کے علاوہ دیگر مختلف موضوعات پر کتابیں لکھی ہے۔ اور اس  نے بڑے مسلم رہنماؤں کی سوانح عمری بھی لکھی ہے۔ عباس محمود العقاد کو ایک عبقری شخصیت تصور کیا جاتاہے ہے کیونکہ ان کی تحریریں اسلامیات،  شاعری، تنقید، سیاست، تاریخ، فلسفہ،  اہم شخصیات کی سوانح حیات، سائنس اور عربی ادب سمیت علم و فن کے ایک وسیع دنیا کا احاطہ کرتی ہیں۔
'''عباس محمود العقاد'''ایک ادیب، شاعر، اور ادبی نقاد ہیں، وہ ایک فلسفی، سیاست دان، صحافی اور مورخ بھی ہیں، انھیں ادب سے دلچسپی تھی، اس لیے وہ اس میں مشہور ہوئے۔ جدید عرب ادب کی نمایاں شخصیات میں سے۔ العقاد نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مذہب اور سیاست کے معاملات کے لیے وقف کر دیا، اور اس نے سیاسی اور سماجی فلسفے اور [[قرآن]] کے فلسفے اس کے علاوہ دیگر مختلف موضوعات پر کتابیں لکھی ہے۔ اور اس  نے بڑے مسلم رہنماؤں کی سوانح عمری بھی لکھی ہے۔ عباس محمود العقاد کو ایک عبقری شخصیت تصور کیا جاتاہے ہے کیونکہ ان کی تحریریں اسلامیات،  شاعری، تنقید، سیاست، تاریخ، فلسفہ،  اہم شخصیات کی سوانح حیات، سائنس اور عربی ادب سمیت علم و فن کے ایک وسیع دنیا کا احاطہ کرتی ہیں۔
== تعلیم اور پرورش ==
== تعلیم اور پرورش ==
العقاد کی پیدائیش 28/جون بروز جمعہ 1889ء کو اسوان کے ایک متوسط مصری گھرانے میں ہوئی۔۔ ابتدائی نشونما کے ساتھ ہی وہ مکتب پھر ابتدا‏ئی مدرسے میں داخل ہوا۔ اور 1903ء  میں وہاں سے فارغ ہوا۔ دوران تعلیم وہ اپنی ذہانت، فطانت اور ادبی صلاحیتوں کی وجہ سے اپنی اساتذہ کا مرکز توجہ بنا ہوا تھا۔ اس نے اپنی علمی سفر کو مختصر کرنا چاہا اور 16 سال کی عمر میں اپنے شہر سے نکل پڑا۔ اعلی تعلیم کے مراکز اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم میں اپنی تعلیم کی تکمیل نہیں کی بلکہ اپنی عقل و فہم اور اپنے زرخیز ذہن پر اعتماد کرتے ہوئے وہ علم و ادب کے حصول میں لگ گیا۔ بعض سرکاری ملازمتوں سے بھی جڑا مگر انہیں ترک کرکے قاہرہ آگیا اور صحافت میں مشغول ہو گیا۔
العقاد کی پیدائیش 28/جون بروز جمعہ 1889ء کو اسوان کے ایک متوسط مصری گھرانے میں ہوئی۔۔ ابتدائی نشونما کے ساتھ ہی وہ مکتب پھر ابتدا‏ئی مدرسے میں داخل ہوا۔ اور 1903ء  میں وہاں سے فارغ ہوا۔ دوران تعلیم وہ اپنی ذہانت، فطانت اور ادبی صلاحیتوں کی وجہ سے اپنی اساتذہ کا مرکز توجہ بنا ہوا تھا۔ اس نے اپنی علمی سفر کو مختصر کرنا چاہا اور 16 سال کی عمر میں اپنے شہر1 سے نکل پڑا۔ اعلی تعلیم کے مراکز اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم میں اپنی تعلیم کی تکمیل نہیں کی بلکہ اپنی عقل و فہم اور اپنے زرخیز ذہن پر اعتماد کرتے ہوئے وہ علم و ادب کے حصول میں لگ گیا۔ بعض سرکاری ملازمتوں سے بھی جڑا مگر انہیں ترک کرکے قاہرہ آگیا اور صحافت میں مشغول ہو گیا۔
