3,445
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
|||
(2 صارفین 15 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 12: | سطر 12: | ||
| کرنسی = ریال | | کرنسی = ریال | ||
}} | }} | ||
'''اسلامی جمہوریہ ایران''' جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ | '''اسلامی جمہوریہ ایران''' جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ ملک کا سرکاری مذہب اسلام اور قومی اور بین النسلی زبان فارسی ہے اور اس کے سکے کو ریال کہتے ہیں۔ فارس، آذربائیجانی ترک، کرد (کردستانی)، لر (لرستانی)، بلوچی، گیلکی مازندرانی، خوزستانی عرب اور ترکمان اس ملک کے سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں۔ | ||
ایران کا سیاسی نظام جمہوری اسلامی ہے جو فروری 1357 سے قائم ہے۔ یہ نظام دو رکن مشروعیت اور مقبولیت پر قائم ہے جو حکومت ولی فقیہ کی بنیاد ہے۔یہ نظام ایران میں امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب (22 بہمن 1357) کی کامیابی کے بعد وجود میں آیا۔اس سیاسی نظام کو یکم اپریل 1979 کو ایک ریفرنڈم کے ذریعے باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا۔ اس ریفرنڈم میں کل ووٹرز کے 98.2% نے حصہ لیا جن میں سے 97% سے زیادہ افراد نے جمہوری اسلامی کے حق میں ووٹ دیا۔ ریفرنڈم میں کل20422438ووٹوں میں سے 20054834 ووٹ موافق اور367604 ووٹ مخالف تھے۔ | |||
ریفرنڈم کے خاتمے پر، یکم اپریل 1979کو رات 12 بجے، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے اپنے ایک پیغام میں اس دن کو زمین پر خدا کی حکومت کا دن قرار دیا اور باضابطہ اسلامیہ جمہوریہ کے قیام کا اعلان فرمایا۔ تہران ایران کا دار الحکومت ہے۔ | |||
== جغرافیا == | == جغرافیا == | ||
عرف عام میں ایران اور موجودہ فارسی نام | عرف عام میں ایران اور موجودہ فارسی نام جمهوری اسلامی ایران جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس اور خلیج عمان واقع ہیں۔ | ||
اس ملک کا سرکاری مذہب اسلام اور فارسی ملک کی قومی اور بین النسلی زبان ہے۔ فارس، آذربائیجانی ترک، کرد (کردستانی)، لر(لرستانی)، بلوچی، گیلکی مازندرانی، خوزستانی عرب اور ترکمان ملک کے سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں جو اس ملک میں زںدگی کرتے ہیں۔ | اس ملک کا سرکاری مذہب اسلام اور فارسی ملک کی قومی اور بین النسلی زبان ہے۔ فارس، آذربائیجانی ترک، کرد (کردستانی)، لر(لرستانی)، بلوچی، گیلکی مازندرانی، خوزستانی عرب اور ترکمان ملک کے سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں جو اس ملک میں زںدگی کرتے ہیں۔ | ||
سطر 20: | سطر 25: | ||
ایران جغرافیائی اعتبار سے اہم ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ قدرتی گیس، تیل اور قیمتی معدنیات اس کےدامن میں پوشیدہ ہیں۔ رقبہ کے اعتبار سے ایران دنیا میں 17ویں نمر پر ہے یہ ملک دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ اس ملک کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہےجو مدائن سلطنت 678 ق۔م سے لے کرصفوی سلطنت و پہلوی سلطنت تک پھیلی ہوئی ہے۔ ایران اپنے تہذیب وتمدن کے اعتبار سے ایشیا میں تیسرے اور دنیا میں گیارہویں درجے پر ہے۔ یورپ اور ایشیا کے وسط میں ہونے کے باعث اس کی تاریخی اہمیت ہے۔ یہ ملک اقوام متحدہ، غیر وابستہ ممالک کی تحریک (نام)، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کا بانی رکن ہے۔ تیل کے عظیم ذخائر کی بدولت بین الاقوامی سیاست میں یہ ملک اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ لفظ ایران کا مطلب آریاؤں کی سرزمین ہے۔ ریاست ایران 1648195 مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ ایران کی کل آبادی 85 ملین ہے۔ آبادی کے لحاظ سے ایران دنیا میں سترہویں نمبر پر ہے۔ | ایران جغرافیائی اعتبار سے اہم ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ قدرتی گیس، تیل اور قیمتی معدنیات اس کےدامن میں پوشیدہ ہیں۔ رقبہ کے اعتبار سے ایران دنیا میں 17ویں نمر پر ہے یہ ملک دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ اس ملک کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہےجو مدائن سلطنت 678 ق۔م سے لے کرصفوی سلطنت و پہلوی سلطنت تک پھیلی ہوئی ہے۔ ایران اپنے تہذیب وتمدن کے اعتبار سے ایشیا میں تیسرے اور دنیا میں گیارہویں درجے پر ہے۔ یورپ اور ایشیا کے وسط میں ہونے کے باعث اس کی تاریخی اہمیت ہے۔ یہ ملک اقوام متحدہ، غیر وابستہ ممالک کی تحریک (نام)، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کا بانی رکن ہے۔ تیل کے عظیم ذخائر کی بدولت بین الاقوامی سیاست میں یہ ملک اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ لفظ ایران کا مطلب آریاؤں کی سرزمین ہے۔ ریاست ایران 1648195 مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ ایران کی کل آبادی 85 ملین ہے۔ آبادی کے لحاظ سے ایران دنیا میں سترہویں نمبر پر ہے۔ | ||
== انتظامی تقسیم == | == انتظامی تقسیم == | ||
ایران کو انتظامی طور پر اکتیس صوبوں یا استان میں تقسیم کیا گیا | ایران کو انتظامی طور پر اکتیس صوبوں یا استان میں تقسیم کیا گیا ہے: | ||
{{کالم کی فہرست|2}} | |||
* صوبہ اردبیل | * صوبہ اردبیل | ||
* صوبہ البرز | * صوبہ البرز | ||
سطر 52: | سطر 58: | ||
* صوبہ یزد | * صوبہ یزد | ||
* صوبہ زنجان | * صوبہ زنجان | ||
{{اختتام}} | |||
== ایران ترقی کے راستے پر == | == ایران ترقی کے راستے پر == | ||
سطر 410: | سطر 417: | ||
[[غزہ]] فلسطین پر تاحال روز بروز بڑھتی ہوئی خونی جارحیت اور بمباری کو اقوام متحدہ اور مسلم حکمرانوں کیلئے کھلا چیلنج و تازیانہ قرار دیتے ہوئے فی الفور جنگ بندی اور غذائی و طبی امداد پہنچانے کا مطالبہ کیاگیا۔ [[حماس]] و دیگر مقاومتی مجاہدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یکجہتی کا اظہار کیاگیا۔سیمینار سے علامہ زاہد حسین ہاشمی مشہدی،مفتی وجیہہ الدین، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی،علامہ ڈاکٹر شاہ فیروزالدین رحمانی ،مولانا محمد اظہر فاروقی،مولانا اقبال ڈھروی،نوجوان موٹیویشنل اسپیکرفضائل علی رانا، ڈاکٹر محمد یامین ،NPCIHکے مرکزی سیکریٹری جنرل سفیر امن و سلامتی برائے اقوام عالم پاکستان عمیر احمد آرائیں،سوشل اکٹیوسٹ غلام نبی ،تاجر رہنمامولانا فہیم الدین انصاری،علامہ علی سرکار نقوی،ہندو مذہبی اسکالر منوج چوہان، مولانا حافظ زہیر سلفی ،علامہ پروفیسر عزیز الرحمن صادق سلفی،انجینئر آفتاب عالم صدیقی، میڈیا کوآرڈینیٹر فاروق احمد ریحان ،تسنیم زیدی، مولانا رجب علی نوربخشی، مفتی وجیہہ کے نوعمر صاحبزادے حافظ نعمان نے خطاب کیا،مولانا پیر حافظ گل نواز خان ترک،حافظ محمد صہیب نے تلاوت [[قرآن]] پاک سے سیمینار کا آغاز کیاجبکہ معروف نعت و منقبت خواں خواجہ پیر سید معاذ علی نظامی ،حسین الدین شاہ رحمانی،کرامت علی نوربخشی نے بارگاہ رسالت ،اہل بیت اطہارو اصحاب رسول کی شان اقدس میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ علامہ مرزایوسف حسین نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی فتح یابی، افواج پاکستان کی کامیابی ،ملکی امن و استحکام کیلئے خصوصی اختتامی دعا کرائی <ref>کراچی(راہ انصار نیوز15 فروری24)</ref>۔ | [[غزہ]] فلسطین پر تاحال روز بروز بڑھتی ہوئی خونی جارحیت اور بمباری کو اقوام متحدہ اور مسلم حکمرانوں کیلئے کھلا چیلنج و تازیانہ قرار دیتے ہوئے فی الفور جنگ بندی اور غذائی و طبی امداد پہنچانے کا مطالبہ کیاگیا۔ [[حماس]] و دیگر مقاومتی مجاہدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یکجہتی کا اظہار کیاگیا۔سیمینار سے علامہ زاہد حسین ہاشمی مشہدی،مفتی وجیہہ الدین، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی،علامہ ڈاکٹر شاہ فیروزالدین رحمانی ،مولانا محمد اظہر فاروقی،مولانا اقبال ڈھروی،نوجوان موٹیویشنل اسپیکرفضائل علی رانا، ڈاکٹر محمد یامین ،NPCIHکے مرکزی سیکریٹری جنرل سفیر امن و سلامتی برائے اقوام عالم پاکستان عمیر احمد آرائیں،سوشل اکٹیوسٹ غلام نبی ،تاجر رہنمامولانا فہیم الدین انصاری،علامہ علی سرکار نقوی،ہندو مذہبی اسکالر منوج چوہان، مولانا حافظ زہیر سلفی ،علامہ پروفیسر عزیز الرحمن صادق سلفی،انجینئر آفتاب عالم صدیقی، میڈیا کوآرڈینیٹر فاروق احمد ریحان ،تسنیم زیدی، مولانا رجب علی نوربخشی، مفتی وجیہہ کے نوعمر صاحبزادے حافظ نعمان نے خطاب کیا،مولانا پیر حافظ گل نواز خان ترک،حافظ محمد صہیب نے تلاوت [[قرآن]] پاک سے سیمینار کا آغاز کیاجبکہ معروف نعت و منقبت خواں خواجہ پیر سید معاذ علی نظامی ،حسین الدین شاہ رحمانی،کرامت علی نوربخشی نے بارگاہ رسالت ،اہل بیت اطہارو اصحاب رسول کی شان اقدس میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ علامہ مرزایوسف حسین نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی فتح یابی، افواج پاکستان کی کامیابی ،ملکی امن و استحکام کیلئے خصوصی اختتامی دعا کرائی <ref>کراچی(راہ انصار نیوز15 فروری24)</ref>۔ | ||
== اسرائیل کو سخت سبق سکھایا جائے گا == | |||
ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران [[شام]] میں ایرانی سفارتخانے پر صہیونی حملے پر شدیدردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی حکومت جرائم کی تمام حدیں پار کرچکی ہے۔ غاصب حکومت کی جنایات بڑھنے کے ساتھ دنیا میں اس سے نفرت کی لہر میں تیزی آرہی ہے۔ | |||
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کی جنایتوں میں اضافے سے وہ مزید کمزور اور مقاومت کا عزم مزید بڑھ جائے گا۔ خطے میں امریکہ اور اسرائیل کی غنڈہ گردی کا زمانہ گزر گیا ہے۔ حالیہ دہشت گرد حملے [[طوفان الاقصی]] کے بعد صہیونی حکومت کی تباہی کے آثار ہیں۔ | |||
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ [[عالمی یوم القدس]] کے موقع پر عوام کی کثیر تعداد میں ریلیوں میں شرکت سے دنیا میں عدالت خواہوں اور حریت پسندوں کو مزید حوصلہ ملا ہے۔ جمہوری اسلامی ایران نے ہمیشہ دنیا کے مظلوموں کا ساتھ دیا ہے جن میں فلسطینی عوام سرفہرست ہیں۔ ان شاء اللہ کے فضل و کرم اور عوام کی کوششوں کے نتیجے میں بیت المقدس کی آزادی کا خواب پورا ہوجائے گا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923163/ اسرائیل کو سخت سبق سکھائیں گے، ایرانی پارلیمنٹ اسپیکر]mehrnews.com-شائع شدہ: 7اپریل2024ء- اخذ شدہ: 7اپریل 2024ء۔</ref>۔ | |||
== ایرانی صدر کا ترکی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ == | |||
جمہوری اسلامی ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے [[عید فطر]] کے موقع پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات اور علاقائی و عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ | |||
انہوں نے ایران اور ترکی کے درمیان مشترکہ تعاون کمیشن کو مزید فعال کرنے کے لئے نشستوں کے انعقاد پر زور دیا۔ | |||
ایرانی صدر نے [[غزہ]] میں صہیونی جارحیت پر ترکی کی جانب سے احتجاج پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حملے کا ہر حال میں جواب دیا جائے گا۔ | |||
