"مسودہ:رؤیت فریقین کی نگاه میں" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 168: سطر 168:


===== تيسري آيت =====  
===== تيسري آيت =====  
وَ إِذْ قَالَ مُوسىَ‏ لِقَوْمِهِ يَاقَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُم بِاتخِّاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلىَ‏ بَارِئكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَالِكُمْ خَيرْ لَّكُمْ عِندَ بَارِئكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ  إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ وَ إِذْ قُلْتُمْ يَامُوسىَ‏ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتىَ‏ نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَ أَنتُمْ تَنظُرُون <ref>سورۃ  بقرہ: ۵۴- 55</ref>۔  (اور وہ وقت بھی یاد کرو جب موسٰی علیہ السّلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم نے گو سالہ بنا کر اپنے اوپر ظلم کیا ہے. اب تم خالق کی بارگاہ میں توبہ کرو اور اپنے نفسوں کو قتل کر ڈالو کہ یہی تمہارے حق میں خیر ہے. پھر خدا نے تمہاری توبہ قبول کرلی کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔اور وہ وقت بھی یاد کرو جب تم نے موسٰی علیہ السّلام سے کہا کہ ہم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک خدا کو اعلانیہ نہ دیکھ لیں جس کے بعد بجلی نے تم کو لے ڈالا اور تم دیکھتے ہی رہ گئے)۔
وَ إِذْ قَالَ مُوسىَ‏ لِقَوْمِهِ يَاقَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُم بِاتخِّاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلىَ‏ بَارِئكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَالِكُمْ خَيرْ لَّكُمْ عِندَ بَارِئكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ  إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ وَ إِذْ قُلْتُمْ يَامُوسىَ‏ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتىَ‏ نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَ أَنتُمْ تَنظُرُون <ref>سورۃ  بقرہ: ۵۴- 55</ref>۔  (اور وہ وقت بھی یاد کرو جب موسٰی علیہ السّلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم نے گو سالہ بنا کر اپنے اوپر ظلم کیا ہے. اب تم خالق کی بارگاہ میں توبہ کرو اور اپنے نفسوں کو قتل کر ڈالو کہ یہی تمہارے حق میں خیر ہے. پھر خدا نے تمہاری توبہ قبول کرلی کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔اور وہ وقت بھی یاد کرو جب تم نے موسٰی علیہ السّلام سے کہا کہ ہم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک خدا کو اعلانیہ نہ دیکھ لیں جس کے بعد بجلی نے تم کو لے ڈالا اور تم دیکھتے ہی رہ گئے)۔
سىد شرف الدىن  فرماتے هیں : ((ىہ دو آىتىں متصل ہىں ہمارے موضوع بحث  رؤىت امتناع پر دلىل صرف دوسرى آىت ميں ہے، اور ہم نے پہلى آىت كو اس ليے ذكر كىا كىونكہ اس كا  استدلال سے گہرا ربط ہے،  اور وہ ىوں كہ پہلى آىت بچھڑے كو معبود بنانے پر عقاب كے طور پر اپنے آپ كو قتل كرنا قرار دے رہى ہے، اور دوسرى آىت اللہ تعالى كى رؤىت كا مطالبہ كرنے والوں كو آسمانى بجلى كے ذرىعے عقاب كرنے پر نص ہے اس حال ميں كہ وہ دىكھ رہے تھے۔
