3,981
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
اس ملک کے آزادی چوک میں لاکھوں انسانوں کے اجتماع کے تسلسل نے جب حسنی مبارک کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر دیا تو فوج اور عدالتوں نے بھرپور کوشش کی کہ اسلام پسند قوتیں کہیں آگے نہ آجائیں۔ ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور میڈیا پر ان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا۔ استعماری طاقتوں نے بھی بھرپور کوشش کی، کیونکہ حسنی مبارک اور اس کے پیش رو حکمران اسرائیل کے لئے نرم گوشہ رکھتے تھے، لہذا مغربی قوتوں، خصوصاً اسرائیل کو کبھی بھی یہ گوارا نہ تھا کہ حسنی مبارک کے ہم نواﺅں کے علاوہ کوئی برسر اقتدار آئے۔ حکومتی مشینری کی بھرپور کوشش تھی کہ انتخابات کا مرحلہ ہی نہ آئے اور فوج دوبارہ زمام حکومت سنبھال لے، مگر عوامی جوش و جذبے کے سامنے وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے۔ انہوں نے آخری لمحات تک بھی اقتدار پر قابض رہنے کی کوشش کی کہ انتخابات سے صرف ڈیڑھ دن پہلے 14 جون کی سہ پہر کو منتخب اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دےا گےا تاکہ بچھڑے ہوئے عوام کا رخ انتخابات سے اس طرف ہو جائے۔ پھر انتخابات کے لئے جن امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے، انہیں مختلف قسم کے اعتراضات لگا کر مسترد کیا جاتا رہا۔ آخر کار ڈاکٹر محمد مرسی، جنہوں نے متبادل امیدوار کے طور پر کاغذات جمع کروائے، کے کاغذات قبول کئے گئے، جس کے نتیجے میں الاخوان المسلمون کے اس رہنما کو صدارتی امیدوار تسلیم کر لیا گیا۔ | اس ملک کے آزادی چوک میں لاکھوں انسانوں کے اجتماع کے تسلسل نے جب حسنی مبارک کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر دیا تو فوج اور عدالتوں نے بھرپور کوشش کی کہ اسلام پسند قوتیں کہیں آگے نہ آجائیں۔ ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور میڈیا پر ان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا۔ استعماری طاقتوں نے بھی بھرپور کوشش کی، کیونکہ حسنی مبارک اور اس کے پیش رو حکمران اسرائیل کے لئے نرم گوشہ رکھتے تھے، لہذا مغربی قوتوں، خصوصاً اسرائیل کو کبھی بھی یہ گوارا نہ تھا کہ حسنی مبارک کے ہم نواﺅں کے علاوہ کوئی برسر اقتدار آئے۔ حکومتی مشینری کی بھرپور کوشش تھی کہ انتخابات کا مرحلہ ہی نہ آئے اور فوج دوبارہ زمام حکومت سنبھال لے، مگر عوامی جوش و جذبے کے سامنے وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے۔ انہوں نے آخری لمحات تک بھی اقتدار پر قابض رہنے کی کوشش کی کہ انتخابات سے صرف ڈیڑھ دن پہلے 14 جون کی سہ پہر کو منتخب اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دےا گےا تاکہ بچھڑے ہوئے عوام کا رخ انتخابات سے اس طرف ہو جائے۔ پھر انتخابات کے لئے جن امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے، انہیں مختلف قسم کے اعتراضات لگا کر مسترد کیا جاتا رہا۔ آخر کار ڈاکٹر محمد مرسی، جنہوں نے متبادل امیدوار کے طور پر کاغذات جمع کروائے، کے کاغذات قبول کئے گئے، جس کے نتیجے میں الاخوان المسلمون کے اس رہنما کو صدارتی امیدوار تسلیم کر لیا گیا۔ | ||
== صدارت کے بعد محمد مرسی کے ابتدائی اقدامات پر ایک نظر == | == صدارت کے بعد محمد مرسی کے ابتدائی اقدامات پر ایک نظر == | ||
ڈاکٹر محمد مرسی کا تعلق مصر کے ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ آپ نے 1975ءمیں قاہرہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ۔ بعد ازاں امریکہ کی کیلیفورنیا یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ،یوں محمد مرسی ڈاکٹر محمد مرسی بن گئے۔ اس کے بعد کیلیفورنیا یونیورسٹی اور پھر قاہرہ یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دیتے رہے۔ حالیہ مصری انتخابات میں نمایاں کامیابی کے بعد ڈاکٹر محمد مرسی نے اپنا جو پہلا خطبہ صدارت پیش کیا، وہ وہی خطبہ تھا جو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا تھا: ”لوگو مجھے تمہارا ذمہ دار مقرر کیا گیا ہے، حالانکہ میں تم سے بہتر نہیں ہوں۔ لوگو! میں اللہ کی اطاعت کروں تو میری بات مانو اور اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو ہرگز میری اطاعت نہ کرو“۔ انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر فرمایا: ”میرے عزیز ہم وطنو !میں تمہارے معاملے میں اور اپنے وطن کے معاملے میں اللہ رب العزت سے کبھی خیانت نہیں کروں گا“ | ڈاکٹر محمد مرسی کا تعلق مصر کے ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ آپ نے 1975ءمیں قاہرہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ۔ بعد ازاں امریکہ کی کیلیفورنیا یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ،یوں محمد مرسی ڈاکٹر محمد مرسی بن گئے۔ اس کے بعد کیلیفورنیا یونیورسٹی اور پھر قاہرہ یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دیتے رہے۔ حالیہ مصری انتخابات میں نمایاں کامیابی کے بعد ڈاکٹر محمد مرسی نے اپنا جو پہلا خطبہ صدارت پیش کیا، وہ وہی خطبہ تھا جو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا تھا: ”لوگو مجھے تمہارا ذمہ دار مقرر کیا گیا ہے، حالانکہ میں تم سے بہتر نہیں ہوں۔ لوگو! میں اللہ کی اطاعت کروں تو میری بات مانو اور اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو ہرگز میری اطاعت نہ کرو“۔ انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر فرمایا: ”میرے عزیز ہم وطنو !میں تمہارے معاملے میں اور اپنے وطن کے معاملے میں اللہ رب العزت سے کبھی خیانت نہیں کروں گا“ <ref>[https://dailypakistan.com.pk/23-Aug-2012/17470 الاخوان المسلمون ابتلاءسے اقتدار تک، محمد سلیم جباری]-dailypakistan.com-شائع شدہ از:23اگست 2012ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:18اپریل 2024ء۔</ref>۔ |