رئیسی نے کہا کہ صہیونی حکومت کو غزہ میں فلسطینیوں پر جارحیت سے روکنے کی موثر ترین حکمت عملی یہ ہے کہ اسلامی ممالک [[اسرائیل]] سے سیاسی اور اقتصادی روابط منقطع کریں۔ | |||
ایرانی صدر نے کہا ہے کہ عالمی اداروں اور مغربی ممالک کی شرمناک خاموشی سے ان اداروں اور ممالک کی عالمی سطح پر مزید رسوائی ہوئی ہے۔ | |||
ترکی صدر نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ [[فلسطین]] اور خطے میں دہشت گرد حملوں اور انسانیت سوز مظالم کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف نفرت میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923233/ اسرائیل سے اقتصادی تعلقات منقطع کرنا غزہ پر جارحیت روکنے کی بہترین حکمت عملی ہے] mehrnews.com-شائع شدہ:11اپریل 2024ء-اخذ شدہ:11اپریل 2024ء۔</ref>۔ | |||
== پاسداران انقلاب کی بحریہ نے صیہونی حکومت سے وابستہ ایک مال بردار جہاز کو قبضے میں لے لیا == | |||
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ نے آج دوپہر کے وقت خلیج فارس کے علاقے میں صیہونی حکومت سے متعلق ایک مال بردار جہاز کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ | |||
خبری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے: کہ اس کارگو جہاز کو ’’ایم ایس سی ایریز‘‘ کہا جاتا ہے جس پرتگالی پرچم نزب ہے اور اس کا تعلق لندن میں قائم ’’زوڈیک میری ٹائم‘‘ کمپنی سے ہے، جو ’’ایئل اوفر‘‘ نامی اسرائیلی ارب پتی کی ملکیت ہے۔ | |||
بعض ذرائع ابلاغ نے کے مطابق فروری 2022 میں بھی خلیج فارس میں زوڈیاک شپنگ کمپنی سے تعلق رکھنے والے تجارتی جہاز کیمپو اسکوائر پر حملہ کیا گیا تھا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923275/ ایران نے اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا] mehrnews.com-شائع شدہ:13اپریل 2024ء-اخذ شدہ:13اپریل 2024ء۔</ref>۔ | |||
== ایران نے اسرائیل کا بھرم توڑ دیا۔ مشاہد حسین سید == | |||
بین الاقوامی اور خارجہ امور کے ماہر اور سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے ایران کے [[اسرائیل]] پر حملے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ 50 سال بعد کسی مسلمان ملک نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ | |||
ایران کے اسرائیل کے حملے کے بعد نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تیسری عالمی جنگ تو نہیں ہو گی لیکن آج بہت تاریخی دن ہے کیونکہ آج 50 سال بعد کسی مسلمان ملک نے اتنی ہمت اور جرات ہوئی کہ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ | |||
مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے دمشق نے ایرانی سفارتخانے پر حملہ کیاتھا، یہ دوہری جارحیت تھی کیونکہ ایران اور [[شام]] دونوں کے خلاف اشتعال انگریزی کا مظاہرہ کیا گیا اور دوسری طرف فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے جو اس وقت بنیادی مسئلہ ہے۔ | |||
انہوں نے کہا: ایران کے اس حملے سے اسرائیل کا یہ بھرم ٹوٹ گیا کہ اسرائیل کو کوئی چھو تک نہیں سکتا، ان کے پاس آئرن ڈوم ہے، امریکہ نے کئی دہائیوں سے امداد جاری رکھی ہوئی ہیں اور 50 دفعہ ان کا سیکیورٹی کونسل میں دفاع بھی کیا ہے جبکہ اس کارروائی سے مسلم دنیا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ | |||
مشاہد حسین نے کہا کہ 50 سال قبل عرب اسرائیل جنگ میں شام اور [[مصر]] نے 1973 میں اسرائیل کے خلاف رمضان میں جوابی کارروائی کی تھی، اس وقت وزیراعظم [[ذوالفقار علی بھٹو|ذوالفقار علی]] بھٹو نے دو پائلٹ بھیجے تھے اور ہم شامی ایئرفورس کے ساتھ مل کر لڑے تھے۔ | |||
