"بیت لحم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:
1948 کے بعد کے سالوں میں بیت المقدس کے حالات میں تبدیلی آئی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی اس شہر کی طرف ہجرت کے نتیجے میں اس کی آبادی میں اضافہ ہوا۔ یہ شہر میں مکانات کی تعداد بڑھانے میں شامل تھا۔ 1961 میں اس کے مکینوں کی تعداد 22 یہ شہر آہستہ آہستہ ترقی کرتا گیا اور اس کی آبادی 1966 میں 3500 گھروں میں رہنے والے تقریباً 24 1967 میں اسرائیل کی طرف سے شہر پر قبضے نے سال کے آخر میں اس کے رہائشیوں کی تعداد کم کر کے 16 یہ شہر خاص طور پر اس کا وہ حصہ جو بیت المقدس کی سڑک کے متوازی تھا حبرون تعمیر کے لحاظ سے بتدریج ترقی کرتا گیا  <ref>حنا عبدالله جقمان، جولة في تاریخ بیت لحم من أقدم الأزمنة حتی الیوم، مطبعة بطریرکیة الووم الأرثوذکس - قدس - فلسطین، 1983ء،ص56۔</ref>۔
1948 کے بعد کے سالوں میں بیت المقدس کے حالات میں تبدیلی آئی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی اس شہر کی طرف ہجرت کے نتیجے میں اس کی آبادی میں اضافہ ہوا۔ یہ شہر میں مکانات کی تعداد بڑھانے میں شامل تھا۔ 1961 میں اس کے مکینوں کی تعداد 22 یہ شہر آہستہ آہستہ ترقی کرتا گیا اور اس کی آبادی 1966 میں 3500 گھروں میں رہنے والے تقریباً 24 1967 میں اسرائیل کی طرف سے شہر پر قبضے نے سال کے آخر میں اس کے رہائشیوں کی تعداد کم کر کے 16 یہ شہر خاص طور پر اس کا وہ حصہ جو بیت المقدس کی سڑک کے متوازی تھا حبرون تعمیر کے لحاظ سے بتدریج ترقی کرتا گیا  <ref>حنا عبدالله جقمان، جولة في تاریخ بیت لحم من أقدم الأزمنة حتی الیوم، مطبعة بطریرکیة الووم الأرثوذکس - قدس - فلسطین، 1983ء،ص56۔</ref>۔


== اسرائیل کا ناجائز قبضہ ==
واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعد سے فلسطین میں مغربی کنارے کے علاقے  پر قبضہ کر رکھا ہے، جسے فلسطینی مستقبل کی آزاد ریاست کے مرکز کے طور پر چاہتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے پورے علاقے میں یہودی بستیاں تعمیر کر دی ہیں جنہیں زیادہ تر ممالک غیر قانونی سمجھتے ہیں۔
اسرائیل اس سر زمین کو مذہبی عقیدت  اور تاریخی حیثیت کے حوالے سے بیان کرتا ہے اور کئی وزراء اس علاقے میں رہتے ہیں اور بستیوں کی توسیع کے حامی ہیں
بیت لحم کا معروف سکوائر جہاں کرسمس کے موقع پر چہل پہل دیکھی جاتی تھی ان دنوں تقریباً خالی نظر آ رہا ہے، یادگاری اشیاء فروخت کرنے والی اکثر دکانیں بند ہیں۔
علاقے کے رہائشی رونی تابش  نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ مل کر ایک سٹور پر کرسمس کی مناسبت سے یادگاری اشیاء فروخت کرتے ہیں اور اب صرف وقت گزارنے کے لیے دکان کی شیلف اور سامان صاف کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً دو ماہ سے یہاں آنے والے زائرین یا سیاحوں کا انتظار کر رہے ہیں اور ناامیدی ختم کرنے کے لیے اپنا سٹور کھلا رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ تمام حالات معمول کی زندگی کی طرح واپس آ جائیں<ref>[https://www.urdunews.com/node/818896 بیت لحم جو کرسمس کی آمد پر ویران نظر آ رہا ہے].urdunews.com،-شائع شدہ از:11 دسمبر 2023ء-اخذ شده به تاریخ:23مارچ 2024ء</ref>۔