سىد شرف الدىن  فرماتے هیں : ((ىہ دو آىتىں متصل ہىں ہمارے موضوع بحث  رؤىت امتناع پر دلىل صرف دوسرى آىت ميں ہے، اور ہم نے پہلى آىت كو اس ليے ذكر كىا كىونكہ اس كا  استدلال سے گہرا ربط ہے،  اور وہ ىوں كہ پہلى آىت بچھڑے كو معبود بنانے پر عقاب كے طور پر اپنے آپ كو قتل كرنا قرار دے رہى ہے، اور دوسرى آىت اللہ تعالى كى رؤىت كا مطالبہ كرنے والوں كو آسمانى بجلى كے ذرىعے عقاب كرنے پر نص ہے اس حال ميں كہ وہ دىكھ رہے تھے۔
اور  ىہ بادشاہ، حق ،عادل اللہ تعالى كى جانب سے  ان كا مؤاخذہ  ان دونوں جرائم كا اىك جىسے ہونے پر ىقىن كا موجب بنتا ہے،  اوررؤىت كے امتناع  اور اس كے قائلىن كے خلاف انكار كا وجوب پر  اس سے بڑھ كرمحكم دلىل نہيں ہوسكتى، بلكہ  جس طرح قوم موسى ميں سے صاحبان صاعقہ پر حجت تمام ہوئى رؤىت كے امتناع پر حجت تمام ہونے كے بعد عناد كى بنىاد  پر اصراركرنے والوں كے كفر كا وجوب پر بھى ىہ دلىل ہے، پس جب آپ علىہ السلام نے رؤىت كا سوال كىا تو تو اس كے امتناع كى خبر دى پس انہوں نے اس پر سماجت كى اور اپنى سركشى پر اڑے رہے، تو انہيں سمجھاىا گىا كہ اللہ تعالى كى رؤىت سے اس كا مكان اور كىفىت ميں ہونا اور اس كى طرف اشارہ كرنا  لازم آتا ہے، اور اللہ تعالى اس سے منزہ ہے، اور ان كے ليے روشن كىا كہ جو لوگ اللہ تعالى كى رؤىت كا طالب ہىں وہ اس كو جاہل اور اور اجسام ىا اعراض كے اقسام ميں سے قرار دىا، پس انہوں نے سرپىچى كى اور دشمنى كى بناء پر  رؤىت كى درخواست سے دستبردار نہيں ہوئےتو ىہ اس كى وجہ سے گوسالہ پرستوں كى طرح ہوئے، پس اللہ تعالى كے امر سے آسمانى بجلى نے انہيں گھىر لى  جىساكہ وہ لوگ جرم برابر ہونے كے باعث اللہ كے حكم سے قتل كردىے گئے ۔ىہ امتناع رؤىت پر  دونوں آىتوں كے استدلال كى توجىہ پر مىرا استفادہ ہے)) الموسوي، شرف الدين، <ref>كلمہ حول الرؤىہ۔ ۲۹۸- ۳۰۰</ref> ۔
اور  ىہ بادشاہ، حق ،عادل اللہ تعالى كى جانب سے  ان كا مؤاخذہ  ان دونوں جرائم كا اىك جىسے ہونے پر ىقىن كا موجب بنتا ہے،  اوررؤىت كے امتناع  اور اس كے قائلىن كے خلاف انكار كا وجوب پر  اس سے بڑھ كرمحكم دلىل نہيں ہوسكتى، بلكہ  جس طرح قوم موسى ميں سے صاحبان صاعقہ پر حجت تمام ہوئى رؤىت كے امتناع پر حجت تمام ہونے كے بعد عناد كى بنىاد  پر اصراركرنے والوں كے كفر كا وجوب پر بھى ىہ دلىل ہے، پس جب آپ علىہ السلام نے رؤىت كا سوال كىا تو تو اس كے امتناع كى خبر دى پس انہوں نے اس پر سماجت كى اور اپنى سركشى پر اڑے رہے، تو انہيں سمجھاىا گىا كہ اللہ تعالى كى رؤىت سے اس كا مكان اور كىفىت ميں ہونا اور اس كى طرف اشارہ كرنا  لازم آتا ہے، اور اللہ تعالى اس سے منزہ ہے، اور ان كے ليے روشن كىا كہ جو لوگ اللہ تعالى كى رؤىت كا طالب ہىں وہ اس كو جاہل اور اور اجسام ىا اعراض كے اقسام ميں سے قرار دىا، پس انہوں نے سرپىچى كى اور دشمنى كى بناء پر  رؤىت كى درخواست سے دستبردار نہيں ہوئےتو ىہ اس كى وجہ سے گوسالہ پرستوں كى طرح ہوئے، پس اللہ تعالى كے امر سے آسمانى بجلى نے انہيں گھىر لى  جىساكہ وہ لوگ جرم برابر ہونے كے باعث اللہ كے حكم سے قتل كردىے گئے ۔ىہ امتناع رؤىت پر  دونوں آىتوں كے استدلال كى توجىہ پر مىرا استفادہ ہے)) الموسوي، شرف الدين، <ref>كلمہ حول الرؤىہ۔ ۲۹۸- ۳۰۰</ref> ۔
سطر 175: سطر 175:


سىد شرف الدىن كہتے ہیں:اس آىت كرىمہ پر تعلىق لگانے سے شىخ صدوق ابو جعفر محمد بن على بن حسىن بن بابوىہ قمى كا كتاب توحىد كے باب ما جاء فى الرؤىہ ميں اپنے سند كے ساتھ على بن محمد بن جہم سے رواىت كا اخراج كرنا كفاىت كرتى ہے، كہتا ہے: ميں مامون كے دربار ميں حاضر ہوا  اس كے پاس على بن  موسى  رضا علىہ السلام تشرىف ركھتے تھے، مامون نے ان سے كہا:يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ أَ لَيْسَ مِنْ قَوْلِكَ أَنَّ الْأَنْبِيَاءَ مَعْصُومُونَ قَالَ بَلَى فَسَأَلَهُ عَنْ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَكَانَ فِيمَا سَأَلَهُ أَنْ قَالَ لَهُ فَمَا مَعْنَى‏ قَوْلِ‏ اللَّهِ‏ عَزَّ وَ جَلَّ- وَ لَمَّا جاءَ مُوسى‏ لِمِيقاتِنا وَ كَلَّمَهُ رَبُّهُ قالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قالَ لَنْ تَرانِي‏ الْآيَةَ كَيْفَ يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ كَلِيمُ اللَّهِ مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ ع لَا يَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى ذِكْرُهُ لَا يَجُوزُ عَلَيْهِ الرُّؤْيَةُ حَتَّى يَسْأَلَهُ هَذَا السُّؤَالَ- فَقَالَ الرِّضَا ع إِنَّ كَلِيمَ اللَّهِ مُوسَى بْنَ عِمْرَانَ ع عَلِمَ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى عَنْ أَنْ يُرَى بِالْأَبْصَارِ وَ لَكِنَّهُ لَمَّا كَلَّمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ قَرَّبَهُ نَجِيّاً رَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ كَلَّمَهُ وَ قَرَّبَهُ وَ نَاجَاهُ فَقَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَسْمَعَ كَلَامَهُ كَمَا سَمِعْتَ وَ كَانَ الْقَوْمُ سَبْعَمِائَةِ أَلْفِ رَجُلٍ فَاخْتَارَ مِنْهُمْ سَبْعِينَ أَلْفاً ثُمَّ اخْتَارَ مِنْهُمْ سَبْعَةَ آلَافٍ ثُمَّ اخْتَارَ مِنْهُمْ سَبْعَمِائَةٍ ثُمَّ اخْتَارَ مِنْهُمْ سَبْعِينَ رَجُلًا لِمِيقَاتِ رَبِّهِ فَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى طُورِ سَيْنَاءَ فَأَقَامَهُمْ فِي سَفْحِ الْجَبَلِ وَ صَعِدَ مُوسَى ع إِلَى الطُّورِ وَ سَأَلَ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى أَنْ يُكَلِّمَهُ وَ يُسْمِعَهُمْ كَلَامَهُ فَكَلَّمَهُ اللَّهُ تَعَالَى ذِكْرُهُ وَ سَمِعُوا كَلَامَهُ مِنْ فَوْقُ وَ أَسْفَلُ وَ يَمِينُ وَ شِمَالُ وَ وَرَاءُ وَ أَمَامُ لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ أَحْدَثَهُ فِي الشَّجَرَةِ ثُمَّ جَعَلَهُ مُنْبَعِثاً مِنْهَا حَتَّى سَمِعُوهُ مِنْ جَمِيعِ الْوُجُوهِ فَقَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ بِأَنَّ هَذَا الَّذِي سَمِعْنَاهُ كَلَامُ اللَّهِ‏ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَلَمَّا قَالُوا هَذَا الْقَوْلَ الْعَظِيمَ وَ اسْتَكْبَرُوا وَ عَتَوْا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَلَيْهِمْ صَاعِقَةً فَأَخَذَتْهُمْ بِظُلْمِهِمْ فَمَاتُوا فَقَالَ مُوسَى يَا رَبِّ مَا أَقُولُ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَيْهِمْ وَ قَالُوا إِنَّكَ ذَهَبْتَ بِهِمْ فَقَتَلْتَهُمْ لِأَنَّكَ لَمْ تَكُنْ صَادِقاً فِيمَا ادَّعَيْتَ مِنْ مُنَاجَاةِ اللَّهِ إِيَّاكَ فَأَحْيَاهُمُ اللَّهُ وَ بَعَثَهُمْ مَعَهُ- فَقَالُوا إِنَّكَ لَوْ سَأَلْتَ اللَّهَ أَنْ يُرِيَكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَيْهِ لَأَجَابَكَ وَ كُنْتَ تُخْبِرُنَا كَيْفَ هُوَ فَنَعْرِفُهُ حَقَّ مَعْرِفَتِهِ فَقَالَ مُوسَى ع يَا قَوْمِ إِنَّ اللَّهَ لَا يُرَى بِالْأَبْصَارِ وَ لَا كَيْفِيَّةَ لَهُ وَ إِنَّمَا يُعْرَفُ بِآيَاتِهِ وَ يُعْلَمُ بِأَعْلَامِهِ فَقَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَسْأَلَهُ فَقَالَ مُوسَى ع يَا رَبِّ إِنَّكَ قَدْ سَمِعْتَ مَقَالَةَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَ أَنْتَ أَعْلَمُ بِصَلَاحِهِمْ فَأَوْحَى اللَّهُ جَلَّ جَلَالُهُ إِلَيْهِ يَا مُوسَى اسْأَلْنِي مَا سَأَلُوكَ فَلَنْ أُؤَاخِذَكَ بِجَهْلِهِمْ فَعِنْدَ ذَلِكَ قَالَ مُوسَى ع‏ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قالَ لَنْ تَرانِي وَ لكِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكانَهُ‏ وَ هُوَ يَهْوِي‏ فَسَوْفَ تَرانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ‏ بِآيَةٍ مِنْ آيَاتِهِ- جَعَلَهُ دَكًّا وَ خَرَّ مُوسى‏ صَعِقاً فَلَمَّا أَفاقَ قالَ سُبْحانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ‏ يَقُولُ رَجَعْتُ إِلَى مَعْرِفَتِي بِكَ عَنْ جَهْلِ قَوْمِي- وَ أَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ‏ مِنْهُمْ بِأَنَّكَ لَا تُرَى فَقَالَ الْمَأْمُونُ لِلَّهِ دَرُّكَ يَا أَبَا الْحَسَنِ  <ref>صدوق، ابن بابويه، توحىد صدوق: ۱۲۱- ۱۲۲</ref>۔   
سىد شرف الدىن كہتے ہیں:اس آىت كرىمہ پر تعلىق لگانے سے شىخ صدوق ابو جعفر محمد بن على بن حسىن بن بابوىہ قمى كا كتاب توحىد كے باب ما جاء فى الرؤىہ ميں اپنے سند كے ساتھ على بن محمد بن جہم سے رواىت كا اخراج كرنا كفاىت كرتى ہے، كہتا ہے: ميں مامون كے دربار ميں حاضر ہوا  اس كے پاس على بن  موسى  رضا علىہ السلام تشرىف ركھتے تھے، مامون نے ان سے كہا:يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ أَ لَيْسَ مِنْ قَوْلِكَ أَنَّ الْأَنْبِيَاءَ مَعْصُومُونَ قَالَ بَلَى فَسَأَلَهُ عَنْ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَكَانَ فِيمَا سَأَلَهُ أَنْ قَالَ لَهُ فَمَا مَعْنَى‏ قَوْلِ‏ اللَّهِ‏ عَزَّ وَ جَلَّ- وَ لَمَّا