"محمد سعید رمضان البوطی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(2 صارفین 7 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 17: سطر 17:
| known for = {{افقی باکس کی فہرست| دمشق یونیورسٹی کے صدر اور لیکچرار | }}
| known for = {{افقی باکس کی فہرست| دمشق یونیورسٹی کے صدر اور لیکچرار | }}
}}
}}
'''محمد سعید رمضان البوطی''' جو کہ عصر حاضر کے اشعری اور شافعی علماء میں سے ایک ہیں، تدریس کے علاوہ 1965 میں مصر کی جامعہ الازہر سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوئے۔ اس لیے انھوں نے یونیورسٹی میں تقابلی فقہ، اسلامی علوم، اصول فقہ، اسلامی عقائد، اور سیرت نبوی جیسے کورسز پڑھانے شروع کر دیے آپ ترقی کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچے جہاں وہ کچھ عرصے کے بعد دمشق یونیورسٹی کے صدر بننے کے قابل ہو گئے۔ تدریس اور انتظامی اور میڈیا کی سرگرمیوں نے انہیں علمی کام  کرنے  سے نہیں روکا، انہوں نے تقریباً 60 کتابیں لکھی ہیں۔
'''محمد سعید رمضان البوطی''' جو کہ عصر حاضر کے اشعری اور شافعی علماء میں سے ایک ہیں، انہوں نے 1965 میں مصر کی جامعہ الازہر سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل می۔ اور پھر یونیورسٹی میں تقابلی فقہ، اسلامی علوم، اصول فقہ، اسلامی عقائد، اور سیرت نبوی جیسے کورسز پڑھانےلگے۔ آپ ترقی کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچے جہاں وہ کچھ عرصے کے بعد دمشق یونیورسٹی کے صدر بننے کے قابل ہو گئے۔ تدریس ، انتظامی امور اور میڈیا کی سرگرمیوں نے انہیں علمی کام  کرنے  سے نہیں روکا، انہوں نے تقریباً 60 کتابیں لکھی ہیں۔
== محمد سعید رمضان البوطی کی زندگی ==
== محمد سعید رمضان البوطی کی زندگی ==
محمد سعید رمضان البوطی جو کہ عصر حاضر کے اشعری اور شافعی علماء میں سے ہیں، 1348ھ (1929ء) میں ترکی کے مغربی اناطولیہ میں واقع گاؤں جالیکا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، ملا رمضان البوطی، اس علاقے کے کرد علماء میں سے ایک تھے، اس لیے جب اتاترک کے دور حکومت میں ترکی میں سیکولر پالیسیاں مقبول ہوئیں، محمد سعید 1934 میں اپنے خاندان کے ساتھ دمشق ہجرت کر گئے۔
محمد سعید رمضان البوطی جو کہ عصر حاضر کے اشعری اور شافعی علماء میں سے ہیں، 1348ھ (1929ء) میں ترکی کے مغربی اناطولیہ میں واقع گاؤں جالیکا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، ملا رمضان البوطی، اس علاقے کے کرد علماء میں سے ایک تھے، اس لیے جب اتاترک کے دور حکومت میں ترکی میں سیکولر پالیسیاں مقبول ہوئیں، محمد سعید 1934 میں اپنے خاندان کے ساتھ دمشق ہجرت کر گئے۔
دمشق میں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور پھر ریاضی، تفسیر، منطق، کلام، اصول اور فقہ کے علوم سیکھنے میں مصروف ہوگئے۔ البوطی کی سائنسی ڈگریاں اس مقام تک پہنچیں کہ 1956 میں وہ مصر کی جامعہ الازہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
دمشق میں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور پھر ریاضی، تفسیر، منطق، کلام، اصول اور فقہ کے علوم سیکھنے میں مصروف ہوگئے۔ البوطی علمی مدارج طے کرتے ہوئے  اس مقام تک پہنچے کہ 1956 میں وہ مصر کی جامعہ الازہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
شروع میں ان کے والد کا ماننا تھا کہ پیسہ کمانے کے لیے کسی بھی مذہبی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے، اس لیے محمد سعید نے تعلیمی داخلہ کے امتحان میں اس وقت تک حصہ نہیں لیا جب تک کہ ان کے والد کی رائے تبدیل نہیں ہوئی اور وہ ایک شرعی استاد کے طور پر تعلیم کے شعبے میں ملازم ہو گئے۔
شروع میں ان کے والد کا ماننا تھا کہ پیسہ کمانے کے لیے کسی بھی مذہبی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے، اس لیے محمد سعید نے تعلیمی داخلہ کے امتحان میں اس وقت تک حصہ نہیں لیا جب تک کہ ان کے والد کی رائے تبدیل نہیں ہوئی اور وہ ایک شرعی استاد کے طور پر تعلیم کے شعبے میں ملازم ہو گئے۔
1965میں، محمد سعید نے مصر کی الازہر یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور یونیورسٹی میں تقابلی فقہ، اسلامی علوم، اصول فقہ، اسلامی عقائد، سیرت نبوی جیسے کورسز پڑھانا شروع کیا۔ کچھ عرصے کے بعد آپ دمشق یونیورسٹی کے صدر بن گئے <ref>افتخاری، اصغر، مبانی نظری و عملی اندیشه سیاسی محمد سعید رمضان البوطی، چاپ شده در پژوهش علوم سیاسی شماره ۴، بهار و تابستان ۸۶، صفحه ۱۰۵ تا ۱۳۷</ref>۔ تدریس اور انتظامی اور میڈیا سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ انہوں نے خود کو سائنسی کاموں کی تصنیف کے لیے وقف کر دیا اور تقریباً 60 کتابوں کے عنوانات چھوڑے۔
1965میں، محمد سعید نے مصر کی الازہر یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور یونیورسٹی میں تقابلی فقہ، اسلامی علوم، اصول فقہ، اسلامی عقائد، سیرت نبوی جیسے کورسز پڑھانا شروع کیا۔ کچھ عرصے کے بعد آپ دمشق یونیورسٹی کے صدر بن گئے <ref>افتخاری، اصغر، مبانی نظری و عملی اندیشه سیاسی محمد سعید رمضان البوطی، چاپ شده در پژوهش علوم سیاسی شماره ۴، بهار و تابستان ۸۶، صفحه ۱۰۵ تا ۱۳۷</ref>۔ تدریس ،انتظامی امور اور میڈیا سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ انہوں نے خود کو علمی میدان  میں  تصنیف کے لیے وقف کر دیا اور تقریباً 60 کتابیں  اپنے پیچھے چھوڑیں۔


== علمی آثار ==
== علمی آثار ==
محمد سعید رمضان البوطی کی 60 کے قریب کتابیں رہ گئی ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں:
محمد سعید رمضان البوطی نے تقریبا 60 کتابیں لکھی ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں:
* الحکم العطائیه؛
* الحکم العطائیه؛
* الاسلام و العصر؛
* الاسلام و العصر؛
سطر 42: سطر 42:
* السلفیه مرحله زمنیه مبارکه لا مذهب اسلامی؛
* السلفیه مرحله زمنیه مبارکه لا مذهب اسلامی؛
* اللامذهبیه اخطر بدعه تهدد الشریعه الاسلامیه؛
* اللامذهبیه اخطر بدعه تهدد الشریعه الاسلامیه؛
* مقدمه‌ای بر کتاب «نصیحه لاخواتنا علماء نجد».
* «نصیحه لاخواتنا علماء نجد» پر ایک مقدمہ
== مسلمان حکمران کے خلاف بغاوت ==
== مسلمان حکمران کے خلاف بغاوت ==
البوطی کا ایک اہم ترین عقیدہ، جو ان کے کاموں میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، مسلمان حکمران کے خلاف جنگ کی ممانعت ہے۔ اس طرح ان کی رائے کے مطابق جب تک اسلامی معاشرے کا حاکم جو جائز طریقے سے برسراقتدار آئے، <ref>از نگاه اهل سنت و البته البوطی، حکومت حاکمی مشروعیت دارد که از یکی از این ۳ راه به حکومت برسد: «۱: بیعت اهل حل و عقد با وی؛ ۲: انتخاب توسط حاکم قبلی؛ ۳: استیلاء و غلبه؛» البوطی، محمد سعید، الجهاد فی الاسلام، ص۱۴۸، دارالفکر المعاصر بیروت- دارالفکر دمشق، چاپ اول، ۱۴۱۴ه‌ق</ref>۔صریح اور کھلے کفر کا شکار نہ ہو، اس کے خلاف بغاوت نہیں کرسکتے ۔  <ref>البوطی، محمد سعید، الجهاد فی الاسلام، ص۱۴۷، دارالفکر المعاصر بیروت- دارالفکر دمشق، چاپ اول، ۱۴۱۴ه‌ق</ref>۔ کیونکہ بہت سی روایات میں مسلم حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ بہ عنوان مثال خدا کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نقل کیا گیا ہے: «مَن کره من امیره، شیئا فلیصبر، فانه من خرج علی السلطان شبرا فمات، مات میته جاهلیه» <ref>ایضا، ص۱۵۱.</ref>۔
البوطی کا ایک اہم ترین عقیدہ، جو ان کے کاموں میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، مسلمان حکمران کے خلاف جنگ کی ممانعت ہے۔ اس طرح ان کی رائے کے مطابق جب تک اسلامی معاشرے کا حاکم جو جائز طریقے سے برسراقتدار آئے، <ref>از نگاه اهل سنت و البته البوطی، حکومت حاکمی مشروعیت دارد که از یکی از این ۳ راه به حکومت برسد: «۱: بیعت اهل حل و عقد با وی؛ ۲: انتخاب توسط حاکم قبلی؛ ۳: استیلاء و غلبه؛» البوطی، محمد سعید، الجهاد فی الاسلام، ص۱۴۸، دارالفکر المعاصر بیروت- دارالفکر دمشق، چاپ اول، ۱۴۱۴ه‌ق</ref>۔صریح اور کھلے کفر کا شکار نہ ہو، اس کے خلاف بغاوت نہیں کرسکتے ۔  <ref>البوطی، محمد سعید، الجهاد فی الاسلام، ص۱۴۷، دارالفکر المعاصر بیروت- دارالفکر دمشق، چاپ اول، ۱۴۱۴ه‌ق</ref>۔ کیونکہ بہت سی روایات میں مسلم حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ بعنوان مثال خدا کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا گیا ہے: «مَن کره من امیره، شیئا فلیصبر، فانه من خرج علی السلطان شبرا فمات، مات میته جاهلیه» <ref>ایضا، ص۱۵۱.</ref>۔
البوطی کا نظریہ مطابق تکفیریوں کے نظریہ کے مطابق ہے کہ معمولی بھانے کے ساتھ  خطے کے مسلمان حکمران انہیں کافر سمجھتے ہیں اور اس لیے ان کے خلاف جنگ کا فیصلہ کرتے ہیں۔
البوطی کے نظریہ کے مخاطب  تکفیری ہیں جو کہ معمولی بہانے کے ساتھ  خطے کے مسلمان حکمرانوں کو  کافر سمجھتے ہیں او ان کے خلاف جنگ کا فیصلہ کرتے ہیں۔


== اسلامی معاشروں کے حکمرانوں کے پیروکاروں اور حامیوں کی تکفیر اور قتل ==
== اسلامی معاشروں کے حکمرانوں کے پیروکاروں اور حامیوں کی تکفیر اور قتل ==
دوسرے لفظوں میں البوطی نے یوں بیان کیا ہے: جب اسلامی معاشروں کے حکمران کافر نہ ہوں، ان کے خلاف بغاوت حرام ہے، لہٰذا یہ کہا جائے: پہلی صورت میں ایسے حکمرانوں کی تکفیر اور اعوان و انصار کا قتل بھی حرام ہیں. جیسا کہ بہت سے شواہد اس دعوے پر دلالت کرتے ہیں، مثلاً: حاطب بن ابی بلعہ (جو مشرکین قریش کے سب سے مشہور حامیوں میں سے تھے) سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات سےواضح ہوجاتا ہے  کہ جو شخص مشرکین کے حامیوں میں سے بھی ہو اسے تکفیر اور قتل نہیں کرسکتے <ref>همان، ص۱۵۹ و ۱۶۰.</ref>۔
دوسرے لفظوں میں البوطی نے یوں بیان کیا ہے: جب اسلامی معاشروں کے حکمران کافر نہ ہوں، ان کے خلاف بغاوت حرام ہے، لہٰذا اس طرح کہنا بہتر ہے: پہلی صورت میں ایسے حکمرانوں کی تکفیر اور اعوان و انصار کا قتل بھی حرام ہے. جیسا کہ بہت سے شواہد اس دعوے پر دلالت کرتے ہیں، مثلاً: حاطب بن ابی بلعہ (جو مشرکین قریش کے سب سے مشہور حامیوں میں سے تھے) سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات سےواضح ہوجاتا ہے  کہ جو شخص مشرکین کے حامیوں میں سے بھی ہو اسے تکفیر اور قتل نہیں کرسکتے <ref>همان، ص۱۵۹ و ۱۶۰.</ref>۔


== امریکہ اور مغرب اور مسلم خطوں کی تقسیم ==
== امریکہ اور مغرب اور مسلم خطوں کی تقسیم ==
سطر 78: سطر 78:
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:ترکی]]
[[زمرہ:ترکیہ]]
confirmed
821

ترامیم