العقاد کی پرورش اور تعلیم  مصر میں اٹھائیس جون ۱۸۸۹ء کو پیدا ہوئے،  بالائی مصر کے علاقے اسوان کے ایک دور دراز قصبے میں خاص طور پر اس نے اپنا بچپن وہیں گزارا، اور اپنی جوانی میں اس نے وہاں پناہ لی اور بڑھاپے میں اس نے شہر کے شور اورشرابے سے  جان چھڑایا۔ ان کی عمر چودہ برس تھی، ان کے والد نے ادبی پہلو سے ان کی دیکھ بھال کی، اس لیے وہ ان کے ساتھ شیخ و مصنف احمد الجدیوی کے پاس جایا کرتے تھے، اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جو جناب جمال الدین افغانی سے علم حاصل کرتے تھے۔ العقاد نے مسلسل شعری گفتگو سننا شروع کی جو شیخ نے کہی، مقام الحریری کے علاوہ وہ اپنی محفل میں گفتگو کیا کرتے تھے، جس کی وجہ سے العقاد ادبی کتابیں اور قیمتی پرانی کتابیں پڑھتے تھے۔ ان کا ادبی راستہ بھی شاعری سے خالی نہیں تھا، اس لیے وہ اسے لکھنے جاتے تھے اور اسے پڑھتے تھے، عربی اور فرینک زبان میں کام کرتے تھے، اس لیے ان کے علم میں وسعت پیدا ہوتی گئی، اور ان کے ساتھ بوریت یا تھکاوٹ بھی نہ تھی <ref>جمال الدين الرمادي، من أعلام الأدب المعاصر، القاهرة: الفكر العربي، ص 15،16،17،22</ref>۔
العقاد کی پرورش اور تعلیم  مصر میں اٹھائیس جون ۱۸۸۹ء کو پیدا ہوئے،  بالائی مصر کے علاقے اسوان کے ایک دور دراز قصبے میں خاص طور پر اس نے اپنا بچپن وہیں گزارا، اور اپنی جوانی میں اس نے وہاں پناہ لی اور بڑھاپے میں اس نے شہر کے شور اورشرابے سے  جان چھڑایا۔ ان کی عمر چودہ برس تھی، ان کے والد نے ادبی پہلو سے ان کی دیکھ بھال کی، اس لیے وہ ان کے ساتھ شیخ و مصنف احمد الجدیوی کے پاس جایا کرتے تھے، اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جو جناب جمال الدین افغانی سے علم حاصل کرتے تھے۔ العقاد نے مسلسل شعری گفتگو سننا شروع کی جو شیخ نے کہی، مقام الحریری کے علاوہ وہ اپنی محفل میں گفتگو کیا کرتے تھے، جس کی وجہ سے العقاد ادبی کتابیں اور قیمتی پرانی کتابیں پڑھتے تھے۔ ان کا ادبی راستہ بھی شاعری سے خالی نہیں تھا، اس لیے وہ اسے لکھنے جاتے تھے اور اسے پڑھتے تھے، عربی اور فرینک زبان میں کام کرتے تھے، اس لیے ان کے علم میں وسعت پیدا ہوتی گئی، اور ان کے ساتھ بوریت یا تھکاوٹ بھی نہ تھی <ref>جمال الدين الرمادي، من أعلام الأدب المعاصر، القاهرة: الفكر العربي، ص 15،16،17،22</ref>۔


سطر 94: سطر 112:
شاہی دور میں انہیں ایوان نمائندگان اور پھر سینیٹ کے رکن کے طور پر منتخب کیا گیا اور 1956 میں وہ سپریم کونسل برائے سرپرستی فنون و خطوط کے رکن بنے۔اس نے عربی زبان اکیڈمی کی رکنیت بھی حاصل کی۔ قاہرہ، اور دمشق اور بغداد میں اپنے ہم منصبوں کے متعلقہ رکن بن گئے
شاہی دور میں انہیں ایوان نمائندگان اور پھر سینیٹ کے رکن کے طور پر منتخب کیا گیا اور 1956 میں وہ سپریم کونسل برائے سرپرستی فنون و خطوط کے رکن بنے۔اس نے عربی زبان اکیڈمی کی رکنیت بھی حاصل کی۔ قاہرہ، اور دمشق اور بغداد میں اپنے ہم منصبوں کے متعلقہ رکن بن گئے
<ref>[https://www.aljazeera.net/encyclopedia/2014/9/20/ الموسوعة عباس العقاد](عقاد کا انسائیلوکلوپیڈیا)aljazeera.net،(عربی)-شائع شدہ از:20 اکتوبر 2014ء-اخذ شده به تاریخ:1 اپریل 2024ء۔</ref>۔
<ref>[https://www.aljazeera.net/encyclopedia/2014/9/20/ الموسوعة عباس العقاد](عقاد کا انسائیلوکلوپیڈیا)aljazeera.net،(عربی)-شائع شدہ از:20 اکتوبر 2014ء-اخذ شده به تاریخ:1 اپریل 2024ء۔</ref>۔
== ایوارڈ ==
العقاد کو زندگی بھر [[مصر]] اور عرب دنیا سے پذیرائی اور گرمجوشی حاصل رہی۔ وہ 1359ھ بمطابق 1940 عیسوی میں مصر میں عربی زبان اکیڈمی کے رکن کے طور پر منتخب ہوئے۔وہ اکیڈمی کے بیٹوں کی پہلی نسل میں سے ایک تھے۔ انہیں دمشق میں عربی لینگویج اکیڈمی کے متعلقہ رکن اور [[عراق]] میں ان کے ہم منصب کے طور پر منتخب کیا گیا اور انہیں سال (1379ھ \u003d 1959ء) میں آرٹس میں ریاستی تعریفی ایوارڈ ملا۔
== کتابوں کا ترجمہ ==
ان کی کچھ کتابوں کا دوسری زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ان کی معروف کتاب '''اللہ''' کا فارسی میں ترجمہ کیا گیا۔ عبقریۂ محمد، عبقریۂ [[علی ابن ابی طالب|امام علی]] اور ابو الشہداء کا فارسی، اردو اور مالی میں ترجمہ ہوا ہے۔ ان کی کتابوں کا جرمن، فرانسیسی اور روسی زبانوں میں بھی ترجمہ ہوا ہے۔
العقاد کا ادب اور فکر ان پر بطور شاعر، نقاد، مورخ اور مصنف یونیورسٹی کے مقالوں کا میدان رہا ہے۔ الازہر کے کالج آف عربی لینگویج نے اپنے ایک لیکچر ہال کا نام ان کے نام پر رکھا۔
دار الکتب نے العقاد کی تصانیف پر ایک جامع کتابیات کا بلیٹن جاری کیا، اور امریکی یونیورسٹی میں عربی ادب کے پروفیسر ڈاکٹر حمدی السکوت  نے العقاد پر ایک جامع کتاب لکھی، جس میں العقاد کی تمام کتابیں شامل تھیں۔ عقاد کی ادبی اور فکری تخلیقات جدید عربی ادب کا مطالعہ ان کی شاعرانہ اور نثری تحریروں کے بغیر نہیں نامکمل اور ناقص ہے
<ref>[https://islamonline.net/archive1383عباس محمود العقاد .. رحلة قلم](عباس محمود العقاد۔۔۔ قلم کی مفارقت)islamonline.net،-شا‏ئع شدہ از:24نومبر1995ء-اخذہ شدہ بہ تاریخ:1اپریل 2024ء۔</ref>۔


== وفات ==
== وفات ==
عباس محمود العقاد کی وفات بارہ مارچ 1964ء کو 75 سال کی عمر میں ہوئی اور وہ اپنے پیچھے ایک ادبی ورثہ چھوڑ گئے جو ان کی یاد کو زندہ کرتا ہے اور ان لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے جو ان کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ العقاد نے شادی نہیں کی اور غیر شادی شدہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے
عباس محمود العقاد کی وفات بارہ مارچ 1964ء کو 75 سال کی عمر میں ہوئی اور وہ اپنے پیچھے ایک ادبی ورثہ چھوڑ گئے جو ان کی یاد کو زندہ کرتا ہے اور ان لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے جو ان کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ العقاد نے شادی نہیں کی اور غیر شادی شدہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{مصر}}
[[زمرہ:شخصیات ]]
[[زمرہ:مصر]]