جاءَ مُوسى‏ لِمِيقاتِنا وَ كَلَّمَهُ رَبُّهُ قالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قالَ لَنْ تَرانِي‏ الْآيَةَ كَيْفَ يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ كَلِيمُ اللَّهِ مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ ع لَا يَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى ذِكْرُهُ لَا يَجُوزُ عَلَيْهِ الرُّؤْيَةُ حَتَّى يَسْأَلَهُ هَذَا السُّؤَالَ- فَقَالَ الرِّضَا ع إِنَّ كَلِيمَ اللَّهِ مُوسَى بْنَ عِمْرَانَ ع عَلِمَ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى عَنْ أَنْ يُرَى بِالْأَبْصَارِ وَ لَكِنَّهُ لَمَّا كَلَّمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ قَرَّبَهُ نَجِيّاً رَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ كَلَّمَهُ وَ قَرَّبَهُ وَ نَاجَاهُ فَقَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَسْمَعَ كَلَامَهُ كَمَا سَمِعْتَ وَ كَانَ الْقَوْمُ سَبْعَمِائَةِ أَلْفِ رَجُلٍ فَاخْتَارَ مِنْهُمْ سَبْعِينَ أَلْفاً ثُمَّ اخْتَارَ مِنْهُمْ سَبْعَةَ آلَافٍ ثُمَّ اخْتَارَ مِنْهُمْ سَبْعَمِائَةٍ ثُمَّ اخْتَارَ مِنْهُمْ سَبْعِينَ رَجُلًا لِمِيقَاتِ رَبِّهِ فَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى طُورِ سَيْنَاءَ فَأَقَامَهُمْ فِي سَفْحِ الْجَبَلِ وَ صَعِدَ مُوسَى ع إِلَى الطُّورِ وَ سَأَلَ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى أَنْ يُكَلِّمَهُ وَ يُسْمِعَهُمْ كَلَامَهُ فَكَلَّمَهُ اللَّهُ تَعَالَى ذِكْرُهُ وَ سَمِعُوا كَلَامَهُ مِنْ فَوْقُ وَ أَسْفَلُ وَ يَمِينُ وَ شِمَالُ وَ وَرَاءُ وَ أَمَامُ لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ أَحْدَثَهُ فِي الشَّجَرَةِ ثُمَّ جَعَلَهُ مُنْبَعِثاً مِنْهَا حَتَّى سَمِعُوهُ مِنْ جَمِيعِ الْوُجُوهِ فَقَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ بِأَنَّ هَذَا الَّذِي سَمِعْنَاهُ كَلَامُ اللَّهِ‏ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَلَمَّا قَالُوا هَذَا الْقَوْلَ الْعَظِيمَ وَ اسْتَكْبَرُوا وَ عَتَوْا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَلَيْهِمْ صَاعِقَةً فَأَخَذَتْهُمْ بِظُلْمِهِمْ فَمَاتُوا فَقَالَ مُوسَى يَا رَبِّ مَا أَقُولُ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَيْهِمْ وَ قَالُوا إِنَّكَ ذَهَبْتَ بِهِمْ فَقَتَلْتَهُمْ لِأَنَّكَ لَمْ تَكُنْ صَادِقاً فِيمَا ادَّعَيْتَ مِنْ مُنَاجَاةِ اللَّهِ إِيَّاكَ فَأَحْيَاهُمُ اللَّهُ وَ بَعَثَهُمْ مَعَهُ- فَقَالُوا إِنَّكَ لَوْ سَأَلْتَ اللَّهَ أَنْ يُرِيَكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَيْهِ لَأَجَابَكَ وَ كُنْتَ تُخْبِرُنَا كَيْفَ هُوَ فَنَعْرِفُهُ حَقَّ مَعْرِفَتِهِ فَقَالَ مُوسَى ع يَا قَوْمِ إِنَّ اللَّهَ لَا يُرَى بِالْأَبْصَارِ وَ لَا كَيْفِيَّةَ لَهُ وَ إِنَّمَا يُعْرَفُ بِآيَاتِهِ وَ يُعْلَمُ بِأَعْلَامِهِ فَقَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَسْأَلَهُ فَقَالَ مُوسَى ع يَا رَبِّ إِنَّكَ قَدْ سَمِعْتَ مَقَالَةَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَ أَنْتَ أَعْلَمُ بِصَلَاحِهِمْ فَأَوْحَى اللَّهُ جَلَّ جَلَالُهُ إِلَيْهِ يَا مُوسَى اسْأَلْنِي مَا سَأَلُوكَ فَلَنْ أُؤَاخِذَكَ بِجَهْلِهِمْ فَعِنْدَ ذَلِكَ قَالَ مُوسَى ع‏ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قالَ لَنْ تَرانِي وَ لكِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكانَهُ‏ وَ هُوَ يَهْوِي‏ فَسَوْفَ تَرانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ‏ بِآيَةٍ مِنْ آيَاتِهِ- جَعَلَهُ دَكًّا وَ خَرَّ مُوسى‏ صَعِقاً فَلَمَّا أَفاقَ قالَ سُبْحانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ‏ يَقُولُ رَجَعْتُ إِلَى مَعْرِفَتِي بِكَ عَنْ جَهْلِ قَوْمِي- وَ أَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ‏ مِنْهُمْ بِأَنَّكَ لَا تُرَى فَقَالَ الْمَأْمُونُ لِلَّهِ دَرُّكَ يَا أَبَا الْحَسَنِ  <ref>صدوق، ابن بابويه، توحىد صدوق: ۱۲۱- ۱۲۲</ref>۔   
يا بن رسول اللہ! كىا آپ كا ىہ عقىدہ نہيں كہ انبىاء معصوم ہىں؟ فرماىا: ہاں، پس اس نے آپؑ سے قرآن كےكئى آىات  كے بارے ميں سوال كىا اور جو كچھ اس نے پوچھا وہ ىہ تھا كہ اس نے حضرت سے كہا كہ خدائے عزّ وجل كے اس قول كا معنى كىا ہے(وَ لَمَّا جاءَ مُوسى‏ لِمِيقاتِنا وَ كَلَّمَهُ رَبُّهُ قالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قالَ لَنْ تَرانِي سورۃ  اعراف: 143۔  ‏ تو اس کے بعد جب موسٰی علیہ السّلام ہمارا وعدہ پورا کرنے کے لئے آئے اور ان کے رب نے ان سے کلام کیا تو انہوں نے کہا کہ پروردگار مجھے اپنا جلوہ دکھادے ارشاد ہوا تم ہرگز مجھے نہیں دیکھ سکتے ہو)كىسے ممكن ہے كہ خدا كے كلىم موسى بن عمران اس سے غافل ہو كہ خداوند زتعال كو دىكھا نہيں جاسكتا  ىہاں تك كہ خدا سے ىہ سوال كرئے؟
يا بن رسول اللہ! كىا آپ كا ىہ عقىدہ نہيں كہ انبىاء معصوم ہىں؟ فرماىا: ہاں، پس اس نے آپؑ سے قرآن كےكئى آىات  كے بارے ميں سوال كىا اور جو كچھ اس نے پوچھا وہ ىہ تھا كہ اس نے حضرت سے كہا كہ خدائے عزّ وجل كے اس قول كا معنى كىا ہے(وَ لَمَّا جاءَ مُوسى‏ لِمِيقاتِنا وَ كَلَّمَهُ رَبُّهُ قالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قالَ لَنْ تَرانِي سورۃ  اعراف: 143۔  ‏ تو اس کے بعد جب موسٰی علیہ السّلام ہمارا وعدہ پورا کرنے کے لئے آئے اور ان کے رب نے ان سے کلام کیا تو انہوں نے کہا کہ پروردگار مجھے اپنا جلوہ دکھادے ارشاد ہوا تم ہرگز مجھے نہیں دیکھ سکتے ہو)كىسے ممكن ہے كہ خدا كے كلىم موسى بن عمران اس سے غافل ہو كہ خداوند زتعال كو دىكھا نہيں جاسكتا  ىہاں تك كہ خدا سے ىہ سوال كرئے؟