جب سینیئر سیاستدان سے سوال کیا گیا کہ یہ صورتحال کہاں جا کر رکے گی تو انہوں نے کہا کہ اب دو اہم پیشرفت ہوئی ہیں، پہلی یہ کہ صدر جو بائیڈن اور نیتن یاہو کی 25 منٹ کی گفتگو ہوئی ہے اور بائیڈن نے انہیں پہلی مرتبہ الٹی میٹم دیا ہے کہ آپ ایران پر حملہ نہیں کریں گے، اگر کوئی کارروائی کرتے ہیں تو ہم سے پوچھیں اور اگر آپ نے حملہ کیا تو ہم آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔ | |||
سید کا کہناتھا کہ دوسرا پیغام ایران کی طرف سے امریکہ کو گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملہ کرنے کی کوشش کی اور امریکہ اس میں شامل ہوا تو مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر ہم حملہ کریں گے، میرے خیال میں امریکہ نہیں چاہتا کہ کوئی بڑی جنگ ہو کیونکہ وہ کنٹرول نہیں کی جا سکے گی<ref>[https://siasiyat.com/ ایران نے اسرائیل کا بھرم توڑ دیا۔ مشاہد حسین سید] siasiyat.com-شائع شدہ: 15اپریل 2024ء-اخذ شدہ:15اپریل 2024ء۔</ref>۔ | |||
اسرائیل [[فلسطین|فلسطینیوں]] کے خلاف اخلاقی، سیاسی، سفارتی اور قانونی لحاظ سے جنگ ہار چکا ہے اور ایسی صورت میں وہ ایران سے جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ | |||
سید نے مزید کہا کہ جس طرح امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی سیکیورٹی کونسل اور جی سیون ممالک کا اجلاس طلب کیا ہے، اسی طرح پاکستان کو چاہیے کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلائے اور اس میں کہے کہ ہم حق، انصاف اور عالمی قوانین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ | |||
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کر کے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی جائے، [[غزہ]] میں سیز فائر کا مطالبہ کیا جائے اور اقوام متحدہ کے ذریعے مذاکرات کر کے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ | |||
مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ 35 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، 75 ہزار سے زائد زخمی ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور آج ایک ملک نے ثابت کردیا کہ اگر ہم اکٹھے ہوتے تو یہ نوبت نہ آتی، ہمیں اس معاملے میں کھڑا ہونا چاہیے جس سے جنگ کے منڈلاتے بادل چھٹ جائیں گے۔ | |||
== پاک-ایران تعلقات کا نیا دور == | |||
صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے تین روزہ دورۂ پاکستان کے موقع پر حکومتی و عوامی سطح پر تاریخی اور والہانہ استقبال پاک ایران دوستی اور گہرے تعلقات کی واضح علامت ہے۔ | |||
موجودہ حکومت سے اختلافات اپنی جگہ، مگر ایرانی سرکاری وفد کا جس انداز میں استقبال صدر، وزیراعظم اور دیگر سیاسی شخصیات کی جانب سے ہوا، جو پروٹوکول دیا گیا، وہ مستقبل میں پاک ایران تعلقات کے ساتھ دونوں ملکوں کے عوام کے روابط میں استحکام کاسبب بنے گا۔ | |||
وزیراعظم پاکستان نے خصوصی طور پر [[فلسطین]] کے حوالے سے ایران کے جرأت مندانہ مؤقف کی تائید کی اور صدر ایران نے پاکستان کی سرزمین پر فلسطین کے مظلومین کی حمایت کی، اس سے یقیناً بانی پاکستان [[ محمد علی جناح|قائد اعظم محمد علی جناح]] کی روح کو سکون ملا ہوگا، کیونکہ بانی پاکستان نے ہی اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا اور فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی تھی۔ | |||
آیت اللہ رئیسی نے حکومتی ارکان سے گفتگو، علماء سے ملاقات اور پاکستان کے نام جو پیغام دیا اور مملکت عزیز پاکستان کے ساتھ رہبر اور ایرانی عوام کے پرخلوص روابط اور تعلقات کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا جو پاک - ایران تعلقات میں ایک نئی نوید ہے۔ | |||
صدر ایران کے ساتھ ان کی اہلیہ کی مختلف پروگراموں میں شرکت اور خواتین سےخطاب بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے، چونکہ جمیلہ علم الھدیٰ خود ایک پی ایچ ڈی اسکالر، ماہر تعلیم، سینکڑوں کتب کی مصنف اور ایک یونیورسٹی کی سربراہ بھی ہیں۔ | |||
جمہوریہ اسلامی ایران کے نظام تعلیم میں ان کے فلسفی و اسلامی نظریات کو بنیادی مقام واہمیت حاصل ہے اور عصر حاضر کی [[مسلمان]] خواتین کے لیے ایک رول ماڈل بھی ہیں۔ ایک خاتون حجاب کی پابندی، اسلامی اقدار وروایات کی رعایت کے ساتھ خواتین کے حقوق کی علمبردار اور تعلیم، تربیت اور ثقافتی و قومی امور میں حصہ لے سکتی ہے | |||
انہوں نے خواتین کی تقریبات میں یہ اہم پیغام دیا کہ ایک عورت کا اسلامی کردار کیسا ہونا چاہیے۔ | |||
امت مسلمہ خصوصا مسئلہ فلسطین اور پاک ایران تعلقات کے بارے میں جن امور پر دونوں حکومتی سربراہان کے درمیان بات چیت ہوئی اور دو طرفہ جن یادداشتوں پر اتفاق کیا گیا، اگر حکومت پاکستان بیرونی و اندرونی دباؤ کے مقابلے میں استقامت دکھائے اور ایران کے ساتھ ملکر مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدام کرے تو یہ مملکت پاکستان کے استحکام کا باعث ہوگا، کیونکہ ایران نے تمام تر سامراجی طاقتوں کی مزاحمت اور مخالفت کے باوجود اپنے دوستوں کاساتھ دیا۔وہ سب کے سامنے واضح ہے، جیسے فلسطین، لبنان، شام، عراق، یمن اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ ہمیشہ وفاداری کو نبھایا ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/398394/ ایرانی صدر کا دورۂ پاکستان؛ اثرات اور توقعات]-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:24اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:24اپریل 2024ء۔</ref>۔ | |||
== ایران و پاکستان کی مسلح افواج کا تعاون، امن و پائیداری کا باعث == | |||
پاک فوج کے سپہ سالار نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی کے دورۂ پاکستان کے موقع پر ان سے ملاقات کی ہے۔ | |||
رپورٹ کے مطابق جنرل سید عاصم منیر کی صدر سید ابراہیم رئیسی سے ہونے والی اس ملاقات میں فریقین نے باہمی دلچسپی کے امور خاص طور پر علاقے میں امن و پائیداری نیز سرحدوں پر سیکورٹی کے موضوع پر گفتگو کی۔ | |||
فریقین نے دو طرفہ تعاون میں فروغ اور اس کے ساتھ ہی علاقے میں امن و پائيداری نیز معاشی ترقی کے لئے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق بھی کیا ہے۔ | |||
آیت اللہ سید ابراہیم رئيسی نے اس ملاقات ميں زور دیا ہے کہ ایران و پاکستان، مسلح افواج کے تعاون سے دونوں ملکوں اور علاقے کے امن و امان و پائیداری کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ | |||
اس ملاقات میں پاکستانی فوج کے سربراہ نے ایران و پاکستان کی سرحدوں کو امن و دوستی کی سرحد قرار دیا اور سرحدی امور پر دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا تاکہ دہشت گرد دونوں ملکوں کے بردارانہ و دیرینہ تعلقات کو خطرے سے دوچار نہ کر سکيں <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/398380/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%88-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D8%B3%D9%84%D8%AD-%D8%A7%D9%81%D9%88%D8%A7%D8%AC-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%88%D9%86-%D8%A7%D9%85%D9%86-%D9%88-%D9%BE%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%A7 ایران و پاکستان کی مسلح افواج کا تعاون، امن و پائیداری کا باعث]- ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:24اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:24اپریل 2024ء۔</ref>۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |