مسودہ:رضا عباس عواضه

ویکی‌وحدت سے
رضا عباس عواضه
رضا عواضة.webp
پورا نامرضا عواضه
دوسرے نامرضا عباس عواضه
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہلبنان کے علاقے صور کے شمالی برج نامی گاؤں
یوم وفات19اکتوبر
وفات کی جگہجونیه لبنان
مذہباسلام، شیعہ
مناصبحزب اللہ کے سائبر سیکیورٹی کی ماهر شخصیت اور حزب اللہ کے فوجی انٹیلی جنس کے سینئر افسر

رضا عباس عواضہ حزب اللہ کے سائبر سیکیورٹی کی ماهر شخصیت اور حزب اللہ کے فوجی انٹیلی جنس کے سینئر افسران میں سے ایک تھے، اور کمپیوٹر نیٹ ورکس کے شعبے میں نمایاں کارکردگی کے مالک تھے۔ وہ لینکس کے شعبے میں دنیا کے بہترین اساتذہ میں سے ایک تھے۔ جونیه شہر میں صیہونی حکومت کے ڈرون حملے میں 19 اکتوبر 2024ء کو اپنی اہلیہ معصومہ کرباسی کے ساتھ شہید ہوئے۔

سوانح حیات

رضا عواضه لبنان کے علاقے صور کے شمالی برج نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔

تحصیل

شهید عواضه نے تہران یونیورسٹی سے کمپیوٹر فن تعمیر کے شعبے میں کمپیوٹر انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی اور کمپیوٹر نیٹ ورکس کے شعبے میں ان کا شمار سرکردہ اور ممتاز شخصیات میں ہوتا تھا۔ وہ لینکس کے شعبے میں دنیا کے بہترین اساتذہ میں سے ایک تھے۔ 2010 میں، اس نے بیروت امریکن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور 3 سال تک تہران یونیورسٹی میں قومی راؤٹر پروجیکٹ میں مرکزی قوت کے طور پر کام کیا اور اس پروجیکٹ کا ایک اہم حصه کو ترقی دی اور اس پروجیکٹ کے متعلق ایک اهم اخترع بھی رجسٹریشن کرائی۔

حزب الله میں ان کی کار کردگی

رضا عواضہ لبنان کی حزب اللہ کے سائبر سیکیورٹی شعبے سے متعلق موثر شخصیات میں سے ایک تھے اور عرب ٹی وی چینل کے صحافی زید بنیامین کی رپورٹ کے مطابق وہ لبنان کی حزب اللہ کے سینئر ملٹری انٹیلی جنس افسران میں سے ایک تھے۔

شهادت

رضا عواضہ اپنی اہلیہ معصومہ کرباسی کے ساتھ 19 اکتوبر 2024 بروز بدھ کو جونیح شہر میں صیہونی حکومت کے ڈرون حملے میں شہید ہوئے۔ وہ اور ان کی اہلیہ ایک پرائیویٹ کار میں سفر کر رہے تھے کہ صہیونی ڈرون نے اس پر میزائل داغا تاہم یہ گاڑی کے کونے میں جا لگا اور مسافروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ عواضه نے گاڑی روک کر ہائی وے کے کنارے کھڑا کیا اور پھر باہر نکل کر بیوی کا ہاتھ پکڑ کر ایک کونے میں پناہ لی۔ دوسری گاڑیوں کے مسافر بھی اتر گئے لیکن ظاهرا ڈرون کے اہداف واضح تھے۔ دشمن نے دوسرا میزائل بھی مارا اور رضا عواضه اور ان کی ایرانی اہلیہ معصومہ کرباسی سمیت شہید ہو گئے۔

شهید عواضه کے اهل خانه کی رهبر معظم انقلاب سے ملاقات

بی‌قاب|چپ| 23اکتوبر 2024ء کو دوپہر کے وقت رضا عواضه اور ان کی اہلیہ شهیدہ معصومہ کرباسی کے اہل خانہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ "میری والدہ کمپیوٹر انجینئر تھیں اور میرے والد نے اس شعبے میں ڈاکٹریٹ کی تھی۔ اس کے علاوہ میرے والدین ایک دوسرے کے بہت پیارے تھے، ! شہادت کے وقت بھی ان کے ہاتھ ایک دوسرے کے ہاتھ میں تھے۔ به باتیں ان کے سترہ سالہ بیٹا مہدی کی هیں جو انهوں نے رهبر معظم کے قریب ترین فاصلے پر کھڑے ہو کر کها تھا ۔ چودہ سالہ مہتدی، دس سالہ زہرہ اور آٹھ سالہ محمد اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فاطمہ تین سال کی ہے اور مهتدی کے گود میں ہے۔ یہ تمام شہیده معصومه کرباسی اور شہید رضا عواضہ کے بچے ہیں جنہیں چند روز قبل اسرائیلی ڈرون حملے میں شہید کیا گیا تھا۔ مہدی نے رهبر معظم کو اس کی وضاحت کی: اسرائیلی ڈرون نے جونیہ کے علاقے میں ان کا سراغ لگایا اور ان کی گاڑی پر تین راکٹ فائر کیے، جو نہیں لگے۔ میرے والد نے گاڑی کھڑی کی۔ وہ گاڑی سے باہر نکلے۔ انہوں نے میری والدہ کا ہاتھ بھی پکڑا اور انہیں گاڑی سے اتارا لیکن ڈرون نے ان کا پیچھا کیا اور اللہ کا شکر ہے کہ وہ شہید ہو گئے! البتہ ان کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان کی شہادت کے موقع پر خدا کے ناشکرے نہیں اور شکر گزار ہیں۔ اس عمر میں ان کے هم عمر بہت سے لوگ ان کے گہرے تصورات کو سمجھنے کے قابل نہیں هوتے جو وه کهه رهے هیں ۔ آقا جان ! یقیناً اگر خدا نے ہم میں یہ صلاحیت نہ دیکھی ہوتی تو وہ ہمیں اس عظیم امتحان میں مبتلا نہ کرتا۔ رهبر معظم نے ان کی باتوں کی تصدیق کرتے هوئے فرمایا الله تعالی اجر بھی دے گا ۔ مہدی نے آغا سے بسیجی روما ل اور انگوٹھی کے بجائے لبنان کے تمام جنگجوؤں کے لیے دعا کرنے کی درخواست کی ۔ رهبر معظم ، شهید رضا عواضه کے والد کی تلاش میں ہیں۔ ان کی والدہ فارسی میں کہتی ہیں: وہ دل کے سرجری ڈاکٹر ہیں اور لبنان میں جنگ کی اس صورتحال میں ان کی موجودگی کی بہت ضرورت تھی اور وہ نہیں آئے۔ ان کی والدہ نے 47 سال قبل ایران میں طب کی تعلیم حاصل کی اور اب وہ لبنان کی ایک یونیورسٹی میں فارسی کی پروفیسر ہیں۔ وہ اور کچھ نہیں کہتی۔ لیکن میں اس کا دل جانتا ہوں۔ ملاقات سے پہلے جب میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے رهبر معظم کو کبھی قریب سے دیکھے تھے تو اس نے کہا: "یہ میرا ایک خواب تھا، لیکن رضا اور معصومہ مجھ سے زیادہ ان سے ملاقات کے خواهش مند تھے۔" کهتی هیں کہ کاش وہ لوگ یہاں ہوتے۔ وہ رک کر کہتی ہے: "یقیناً وہ ہیں!"

حوالہ جات