پس امام رضاؑ نے فرماىا: بے شك كلىم خدا موسى بن عمران اس بات سے واقف تھے كہ اللہ تعالى دىد سے بالاتر ہے، لىكن خداوند متعال نے ان سے گفتگو كى اور اس كو اپنى قربت بخشى اس حال ميں كہ وہ اللہ كے ہمراز تھےاپنى قوم كى طرف لوٹ آئے اور انہيں ىہ خبر دى كہ اللہ تعالى نے اس كے ساتھ گفتگو كى ، اس كو قربت دى اور اس كے ساتھ راز كى باتىں كى ہے،پس انہوں نے كہا: ہم ہرگز  تمہارى باتوں پر ىقىن نہيں كرىنگے جب تك ہم جس تو نے سنا ہے اس كے كلام كو نہ سنے، پس اس نے اپنے پروردگار سے وعدہ پورا كرنے كے ليے ان ميں سے ستّر افراد كو چن لىا۔
پس امام رضاؑ نے فرماىا: بے شك كلىم خدا موسى بن عمران اس بات سے واقف تھے كہ اللہ تعالى دىد سے بالاتر ہے، لىكن خداوند متعال نے ان سے گفتگو كى اور اس كو اپنى قربت بخشى اس حال ميں كہ وہ اللہ كے ہمراز تھےاپنى قوم كى طرف لوٹ آئے اور انہيں ىہ خبر دى كہ اللہ تعالى نے اس كے ساتھ گفتگو كى ، اس كو قربت دى اور اس كے ساتھ راز كى باتىں كى ہے،پس انہوں نے كہا: ہم ہرگز  تمہارى باتوں پر ىقىن نہيں كرىنگے جب تك ہم جس تو نے سنا ہے اس كے كلام كو نہ سنے، پس اس نے اپنے پروردگار سے وعدہ پورا كرنے كے ليے ان ميں سے ستّر افراد كو چن لىا۔
سطر 180: سطر 181:
پس انہوں نے جب ىہ بڑى بات كردى ، اور تكبر كىا، اور سركشى كى،تو اللہ تعالى نے آسمانى بجلى ان پر بھىجى كہ ان كے ظلم كے باعث بجلى نے انہيں پكڑ لى  اور وہ سارے ہلاك ہوگئے ۔
پس انہوں نے جب ىہ بڑى بات كردى ، اور تكبر كىا، اور سركشى كى،تو اللہ تعالى نے آسمانى بجلى ان پر بھىجى كہ ان كے ظلم كے باعث بجلى نے انہيں پكڑ لى  اور وہ سارے ہلاك ہوگئے ۔
پس حضرت موسىؑ نے اپنے پروردگارسےعرض كى: اے پروردگار! جب ميں ان كى طرف پلٹ جاوں تو بنى اسرائىل كو كىا كہوں، اور وہ كہىں گے: كہ تم انہيں لے گئے  اور انہيں قتل كردىے كىونكہ تمہارا  اللہ تعالى كے ساتھ رازو نىاز كا دعوى سچا نہيں تھا!۔
پس حضرت موسىؑ نے اپنے پروردگارسےعرض كى: اے پروردگار! جب ميں ان كى طرف پلٹ جاوں تو بنى اسرائىل كو كىا كہوں، اور وہ كہىں گے: كہ تم انہيں لے گئے  اور انہيں قتل كردىے كىونكہ تمہارا  اللہ تعالى كے ساتھ رازو نىاز كا دعوى سچا نہيں تھا!۔
چنانچه اللہ تعالى نے انہيں زندہ كىا اور ان كو  حضرت موسىؑ كے ساتھ بھىجا، تو انہوں نے كہا: بے شك اگر تْو نے اللہ تعالى سے سوال كىا ہوتا كہ وہ اپنے آپ كو تجھے دكھائے اور تْو اسے دىكھتے اور بعد ميں ہميں بتاتے كہ حضرت حق كىسا ہے؟  تو انہيں پہچان لىتے جس  كى معرفت كا حق ہے۔
چنانچه اللہ تعالى نے انہيں زندہ كىا اور ان كو  حضرت موسىؑ كے ساتھ بھىجا، تو انہوں نے كہا: بے شك اگر تْو نے اللہ تعالى سے سوال كىا ہوتا كہ وہ اپنے آپ كو تجھے دكھائے اور تْو اسے دىكھتے اور بعد ميں ہميں بتاتے كہ حضرت حق كىسا ہے؟  تو انہيں پہچان لىتے جس  كى معرفت كا حق ہے۔
موسىؑ نے كہا: اے مىرى قوم! بتحقىق اللہ تعالى نہ چشم دىد سے دىكھا جاسكتا ہے اور نہ اس كى كىفىت معلوم ہے، مگر ىہ اس كو صرف اس نشانىوں سے پہچان اوراس كى علامات كے وسىلے سے علم پىدا كرسكتے ہىں۔
موسىؑ نے كہا: اے مىرى قوم! بتحقىق اللہ تعالى نہ چشم دىد سے دىكھا جاسكتا ہے اور نہ اس كى كىفىت معلوم ہے، مگر ىہ اس كو صرف اس نشانىوں سے پہچان اوراس كى علامات كے وسىلے سے علم پىدا كرسكتے ہىں۔
55

ترامیم