"احمد وائلی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''شیخ احمد الولی عراق''' کے مشہور خطیب اور شاعر تھے جو اپنے وقت کے حالات کے مطابق تقریر کرتے تھے اور مسلمانوں کے اتحاد کے حامیوں اور مبلغین میں سے تھے۔» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''شیخ احمد | '''شیخ احمد وائلی''' [[عراق]] کے مشہور خطیب اور شاعر تھے جو اپنے وقت کے حالات کے مطابق تقریر کرتے تھے اور مسلمانوں کے اتحاد کے حامیوں اور مبلغین میں سے تھے۔ | ||
== پیدائش == | |||
آپ کی ولادت 1342ھ میں نجف کے مقدس شہر میں ہوئی۔ | |||
== تعلیم == | |||
سرکاری سکولوں میں تعلیم جاری رکھی۔ اس کے بعد آپ نے مدرسے میں داخلہ لیا اور اسی وقت نجف فیکلٹی آف [[فقہ]] سے بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جو بغداد یونیورسٹی سے منسلک تھی۔ شیخ احمد وائلی اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے بغداد چلے گئے اور انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک سائنسز سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، پھر آپ قاہرہ چلے گئے جہاں انھوں نے اسلامی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ | |||
== سماجی سرگرمیاں == | |||
وائلی ایک اختراعی مبلغ تھے جن کا ایک خاص انداز تھا اور وہ منبر پر معمول کے مطابق نہیں جاتے تھے۔آپ نے اس میں ایک خاص تبدیلی لائی اور ایک خاص اسلوب انتخاب کیا جو دوسرے خطباء اور مبلغین سرمشق قرار پائے۔ | |||
== تقریب بین المسلمین کے بارے میں ان کا نظریہ اور جد و جہد == | |||
شیخ احمد وائلی نے اپنی معنوی نظموں اور قصائد کو ترتیب دے کر اسلامی امہ اور ملت عراق کو اس شاندار اسلامی تہذیب کی طرف لوٹانے کے میدان میں ثقافت پیدا کرنے کی کوشش کی جو پہلے موجود تھی۔ مثال کے طور پر انہوں نے اپنی ایک نظم بالغد سخی الفتح ما نتجمّع ومدنی کریم العیش مانتوقع میں برطانوی استعمار کی طرف سے فرقہ وارانہ (قبائلی) فتنہ پیدا کرنے کے اہم مسئلے کا ذکر کیا ہے۔ اس نعت میں انہوں نے نجف اشرف کی طرف سے اسلامی اتحاد واتفاق کی دعوت اور تفرقہ انگیز قبائلی تعصبات کو قبول نہ کرنے کی پکار کو عراق کے مراجع عظام، دانشوروں اور متمدن لوگوں کی طرف سے سننے کو ایک ایسی آواز قرار دیا جو ملت اسلامیہ کی ترقی کے لیے ہمیشہ قائم رہے گی۔ | |||
== قلمی آثار == | |||
* هویة التشیع | |||
* نحو تفسیر علمی للقرآن الکریم | |||
* دفاع عن الحقیقة | |||
* تجاربی من المنبر | |||
* من فقه الجنس فی قنواته المذهبیة | |||
* أحکام السجون بین الشریعة والقانون | |||
* استغلال الأجیر وموقف الإسلام منه | |||
* دیوان اشعار | |||
== وفات == | |||
آپ کا انتقال 14 جمادی الاول 1424ھ/2003ء کو کاظمین میں ہوا اور کامل بن زیاد کے مزار کے پاس (نجف میں) دفن ہوئے۔ |
نسخہ بمطابق 15:13، 9 اپريل 2024ء
شیخ احمد وائلی عراق کے مشہور خطیب اور شاعر تھے جو اپنے وقت کے حالات کے مطابق تقریر کرتے تھے اور مسلمانوں کے اتحاد کے حامیوں اور مبلغین میں سے تھے۔
پیدائش
آپ کی ولادت 1342ھ میں نجف کے مقدس شہر میں ہوئی۔
تعلیم
سرکاری سکولوں میں تعلیم جاری رکھی۔ اس کے بعد آپ نے مدرسے میں داخلہ لیا اور اسی وقت نجف فیکلٹی آف فقہ سے بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جو بغداد یونیورسٹی سے منسلک تھی۔ شیخ احمد وائلی اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے بغداد چلے گئے اور انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک سائنسز سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، پھر آپ قاہرہ چلے گئے جہاں انھوں نے اسلامی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
سماجی سرگرمیاں
وائلی ایک اختراعی مبلغ تھے جن کا ایک خاص انداز تھا اور وہ منبر پر معمول کے مطابق نہیں جاتے تھے۔آپ نے اس میں ایک خاص تبدیلی لائی اور ایک خاص اسلوب انتخاب کیا جو دوسرے خطباء اور مبلغین سرمشق قرار پائے۔
تقریب بین المسلمین کے بارے میں ان کا نظریہ اور جد و جہد
شیخ احمد وائلی نے اپنی معنوی نظموں اور قصائد کو ترتیب دے کر اسلامی امہ اور ملت عراق کو اس شاندار اسلامی تہذیب کی طرف لوٹانے کے میدان میں ثقافت پیدا کرنے کی کوشش کی جو پہلے موجود تھی۔ مثال کے طور پر انہوں نے اپنی ایک نظم بالغد سخی الفتح ما نتجمّع ومدنی کریم العیش مانتوقع میں برطانوی استعمار کی طرف سے فرقہ وارانہ (قبائلی) فتنہ پیدا کرنے کے اہم مسئلے کا ذکر کیا ہے۔ اس نعت میں انہوں نے نجف اشرف کی طرف سے اسلامی اتحاد واتفاق کی دعوت اور تفرقہ انگیز قبائلی تعصبات کو قبول نہ کرنے کی پکار کو عراق کے مراجع عظام، دانشوروں اور متمدن لوگوں کی طرف سے سننے کو ایک ایسی آواز قرار دیا جو ملت اسلامیہ کی ترقی کے لیے ہمیشہ قائم رہے گی۔
قلمی آثار
- هویة التشیع
- نحو تفسیر علمی للقرآن الکریم
- دفاع عن الحقیقة
- تجاربی من المنبر
- من فقه الجنس فی قنواته المذهبیة
- أحکام السجون بین الشریعة والقانون
- استغلال الأجیر وموقف الإسلام منه
- دیوان اشعار
وفات
آپ کا انتقال 14 جمادی الاول 1424ھ/2003ء کو کاظمین میں ہوا اور کامل بن زیاد کے مزار کے پاس (نجف میں) دفن ہوئے۔