== بیت لحم جو کرسمس کی آمد پر ویران نظر آ رہا ہے ==
== بیت لحم جو کرسمس کی آمد پر ویران نظر آ رہا ہے ==
بیت لحم میں عام طور پر کرسمس کے موقع پر گہماگہمی ہوتی ہے  لیکن رواں سال [[غزہ]] اسرائیل جنگ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی قصبے سے آنے والے سیاحوں اور زائرین کو خوفزدہ کر رکھا ہے۔
بیت لحم میں عام طور پر کرسمس کے موقع پر گہماگہمی ہوتی ہے  لیکن رواں سال [[غزہ]] اسرائیل جنگ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی قصبے سے آنے والے سیاحوں اور زائرین کو خوفزدہ کر رکھا ہے۔
سطر 35: سطر 45:
بیت المقدس کے جنوب میں واقع  بیت لحم میں قائم چرچ آف دی نیٹیٹی (کلیسا ولادت) کے باعث اس علاقے کی خاص اہمیت ہے، پوری دنیا سے آنے والے عیسائی زائرین یہاں پہنچ کر محسوس کرتے ہیں کہ وہ حضرت عیسیٰؑ کی جائے پیدائش پر موجود ہیں۔
بیت المقدس کے جنوب میں واقع  بیت لحم میں قائم چرچ آف دی نیٹیٹی (کلیسا ولادت) کے باعث اس علاقے کی خاص اہمیت ہے، پوری دنیا سے آنے والے عیسائی زائرین یہاں پہنچ کر محسوس کرتے ہیں کہ وہ حضرت عیسیٰؑ کی جائے پیدائش پر موجود ہیں۔


واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعد سے فلسطین میں مغربی کنارے کے علاقے  پر قبضہ کر رکھا ہے، جسے فلسطینی مستقبل کی آزاد ریاست کے مرکز کے طور پر چاہتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے پورے علاقے میں یہودی بستیاں تعمیر کر دی ہیں جنہیں زیادہ تر ممالک غیر قانونی سمجھتے ہیں۔
اسرائیل اس سر زمین کو مذہبی عقیدت  اور تاریخی حیثیت کے حوالے سے بیان کرتا ہے اور کئی وزراء اس علاقے میں رہتے ہیں اور بستیوں کی توسیع کے حامی ہیں
بیت لحم کا معروف سکوائر جہاں کرسمس کے موقع پر چہل پہل دیکھی جاتی تھی ان دنوں تقریباً خالی نظر آ رہا ہے، یادگاری اشیاء فروخت کرنے والی اکثر دکانیں بند ہیں۔
علاقے کے رہائشی رونی تابش  نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ مل کر ایک سٹور پر کرسمس کی مناسبت سے یادگاری اشیاء فروخت کرتے ہیں اور اب صرف وقت گزارنے کے لیے دکان کی شیلف اور سامان صاف کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً دو ماہ سے یہاں آنے والے زائرین یا سیاحوں کا انتظار کر رہے ہیں اور ناامیدی ختم کرنے کے لیے اپنا سٹور کھلا رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ تمام حالات معمول کی زندگی کی طرح واپس آ جائیں<ref>[https://www.urdunews.com/node/818896 بیت لحم جو کرسمس کی آمد پر ویران نظر آ رہا ہے].urdunews.com،-شائع شدہ از:11 دسمبر 2023ء-اخذ شده به تاریخ:23مارچ 2024ء</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{فلسطین}}
{{فلسطین}}
[[زمرہ:فلسطین]]
[[زمرہ:فلسطین]]